Tag: انڈیا

  • ٹوائلٹ کے استعمال کے لیے بھارتیوں کا مائنڈ سیٹ بدلنا ہے: اکشے کمار

    ٹوائلٹ کے استعمال کے لیے بھارتیوں کا مائنڈ سیٹ بدلنا ہے: اکشے کمار

    نئی دہلی: معروف اداکار اکشے کمار کی بھارت کے اہم ترین مسئلے بیت الخلا کی عدم موجودگی پر فلم ’ٹوائلٹ ۔ ایک پریم کتھا‘ اگلے ماہ ریلیز ہونے جارہی ہے۔ اکشے کمار کا کہنا ہے کہ اس فلم کا مقصد لوگوں کا بیت الخلا کے حوالے سے مائنڈ سیٹ بدلنا ہے۔

    بھارت میں اس وقت 63 کروڑ سے زائد افراد بیت الخلا کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔

    بھارت جسے خواتین سے زیادتی کے حوالے سے سرفہرست ملک سمجھا جاتا ہے، وہاں زیادتی کے 50 فیصد سے زائد واقعات اس وقت پیش آتے ہیں جب خواتین رفع حاجت کے لیے گھروں سے باہر نکلتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: بیت الخلا کی عدم موجودگی سماجی مسئلہ

    حال ہی میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں فلم کے مرکزی کرداروں اکشے کمار اور بھومی پڈنیکر نے اس سماجی مسئلے کے بارے میں بات کی۔

    اکشے کمار کا کہنا تھا کہ اس فلم کو پیش کرنے کا مقصد بیت الخلا کے حوالے اس نظریے کے خلاف لڑنا ہے جو پسماندہ علاقوں کے لوگوں کے ذہنوں میں پایا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا، ’ایک مائنڈ سیٹ ہے کہ جہاں کھانا پکایا جاتا ہے، کھایا جاتا ہے، وہاں رفع حاجت نہیں کی جاسکتی، اور اس کے لیے گھروں سے باہر جا کر اس بنیادی ضرورت کو پورا کیا جاتا ہے۔ ہم اس نظریے کے خلاف لڑ رہے ہیں‘۔

    فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی بھومی پڈنیکر کا کہنا تھا کہ دیہات میں رہنے والی خواتین صرف سورج نکلنے سے قبل اور بعد میں رفع حاجت کے لیے جا سکتی ہیں۔ ’بقیہ پورا دن وہ کھیتوں میں بھی کام کرتی ہیں، گھر بھی دیکھتی ہیں، بچے بھی سنبھالتی ہیں، گھر والوں کا خیال بھی رکھتی ہیں۔ اس کے بعد جب وہ رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں تب بھی ذہنی طور پر پرسکون نہیں ہوتیں کیوں کہ کبھی بھی کوئی بھی انہیں ہراساں کرسکتا ہے، ان کی تصویر کھینچ سکتا ہے یا ویڈیو بنا سکتا ہے‘۔

    فلم ’ٹوائلٹ ۔ ایک پریم کتھا‘ دراصل ایک جوڑے کی کہانی ہے جس میں ہیروئن دوسرے گاؤں سے بیاہ کر جس گاؤں میں آتی ہے وہاں گھروں میں بیت الخلا موجود نہیں۔ اس بنیادی سہولت کی عدم دستیابی پر وہ (بھومی پڈنیکر) احتجاجاً گھر چھوڑ کر چلی جاتی ہے اور یہیں سے تبدیلی کا آغاز ہوتا ہے۔

    اس کے بعد کی فلم اکشے کمار کی جدوجہد پر مبنی ہے کہ کس طرح وہ گھر میں بیت الخلا بنوانے کے لیے لڑتا ہے اور بے شمار مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔

    فلم کو اگلے ماہ بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر ریلیز کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت کی پہلی شمسی توانائی کی حامل مسافر ٹرین

    بھارت کی پہلی شمسی توانائی کی حامل مسافر ٹرین

    نئی دہلی: بھارت میں پہلی دفعہ شمسی توانائی سے چلنے والی مسافر ٹرین کا افتتاح کردیا گیا۔

    اندرون ملک سفر کرنے والی یہ ٹرین بھارت کی پہلی ٹرین ہے جو مکمل طور شمسی توانائی پر منحصر ہے۔

    ٹرین میں نصب کی گئی روشنیاں، پنکھے اور انفارمیشن ڈسپلے سسٹم بھی شمسی توانائی سے چلے گا۔ ٹرین کی چھت پر لگائے گئے سولر پاور پینلز سورج کی روشنی کو ذخیرہ کر کے رات کے وقت بھی توانائی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    افتتاح کے موقع پر بھارتی وزیر ریل سوریش پربھو کا کہنا تھا کہ وہ مزید اس قسم کی ماحول دوست ٹرینوں کی تیاری پر بھی کام کروا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئی آنے والی ٹرینیں نہ صرف شمسی تونائی سے چلیں گی بلکہ ان میں دیگر ماحول دوست اقدامات جیسے بائیو ٹوائلٹس، پانی کی ری سائیکلنگ اور کچرے کو مناسب طریقے سے تلف کرنے کا نظام بھی وضع کیا جائے گا۔

    بھارتی معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق شمسی توانائی سے چلنے والی ٹرین سالانہ 21 ہزار لیٹر ڈیزل اور 12 لاکھ روپے کی بچت کرسکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارتی سرکاری ملازم کا روزے دار خاتون ورکر پر تشدد

    بھارتی سرکاری ملازم کا روزے دار خاتون ورکر پر تشدد

    نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک سرکاری ملازم نے خاتون ساتھی ورکر کو روزے کی حالت میں تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    سی سی ٹی وی پر ریکارڈ ہوجانے والا یہ واقعہ کرناٹک کے شہر رائیچر میں پیش آیا۔ سرکاری ملازم نے مبینہ طور پر خاتون ورکر کو دیر سے آنے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔

    نسرین نامی یہ خاتون روزے سے تھیں اور اپنے دیر سے آنے کی وضاحت بھی پیش کرچکی تھیں، تاہم انہیں تشدد کا نشانہ بنانے والے شخص نے کسی قسم کا اختیار نہ ہونے کے باوجود شدید غصے کا اظہار کیا اور بعد ازاں اٹھ کر نسرین کو لات دے ماری۔

    واقعے کے بعد خاتون فوری طور پر آفس سے نکل کر قریبی پولیس اسٹیشن گئیں جہاں انہوں نے واقعے کی شکایت درج کروا دی۔

    سی سی ٹی وی ریکارڈنگ دیکھنے کے بعد پولیس نے مذکورہ شخص کو گرفتار کرلیا جبکہ دفتر انتظامیہ نے بھی اسے فوری طور پر نوکری سے فارغ کردیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں زہریلے جھاگ کی بارش

    بھارت میں زہریلے جھاگ کی بارش

    نئی دہلی: بھارتی شہر بنگلور میں اس وقت پریشان کن صورتحال پیدا ہوگئی جب شہر کے مختلف حصوں میں سڑکوں کو سفید کیمیائی جھاگ نے ڈھانپ لیا۔

    یہ واقعہ بنگلور میں تیز ہواؤں اور طوفان کے بعد پیش آیا جب قریب واقع نہر سے فیکٹریوں کا خارج شدہ کیمیائی جھاگ سڑکوں پر پھیل گیا اور اس نے ٹریفک کی آمد و رفت کو بھی متاثر کیا۔

    یہ جھاگ نہایت بدبو دار بھی تھا جس نے شہریوں کا سانس لینا دو بھر کردیا۔

    بنگلور کی یہ جھیل صنعتی فضلے کے باعث نہایت آلودہ اور زہریلی ہوچکی ہے۔

    رواں سال اس جھیل میں زہریلے عناصر کے باعث آگ بھی لگ چکی ہے جس پر 4 گھنٹوں کی طویل جدوجہد کے بعد قابو پایا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں میڈیکل سائنس کی تاریخ کا انوکھا ٹرانسپلانٹ

    بھارت میں میڈیکل سائنس کی تاریخ کا انوکھا ٹرانسپلانٹ

    نئی دہلی: بھارت کے شہر پونا میں میڈیکل سائنس کا ایسا انوکھا ٹرانسپلانٹ کامیابی سے کرلیا گیا جو اب تک بہت کم عمل میں آیا ہے۔

    اس آپریشن میں ایک 21 سالہ خاتون کے جسم میں بچہ دانی ٹرانسپلانٹ کی گئی ہے جو پیدائشی طور پر اس سے محروم تھی۔ خاتون کو اس کی ماں نے اپنا رحم (یوٹریس) عطیہ کیا ہے۔

    یہ بھارت میں اس نوعیت کا پہلا آپریشن ہے جس کے کامیاب ہوتے ہی ماں بننے کی صلاحیت سے محروم سینکڑوں خواتین نے آپریشن کے لیے رجسٹریشن کروالی ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت کی کاشتکار خواتین ماں بننے کے اعضا سے جبراً محروم

    اس پیچیدہ آپریشن کو مکمل ہونے میں پورا دن صرف ہوا جس میں پہلے ماں کا یوٹریس اس کے جسم سے بحفاظت نکالنے میں 4 گھنٹے کا وقت لگا۔

    آپریشن کے روز اسپتال میں خواتین کے اہل خانہ کے علاوہ دیگر تمام رشتے داروں اور میڈیا کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی۔

    ٹرانسپلانٹ کرنے والی ڈاکٹرز کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر شلیش پنٹامبکر کا کہنا تھا، ’ہم کوئی چانس نہیں لے سکتے تھے۔ اس آپریشن کے لیے ہم ڈاکٹرز پورے سال سے تحقیق اور تیاری کر رہے تھے‘۔

    آپریشن میں شامل ایک گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر ملنڈ تلنگ کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن نہ صرف طب کے شعبے میں ایک اہم کامیابی ہے، بلکہ یہ بھارت کی ان ہزاروں خواتین کے لیے بھی امید کی ایک کرن ہے جو کسی وجہ سے ماں بننے سے محروم ہیں۔

    مزید پڑھیں: اووری کے کینسر کی علامات جانیں

    اس سے قبل یوٹریس ٹرانسپلانٹ کا پہلا آپریشن سنہ 1978 میں ڈنمارک میں کیا گیا تھا جو ایک خواجہ سرا کا تھا۔ تاہم 3 ماہ بعد ہی اس کے جسم نے اس عضو کو قبول کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اس کی موت واقع ہوگئی۔

    سنہ 2014 میں سوئیڈن میں ٹرانسپلانٹڈ یوٹریس کے بعد ایک صحت مند بچے کی کامیاب پیدائش بھی عمل میں آئی تاہم یہ پیدائش قبل از وقت تھی اور ڈاکٹرز کو اس کے لیے سیزیرین آپریشن کرنا پڑا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گائے کے بعد بھینس بھی مقدس: ذبح کرنے کے شبہ میں ہجوم کا بدترین تشدد

    گائے کے بعد بھینس بھی مقدس: ذبح کرنے کے شبہ میں ہجوم کا بدترین تشدد

    نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسندی کا جنون بے قابو ہوگیا۔ ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ میں بھینس ذبح کرنے کے شبہ میں ایک شخص کو ہجوم نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بھارتیوں نے گائے کے بعد بھینس کو بھی مقدس گردانتے ہوئے اس کی حفاظت کا خود ساختہ ٹھیکۃ اٹھا لیا۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر علی گڑھ انتہا پسندوں نے بھینس ذبح کرنے کے شبہ میں ایک شخص کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    متاثرہ شخص کو گھر سے باہر نکال کر بہیمانہ تشدد کیا گیا اور اس دوران پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

    یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں جانور ذبح کرنے کے جرم میں کسی مسلمان یا نچلی ذات کے ہندو کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل متعدد افراد کو گائے ذبح کرنے کے شبہ یا گائے کی نقل و حمل کرنے کے جرم میں موت کے گھاٹ تک اتارا جاچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: گائے خریدنے والوں پر انتہا پسندوں کا حملہ، بزرگ جاں بحق

    اس سے قبل ریاست اتر پردیش کے نو منتخب وزیر اعلیٰ ادیتیہ ناتھ یوگی نے اپنے عہدے کا منصب سنبھالتے ہی ریاست بھر میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سے یو پی میں گوشت کی دکانیں اور مذبح خانے بند کروائے جا رہے ہیں۔

    اس مسلم دشمن اقدام سے مسلمانوں سمیت دلتوں اور اس شعبے سے وابستہ دیگر افراد کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: گجرات میں گائے ذبح کرنے پر عمر قید

    اتر پردیش میں ہی انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دینے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

    بھارت میں گائے کی خود ساختہ حفاظت کا رجحان اس قدر خطرناک حیثیت اختیار کرگیا ہے کہ گزشتہ دنوں بالی وڈ اداکارہ اور راجیہ سبھا کی رکن جیا بچن چیخ اٹھیں کہ بھارت میں گائے محفوظ ہے لیکن عورت محفوظ نہیں۔ جو چاہے خواتین کو ہراساں کر سکتا ہے اور جب چاہے ان پر حملہ کردیا جاتا ہے۔

    چند روز قبل بالی ووڈ اداکارہ کاجول نے بھی گوشت کی ڈشز سے بنی ہوئی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھیں جس کے بعد ملک بھر میں طوفان کھڑا ہوگا۔

    کاجول کو وضاحت کرنی پڑی کہ مذکورہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا تھا۔

    اب جبکہ بھارتیوں کو گائے کے بعد بھینس کے بھی مقدس ہونے کا بخار چڑھ گیا ہے، تو یہ کہنا مشکل ہے کہ گوشت کھانے والے اب کیا وضاحت پیش کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گوگل کا راجکمار کو خراج عقیدت

    گوگل کا راجکمار کو خراج عقیدت

    انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے معروف بھارتی اداکار و گلوکار راج کمار کی سالگرہ پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے ڈوڈل کو ان کی تصویر سے سجا دیا۔

    تامل ناڈو فلموں کے اداکار راج کمار کو بھارتی سینما کا ایک عظیم اداکار قرار دیا جاتا ہے۔ ان کی 88 ویں سالگرہ کے موقع پر جہاں ان کے مداحوں نے انہیں یاد کیا وہیں گوگل نے بھی انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

    راج کمار نے 1954 سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ انڈسٹری میں گزارے گئے اپنی عمر کے ایک طویل حصے میں انہوں نے 220 کے قریب فلموں میں کام کیا۔

    بھارتی سینما کے لیے راج کمار کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں 4 بار نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں پدم بھوشن ایوارڈ اور دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

    راج کمار سنہ 2006 میں 76 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارتی گجرات میں شیروں نے سڑک پر دھرنا دے دیا

    بھارتی گجرات میں شیروں نے سڑک پر دھرنا دے دیا

    گجرات: بھارتی ریاست گجرات میں لوگ اس وقت خوف اور تذبذب سے دو چار ہوگئے جب انہوں نے سڑک پر درجن بھر شیروں کو براجمان پایا۔ شیروں کے اس ’دھرنے‘ کی وجہ سے ٹریفک کا بہاؤ متاثر ہوگیا۔

    گجرات میں یہ واقعہ رات میں پیش آیا جب 12 کے قریب شیروں کا یہ گروہ جنگل کے درمیان سے گزرنے والی سڑک کو پار کر کے جنگل کے دوسرے حصے میں داخل ہو رہا تھا۔

    تاہم سڑک پر رواں ٹریفک، اس کے ہارنوں کے شور اور گاڑیوں کی چکا چوند روشنیوں نے انہیں بوکھلا دیا اور وہ جانے کے بجائے وہیں بیٹھ گئے۔

    تاہم ان شیروں نے کسی بھی قسم کی جارحیت یا حملے سے گریز کیا اور لوگ آرام سے ان کی ویڈیوز اور تصاویر بناتے رہے۔

    اسی سے ملتا جلتا ایک واقعہ گزشتہ برس جنوبی افریقہ میں بھی پیش آیا تھا جب 17 کے قریب شیر سستانے کے انداز میں ایک سڑک پر بیٹھ گئے اور وہاں آنے والی گاڑیاں راستہ بند ہونے کی وجہ سے پھنس گئیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • مقبوضہ کشمیر: ڈھونگ انتخابات ہڑتال کے باعث ناکام

    مقبوضہ کشمیر: ڈھونگ انتخابات ہڑتال کے باعث ناکام

    سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جانب سے رچائے جانے والے انتخابی ڈھونگ کے خلاف وادی میں مکمل ہڑتال ہے۔ ہڑتال کی اپیل حریت رہنماؤں نے کی تھی۔

    مقبوضہ کشمیر میں عوام سے معمول کی زندگی گزارنے کا حق بھی چھین لیا گیا۔ وادی میں انتہائی جبر کے ماحول میں غاصب بھارت نے انتخابی ڈھونگ رچایا۔

    مزید پڑھیں: بھارت ہوش کے ناخن لے ورنہ کشمیر گنوا دے گا، فاروق عبداللہ

    کشمیریوں نے انتخابی ڈرامے کو مسترد کردیا تو کٹھ پتلی انتظامیہ کو پولنگ ملتوی کرنا پڑی تھی جو آج دوبارہ ہو رہی ہے۔ ووٹرز سے محروم پولنگ اسٹیشنوں پر سخت سیکیورٹی ہے۔

    ڈھونگ انتخابات کے خلاف حریت رہنماؤں کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال ہے۔ کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند ہیں، ٹرانسپورٹ معطل اور سڑکیں سنسان ہے۔

    حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نام نہاد انتخابات کو مسترد کر کے کشمیری عوام نے ایک بار پھر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔

    یاد رہے کہ 10 اپریل کو قابض فوج نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں پر امن مظاہرین پر فائرنگ کر کے 12 افراد کو شہید کردیا تھا۔ اس موقع پر پیلٹ گنوں اور آنسو گیس کا بھی وحشیانہ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 2 خواتین سمیت 20 مظاہرین زخمی ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: بھارتی فوج کی فائرنگ سے 12 کشمیری شہید

    مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال 8 جولائی کو نوجوان حریت پسند رہنما برہان وانی کو بھارتی فورسز نے 2 ساتھیوں سمیت ماورائے عدالت قتل کیا تھا جس کے بعد سے اب تک 100 افراد شہید اور 15 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

  • دنیا کے سب سے بڑے سر والے بچے کا آپریشن

    دنیا کے سب سے بڑے سر والے بچے کا آپریشن

    نئی دہلی: بھارت میں دنیا کے سب سے بڑے سر والے بچے کے مختلف آپریشن اور سرجریاں جاری ہیں۔ اس بچے کا سر ایک بیماری کے باعث غیر معمولی حد تک بڑا ہے۔

    سات ماہ کی عمر کے اس بچے کو ہائیڈرو سیفلس نامی بیماری لاحق ہے جس میں کھوپڑی میں پیدائش کے وقت یا فوراً بعد پانی بھر جاتا ہے۔ بیماری کے باعث اس بچے کے سر کا حجم لگ بھگ ایک تربوز جتنا ہوچکا ہے۔

    baby-1

    baby-2

    ڈاکٹرز اب تک اس بچے کے سر سے 4 لیٹر کے قریب مائع بذریعہ آپریشن نکال چکے ہیں۔

    بچے کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بچے کے سر میں ساڑھے 5 لیٹر مائع موجود تھا جو مختلف مرحلوں میں آپریشن کے ذریعے نکالا جارہا ہے۔ ہر آپریشن کے بعد بچے کے سر کا حجم کچھ چھوٹا ہوجاتا ہے تاہم اسے معمول کے مطابق آنے میں کچھ وقت درکار ہے۔

    baby-3

    انہوں نے بتایا کہ بچے کا دماغ بھی آہستہ آہستہ بہتری کی طرف گامزن ہے اور اپنے تمام افعال انجام دے رہا ہے۔

    والدین کا سماجی بائیکاٹ

    بھارت کے چھوٹے سے قصبے رن پور کے رہائشی اس بچے کے ماں باپ کمیلاش داس اور کویتا کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان اور دیگر برادری والوں نے ان کے غیر معمولی بچے کی وجہ سے ان سے ملنا جلنا چھوڑ دیا تھا۔

    baby-4

    انہوں نے بتایا کہ ان کے پڑوسی اور خاندان والے بچے کو بھوت کہہ کر پکارتے تھے۔ تاہم انہیں امید ہے کہ مکمل صحت یابی کے بعد جب ان کا بچہ بھی عام بچوں جیسا ہوجائے گا تو برادری والے اسے ان دل آزار ناموں سے پکارنا چھوڑ دیں گے۔

    اعداد و شمار کے مطابق ہائیڈرو سیفلس کا مرض ڈاؤن سنڈروم جتنا عام ہوچکا ہے اور ہر 1 ہزار میں سے 1 یا 2 بچے اس مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آپریشن اور سرجری کے علاوہ یہ مرض کسی طرح ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔