Tag: انڈیا

  • جب بھارتی وزیر نے موچی سے اپنی چپل مرمت کروائی

    جب بھارتی وزیر نے موچی سے اپنی چپل مرمت کروائی

    نئی دہلی: بھارتی وزیر سمرتی ایرانی اس وقت مشکل کا شکار ہوگئیں جب ایک تقریب کے لیے جاتے ہوئے ان کی چپل ٹوٹ گئی اور انہیں مجبوراً سڑک کنارے بیٹھے ایک موچی سے اپنی چپل کی مرمت کروانی پڑی۔

    سابق بھارتی اداکارہ اور وزیر سمرتی ایرانی نئی دہلی سے تامل ناڈو کے ایک شہر پہنچیں جہاں انہیں ایک تقریب میں شرکت کرنی تھی۔ لیکن آدھے راستے میں ان کی چپل ٹوٹ گئی۔ مجبوراً انہیں سڑک کنارے بیٹھے ایک موچی سے اپنی چپل کی مرمت کروانی پڑی۔

    irani-1

    موچی نے ان کی چپل مرمت کرنے کا معاوضہ صرف 10 روپے طلب کیا لیکن سمرتی نے کمال سخاوت سے اسے 100 روپے عنایت کیے۔

    irani-2

    موقع پر موجود افراد نے واقعہ کی ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کی جہاں یہ وائرل ہوگئی اور اسے متعدد بار دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ سمرتی ایرانی انڈین ڈراموں کی مشہور اداکارہ ہیں تاہم سنہ 2014 کے عام انتخابات میں انہوں نے بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا جہاں سے فتح یاب ہو کر وہ راجیہ سبھا کی رکن منتخب ہوئیں۔ بعد ازاں انہیں یونین منسٹر مقرر کردیا گیا۔

  • پاکستان ویمنز ٹیم سے کھیلنے سے انکار، بھارت 6 پوائنٹس سے محروم

    پاکستان ویمنز ٹیم سے کھیلنے سے انکار، بھارت 6 پوائنٹس سے محروم

    انٹرنیشنل کرکٹ میں بھارت کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ پاکستان ویمنز ٹیم سے کھیلنے پر انکار کے بعد آئی سی سی نے بھارت کو 6 پوائنٹس سے محروم کردیا۔

    بھارت کی چالاکیاں، بہانے اور تاخیری حربے کسی کام نہ آئے۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں بھارت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ آئی سی سی نے فیصلہ پاکستان ویمنز ٹیم کے حق میں دے دیا۔

    ویمنز چیمپئن شپ میں بھارت کی جانب سے کھیلنے سے انکار کے بعد آئی سی سی نے 6 پوائنٹس پاکستان کو دے دیے۔

    آئی سی سی کی ٹیکنیکل کمیٹی کا کہنا ہے کہ پاک بھارت تعلقات کی حساسیت کا علم ہے لیکن بھارت نے پاکستان سے نہ کھیلنے کی کوئی قابل قبول وجہ نہیں بتائی اور نہ ہی انہوں نے نیوٹرل مقام پر کھیلنے کی کوئی تجویز پیش کی۔

    واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کی ویمن کرکٹ ٹیم کے درمیان یکم اگست سے 31 اکتوبر کے دوران 3 میچز ہونے تھے، تاہم بھارت نے پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے انکار کردیا تھا، جس پر پی سی بی کی جانب سے درخواست کی گئی کہ ان میچز کے پوائنٹس پاکستان کو دیے جانے چاہئیں۔

    پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں اب ورلڈ کپ راؤنڈ میں مدمقابل ہوں گی۔

  • سرجیکل اسٹرائیک کے جھوٹے دعوے کے بعد بھارتی جنگی جنون عروج پر

    سرجیکل اسٹرائیک کے جھوٹے دعوے کے بعد بھارتی جنگی جنون عروج پر

    راولپنڈی: لائن آف کنڑول پر بھارتی اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آج صبح بھارتی فوج نے وادی نیلم میں مسافر کوچ پر راکٹ فائر کیا جس کے باعث چار افراد جاں بحق اور سات زخمی ہوگئے۔

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈھائی برسوں میں بھارت نے 600 سے زائد مرتبہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جن میں ساٹھ سےزائد پاکستانی شہید ہوئے۔

    سنہ 2014 میں بھارت نے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کی 315 مرتبہ خلاف ورزی کی جس میں 18 شہری شہید اور 74 زخمی ہوئے۔

    سنہ 2015 میں بھارتی فوج نے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی 248 خلاف ورزیاں کیں جن میں 39 شہری شہید اور ڈیڑھ سو زخمی ہوئے۔

    رواں سال 29 ستمبر کو سرجیکل اسٹرائیک کے جھوٹے دعوے کا بھانڈا پھوٹنے کے بعد بھارت نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کو معمول بنالیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق ان 2 ماہ میں فائرنگ سے 26 شہری شہید اور 107 زخمی ہوئے۔

    یکم اکتوبر کو بھمبر سیکٹر پر بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا۔

    چار اکتوبر کو جنگی جنون میں مبتلا بھارتی فوج نے پھر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

    سولہ اکتوبر کو بھی بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی گئی۔

    انیس اکتوبر کو بھارت نے 2 مرتبہ جنگ بندی کے معاہدے کو روند ڈالا۔

    بیس اکتوبر کو بھارتی اشتعال انگیزی سے 28 سالہ عبد الرحمٰن شہید اور محمد احسان زخمی ہوگیا۔

    اٹھائیس اکتوبر کو بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے ایک خاتون شہید ہوئیں۔

    اکتیس اکتوبر کو ہونے والی فائرنگ میں 4 شہری شہید ہوئے۔

    آٹھ نومبر کو بھارتی فوج نے آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر ماں بیٹی سمیت 3 شہری شہید ہوگئے۔

    چودہ نومبر کو لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز نے بلا اشتعال فائرنگ کر کے 7 پاکستانی فوجیوں کو شہید کر دیا تھا۔

    انیس نومبر کو ہونے والی بلا اشتعال فائرنگ سے 4 بچے شہید ہوئے۔

    کل بائیس نومبر کو بھی بھارتی اشتعال انگیزی سے 4 پاکستانی شہری شہید ہوئے تھے۔

    آج صبح بھارتی فوج نے وادی نیلم میں مسافر کوچ پر راکٹ فائر کیا جس کے باعث چار شہری شہید ہوگئے۔

  • پاکستان اوربھارت کشیدگی کم کرنےکی کوشش کریں،جان کربی

    پاکستان اوربھارت کشیدگی کم کرنےکی کوشش کریں،جان کربی

    واشنگٹن :امریکہ نے پاک بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کو کشیدگی کم کرنے کا کہا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق واشنگٹن میں بریفنگ کےدوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی کا کہناتھا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت سے مسلسل رابطے میں ہے اور دونوں ملکوں کےدرمیان تعلقات بہتر ہونا دیکھنا چاہتا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کےترجمان جان کربی کا امریکی خارجہ پالیسی سےمتعلق کہناتھاکہ بیس جنوری تک موجودہ پالیسی برقراررہےگی جبکہ نئی پالیسی نئی انتظامیہ بنائےگی۔

    جان کربی کا کہناتھاکہ محکمہ خارجہ کےعملےکی تبدیلی کے لیےتیارہیں،نئی انتظامیہ کوجومعلومات درکارہوئیں فراہم کریں گے۔

    مزید پڑھیں:پاکستان بھارت کو براہ راست مذاکرات کرنا ہوں گے، جان کربی

    واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جان کربی کا کہنا تھاکہ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کےلیے اقدامات کی حوصلہ افزائی کریں گے،پاکستان اور بھارت کو براہ راست بات چیت کرنا ہوگی۔

  • ایشیا میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں خطرناک اضافہ

    ایشیا میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں خطرناک اضافہ

    پیرس: عالمی اداروں کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں 5.9 ملین کمسن بچے ہلاک ہوئے اور ان میں سے 60 فیصد کا تعلق ایشیا اور افریقہ کے صرف 10 ممالک سے تھا۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: کم عمری کی شادیاں ترقی اور صحت کے لیے خطرے کا باعث

    دوسری جانب ایشیائی ممالک میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، اور انڈونیشا شامل ہیں اور یہاں شیر خوار بچوں کی موت کی اہم وجہ قبل از وقت پیدائش ہے۔

    فہرست میں ایک اور نام چین کا بھی شامل ہے جو اپنی تمام تر ترقی کے باوجود بچوں کی پیدائش کے وقت ہونے والی پیچیدگیوں پر قابو پانے میں ناکام ہے جس کے باعث شیر خوار بچوں کی ایک بڑی تعداد موت کے گھاٹ اتر جاتی ہے۔

    infant-2

    رپورٹ میں شامل اعداد و شمار کے مطابق ان تمام ممالک میں 1 ہزار نومولود بچوں میں سے 90 ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق دیگر ترقی یافتہ ممالک میں جہاں شیر خوار بچوں کی اموات کی شرح کم ہے، اموات کی وجوہات مختلف ہیں۔

    ان ممالک جیسے امریکا اور روس میں 1000 میں سے صرف 10 بچے پانچ سال کی عمر سے قبل ہلاک ہوجاتے ہیں اور اس کی وجہ پیدائش میں مختلف پیچیدگیاں، اور چلنا شروع کرنے کے بعد مختلف حادثات جیسے ڈوبنا، جل جانا یا ٹریفک حادثے کا شکار ہونا ہے۔

    ماہرین نے اس شرح پر قابو پانے کے لیے نمونیا، ملیریا اور ڈائریا کی ویکسین کی فراہمی، ماؤں کو اپنا دودھ پلانے اور پینے کے پانی اور صفائی کی صورتحال بہتر بنانے کی تجاویز پیش کی ہیں۔

    infants-3

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں صحت کا شعبہ تیسرے نمبر پر ہے اور اس میں سرفہرست کمسن بچوں کی اموات میں کمی کرنے کا ہدف شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: پائیدار ترقیاتی اہداف کیا ہیں؟

    ان اہداف کے مطابق ایسے اقدامات اٹھانے ضروری ہیں جن کے بعد سنہ 2030 تک غیر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں شیر خوار بچوں کی اموات کی شرح کم ہو کر زیادہ سے زیادہ 25 تک آجائے۔ فی الحال یہ شرح 1000 بچوں میں 90 بچوں کی اموات کی ہے۔

  • بھارتی سفارت کار پاکستان میں دہشت گردی کروانے میں ملوث

    بھارتی سفارت کار پاکستان میں دہشت گردی کروانے میں ملوث

    کلبھوشن یادیو کے بعد پاکستان میں سرگرم بھارت کا ایک اور بڑا جاسوس نیٹ ورک پکڑلیا گیا۔ 2 بھارتی سفارت کار بلبیر سنگھ اور راجیش کمار دہشت گردی میں ملوث نکلے۔ دونوں کو پاکستان سے فوری بے دخل کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات سفارت کاروں کا روپ دھارے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 ایجنٹ پکڑے گئے۔ دونوں کو دہشت گردی میں ملوث ہونے کے انکشاف پرانہیں فوری پاکستان بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    بھارتی خفیہ ایجنسی کا افسر بلبیر سنگھ فرسٹ سیکریٹری پریس انفارمیشن کے لبادے میں تعینات تھا۔ بلبیر سنگھ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث پایا گیا۔ راجیش کمار اگنی ہوتری بھی دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا اور یہ کمرشل قونصلر کے طور پر تعینات تھا۔

    بتایا گیا ہے کہ پاکستان سے نکالاجانے والا سرجیت سنگھ بھی بلبیر سنگھ کے نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ ‏سرجیت سنگھ نےعبد الحفیظ کے نام سے موبائل فون کمپنی کا جعلی کارڈ بھی بنوایا ہوا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کے کئی اہلکاروں کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی را اور آئی بی بھارت سے ہے۔

    اس معاملے پر تاحال ہندوستان سے کوئی وضاحت یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کے کئی اہلکار پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں متحرک رہتے ہیں۔ اس سے قبل بھی بلوچستان سے دہشت گرد نیٹ ورک چلانے والا را کا اہم افسر کلبھوشن یادیو اور اس کا پورا نیٹ ورک بھی گرفت میں آچکا ہے۔

    کلبھوشن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کے لیے اس نے افغانستان سے اسلحہ بھجوایا تھا۔ اس کے لیے مختلف سرحدی کراسنگ پوائنٹس سے اسلحہ اور دہشت گرد بلوچستان پہنچتا تھا۔ کلبھوشن کے مطابق اس نے کئی علیحدگی پسندوں کو افغانستان میں پناہ بھی دلوائی تھی۔

    کلبھوشن سے تفتیش کے بعد افغانستان میں موجود نیٹ ورکس کی نشاندہی بھی ہوگئی تھی۔

  • مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کشیدگی کو 116 روز، اسکول نذر آتش

    مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کشیدگی کو 116 روز، اسکول نذر آتش

    سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کشیدگی کو 116 دن ہوگئے۔ بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر بھارتی فورسز کے تشدد سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ نامعلوم افراد نے ایک اور اسکول کو آگ لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں زندگی مفلوج ہوئے 116 روز ہوگئے۔ تعلیمی ادارے بند، کاروباری مراکز معطل اور دکانوں پر تالے پڑے ہیں۔ ٹریفک سے خالی سڑکوں پر بندوق بردار بھارتی فوجیوں کا راج ہے۔

    سرینگر سمیت مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کے خلاف مظاہرے بھی جاری ہیں۔ فورسز کے تشدد سے متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔ احتجاج کو دبانے کے لیے سیکیورٹی فورسز کے اضافی دستے تعینات کردیے گئے۔

    مقبوضہ کشمیر میں کشمیری 3 ماہ سے نماز جمعہ سے محروم *

    مقبوضہ وادی میں اسکولوں کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ اب تک جلائے جانے والے اسکولوں کی تعداد 27 ہوگئی۔

    اس سے قبل اسیر حریت لیڈر یاسین ملک نے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ دہلی کو پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہیئے کہ وہ کشمیر کی تحریک کی اسلحے سے مدد نہیں کرتا، بصورت دیگر بھارت کو کم از کم 20 ہزار مسلح حریت پسندوں کا سامنا کرنا پڑتا جو اس کے لیے ناممکن ہے۔

    ان کا کہنا تھا، ’گزشتہ ایک سال میں لگ بھگ 100 کے قریب جوانوں نے بھارتی فورسز سے اسلحہ چھینا اور مسلح جدو جہد کا راستہ اپنایا ہے جس کے لیے دہلی پاکستان کو مورد الزام ٹہراتا ہے‘۔

    یاسین ملک گزشتہ کئی روز سے قید میں تھے اور دوران علاج غلط انجکشن لگنے پر ان کی طبعیت ناساز ہوگئی تھی جس کے بعد بھارتی حکومت نے ہفتے کے روز انہیں چشمہ شاہی سب جیل سے رہا کیا تھا۔

  • نئی دہلی: پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کی گرفتاری و رہائی، ملک چھوڑنے کا حکم

    نئی دہلی: پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کی گرفتاری و رہائی، ملک چھوڑنے کا حکم

    نئی دہلی: بھارت پاکستان دشمنی میں سفارتی آداب بھول گیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو جھوٹے الزام لگا کر گرفتار کرلیا گیا۔ چند گھنٹے بعد سفارتی اہلکار کو رہا کردیا گیا تاہم انہیں 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

    بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر محمود اختر کو دہلی پولیس نے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا تھا تاہم کچھ دیر بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

    بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے تصدیق کی کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک افسر کو جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔

    انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ’سیکریٹری خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور انہیں اس بات سے آگاہ کیا کہ ان کے ایک افسر کو ناپسندیدہ شخص قرار دیا گیا ہے‘۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس حکام کے مطابق محمود اختر کو تفتیش کے بعد رہا کردیا گیا کیوں کہ انہیں سفارتی استثنیٰ حاصل ہے تاہم انہیں 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

    دوسری جانب پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی حکومت کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے پاکستانی اہلکار سے ناروا سلوک پر بھارتی دفتر خارجہ سے شدید احتجاج کیا ہے۔

    عبدالباسط کا کہنا ہے کہ پاکستانی اہلکار سے روا رکھا گیا سلوک ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ یقینی بنایا جائے کہ آئندہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔ انہوں نے بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی اہلکار سفارتی آداب کے منافی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں۔

    پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی بھارت کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے کی مذمت کی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے سفارتکار پر لگائے گئے تمام بھارتی الزامات مسترد کرتا ہے۔ بھارتی اقدام نہ صرف سفارتی آداب بلکہ ویانا کنونشن کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کا یہ فیصلہ انتہائی منظم طور پر منفی میڈیا مہم کا شاخسانہ ہے۔ پاکستانی ہائی کمیشن نے ہمیشہ سفارتی اصولوں اور عالمی قوانین کی پاسداری کی ہے۔

    نفیس زکریا نے کہا کہ بھارتی حکومت کا یہ اقدام پاکستانی ہائی کمیشن کے سفارتکاری کے کردار کر محدود کرنے کی کوشش کا عکاس ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مذموم بھارتی مقاصد کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارتی اقدام کشمیر میں اس کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، جس میں اسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

  • سوچ میں تبدیلی پولیو کے خاتمے کے لیے ضروری

    سوچ میں تبدیلی پولیو کے خاتمے کے لیے ضروری

    دنیا بھر میں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان ایسے ممالک ہیں جہاں آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی پولیو جیسا مرض موجود ہے۔

    سنہ 2015 میں جاری کی جانے والی رپورٹس کے مطابق یہ دو ممالک پولیو زدہ تھے تاہم رواں برس افریقی ملک نائجیریا میں بھی ایک سے 2 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے جس کے بعد اب نائیجریا بھی اس فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔

    polio-1

    رواں برس پاکستان میں 15 جبکہ افغانستان میں 8 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ پاکستان میں پولیو ویکسین حکومت کی جانب سے مفت فراہم کی جانے والی ویکسین ہے جو پولیو ورکرز گھر گھر جا کر 5 سال کی عمر تک کے بچوں کو پلاتے ہیں، تاہم اس کے باوجود پاکستان میں پولیو وائرس کی موجودگی کا سبب والدین کے توہمات اور کم علمی ہے۔

    پاکستان میں پولیو کیسز کی بڑی تعداد صوبہ خیبر پختونخوا سے رپورٹ کی جاتی ہے جہاں کے غیر ترقی یافتہ اور قبائلی علاقوں میں پولیو ویکسین کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھی جاتی ہے۔

    یہی حال کراچی کے کچھ پسماندہ علاقوں کا بھی ہے جہاں پولیو ویکسین کو غیر ملکی ایجنڈے کے تحت پلائی جانے والی دوا سمجھی جاتی ہے جس میں لوگوں کو بیمار کردینے والے اجزا شامل ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: انسداد پولیو کے لیے جاپان کا پاکستان کو قرض

    سر سید اسپتال کراچی کے ڈاکٹر اقبال میمن کے مطابق ایک بار جب وہ لوگوں میں پولیو کے خلاف آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے لیے ایک مہم میں شامل ہوئے تو انہوں نے لوگوں سے یہ بھی سنا کہ ’پولیو ویکسین میں بندر کے خون کی آمیزش کی جاتی ہے جس سے ایبولا اور دیگر خطرناک امراض کا خدشہ ہے‘۔

    سنہ 2014 میں پاکستان میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی جو پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    مزید پڑھیں: بھارت کا ہنگامی انسداد پولیو مہم کا اعلان

    تاہم حکومتی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے چلائی جانے والی آگاہی مہمات کے باعث رفتہ رفتہ لوگوں کی سوچ میں تبدیلی آنے لگی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سنہ 2015 میں پولیو کیسز کی تعداد گھٹ کر 54 ہوگئی اور رواں سال اب تک 16 کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

    polio-3

    قبائلی علاقہ جات کے میڈیا آفیسر عقیل احمد نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قبائلی علاقوں میں بھی پولیو سے بچاؤ اور قطرے پلانے کے حوالے سے سوچ میں تبدیلی آرہی ہے۔ سنہ 2014 میں بیشتر قبائلی علاقوں میں 33 ہزار 6 سو 18 بچے پولیو کے قطرے پلانے سے محروم رہ گئے۔ یہ وہ بچے تھے جن تک دشوار گزار راستوں کی وجہ سے رسائی نہ ہوسکی، یا ان کے والدین نے انہیں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    اس کے بعد صرف 2 سال میں ڈرامائی تبدیلی آئی اور اب پولیو کے قطرے پینے سے محروم بچوں کی شرح صرف 1 فیصد رہ گئی ہے۔

    رواں برس جون میں پشاور میں پانی کے نمونوں کی جانچ کی گئی جو پولیو وائرس سے پاک پائے گئے جس کی تصدیق عالمی ادارہ صحت نے بھی کی۔

    یاد رہے کہ پاکستان بھر میں صوبہ پنجاب واحد ایسا صوبہ ہے جہاں رواں برس پولیو کا کوئی کیس منظر عام پر نہیں آیا۔

    آج انسداد پولیو کے عالمی دن کے موقع پر ملک بھر انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر پاکستان میں پولیو کی اعزازی سفیر آصفہ بھٹو نے ملک بھر کے والدین کو پیغام دیا کہ پولیو ویکسین کے دو قطرے دو مرتبہ ہر بچے کو پلائیں۔

  • ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’

    ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار نواز الدین صدیقی کا کہنا ہے کہ وہ معروف افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے کردار کے لیے خود کو منتخب کیے جانے پر اپنے آپ کو نہایت خوش قسمت سمجھتے ہیں۔ منٹو پر فلم نندتا داس کی ہدایت کاری میں بنائی جارہی ہے۔

    بی بی سی کو دیے جانے والے انٹرویو میں نواز الدین کا کہنا تھا کہ جب وہ فلم کی ڈائریکٹر نندتا داس سے ملے تو انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا، ’تم ہی میرے منٹو ہو‘۔ بقول نندتا انہوں نے پہلے ہی نواز الدین کو اس کردار کے لیے منتخب کرلیا تھا۔

    نواز الدین نے بتایا کہ نندتا کا خیال ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم و بیش ویسے ہی نشیب وفراز دیکھ چکے ہیں جیسے منٹو نے اپنی زندگی میں دیکھے۔ ’لیکن میں نندتا کے اس خیال سے متفق نہیں‘۔

    manto-3

    انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے 22 سال سے منٹو کو پڑھ رہے ہیں، اس کے باوجود وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ منٹو کو مکمل طور پر جان چکے ہیں۔

    نواز الدین اپنی عملی زندگی کے آغاز میں منٹو پر بننے والے ایک ڈرامے کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’منٹو کے افسانے آپ کو سوچنے پر مجبور کرتے ہیں، اور جب آپ ان افسانوں کی گہرائی میں اترتے ہیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں‘۔

    نواز الدین کا خیال ہے کہ منٹو جیسی ہمہ گیر شخصیت کا کردار ادا کرنے کے لیے انہیں بے حد محنت، مطالعہ اور کوشش کی ضرورت ہے تاہم وہ اس کی بھاری ذمہ داری خود سے زیادہ نندتا کے کاندھوں پر دیکھتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فلم انڈسٹری کا اگلا سلمان خان نواز الدین صدیقی

    ان کا ماننا ہے کہ منٹو کو پیش کرنے کے لیے انہیں منٹو کو سمجھنا ہوگا تاکہ وہ منٹو کی شدت اور ان کے تاثرات کو پیش کر سکیں، تاہم یہ ایک مشکل کام ہے۔

    واضح رہے کہ فلم سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی جارہی تاہم منٹو کی زندگی کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے وقت کے کچھ مناظر پیش کیے جائیں گے۔ اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے۔ یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے جارہے ہیں‘۔

    manto-1

    منٹو پر بننے والی فلم کی ہدایت کار نندتا داس اس سے قبل 2008 میں اپنی فلم ’فراق‘ پیش کر چکی ہیں جس میں نصیر الدین شاہ نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ فلم کی شوٹنگ رواں سال کے آخر میں ممبئی اور لاہور میں مکمل کی جائے گی۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی اس سے قبل منٹو کی زندگی پر 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا۔ معروف پاکستانی اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔

    سعادت حسن منٹو کو جنوبی ایشیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ افسانے لکھنے والوں میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے افسانوں میں پیش کی جانے والی تلخ سچائی کی وجہ سے ان پر فحاشی کا الزام لگا اور ان پر مقدمات بھی چلے، لیکن یہ سب الزامات وقت کی دھول میں مٹ گئے لیکن منٹو زندہ رہا۔ بقول خود ان کے منٹو لوح جہاں پر حرف مکرر نہیں ہے اور اردو ادب میں دوسرا منٹو پیدا ہونا ناممکن ہے۔