Tag: انڈیا

  • بھارت کا ہنگامی انسداد پولیو مہم کا اعلان

    بھارت کا ہنگامی انسداد پولیو مہم کا اعلان

    نئی دہلی: بھارت کو پولیو فری ملک قرار دیے جانے کے بعد حکومت نے ایک ہنگامی انسداد پولیو مہم کا اعلان کیا ہے۔ حکام کے مطابق بعض جگہوں پر پولیو وائرس کی موجودگی دیکھنے میں آئی ہے جو موجودہ انسداد پولیو اقدامات سے ختم نہیں ہوگی۔

    تاحال کوئی پولیو کا کیس باقاعدہ طور پر سامنے نہیں آیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ معمول کی چیکنگ کے دوران چند جنوبی ریاستوں میں اس وائرس کی موجودگی کے آثار ملے ہیں۔ ان جگہوں پر پہلے ہی ہزاروں بچوں کو انسداد پولیو کی ویکسین دی جا چکی ہے۔

    پشاور کا پانی پولیو سے پاک قرار *

    بھارتی محکمہ صحت کے ایک اہلکار سری نواس راؤ کے مطابق یہ وائرس اس صورت میں حملہ کرے گا اگر یہ کسی کمزور قوت مدافعت والے بچے کے جسم کے اندر داخل ہوجائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وائرس کی موجودگی بھارت کے پولیو سے پاک ملک کے درجہ کو تبدیل نہیں کرے گی تاہم پولیو کے خلاف اب کیے جانے والے اقدامات مزید بہتر ہوں گے۔

    پاکستانی قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر پر پہنچ گئی *

    سری نواس کے مطابق کمزور قوت مدافعت والے بچوں کے لیے ایک اور خصوصی اور مؤثر انسداد پولیو مہم شروع کی جارہی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے 2014 میں بھارت کو پولیو فری ملک قرار دیا تھا تاہم پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث بھارت کو دوبارہ اس وائرس کے خطرے کا سامنا ہے۔

  • خواتین پر حملوں سے تحفظ کے لیے ’پینک‘ بٹن

    خواتین پر حملوں سے تحفظ کے لیے ’پینک‘ بٹن

    نئی دہلی: بھارت میں خواتین کو حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بسوں میں ’پینک‘ یعنی خوف کا بٹن نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بھارتی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دہلی میں ہونے والے بس گینگ ریپ کے تناظر میں کیا گیا ہے جس میں میڈیکل کی طالبہ نربھے کو چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    india-3

    نربھے بعد ازاں اسپتال میں دم توڑ گئی تھی جبکہ اس کے مجرم سپریم کورٹ سے سزائے موت پانے کے بعد ابھی تک جیل میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: نربھے ریپ کیس ۔ مجرم نے مقتولہ کو ہی زیادتی کا ذمہ دار قرار دے دیا

    وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق اس فیصلہ پر 2 جون کے بعد عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بسوں میں خواتین پر بڑھتے حملوں کے پیش نظر بس میں ہنگامی بٹن، سی سی ٹی وی کیمرے اور جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائس لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں کم عمر لڑکی سے 13 افراد کی زیادتی

    سال 2012 میں نربھے زیادتی کیس کے بعد بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوگیا تھا جس کے بعد نہ صرف زیادتی سے متعلق بھارتی قوانین میں تبدیلی لائی گئی بلکہ خواتین کے تحفظ کے حوالے سے بھی کئی اصلاحات کی گئیں۔

    اس سے قبل ہی راجھستان بھارت کی وہ پہلی ریاست بن چکی ہے جو حفاظتی اقدمات والی بسوں کو سڑکوں پر لا چکی ہے۔

    india-1

    بس میں نصب کیا جانے والا ’پینک‘ بٹن دروازے کے اوپر لگایا جائے گا جسے دباتے ہی قریبی پولیس اسٹیشن میں ایک ہنگامی پیغام جائے گا اور اس کے بعد پولیس بس میں نصب کیمرے کی براہ راست فوٹیج دیکھ سکے گی۔

    متعلقہ وزارت نے ہدایت کی ہے کہ ٹرانسپورٹ ڈرائیورز جلد سے جلد اس اقدام پر عمل کریں اور بسیں بنانے والی کمپنیاں نئی بسوں کو اس سسٹم کے ساتھ تیار کریں۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں زیادتی کا شکار کم عمر لڑکی سے دوران علاج پھر زیادتی

    اس سے قبل بھارت میں پینک بٹن والا موبائل فون بھی متعارف کروایا جا چکا ہے جس کے ایک بٹن دباتے ہی ایمرجنسی پیغام بھیجا جا سکتا ہے۔

  • مسلم یوگا ٹرینرز کے خلاف متعصبانہ رویے کا بھانڈا پھوڑنے پر بھارتی صحافی گرفتار

    مسلم یوگا ٹرینرز کے خلاف متعصبانہ رویے کا بھانڈا پھوڑنے پر بھارتی صحافی گرفتار

    نیو دہلی: انڈیا میں مسلمان ’’یوگا ٹرینرز‘‘ کو ملازمت سے محروم رکھنے جیسے مودی حکومت کے متعصبانہ پالیسی کے متعلق خبر شائع کرنے پر بھارتی پولیس نے مقامی صحافی کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نے ’’مسلم یو گا ٹرینرز‘‘ کو حکومت کی جانب سے ملازمت نہ دینے کے متعصبانہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنانے والے بھارتی صحافی پشپ شرما کو گرفتار کر لیا گیا،اُن پر ’’جاننے کے حق‘‘ کے ذریعے حاصل دستاویزات کو تبدیل کر کے معاملہ کو غلط رنگ دینے کا الزام لگایا گیاہے۔

    journalist

    صحافی پشپ شرما نے خود پہ لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے،صحافی نے ’’مسلم یو گا ٹرینرز‘‘ کو ملازمتیں نہ دینے کے فیصلے پر اپنی رپورٹ جریدہ ’’مسلم گزٹ‘‘ میں مارچ میں شائع کی تھی۔

    صحافی نے اپنی رپورٹ میں ’’وزراتِ فروغِ یوگا اور آیور وردیک ادواء‘‘ کی جانب سے کیے گئے سوال کے جواب کا اقتباس پیش کیا ہے،جس میں ’’ مسلم یوگا ٹرینرز‘‘ پر ملک میں یو گا ٹریننگ دینے پرپابندی کا ذکر کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں محکمہ فروغِ یوگا کی جانب سے دیے گئے جواب کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ ہے کہ ’’ یوگا ٹرینرز‘‘ کے لیے 3841 مسلم یو گا ٹڑینرز کی درخواستیں موصول ہوئیں،تاہم کسی ایک کو بھی ملازمت نہیں دی گئی۔

    رپورٹ میں محکمہ فروغِ یوگا کا ایک خط بھی منسلک کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 711 مسلم یوگا ٹرینرز نے دنیا بھر میں منائے جانے والے ’’یومِ یوگا‘‘ پر بھارت کے مختلف علاقوں میں یوگا ٹریننگ سیشن کے لیے اپنی خدمات بھی پیش کی تھیں،لیکن ’’حکومتی پالیسی ‘‘ کے تحت انہیں مسترد کردیا گیا۔

    modi 2

    جریدے ’’ ملی گزٹ‘‘ کے چیف ایڈیٹر نے اپنے ادارے کے صحافی کی گرفتاری کی تصدیق کرتےہوئے اس کی بھر پور مذمت کی ہے،اُن کا کہنا تھا کہ صحافی کے خلاف ایف آئی آر کا اندارج اور گرفتاری آزادی اظہار رائے کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے بھارت صحافیوں کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل ہے،جہاں کل دوصحافیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا.مزید پڑھیے


    انڈیا میں 24 گھنٹے میں دو صحافیوں کا قتل


    حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ صحافی نے اپنے آرٹیکل میں محکمہ فروغِ یوگا کا جو خط شائع کیا ہے وہ بدنیتی پر مبنی ہے، خط محکمہ کے لیٹر ہیڈ کے بجائے سادہ صفحہ پر ہے اور اس میں کئی غلطیاں ہیں،یہاں تک کہ یوگا کا ’’دفتری و سرکاری املا‘‘ بھی غلط کیا گیا ہے،اس لیے یہ خط جعلی ہے۔

  • بمبئی کی عدالت نے گائے کے گوشت سے پابندی ہٹا دی

    بمبئی کی عدالت نے گائے کے گوشت سے پابندی ہٹا دی

    بمبئی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں گزشتہ سال فروری میں گائے کو ذبح کرنے اور گوشت کھانے کے حوالے سے نافذ کئے گئے قانون کے کچھ حصوں کو ممبئی ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے ریاست مہاراشٹر میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کررکھی تھی لیکن دوسری ریاستوں سے گائےکے گوشت کی درآمد کرنے، اپنے پاس رکھنے اور کھانے سے پابندی ہٹا دی ہے۔

    گزشتہ سال فروری میں بھارتی صدر نے جانوروں کے تحفظ کا قانون نافذ کیا تھا، قانون کےمطابق گائے کے ذبیحہ پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی، لیکن بعد میں اس قانون میں ترمیم کر کے گائے کے ساتھ ساتھ بیل اور بچھڑے کو بھی شامل کرلیا گیا تھا۔

    قانون کےتحت مہاراشٹر میں  گائے کا گوشت کھانے اور گائےذبح کرنے پر پانچ سال قید اور10 ہزار روپے جرمانے کی سزا جبکہ گائے برآمد ہونے کی صورت میں 2 ہزار روپے جرمانہ اور ایک سال کی سزا کا اعلان کیا گیا تھا۔

    گائے کے گوشت کھانے کے سخت قانون کو ممبئی کے رہائشی عارف کپاڈیا اور وکیل ہریش جگتیانی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جبکہ  وکیل وشال سیٹھ  اور طالب علم شائنا سین نے بھی اس قانون کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    اس موقع پر جگتیانی نےبرطانوی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کی پابندی سر ا سر غلط ہے کیونکہ مہاراشٹر میں مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں جن میں سے کئی لوگ گائے کا گوشت کھانا چاہتے ہیں۔

    جمعے کو ہونے والی سماعت میں ہائی کورٹ نے مہاراشٹر میں جانوروں کے تحفظ (ترمیم) کے قانون کو قائم رکھتے ہوئے اس کی کچھ دفعات کو خارج کر دیا گیا ہے۔

    کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب مہاراشٹر میں گائے کا گوشت رکھنا اور کھانا جرم نہیں سمجھا جائے گا بلکہ فیصلے کے مطابق دیگر ریاستوں سے بھی گائے کا گوشت یہاں لا کر فروخت کیا جاسکتا ہے۔

     

  • بھارتی ’سُورما ‘ کھڑے کھڑے چکرانے لگے

    بھارتی ’سُورما ‘ کھڑے کھڑے چکرانے لگے

    نئی دہلی: بھارت کی بزدلانہ کاروائی تو جاری ہیں لیکن آئے دن سیز فائر کی خلاف ورزی کرنے والی اور طاقت نے نشے میں چور بھارتی افواج کا پول کھل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر نئی دہلی میں 1965 کے جنگ کی یاد میں انڈیا گیٹ پرمنعقد کی گئی تقریب کے دوران ایک بھارتی فوجی خود ہی بے ہوش ہوگیا۔

    تقریب میں بھارتی افواج کے جوان مارچ پاسٹ کی تیاری کررہے تھے کہ اسی دوران ایک بھارتی فوجی بے ہوش ہوکر گر پڑا، جس سے بھارتی افواج کی نگاہیں شرم سے جھک گئیں۔

    بھارتی افواج کے اس واقع کی تصاویر سوشل میڈیا کے ذریعے حاصل کی گئیں ہیں جس میں واضح طور پر فوجی اہلکار کو زمین پر گرا ہو دیکھا جاسکتا ہے ۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرنے انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں بھارتی سورمائوں کی بزدلی اور ہتھیار چھوڑکر بھاگنےکی تصاویرجاری کیں تھیں۔

    indian-express

    جبکہ چند دن قبل بھارت میں جاری ہونے والے ایک پوسٹر میں بھارتی حکومت نے اپنی فوج کی ناکامی کو تسلیم کیا تھا کہ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران انڈیا کی فوج نے پاکستانی افواج کا ڈر کر مقابلہ کیا ان کے دل میں خوف کا عنصر شامل تھا جس کی وجہ سے بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔

  • انڈیا پانی کے ذریعے پاکستان کو تباہ کرنا چاہتا ہے، حافظ سعید

    انڈیا پانی کے ذریعے پاکستان کو تباہ کرنا چاہتا ہے، حافظ سعید

    ملتان : جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید نے کہا ہے کہ جب تک انڈیا کا ڈیموں پر کنٹرول رہے گا پاکستان میں سیلاب آتے رہیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ریسکیوسینٹر کے افتتاح کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

    حافظ سعید کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں ڈیم بنا رہا ہے اور فالتو پانی پاکستان کی طرف چھوڑ دیتا ہے جب تک انڈیا کا ڈیموں پر کنٹرول رہے گا پاکستان میں سیلاب آتے رہیں گے، حکومت کو چاہیئے کہ اس معاملے پر سنجیدگی سے کام کرے۔

    انہوں نے کہا کہ انڈیا پانی کے ذریعے پاکستان کو تباہ کرنا چاہتا ہے، انہوں نے ایم کیو ایم کے حوالے کہا کہ ایم کیو ایم کے متعلق بی بی سی کی رپورٹ پر حکومت قانونی بنیادوں پر تحقیق کرے۔

    حافظ سعید نے کہا کہ وہ فلاح انسانیت کے زیراہتما م ملک کے تمام بڑے شہروں میں ریسکیو سینٹر بنا چکے ہیں۔

  • مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے

    مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے

    ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے’
    ‘کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِبیاں اور

    جب سخن کا صفحہ کھلتا ہے تومرزا غالب کےوجود اور تذکرے کے بغیراُردو شاعری پھیکی پھیکی سی لگتی ہے، آج اُسی سخنور غالب کی دو سو سولہویں سالگرہ ہے۔ مرزا غالب برِصغیر کی شعروادب کی دنیا میں ایک نامور مقام رکھتے تھے۔ وہ کسی ایک عہد کے نہیں بلکہ ہر عہد اور ہر زمانے کے شاعر ہیں۔اُنکی طرزِادا میں جدت اوربانکپن ہے۔ اُردو زبان جس شاعر پہ بجا طور سے ناز کرسکتی ہے اور جسکو دنیا کے بہترین شعراء کی صف میں کھڑا کر سکتی وہ مرزا اسد اللہ خان غالب ہیں۔جنھوں نے شاعری کو تازہ زندگی بخشی، اُنکا تخلص ’اسد‘ تھا۔

    مرزا غالب ۲۷ دسبمر ۱۷۹۷ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ ۵ برس کے تھے کہ انُکے والد عبداللہ خان ریاست الور میں مارے گئےغالب نے آگرہ میں تعلیم پائی،نواب الٰحی بخش خان معروف کی صاحبزادی امراؤ بیگم سے شادی ہوئی۔ غالب آگرہ چھوڑ کر دہلی آگئے،پھروہیں قیام پذیر رہے۔

     

     

     

     

     

     

     

     

     


    یہ نہ تھی ہماری قسمت کے وصالِ یار ہوتا’
    ‘اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا

    مرزا فارسی کے اعلٰی پایہ ادیب اور شاعر تھے۔ اُردو میں اُنکی غزلوں کا دیوان اگرچہ مختصرہے لیکن اُردو کے نقاد اس کو سرآنکھوں پررکھتے ہیں۔ انھوں نے گیارہ برس کی عمر میں غزل کہنا شروع کی، زیادہ ترتوجہ فارسی کی طرف رہی۔ مرزا کو ہمیشہ فارسی پہ فخررہا مگر آپکی پہچان اُردو زبان کی شاعری بنی۔
    غالب انسانی فطرت کے نباض تھے اور نفسیاتی حقائق کا گہرا ادراک رکھتےتھے۔ انھیں مسائل تصوف خصوصاً فلسفہ وحدت الوجود سے گہری دلچسپی تھی۔ مرزا نے مالی پریشانیاں بھی دیکھیں۔ قیامِ دہلی کے دوران اُنہیں خاندانی پنشن کا مقدمہ درپیش رہا جو بالآخر مرزا ہارگئے۔ تاہم خوداری کا یہ عالم تھا کہ دہلی کالج میں حصول ملازمت کیلئےگئے اور باہر یہ سوچ کر انتظار کرتے رہے کہ کالج کے سرپرست جیمز ٹامسن استقبال کے لئے آئے گے مگر وہ نہ آئے اور مرزا لوٹ آئے۔

    ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے’
    ‘بہت نکلے میرے ارماں، لیکن پھر بھی کم نکلے

    جنگِ آزادی کے ہنگاموں کے بعد والی رامپور کے وظیفے پر اکتفاکرنا پڑا۔ آخری عمر میں صحت بہت خراب ہوگئی تھی۔ آخرکار دماغ پرفالج کا حملہ ہوا اور مرزا ۱۵ فروری ۱۸۶۹ء کو خالقِ حقیقی سےجاملے،اور ایک عظیم شاعر ہم سے بچھڑگیا۔ 

    ہوئی مدت کے غالب مرگیا پر یاد آتا ہے’
    ‘وہ ہر ایک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا

     

    (راؤ محسن علی خان)

     

  • پاکستان،افغانستان،بھارت کے پاس دوستی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں،نوازشریف

    پاکستان،افغانستان،بھارت کے پاس دوستی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں،نوازشریف

    وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان اور انڈیا کے پاس اچھا دوست بننے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہے، پڑوسی تبدیل نہیں ہو سکتے ہم سب نے اکٹھے ہی رہنا ہے۔

    ترک ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے پاکستان کے افغانستان سمیت پڑوسی ملکوں سے تعلقات پر کہا ہے کہ وہ اور حامد کرزئی اس بات پر متفق ہیں ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہوگی۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہمسائے تبدیل نہیں ہوسکتے، انھوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور بھارت کے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ وہ اچھے دوست بن جائیں۔

    وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان افغانستان اور انڈیا تعلقات بہتر کریں اور ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ افغان صدراس پر متفق ہیں کہ انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے پاک افغان تعلقات معمول پر آنا اور دہشت گردوں کو مشترکہ دشمن تصور کیا جانے ضروری ہے۔