Tag: انکشاف

  • سولر پینلز سے متعلق حیران کن انکشاف

    سولر پینلز سے متعلق حیران کن انکشاف

    توانائی کے بحران میں اب لوگ سولر سسٹم کی طرف منتقل ہو رہے ہیں جو عام بجلی سے سستا بھی ہے تاہم اس حوالے سے نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    پاکستان اس وقت توانائی بحران سے گزر رہا ہے جب کہ خطے میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی بھی پاکستانیوں کو ہی ملتی ہے۔ ایسے میں لوگوں کی بڑی تعداد سولر سسٹم کی جانب منتقل ہو رہی ہے۔ جو آسان ہونے کے ساتھ عام بجلی کے مقابلے میں انتہائی سستا ہے۔

    سولر پینل سورج کی روشنی (دھوپ) کے ذریعہ بجلی بناتے ہیں، جس کو شمسی توانائی بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ سولر پینل دھوپ میں کام کرتے اور شام ہوتے ہی یا ابر آلود موسم میں بجلی بنانا بند کر دیتے ہیں۔ اس لیے یہ تاثر عام ہے کہ سولر پینل شدید ترین دھوپ یا زیادہ گرمی میں بجلی زیادہ بناتے ہیں۔

    تاہم شمسی توانائی کے ماہرین نے عام افراد کے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے انکشاف کیا ہےکہ گرمی (درجہ حرارت) جتنا زیادہ بڑھتا ہے، سولر پینلز کی کارکردگی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

    ماہرین شمسی توانائی کے مطابق جدید سولر پینل 15 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ میں بہترین کام کرتے ہیں۔ اگر گرمی 25 ڈگری سےبڑھتی ہے تو ہر ایک درجہ بڑھنے پر پینل کی کارکردگی 0.3 سے 0.5 فیصد تک کم ہو جاتی ہے۔

    اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیونکہ سولر سیلوں میں بجلی پیدا کرنے والے الیکٹرون (ایٹم) حد سے زیادہ باؤنس کرتے ہیں۔ اس لیے وولٹیج زیادہ نہیں بن پاتا، جس کے نتیجے میں بجلی کم بنتی ہے۔

    پاکستان میں عموماً گرمی کا پارہ ہائی رہتا ہے اور اکثر علاقوں میں تو 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے تو ایسے علاقوں میں سولر پینلز کی کاکردگی بہتر بنانے کے لیے ان طریقوں پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

    شدید گرمی میں سولر پینلز کی کارکردگی بہتر بنانے کے آسان طریقے:

    شمسی توانائی کے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ شدید گرمی میں سولر پینلز کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے چھت پر پینل اسٹینڈ لگائیے۔ ان پینلز کا رنگ ہلکا ہو جو ریفلیکٹیو مٹیریل سےبنے ہوں، جبکہ اس سے متعلقہ آلات سایہ دار جگہ پر نصب کرائیں۔

    عام افراد کی معلومات کے لیے بتاتے چلیں کہ سولر پینلز کی بھی دو اقسام ہوتی ہیں۔

     ان میں ایک ’’مونو کرسٹلائن‘‘ یہ سولر پینل عام موسم میں زیادہ بجلی بناتے، مگر شدید گرمی میں اچھا کام نہیں کرتے۔ سولر پینل کی دوسری قسم ’’پولی کرسٹلائن‘‘ کہلاتی ہے، جو عام حالات میں کم بجلی بناتے مگر شدید دھوپ میں بھی اپنی کارکردگی بحال رکھتے ہیں۔

  • کراچی میں چند دنوں میں ریکارڈ 57 بار زلزلہ کیوں آیا؟ چونکا دینے والا انکشاف

    کراچی میں چند دنوں میں ریکارڈ 57 بار زلزلہ کیوں آیا؟ چونکا دینے والا انکشاف

    کراچی شہر رواں ماہ زلزلوں کی لپیٹ میں ہے اور 21 دن میں اب تک 57 بار زلزلہ آچکا ہے جس کی نوعیت اگرچہ معمولی ہے لیکن شہری خوفزدہ ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں رواں ماہ 2 جون سے اب تک 57 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں۔ یہ زلزلے کے جھٹکے ملیر، سعود آباد، لانڈھی، پورٹ قاسم، شاہ لطیف، بھینس کالونی، شیر پاؤ ، قائد آباد کے علاقوں میں محسوس کیے گئے اور ریکٹر اسکیل پر ان کی شدت معمولی نوعیت کی تھی۔

    زلزلے کے مسلسل جھٹکوں نے شہر قائد کے باسیوں کو شدید خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ کراچی میں اتنے تسلسل کے ساتھ زلزلے کیوں آ رہے ہیں اور کون اس کا ذمہ دار ہے۔ چیف میٹرو لوجسٹ امیر حیدر لغاری نے بتا دیا۔

    چیف میٹرو لوجسٹ امیر حیدر لغاری نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تسلسل کے ساتھ زلزلوں کی وجہ بے ہنگم تعمیرات کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی بالخصوص فالٹ لائن ایریاز میں تعمیرات کے لیے خصوصی بلڈنگ اتھارٹی ہونی چاہیے۔

    چیف میٹرولوجسٹ نے بتایا کہ اس سے قبل لانڈھی فالٹ لائن پر 2009 میں چار ماہ کے دوران 36 زلزلے ریکارڈ ہوئے تھے اور ان کی شدت 2.7 سے 3.6 کے درمیان تھی۔ تاہم اب لانڈھی فالٹ لائن شدت کے ساتھ فعال ہوئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ لانڈھی فالٹ کی حالیہ فعالیت کے باعث رواں ماہ اب تک 57 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں، جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.8 تک ریکارڈ کی گئی۔ تاہم حالیہ زلزلوں کو سبق سمجھ کر اس سے سیکھنےکی ضرورت ہے۔

    چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ 2009 کے مقابلے میں آج شہر کے حالات بہت مختلف ہیں۔ 16 سالوں کے دوران بے ہنگم تعمیرات نے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ کراچی بالخصوص فالٹ لائن ایریاز میں تعمیرات کیلیے خصوصی بلڈنگ اتھارٹی ہونی چاہیے۔

    امیر حیدر لغاری نے کہا کہ شہر سے ریت، بجری اور زیر زمین پانی کا نکالنا زلزلوں کی ممکنہ وجہ تو ہو سکتی ہے، مگر مکمل نہیں۔ ایکو سسٹم کو نقصان کے اثرات غیر معمولی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔

    چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ کراچی میں زلزلوں پر ہنگامی اخراج کا عمل 2016 سے جاری ہے۔ ریڑھی گوٹھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ڈرلز کی جا چکی ہیں۔ فالٹ لائن زیر زمین انرجی کے بعد دوبارہ متوازن ہو جائے گی اور زلزلے تھمنے کے بعد فالٹ لائن پر برسوں کوئی سرگرمی ممکن نہیں۔

    واضح رہے کہ کراچی میں رواں ماہ پہلی بار 2 جون کو زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے اور 24 گھنٹے کے دوران زلزلے کے 4 جھٹکوں نے شہریوں کو خوف وہراس میں مبتلا کر دیا تھا۔

    یہ زلزلے کے جھٹکے ملیر، سعود آباد، لانڈھی، پورٹ قاسم، شاہ لطیف، بھینس کالونی، شیر پاؤ ، قائد آباد کے علاقوں میں محسوس کیے گئے جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.2 ریکارڈ کی گئی تھی۔ اور اب تک اس میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔

    اس کے بعد زلزلوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوا اور صرف 21 روز میں اب تک 57 بار زلزلے کے جھٹکے محسوس ہو چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنگاپورکی نانینگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے ماہرین کراچی کی زمین کے دھنسنے کا اندیشہ پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں۔

    ماہرین کی رپورٹ کے مطابق 2014 سے 2020 کے دوران لانڈھی اور ملیر کے علاقے 15.7 سینٹی میٹر تک دھنس چکے ہیں۔ ان علاقوں کے دھنسنے کی رفتار چینی شہر تیانجن کے بعد دنیا میں تیز ترین ہے، اگر یہ عمل نہ رکا تو مزید علاقے زمین بوس ہو سکتے ہیں۔

  • یونان کشتی حادثہ: ایف آئی اے کے 31  افسران و اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف

    یونان کشتی حادثہ: ایف آئی اے کے 31 افسران و اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف

    یونان کشتی حادثے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے 31 افسران اور اہلکاروں کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونان کشتی حادثے کی تحقیقات میں ایف آئی اے نے 31 اہلکاروں کو مشتبہ قرار دے دیا، یونان کشتی حادثے میں مبینہ طور پر ایف آئی اےکے 31 افسران اور اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ مشتبہ افسران کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تمام 31 افسران یونان کشتی حادثے میں ملوث پائے گئے ہیں۔

    مشتبہ افسران میں فیصل آباد ایئرپورٹ کے 19، سیالکوٹ ایئرپورٹ کے 3 اور لاہور ایئرپورٹ کے دو افسران شامل ہیں، اس کے علاوہ اسلام آباد ایئرپورٹ کے دو، کوئٹہ ایئرپورٹ کے 5 افسران بھی ملوث ہیں، افسران میں انسپکٹر، سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شامل ہیں۔

  • گہرے کنویں سے آنے والی آواز کس کی تھی؟ دل دہلانے والا انکشاف

    گہرے کنویں سے آنے والی آواز کس کی تھی؟ دل دہلانے والا انکشاف

    ایک گاؤں کے قریب گہرے کنویں سے آتی آوازوں کو مقامی لوگ بھوت سمجھے لیکن جب حقیقت کھلی تو سب ہکا بکا رہ گئے۔

    خوف کا مادہ انسان کی فطرت میں شامل ہے اور اکثر انسان ماورائی چیزوں مثلاً بھوت پریت کا تصور لے کر ڈرتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں پیش آیا جب گہرے کنویں سے آنے والی آوازوں کو گاؤں کے مکینوں نے بھوتوں کی آواز سمجھ لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ عجیب وغریب واقعہ تھائی لینڈ اور میانمار کی سرحد کے قریب واقع ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں مقامی آبادی نے قریبی جنگل سے عجیب وغریب چیخوں کی آواز سنی تو اسے بھوتوں کی آواز سے تعبیر کیا اور خوفزدہ ہو کر آواز والی جگہ نہیں گئے۔

    بعد ازاں پولیس کو اطلاع ملی اور جب اس کی کھوج کی گئی تو پتہ چلا کہ جنگل کے کنویں سے آنے والی آواز کسی بھوت پریت کی نہیں بلکہ ایک انسان کی تھی جو بے دھیانی میں کنویں میں گرنے کے بعد پھنس گیا تھا۔

    مذکورہ شخص 22 سالہ لیو چوانی جو چین کا شہری بتایا جاتا ہے مسلسل مدد کے لیے چیخ وپکار کرتا رہا مگر کوئی مدد کے لیے کیسے آتا کہ سب تو اس کو بھوت سمجھ کر دور ہو گئے تھے۔

    ایسے میں پولیس جنگل میں پہنچی اور جب اس کو حقیقت حال پتہ چلی تو اس کو ریسکیو کر کے کنویں سے نکالا گیا۔

    ARY News Urdu- وائرل حیرت انگیز خبریں اور معلومات

    لیو چوانی تین دن تک بھوکا پیاسا کنویں میں زندگی کی بقا کی جنگ لڑتا رہا۔ اس لیے جب اس کو ریسکیو کیا گیا تو اس کی حالت خاصی خراب تھی اور وہ گرنے کے باعث شدید زخمی بھی تھا۔

    نوجوان کو مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں اب اس کی حالت تسلی بخش بتائی جاتی ہے۔

  • دانیہ انور کے سسر کونسے مشہور اداکار ہیں؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    دانیہ انور کے سسر کونسے مشہور اداکار ہیں؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ دانیہ انور نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ ان کا انڈسٹری کے لیجنڈری اداکار کے ساتھ قریبی رشتہ ہے۔

    دانیہ انور انڈسٹری کی بہت باصلاحیت اداکارہ ہیں، کچھ سالوں سے مسلسل کام کرتے ہوئے بہترین پرفارمنس دی ہے اور اب تک کئی ہٹ ڈراموں کا حصہ بھی رہ چکی ہیں جب کہ اداکارہ ابھی تماشا سیزن 3 میں بھی نظر آئیں۔

    اداکارہ دانیہ انور نے حال ہی میں اداکار عمران اشرف کے شو میں بطور مہمان شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی پرائیوٹ زندگی سے متعلق اہم بات بتائی ہے۔

    اداکارہ نے کہا کہ یک طرفہ محبت بیکار ہے میں نے اپنی زندگی میں دو بار محبت کا تجربہ کیا، عمران اشرف نے پھر بتایا کہ کس طرح ان کے دوسرے شوہر فرحان نے انہیں دوبارہ محبت پر یقین دلایا۔

    شو کے دوران عمران اشرف نے کہا کہ دانیہ بہت پرائیویٹ شخص ہیں اور وہ اپنے خاندان کے بارے میں زیادہ شیئر نہیں کرتی ہیں لیکن ان کے شوہر دراصل ایک مشہور شخصیت ندیم بیگ کے بیٹے ہیں۔

    دانیہ انور کے شوہر فرحان بیگ لیجنڈ فلم اسٹار ندیم بیگ کے بیٹے ہیں، شو میں انتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اداکارہ نےکہا کہ میرے شوہر نے محبت پر میرا اعتماد بحال کیا اور مجھے محبت پر یقین دلایا۔

    واضح رہے کہ اداکارہ دانیہ انور نے اس سے قبل بتایا تھا کہ اُنہوں نے اپنے دوست کے بھائی اور خود سے  5 سال بڑے شخص سے محض 19 سال کی عمر میں شادی کر لی تھی، یہ شادی محبت کی تھی جس کا تجربہ اور نتیجہ اچھا نہیں رہا۔

  • ماڈلنگ کرنے پر اہلخانہ کے کس ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، صدف کنول کا انکشاف

    ماڈلنگ کرنے پر اہلخانہ کے کس ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، صدف کنول کا انکشاف

    پاکستانی فیشن انڈسٹری کی سُپر ماڈل اور اداکارہ صدف کنول نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈلنگ کرنے کے فیصلے پر اہلخانہ ناراض ہوگئے تھے۔

    حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران اداکارہ و ماڈل صدف کنول نے ماڈلنگ کے اپنے کیریئر میں آنے والے مشکلات کے بارے میں بات کی اور بتایا کہ ماڈلنگ کے فیصلے پر اہلخانہ کا ردعمل کیا تھا۔

    صدف کنول نے کہا کہ میری پھوپھو اداکارہ تھیں، اُن کے کام سے متاثر ہوکر میں بھی انڈسٹری میں آنا چاہتی تھی اور میرا یہی شوق مجھے ماڈلنگ کے آڈیشن تک لے گیا۔

    اُنہوں نے کہا کہ جب میں آڈیشن کے لیے گئی تو وہاں میری سلیکشن ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے مجھے مختلف برانڈز کے ساتھ کام ملنے لگا، جب میری فیملی کو معلوم ہوا کہ میں ماڈلنگ کررہی ہوں تو میرے والد اور بھائی بہت غصہ ہوئے اور اُنہوں نے دو سال تک مجھ سے بات نہیں کی۔

    صدف کنول نے کہا کہ اُس وقت صرف میری والدہ نے مجھے سپورٹ کیا اور میرے ساتھ کھڑی رہیں، امی نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر تم ماڈلنگ کرنا چاہتی ہو تو کر لو۔

    اُنہوں نے مزید کہا کہ مجھے کیریئر کی شروعات میں اپنے والد اور بھائی کی طرف سے کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن بعد میں وہ سمجھ گئے کہ ماڈلنگ میرا جنون ہے اور میں یہ نہیں چھوڑ سکتی تو میرے والد اور بھائی نے میرے فیصلے کو قبول کیا۔

  • کچے کے ڈاکوؤں کا کراچی میں گروپ بنا کر وارداتیں کرنے کا انکشاف

    کچے کے ڈاکوؤں کا کراچی میں گروپ بنا کر وارداتیں کرنے کا انکشاف

    کچے کے ڈاکوؤں کا کراچی میں گروپ بنا کر وارداتیں کرنے کا انکشاف ہوا ہے، ڈیفنس میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے دونوں ملزمان انتہائی مطلوب نکلے ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق دونوں مارے گئے ملزمان شیر علی عرف پیارو اور زولفقار عرف زلفی کا تعلق اندرون سندھ کے کچے کے گروپ سے تھا ملزمان نے گزشتہ دنوں ڈیفنس میں صنعت کار آصف بلوانی کو بھی قتل کیا تھا۔

    پولیس حکام کا بتانا ہے کہ تاجر کے قتل میں دونوں ملزمان اور ان کے ساتھی ملوث تھے اہم شواہد ملے ہیں مارے گئے ملزمان کی وارداتیں کرتے وقت کی ویڈیوز بھی پولیس کو مل گئیں جن میں ان کو شناخت کیا جاسکتا ہے۔

    پولیس حکام نے کہا کہ ملزمان اندرون سندھ سے کراچی آکر وارداتیں کرتے تھے ملزمان کا گروہ دس سے پندرہ افراد پر مشتمل ہے ملزمان پر اندرون سندھ اور کراچی میں مقدمات درج ہیں ملزمان ہاؤس روبری بینکوں سے رقم لیکر جانے والے افراد موٹرسائیکل چھینے کی وارداتوں میں ملوث تھے۔

  • ٹی 20 ورلڈ کپ: کینیڈین ٹیم سے متعلق حیران کن انکشاف

    ٹی 20 ورلڈ کپ: کینیڈین ٹیم سے متعلق حیران کن انکشاف

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں میزبان امریکا سے افتتاحی میچ ہارنے والی کینیڈا ٹیم کے بارے میں دلچسپ انکشاف ہوا جس کو جان کر سب حیران رہ جائیں گے۔

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا گزشتہ روز آغاز ہوگیا۔ افتتاحی میچ میں میزبان امریکا نے کینیڈا کو با آسانی 7 وکٹوں سے شکست دے کر ٹورنامنٹ میں فاتحانہ آغاز کیا۔

    اس میچ میں جس کینیڈین الیون نے شرکت کی اس میں خاص بات یہ تھی کہ ان میں سے کسی بھی کرکٹر کا جنم کینیڈا میں نہیں ہوا بلکہ دیگر ممالک میں پیدا ہوئے۔

    امریکا کے خلاف کینیڈا کی فائنل الیون میں شریک نونیت دھالیوال، پرگت سنگھ، شریاس مووا، دلپریپ باجوہ بھارت میں پیدا ہوئے۔ نکھل دت نے کویت، آرون جونسن نے جمیکا، نکولز کرٹن نے بارباڈوس میں آنکھیں کھولی۔

    کینیڈا اسکواڈ میں شامل ڈلون ہیلنگر اور جرمی گارڈون کا تعلق جنوبی امریکا کے ملک گیانا سے ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/viral-video-t20-world-cup-pakistani-cricketers-cowboy-style/

  • والدہ کی یاد میں ہر جمعہ کو وَرت رکھتا ہوں: راج کمار راؤ کا انکشاف

    والدہ کی یاد میں ہر جمعہ کو وَرت رکھتا ہوں: راج کمار راؤ کا انکشاف

    نئی دہلی: بالی ووڈ کے معروف اداکار راج کمار راؤ نے انکشاف کیا کہ وہ اپنی آنجہانی والدہ کی یاد میں ہر جمعہ کو وَرت رکھتے ہیں۔

    بالی ووڈ کے معروف اداکار راج کمار راؤ ان دنوں فلم مسٹر اینڈ مسز ماہی کی تشہیر میں مصروف ہیں، انہوں نے حال ہی میں انہیں اپنی آنجہانی والدہ سے ملنے والی وراثت سے متعلو گفتگو کی ہے۔

    اداکار نے انکشاف کیا کہ وہ اپنی آنجہانی والدہ سے متاثر ہو کر ہر جمعہ کو وَرت رکھتے ہیں،  یہ وہ چیز ہے جو میری ماں ’سنتوشی ماتا‘ کے لیے کرتی ہے، جب میں 16 سال کا تھا تو میں نے تب سے ہی ان کی پیروی شروع کردی تھی۔

    اداکار راج کمار راؤ کی پہلی کمائی کتنی تھی؟

    اداکار نے انکشاف کیا کہ 16 سال کی عمر سے ہی یہ میری زندگی کا ایک حصہ رہا ہے، میں اپنی ماں کی یاد میں سخت شیڈول کے درمیان بھی وَرت رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Rajkumar Rao (@rajkumarraofficial)

    واضح رہے کہ راج کمار کی والدہ کمل یادیو کا انتقال 2016 میں ہوا تھا، داکار نے 2021 میں اپنی شادی کی ایک تصویر شیئر کی تھی، جس میں وہ اپنی آنجہانی والدہ کی تصویر کے سامنے بیٹھے اور اس پر بوسہ دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

     تصویر شیئر کرتے ہوئے اداکار نے لکھا تھا کہ ’’آپ ہمیشہ اس دنیا کی بہترین ماں رہیں گی، میں جانتا ہوں کہ آپ کی مہربانیاں ہمیشہ میرے ساتھ رہتی ہیں، مجھے ہر روز آپ کی یاد آتی ہے، میں آپ سے بہت محبت کرتا ہوں۔

  • اہرام مصر کیلئے بھاری پتھر کیسے لائے گئے ؟ ہوشربا انکشاف

    اہرام مصر کیلئے بھاری پتھر کیسے لائے گئے ؟ ہوشربا انکشاف

    اہرام مصر دنیا بھر کے بڑ ے عجائبات میں سب سے بڑا عجوبہ ہے، اس کی تعمیر ہو یا تاریخ اس لحاظ سے بے شمار راز ایسے ہیں جو اب تک محققین سے پوشیدہ تھے لیکن وقت کے ساتھ ان رازوں سے پردہ اٹھتا جارہا ہے۔

    ویسے تو محققین صدیوں سے یہ راز جاننے کے لیے کوشاں رہے ہیں کہ اہرام مصر کی تعمیر کیلئے استعمال ہونے والے انتہائی بھاری اور دیوہیکل پتھر صحرا تک کیسے پہنچائے گئے؟

    یہ وہ سوال ہے جو زمانہ قدیم سے سائنسدانوں کے لیے معمہ بنا ہوا ہے اور یہ کہ ہزاروں سال قبل کس طرح قدیم مصر میں اتنے بڑے اہرام تعمیر کیے گئے مگر اب اس کا ممکنہ جواب سامنے آگیا ہے۔

    egypt

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ نے صحرا کے نیچے دبی دریائے نیل کی ایسی شاخ دریافت کی ہے جو ہزاروں سال قبل 30 سے زائد اہرام کے اطراف بہتی تھی۔

    ماہرین اس دریافت سے یہ معمہ حل ہوتا ہے کہ کس طرح قدیم مصریوں نے اہرام تعمیر کرنے کے لیے بہت وزنی پتھر وہاں تک پہنچائے۔

    A map of the water course of the ancient Ahramat Branch.

    40میل لمبی دریا کی یہ شاخ نامعلوم عرصے قبل گیزہ کے عظیم ہرم اور دیگر اہرام کے گرد بہتی تھی اور ہزاروں سال قبل صحرا اور زرعی زمین کے نیچے چھپ گئی۔

    ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ دریا کی موجودگی سے وضاحت ہوتی ہے کہ کیسے 4700 سے 3700برسوں قبل 31 اہرام اس وادی میں تعمیر ہوئے جو اب ویران صحرائی پٹی میں بدل چکی ہے۔

    Pyramid

    یہ وادی مصر کے قدیم دارالحکومت ممفس کے قریب موجود ہے اور یہاں گیزہ کا عظیم ہرم بھی موجود ہے جو دنیا کے قدیم 7 عجائب میں شامل واحد ایسا عجوبہ ہے جو اب بھی موجود ہے۔

    جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ایک تحقیق میں دریا کی اس شاخ کو دریافت کیا گیا ہے، سائنس دانوں نے ابو الہول کے مجسمے کا صدیوں پرانا راز جان لیا۔

    History

    خیال رہے کہ ماہرین آثار قدیمہ کافی عرصے سے یہ خیال ظاہر کر رہے تھے کہ قدیم مصر میں دریا کو ہی اہرام کی تعمیر کے لیے استعمال کیا گیا تھا مگر اب تک کسی کو قدیم زمانے میں بہنے والے دریا کے مقام، ساخت یا حجم کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔

    تحقیقی ٹیم نے ریڈار سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے دریا کی اس خفیہ شاخ کو دریافت کیا۔اس مقام کے سرویز اور نمونوں کی جانچ پڑتال سے دریا کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔

    محققین کے مطابق کسی زمانے میں یہ دریا بہت طاقتور ہوگا مگر ممکنہ طور پر 4200 سال قبل قحط سالی کے باعث وہ ریت میں چھپنا شروع ہوگیا، گیزہ کا عظیم ہرم اس چھپے ہوئے دریا کے کنارے سے محض ایک کلومیٹر کی دوری پر موجود ہے۔

    Nile river

    اس ہرم کی تعمیر کے لیے 23 لاکھ بلاکس استعمال ہوئے تھے اور ہر بلاک کا وزن ڈھائی سے 15 ٹن کے درمیان تھا۔ محققین کے مطابق بیشتر اہرام بھی دریا کے اردگرد ہی واقع محسوس ہوتے ہیں اور یہ عندیہ ملتا ہے کہ اس دریا کو تعمیراتی سامان پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دریا سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ اہرام مختلف مقامات پر کیوں تعمیر کیے گئے۔انہوں نے بتایا کہ دریا کا راستہ اور بہاؤ وقت کے ساتھ بدلتا رہا اور اسی وجہ سے مصری شہنشاؤں نے مختلف مقامات پر اہرام تعمیر کیے۔