Tag: انکشاف

  • ایران کی طرف سے عراقی ملیشیا کو میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف

    ایران کی طرف سے عراقی ملیشیا کو میزائلوں کی فراہمی کا انکشاف

    تہران/ بغداد : ایران اورامریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے تناظر میں مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کے ایک سینئر سیکیورٹی ذرائع نے بتایاکہ ایران کی طرف سے عراقی ملیشیاﺅں کو میزائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان میزائلوں کی فراہمی کا مقصد عالمی اتحادی فوج کی تنصیبات، عراق میں امریکی سفارت خانے اور ملک کے جنوب میں پٹرولیم کمپنیوں کو نشانہ بنانا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے یہ میزائل عراق کی تین سرحدی گذرگاہوں الشیب، الشلامجہ اور زرباطیہ سے خوراک سے لدے ٹرکوںً پر عراق منتقل کیے گئے جہاں سے وہ جرف الصخر میں ملیشیاﺅں تک پہنچائے گئے ہیں۔

    مبصرین یہ خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ ایران اورامریکا کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی میں دونوں ملکوںکے درمیان عراق بھی میدان جنگ بن سکتا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے میزائلوں کی ایک کھیپ شام کے شہرالانبار میں بھی اسدرجیم نواز عسکریت پسندوں تک پہنچائی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق عراقی ملیشیا کو فراہم کردہ میزائل فوج کے پاس نہیں۔عراقی فوج کے ذرائع کے مطابق ایران کی طرف سے جن ملیشیاﺅں کو میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے ان میں حزب اللہ، عصائب اھل الحق، النجباء، الخراسانیئ، فالح الفیاض کی قیادت میں جند الام، ابو مہدی، انجینیر ھادی العامری، نوری المالکی اور دیگرشامل ہیں۔

    حال ہی میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار فیلق القدر کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق میں ایرانی سفیرکے مشیر محمدی آل صادق نے بھی ملاقات کی تھی۔

    ایران عراق کی سرحدی گذرگاہوں کو عراق کے عسکریت پسندوں کو اسلحہ کی فراہمی کے لیے ایک حربے کے طورپر استعمال کرتا رہا ہے۔

    ایرانی صدرحسن روحانی اور عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت دونوں ملوں کی سرحد پر دو طرفہ آمد ورفت کے لیے ایک نیا معاہدہ بھی طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان سامان کی آمد وترسیل کی اجازت دی گئی ہے۔

  • ہراسگی تنازع، سپر اسٹار علی ظفر کا بڑا انکشاف

    ہراسگی تنازع، سپر اسٹار علی ظفر کا بڑا انکشاف

    لاہور: سپر اسٹار علی ظفر نے ہراسگی کیس سے متعلق اہم انکشاف کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق میشا شفیع اور علی ظفر تنازعے میں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، سپر اسٹار کے حالیہ ٹویٹ سے صورت حال میں نیا موڑ آگیا.

    علی ظفر نے اپنے حالیہ ٹویٹ میں مختلف اسکرین شاٹس استعمال کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس طریقے سے جعلی اکاؤنٹس استعمال کرکے میرے خلاف بیانیہ بنایا گیا.

    ان کا کہنا تھا اس پروپیگنڈے میں ایسی خواتین کی تصاویر استعمال کی گئیں، جنھیں کو اس کا قطعی کوئی علم نہیں تھا.

    مزید پڑھیں: عدالت نے میشا شفیع پر دس ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا، قانونی ٹیم علی ظفر

    علی ظفر نے کہا کہ اس قسم کی پوسٹز  میں‌ جس طرح مختلف افراد کو ٹیگ کیا گیا، وہ قابل غور ہے.

    سپر اسٹار نے کہا کہ ایف آئی اے میں معاملہ اٹھانے کے بعد اکاؤنٹس اب بند ہو رہے ہیں.

    یاد رہے کہ 30 اپریل 2019 کو علی ظفر کی قانونی ٹیم نے میشا شفیع کے کے الزامات رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ محتسب نے میشا شفیع کی درخواست مسترد کردی تھی، گواہوں سے جرح نہ کرنے پر میشا پر دس ہزار روپے کا جرمانہ عائد ہوا ہے۔

  • خاشقجی قتل کیس میں برطرف سعودی مشیر کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے کا انکشاف

    خاشقجی قتل کیس میں برطرف سعودی مشیر کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے کا انکشاف

    ریاض/استنبول : ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کیس میں جن 11 افراد کے خلاف ٹرائل چل رہا ہے ان میں سعودی ولی عہد کے شاہی مشیر سعود القحطانی شامل نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق استنبول میں سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ذرائع نے 2 شاہی مشیروں کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے جن میں سے ایک کو رِنگ لیڈر قرار دیا گیا ہے جبکہ 11 مشتبہ ملزمان کے بند کمرہ ٹرائل میں دوسرے کی غیر موجودگی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔

    سعودی پراسیکیوٹرز نے کہا کہ ڈپٹی انٹیلی جنس چیف احمد العصیری نے استنبول کے قونصل خانے میں سعودی صحافی کے قتل کی نگرانی کی جس کی ہدایات سعود القحطانی نے دی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چار مغربی حکام کے مطابق دونوں افراد سعودی ولی عہد کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں اور انہیں باقاعدہ طور پر برطرف کیا جاچکا ہے، احمد العصیری ہی جنوری سے لے کر اب تک ہونے والی 5 سماعتوں میں پیش ہوئے۔

    ایک عہدیدار نے بتایا کہ جن 11 افراد کا ٹرائل ہورہا ہے، ان میں سعود القحطانی شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس غیر موجودگی کا کیا مطلب ہے؟ کیا سعودی ان کی حفاظت کرنا چاہتے یا ان کے خلاف علیحدہ کاررروائی کریں گے؟ کوئی نہیں جانتا۔

    سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر نے گزشتہ برس نومبر میں 11 نامعلوم مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں 5 کو سزائے موت کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    امریکا، برطانیہ، فرانس، چین، روس سمیت ترکی کے سفارت کاروں کو جمال خاشقجی کے قتل کے خلاف جاری سماعتوں میں آنے کی اجازت ہے جو کہ صرف عربی زبان میں منعقد ہوتی ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ انہیں مترجم ساتھ لانے کی اجازت نہیں اور انہیں شارٹ نوٹس پر مدعو کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمال خاشقجی کے خاندان کے ایک فرد نے، جنہوں نے سعودی حکومت سے تصفیہ کی تردید کی تھی،صرف ایک عدالتی سیشن میں شرکت کی ہے۔

    عہدیداران نے کہا کہ انٹیلی جنس رکن ماہر مطرب جو غیرملکی دوروں پر سعودی ولی عہد کے ہمراہ سفر کرتے تھے، فارنسک ایکسپرٹ صلاح الطبیغی اور سعودی شاہی گارڈ کا رکن فہد البلاوی ان 11 افراد میں شامل ہیں جنہیں سزاے موت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    ان تمام 11 افراد کو اپنے دفاع کے لیے لیگل کونسل کی اجازت حاصل ہے۔عہدیداران کا مطابق ان میں سے اکثر نے عدالت میں اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے احمد العصیری کے احکامات پر عمل کیا اور انہیں آپریشن کا رِنگ لیڈر قرار دیا۔

    سعودی عرب کی میڈیا منسٹری نے اے ایف پی کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر کوئی رد عمل نہیں دیا، اور ملزمان کے وکلا سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

    مغربی عہدیداران نے کہا کہ احمد العسیری کو سعودی فوج میں جنگی ہیرو کا درج حاصل ہے، انہیں سزائے موت کا سامنا نہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماضی میں امریکی انٹیلی جنس کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث سعودیوں پر پابندی سےمتعلق جاری کی گئی امریکا کی دو فہرستوں میں بھی ان کا نام شامل نہیں۔

    دوسری جانب سعود القحطانی جنہوں نے سعودی عرب پر تنقید کرنے والوں کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی تھی اور جنہیں سعودی ولی عہد کا اہم ساتھی سمجھا جاتا ہے ان کا نام دونوں فہرستوں میں موجود ہے۔

    جمال خاشقجی قتل، اقوام متحدہ کا سعودی حکومت سے اوپن ٹرائل کا مطالبہ

    سعودی پراسیکیوٹر آفس کے مطابق سعودی اسکواڈ کی ترکی روانگی سےقبل انہوں نے میڈیا اسپیشلائزیشن پر مبنی مشن سے متعلق اہم معلومات بتانے کے لیے ملاقات کی تھی۔ تاہم جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے وہ اب تک سامنے نہیں آئے اور اس وقت وہ کہاں ہیں کیسے ہیں یہ ایک معمہ بن گیا ہے۔

    بعض سعودی افراد کا دعوی ہے کہ وہ پسِ منظر میں ان تمام حالات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں لیکن دیگر افراد کا کہنا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عالمی برادری کے ردعمل ختم ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔

  • امریکا کی بیشتر ریاستوں کا فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کی سرپرستی کا انکشاف

    امریکا کی بیشتر ریاستوں کا فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کی سرپرستی کا انکشاف

    واشنگٹن : انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائیٹس واچ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کی بیشتر ریاستیں صہیونی ریاست کی طرف داری کرتی ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی یہودی آباد کاری کی سرپرستی کر رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی ریاستیں مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کے فروغ کے لیے اپنے قوانین اور ایگزیکٹو آرڈرز کا استعمال کرتی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا کی 27 ریاستیوں کی 20 کروڑ 50 لاکھ آبادی جو کہ کل 78 فی صد آباد ہیں، اپنے قوانین اور ایگزیکٹو آرڈر کو فلسطین میں یہودی آباد کاری کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی 17 ریاستوں کے قوانین صہیونی ریاست کے ساتھ صراحت کے ساتھ ہر قسم کے کاروبار کی اجازت دیتی ہیں بلکہ بہت سی ریاستیں فلسطین میں یہودی آباد کاری کے لیے کام کرنے والی کمپنیوں کی مکمل سر پرستی کرتی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسی طرح یہ ریاستیں قوانین کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی ریاست کا بائیکاٹ کرنے والی کمپنیوں، اداروں اور افراد کو بھی نشانہ بناتی ہیں۔

    ہیومن رائیٹس واچ کا کہنا تھا کہ امریکی ریاستیں فلسطین میں یہودی آباد کاری میں معاونت کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہیں۔ ان ریاستوں کی طرف سے اپنی قوانین کا فلسطین میں یہودی آباد کاری کے لیے استعمال ناقابل قبول اور شرمناک ہے۔

  • بھارت کے ایک اسپتال میں نرس کا نوزائیدہ بچوں کی فروخت کا انکشاف

    بھارت کے ایک اسپتال میں نرس کا نوزائیدہ بچوں کی فروخت کا انکشاف

    نئی دہلی : بھارتی ریاست تامل ناڈو میں نوزائیدہ بچوں کی فروخت کا مکروہ دھندہ سامنے آگیا، ایک نرس نے انکشاف کیا ہے کہ وہ گزشتہ 30 برس سے شیر خوار بچوں کو فروخت کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست تامل ناڈو کی ایک خاتون نے بچوں کی فروخت سے متعلق ہولناک انکشافات کیے ہیں، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پروائرل ہونے والی ایک آڈیو کلپ میں ایک بھارتی نرس نے انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ 30سال سے شیرخوار بچے بغیر کسی دشواری کے فروخت کررہی ہے۔

    نرس کا کہنا تھا اس کام میں ان کا 30 سالہ تجربہ ہے، آڈیو کلپ کے وائرل ہوتے ہی تامیل ناڈو کے سیکرٹری صحت بیلا راجیش نے محکمہ صحت اور دیہی بہبود کے ڈائر یکٹر کو معاملے میں نظرثانی کا حکم جاری کردیا۔

    خاتون نے آڈیو کلپ میں بتایا کہ ’اگر آپ کو لڑکی کی چاہیے‘ تو اس کی قیمت 2 لاکھ 70 ہزار ہے اور اگر بچی تین کلو کے برابر ہو، رنگ صاف ہو تو اس کی قیمت تین لاکھ روپے ہوگی۔

    دوسری جانب نرس خاتون نے بتایا کہ اگر آپ کو نوزائیدہ لڑکا چاہیے تو اس کی قیمت 3 لاکھ روپے جبکہ خوبصورت اور صاف رنگ کے لڑکوں کی قیمت ساڑھے 3 سے 4 لاکھ ہوگی۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صرف یہی نہیں بلکہ خاتون نے یہ بھی بتایا کہ وہ 70 ہزار روپے میں برتھ سرٹیفیکٹ بھی بنوا کر دیتی ہے۔

    تامیل پولیس کے مطابق یہ خاتون بھارت کے ایک سرکاری اسپتال کی سابقہ نرس ہے جسے اسپتال کے عملے کے ساتھ مل کر بچوں کی فروخت میں ملوث ہونے کے الزام میں نوکری سے نکالا گیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق تامیل ناڈو پولیس وائرل آڈیو کلپ کی مزید تحقیقات میں مصروف ہے۔

  • نشوا کے مظلوم باپ پر صلح کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف

    نشوا کے مظلوم باپ پر صلح کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف

    کراچی: زندگی اور موت کے درمیان سانس لیتی نشوا کے مظلوم باپ پر صلح کے لیے دباؤ کا انکشاف ہوا ہے.

    تفصیلات کے مطابق دارالصحت اسپتال کی انتظامیہ منفی ہتھکنڈوں پر اتر آئی، نشوا کے والد پر دباؤ ڈالا جانے لگا.

    اے آر وائی کے نمایندے کے مطابق دارالصحت اسپتال کا مالک عامر چشتی ایم کیو ایم کے ایک رہنما کو لے کر لیاقت نیشنل اسپتال پہنچ گیا، عامر چشتی کے ہمراہ دارالصحت اسپتال کی انتظامیہ بھی موجود ہے.

    ذرائع کے مطابق عامر چشتی اور دیگر نشوا کے والد قیصر علی سے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں، عامر چشتی صلح صفائی کے معاملے پر معاوضہ دینے کے لیے بھی تیار ہے.

    خیال رہے کہ نشوہ کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، لیاقت نیشنل کے ڈاکٹروں نے دعاکا کہہ دیا ہے.

    واضح رہے کہ مجرمانہ غفلت پر غلطی کے اعتراف کے باوجود دارالصحت اسپتال کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو سکی، 9 ماہ کی نشوا بدستور لیاقت نیشنل اسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔

    مزید پڑھیں: نشوا کی موت سے جنگ جاری، اسپتال کے خلاف تاحال کارروائی نہیں ہوئی

    محکمہ صحت کی قائم کردہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو ارسال کر دی ہے، جس میں کہا گیا کہ واقعہ انتہائی غفلت کی وجہ سے پیش آیا۔

    رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کو حتمی کارروائی کرنی چاہیے، کمیشن کو مؤثر اور فعال کیا جائے.

  • امریکا کی ڈیل آف دی سنچری میں خودمختار فلسطینی ریاست شامل نہ ہونے کا انکشاف

    امریکا کی ڈیل آف دی سنچری میں خودمختار فلسطینی ریاست شامل نہ ہونے کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے لیے ’صدی کا معاہدہ ‘سے تعبیر کیے گئے امریکی معاہدے میں ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام شامل نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کے امن سے متعلق معاہدے کے مرکزی عناصر سے واقف ذرائع نے بتایا کہ معاہدے میں فلسطینیوں کی زندگی میں عملی بہتری لانے کی تجاویز شامل ہیں لیکن اس میں محفوظ فلسطینی ریاست کا قیام شامل نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں برس کے آخر میں وائٹ ہاوس کی جانب سے طویل انتطار کے بعد یہ امن معاہدے جاری کیے جانے کا امکان ہے جس کی صدارت امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر کر رہے ہیں ۔

    رپورٹ کے مطابق حکام اس منصوبے کو خفیہ رکھ رہے ہیں، جیرڈ کشنر اور دیگر حکام کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امن کی ابتدائی کوششوں کے آغاز کے تحت اس میں ریاست کے قیام کا عنصر شامل نہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے میں اسرائیل کے سیکیورٹی خدشات پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے، یہ امن معاہدہ خصوصا غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر اور صنعتی تعمیرات کی تجاویز پر مبنی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو کامیاب کرنے یا اس کے آغاز کے اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک کا تعاون بھی ضروری ہوگا۔

    جیرڈ کشنر کے معاہدے سے واقف عرب حکام کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی خاص پیش کش نہیں کی گئی بلکہ اس منصوبے میں فلسطینی شہریوں کے لیے معاشی مواقع پیدا کیے جائیں گے اور متنازع علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کیا جائے گا۔

    جیرڈ کشنر اور دیگر امریکی حکام نے امن اور اقتصادی ترقی کو عرب میں اسرائیل کو تسلیم کرنے اور حاکمیت کے بجائے فلسطین کی خودمختاری سے متعلق ورڑن کی قبولیت سے جوڑا ہے۔

    اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے انتخابات سے قبل کہا تھا کہ وہ مغربی کنارے میں قائم یہودی آبادکاروں کو اسرائیل میں ضم کردیں گے۔

    نیتن یاہو کے اس بیان نے سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کے اس خیال کو تقویت پہنچائی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ فلسطین کی مقبوضہ زمین پر اسرائیل کے تسلط کو وسیع کرے گی۔

  • پروفیسر طارق رمضان کو قطر سے سالانہ 35 ہزار یورو کی ادائیگی کا انکشاف

    پروفیسر طارق رمضان کو قطر سے سالانہ 35 ہزار یورو کی ادائیگی کا انکشاف

    پیرس : جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار پروفیسر طارق رمضان کو یورپی ممالک میں اخوان المسلمون سرگرمیاں بڑھانے کیلئے قطر کی جانب سے ہزاروں یورو سالانہ فراہم کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی حکومت کی مانیٹرنگ کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے طارق رمضان قطری حکومت کے لیے مشیر کی خدمات بھی انجام دیتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ قطر فاﺅنڈیشن انہیں مشیر کی خدمات انجام دینے کے عوض ہر ماہ پینتیس ہزار یورو کی خطیر رقم فراہم کرتی ہے۔

    قطر فاﺅنڈیشن نے اخوان المسلمون کے کے بانی حسن البنا کے پوتے طارق رمضان کو دوحہ لانے اور ان سے استفادہ کرنے کی سہولت مہیا کی اور ان کی خدمات کے حصول میں اخوان کے روحانی پیشوا یوسف القرضاوی نے بھی مدد فراہم کی۔

    فرانسیسی حکام کی تحقیقات کے مطابق پروفیسر طارق رمضان کو یکم جون 2017ء کو قطر کی طرف سے پانچ لاکھ 90 ہزار ڈالر منتقل کیے گئے، اس رقم سے 28 جولائی 2017ءکو انہوں نے پیرس کے شمال میں دو منزلہ فلیٹ خریدا تھا۔

    فرانسیسی حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ پروفیسر طارق رمضان نے اس کے علاوہ دیگر رقم دو تنظیموں کے مقاصد کے لیے استعمال کی تھی۔

    پیرس:‌ پروفیسر طارق رمضان کی درخواست ضمانت مسترد

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں فرانسیسی عدالت نے دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار پروفیسر طارق رمضان کی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست دوسری مرتبہ بھی مسترد کردی تھی۔

    خیال رہے کہ پروفیسر طارق رمضان اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا کے نواسے ہیں جن کے خلاف 2016 میں ہینڈا یاری نامی خاتون نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اس کے علاوہ 2009 میں بھی ایک قسم کی ایک شکایت سامنے آئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پروفیسر طارق رمضان حالیہ دنوں فرانس کے دارالحکومت پیرس کے نواح میں واقع جیل میں عصمت ریزی کرنے کے الزامات میں قید ہیں۔

    مزید پڑھیں : پروفیسرطارق رمضان کےایک اور خاتون سے تعلقات سامنے آگئے

    یاد رہے کہ دو خواتین کے ساتھ عصمت دری اور جنسی ہراسگی کے الزام میں گرفتار مسلمان پروفیسر اور فلاسفر طارق رمضان کے متعلق ایک اور انکشاف ہوا تھا کہ انہوں نے 2015 میں ایک مسلمان خاتون کو اپنے اور ان کے درمیان تعلقات کو راز میں رکھنے کے لیے بھاری رقم کی ادائیگی کی گئی تھی۔

  • انتخابات کے لئے لاشیں گرانا ضروی ہے: بھارتی رہنماؤں کی مبینہ آڈیو کال نے کھلبلی مچا دی

    انتخابات کے لئے لاشیں گرانا ضروی ہے: بھارتی رہنماؤں کی مبینہ آڈیو کال نے کھلبلی مچا دی

    نئی دہلی : پلوامہ حملہ انتخابات کےلیے نریندر مودی کا پائلٹ پروجیکٹ تھا، بی جے پی نے پیسے دے کر بھارتی فوجیوں کا سودا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق بھارتی فوجی افسر کے بیٹے اور شدت پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق رکن اوی ڈانڈیہ نے مودی سرکار کے پلواما حملے کا پول کھول دیا۔

    اوی ڈانڈیہ نے بی جے پی رہنما اور امیت شاہ کی مبینہ آڈیو کال سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر شیئر کردی، آڈیو میں راج ناتھ سنگھ کی گفتگو واضح طور پر سنی جاسکتی ہے جس میں کہہ رہے ہیں الیکشن کےلیے لاشیں گرانا ضروری ہے۔

    [bs-quote quote=”اڑی حملہ بھی مودی سرکار کے کہنے پر ہوا ہے، بھارتی سیاست دانوں کی مبینہ آڈیو میں انکشاف” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    راج ناتھ سنگھ اور امیت شاہ کی مبینہ آڈیو گفتگو میں سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں، انتخابات میں کامیابی کےلیے لاشیں چاہئیں، چناؤ کو جنگ قرار دے کر پلواما میں بھارتی فوجیوں کو مارنے کےلیے بی جے پی نے جان بوجھ کر دھماکا کروایا ہے۔

    مبینہ آڈیو کال میں راج ناتھ سنگھ اور امیت شاہ کو ’اڑی حملہ بھی مودی سرکار کے کہنے پر ہوا ہے‘ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

    عرصہ درازسےجنوبی کشمیر ہمارےکنٹرول میں نہیں، سابق بھارتی را چیف کے تہلکہ خیز انشافات

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سابق سربراہ ایس اے دُلت نے ایک انٹر ویو میں تہلکہ خیز انشافات کرتے ہوئے کہا عرصہ درازسے جنوبی کشمیر ہمارےکنٹرول میں نہیں جوکچھ ہورہاہےوہ ہمارے قابومیں نہیں اور زمینی حقائق ہماری گرفت میں نہیں، اس کا اعتراف بہت سینئرآرمی افسراوراپنےوقت کے آرمی کمانڈرجنرل ہڈانے بھی کیاتھا۔

    سابق بھارتی را چیف نے پلوامہ حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا اس قدر بڑی شورش اورحریت پسندی کو فوج کنٹرول نہیں کرسکتی، پاکستان سےبات کئےبغیر کوئی چارہ نہیں۔

    پلوامہ حملہ: پیشگی اطلاع کے باوجود مودی حکومت نے فوجی مروائے، بھارتی سماجی کارکن

    واضح رہے 19 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کار بم حملے میں42 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، حملے کے فوری بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔

    بھارتی فوجیوں نے پلواما حملے کا بدلہ لینے کےلیے  کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دراندازی کی تھی تاہم پاک فضائیہ نے بروقت کارروائی کی اور بھارتی طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔ بھارتی طیارے جاتے ہوئے اپنا پے لوڈ جنگل میں گرا کر چلے گئے۔

  • افغان انٹیلی جنس اہلکاروں کو پاکستانی شناختی کارڈ کے اجراء کا انکشاف

    افغان انٹیلی جنس اہلکاروں کو پاکستانی شناختی کارڈ کے اجراء کا انکشاف

    اسلام آباد : افغان خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کونادرا حکام کی جا نب سے پاکستانی شناختی کارڈ جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی کابینہ سیکریٹریٹ کمیٹی کی میٹنگ کے اختتام پر سینیٹر طلحہٰ محمودنے میڈیا نمائندگان کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستان میں تاجک اور افغان باشندوں کو سیکڑوں کی تعداد میں سبز شناختی کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔

    سینیٹر طلحہٰ محمود کا کہنا تھا کہ پاکستانی شناخٹی کارڈ کے حامل غیر ملکی افراد کے پاسپورٹ پر بھارت کے ویزے بھی لگے ہوئے ہیں، تاہم نادرا کی جانب سے تاحال بعض شناختی کارڈ کوبلاک نہیں کیے گئے ہیں۔

    سینیٹر طلحہٰ محمود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شناختی کارڈ کے حامل غیر ملکیوں کی فہرست خفیہ ایجنسی’ آئی بی‘ کے حوالے کردی گئی ہے۔

    سینیٹر طلحہٰ محمود نے بتایا کہ کمیٹی کی جانب سے آئی بی کو پاکستانی شناختی کے حامل غیر ملکیوں سے تفتیش کےلیے فہرست دی گئی ہے۔

    ان کاکہنا تھا کہ تقریباً 150 کے قریب تاجک باشندوں پاکستانی شناختی کارڈ لاہور سے برآمد ہوئے ہیں جنہیں نادرا حکام کی جانب سے بلاک کردیا گیا ہے۔

    سینیٹر طلحہٰ محمود نے میڈیا کو بتایا کہ جن غیر ملکیوں کے شناختی کارڈ لاہور سے برآمد ہوئے ہیں انہیں تاحال گرفتار نہیں کیا گیا ہے، اور نہ ہی نادرا حکام نے غیر ملکیوں کوسبز شناختی کے اجراءکی روک تھام کےلیے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔

    سینیٹر طلحہٰ محمود کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے غیر ملکیوں کے سبز شناختی کارڈ کے حامل ہونے سے متعلق آئی بی سے رپورٹ طلب کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی کابینہ سیکریٹریٹ کمیٹی کے اجلاس میں آئی بی کے دائریکٹر جنرل ڈاکٹر سلمان خان بھی شریک تھے۔

    ڈائریکٹر جنرل آئی بی ڈاکٹر سلمان نے افغان شہریوں کو پاکستانی شناختی کارڈ کے اجراء سے متعلق معاملے پر بریفنگ دی۔

    سینیٹ کی کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں مہاجرین کی رجسٹریشن، سی پیک میں آئی بی کا کردارپر بھی بریفنگ دی گئی۔