Tag: انکم ٹیکس

  • تنخواہ دارطبقے کو انکم ٹیکس میں ریلیف، آئی ایم ایف کو منانے کیلئے خصوصی تیاریاں

    تنخواہ دارطبقے کو انکم ٹیکس میں ریلیف، آئی ایم ایف کو منانے کیلئے خصوصی تیاریاں

    آئندہ مالی سال کے بجٹ کےلیے تیاریاں کی جارہی ہیں، اس حوالے سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت کا آغاز جلد ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات 14 سے 22 مئی تک ہونگے، تنخواہ دارطبقے پر انکم ٹیکس میں ریلیف پر آئی ایم ایف کو منانے کیلئے خصوصی تیاریاں کی گئی ہیں۔

    بھارت کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کو سیاست زدہ کرنے کی کوشش ناکام

    ذرائع نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدنی اورنان ٹیکس آمدنی پر بریفنگ دی جائے گی، آئندہ بجٹ میں 400 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات پرغور ہوگا۔

    آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف اقدامات پر بھی خصوصی سیشنز ہونگے، آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں آئندہ بجٹ میں آمدن اور اخراجات پر بات چیت ہوگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ صنعتوں اور تعمیراتی شعبے کیلئے بھی آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی کوشش کی جائیگی، عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ترقیاتی بجٹ اور اس کی ترجیحات پر مذاکرات ہونگے۔

    https://urdu.arynews.tv/imf-calls-for-income-tax-on-high-pensions/

  • انکم ٹیکس میں رعایت، اساتذہ کے لیے بڑی خبر آ گئی

    انکم ٹیکس میں رعایت، اساتذہ کے لیے بڑی خبر آ گئی

    اسلام آباد: اساتذہ اور محققین کے لیے ٹیکس میں 25 فی صد رعایت بحال کر دی گئی۔

    وفاقی ٹیکس محتسب نے 1 ہزار سے زائد درخواستوں پر انکم ٹیکس میں 25 فی صد رعایت بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں، جس پر وفاقی کابینہ نے یونیورسٹیوں کے کل وقتی اساتذہ اور محققین کے لیے 25 فی صد ٹیکس چھوٹ بحال کر دی۔

    یہ تاریخی فیصلہ وفاقی ٹیکس محتسب کی مسلسل سفارشات کا تسلسل ہے، ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے متعدد شکایات ملنے کے بعد مذکورہ الاؤنس بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں، اضافی ٹیکس کٹوتیوں کے نتیجے میں تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کو شدید مشکلات درپیش تھیں۔

    شکایات کی اچھی طرح چھان بین کی گئی تھی، جس میں دیکھا گیا کہ شکایت کنندگان ریگولر ملازمین ہونے کے باوجود اضافی کٹوتیوں کا نشانہ بنے ہوئے تھے، جب کہ وہ آمدنی کے دوسرے شیڈول کے حصہ اوّل کی شق (2) کے تحت ٹیکس میں رعایت/کمی کے اہل تھے۔

    انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 کے مطابق کل وقتی استاد یا محقق کی تنخواہ پر قابلِ ادائیگی ٹیکس میں 25 فی صد کمی کی جائے گی، یہ شق پرائیویٹ میڈیکل پریکٹس یا مریضوں کے علاج میں اپنا حصہ وصول کرنے والے طبی پیشے کے اساتذہ پر لاگو نہیں ہوتی۔

    وفاقی ٹیکس محتسب نے بتایا کہ تاریخی طور پر اساتذہ کی انکم ٹیکس میں 25 فی صد چھوٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے نفاذ کے بعد سے ملتی رہی ہے۔ قانون میں مذکورہ بالا شق کی موجودگی کی وجہ سے، ایف ٹی او کے دفتر کو ہزاروں شکایات موصول ہوئیں۔ جن میں اساتذہ نے کہا تھا کہ ان کے کیسز کی جانچ پڑتال میں غیر معمولی تاخیر کی جا رہی ہے۔

    وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق تنخواہ تقسیم کرنے والی اتھارٹیز اکثر اوقات 25 فی صد چھوٹ کی پرواہ کیے بغیر کُل تنخواہ پر ٹیکس کاٹ لیتی ہیں، ایسے ہزاروں کیسز میں ایف بی آر کے ذیلی دفاتر کو ہدایت کی گئی تھی کہ اساتذہ کو 25% ٹیکس چھوٹ کی رقم ریفنڈ کی جائے۔

    تاہم ایف بی آر نے نومبر 2024 میں بتایا کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت 25 فی صد چھوٹ ختم کر دی گئی ہے، اب یہ 2023 کے بعد قابلِ قبول نہیں ہے، ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے اس مسئلے کا نوٹس لیا، حقائق کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ اساتذہ برادری کے لیے یہ ٹیکس چھوٹ اب بھی قابلِ اطلاق ہے۔

    واضح رہے کہ ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے اس مسئلے کے حل میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے لاکھوں اساتذہ کو فائدہ ہوگا۔

  • انکم ٹیکس کا نیا قانون نافذ العمل ہو گیا

    انکم ٹیکس کا نیا قانون نافذ العمل ہو گیا

    اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2024 کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2024 کے تحت بینکوں کے لیے انکم ٹیکس کی اسینڈرڈ شرح 39 سے بڑھا کر 44 فی صد کر دی گئی ہے۔

    انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق فوری طور پر کیا گیا ہے، حکومت کو قرضے دینے کے بدلے بینکوں کے منافع پر 10 سے 15 فی صد اضافی ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔

    اس آرڈیننس کے اجرا سے ٹیکس شرح بڑھانے سے وفاقی حکومت کو 2025 میں 60 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملنے کی توقع ہے، بینکوں پر ٹیکس ہر سال بتدریج ایک فی صد کم ہوگا۔

    حکومت نے سب سے زیادہ کس ادارے کو قرضہ اور سبسڈی دی؟ اہم تفصیلات

    ٹیکس سال 2026 میں چھوٹی کمپنیوں کے لیے ٹیکس ریٹ 20 فی صد جب کہ دوسری کمپنیوں کے لیے ٹیکس ریٹ 29 فی صد ہوگا، ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے 27 دسمبر کو انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی تھی۔

  • انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ سے متعلق اہم خبر آگئی

    انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ سے متعلق اہم خبر آگئی

    اسلام آباد: انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کی وطن واپسی پر انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع پر غور کی جائے گی، وزیر اعظم کو تاریخ میں توسیع کی سفارش کی جائے گی۔

    ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ گوشوارے جمع کرانے کے دوران سسٹم پر بہت بوجھ ہے، رواں سال 28 ستمبر تک 29 لاکھ گوشوارے جمع ہو چکے ہیں ، گزشتہ سال 28 ستمبر تک 14 لاکھ گوشوارے جمع ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی ڈیڈ لائن میں 2 روز رہ گئے ہیں، ایف بی آر کے مطابق آج ایف بی آر کے دفاتر رات 10 بجے تک کھلے رہیں گے جبکہ 30 ستمبر کو دفاتر رات 12 بجے تک کھلے رہیں گے۔

  • ’’ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں‘‘

    ’’ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں‘‘

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ اجمل بلوچ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ دو قسم کا ہے ایک سرکاری اور دوسرا نجی شعبے کا طبقہ جو ٹیکس دے رہا ہے، تاجر دوست اسکیم لائی گئی تو بتایا گیا کہ نان فائلر کو فائلر بنایا جائے گا۔

    اجمل بلوچ نے بتایا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ نان فائلر1200روپے ٹیکس دے گا اور فائلر بن جائیگا اور باقاعدہ ٹیکس دہندہ بن جائے گا،63ہزار تاجر فائلر بنے جو ہماری ہدایت پر بنے۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں ہے، 6 ماہ میں صرف 50 سے 60 ہزارلوگوں کو رجسٹرڈ کر سکے ہیں، تاجر اپنی انکم پر ٹیکس دینا چاہتے ہیں۔

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ نے کہا کہ بجلی کے کمرشل بل دینے والوں کو نوٹس بھیج کر ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کا ہر تاجر فائلر ہو یا نان فائلر 10فیصد ٹیکس ادا کررہا ہے، ملک میں70 فیصد خرید و فروخت ختم ہوگئی ہے، اس وقت ملک کا زمیندار اور دکاندار سب پریشان ہیں۔

  • ایک کروڑ روپے کمانے والے یوٹیوبر کے گھر انکم ٹیکس کا چھاپہ

    ایک کروڑ روپے کمانے والے یوٹیوبر کے گھر انکم ٹیکس کا چھاپہ

    بھارت میں ایک کروڑ روپے کمانے والے یوٹیوبر کے گھر بھارتی محکمہ انکم ٹیکس نے چھاپہ مارا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاست اترپردیش میں محکمہ انکم ٹیکس نے تسلیم نامی یوٹیوبر کے گھر پر چھاپہ مارا اس دوران یوٹیوبر کے گھر سے 24 لاکھ روپے ملے، اہلکار یسلیم کر اپنے ہمراہ ہی لے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس اہلکار نے اس حوالے سے بیان میں کہا کہ بریلی سے تعلق رکھنے والا تسلیم کئی سالوں سے یوٹیوب چینل چلا رہا تھا، اس پر یہ الزام ہے کہ وہ غیر قانونی مواد اپنے چینل پر پوسٹ کرکے پیسے کمارہا ہے۔

    دوسری جانب تسلیم کے اہلخانہ نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تسلیم کا تمام پیسہ جائز ہے، اسکی کمائی یوٹیوب پوسٹ کے بعد ملتی ہے۔

    یوٹیوبر نے دنیا کا سب سے بڑا آئی فون بنا لیا، ویڈیو وائرل

    رپورٹ کے مطابق تسلیم شیئر مارکیٹ کے موضوع پر ویڈیوز بناتا ہے، اس حوالے سے اس کے بھائی نے بتایا کہ تسلیم اپنی کمائی میں سے باقاعدہ ٹیکس ادا کرتا ہے۔

    بھائی کا کہنا ہے کہ یہ سب میرے بھائی کو پھنسانے کی سوچی سمجھی سازش ہے،  تسلیم یوٹیوب سے اپنی ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کی آمدن سے پہلے ہی چار لاکھ روپے بطور ٹیکس ادا کرچکا ہے۔

    تسلیم کے والد کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا کافی عرصے سے یوٹیوب چینل چلا رہا ہے۔ اس یوٹیوب چینل سے اسے اچھی آمدنی ہوتی تھی، جس کی وجہ سے اس نے پیسے کماتے ہوئے کاروبار کو آگے بڑھایا، لیکن کچھ لوگ بیٹے کی ترقی پر حسد کرنے لگے۔

  • آرمی چیف کے خاندان  کے ٹیکس گوشوارے کیسے لیک ہوئے؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    آرمی چیف کے خاندان کے ٹیکس گوشوارے کیسے لیک ہوئے؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خاندان کے ٹیکس گوشواروں کی لیک ہونے سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آگئی ، گوشواروں کی تصویر ڈپٹی کمشنر کے کمپیوٹر سے بنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کے خاندان کے ٹیکس گوشواروں کے لیکجز کی انکوائری کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری میں انکم ٹیکس کے مزید 3 افسران کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، چیف کمشنر، کمشنر اور ایڈیشنل کمشنر سے بھی مزید پوچھ گچھ ہوگی، ان افسران کو بھی عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس معلومات کی لیکج کی ذمہ داری ان افسران پر بھی آتی ہے، ٹیکس گوشوارے کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور کے ڈپٹی کمشنر کے لاگ ان سے ڈاؤن لوڈ ہوئے تھے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ گوشواروں کی تصویر ڈپٹی کمشنر کے کمپیوٹر سے بنائی گئی، 2 ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو سمیت 15 ایف بی آر افسران سےپوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ان گرفتار افراد کے موبائل فون اور لیپ ٹاپس کی فرانزک سے سارا پلان پکڑا گیا، گرفتارہونیوالوں میں2ڈپٹی کمشنر عاطف اور ظہور احمد بھی شامل ہیں۔3

    اس کے علاوہ گرفتار ہونے والوں میں انسپکٹرز صابر،شعیب، ارسلان اور سپروائزرز فرحان گلزار شہزاد نیاز،محمد شہزاد،کلرک منیر،عاشق اور وقاص شامل ہیں ، ابتدائی انکوائری میں ان کو معطل کر دیا گیا ہے۔

  • سیف علی خان کو سرکاری محکمے سے ایوارڈ کیوں ملتے ہیں؟

    سیف علی خان کو سرکاری محکمے سے ایوارڈ کیوں ملتے ہیں؟

    نئی دہلی: معروف بھارتی اداکار سیف علی خان، جو نواب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں بروقت ٹیکس ادا کرنے پر انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے ایوارڈ ملتے ہیں۔

    بھارتی ویب سائٹ کے مطابق بالی ووڈ کے نواب سیف علی خان نے حال ہی میں اپنی نئی فلم وکرم ویدھا کی ٹیم کے ساتھ کپل شرما شو میں شرکت کی۔

    ان کے ساتھ رادھیکا آپٹے، ستیا دیپ مشرا اور دیگر اداکار بھی موجود تھے۔

    میزبان کپل شرما نے ہمیشہ کی طرح اپنے مہمانوں کی کچھ ایسی باتیں سب کو بتائیں جو پہلے کبھی کسی نے نہیں سنی تھیں۔

    شو میں لوگوں کو پتہ چلا کہ ستیا دیپ مشرا اداکار بننے سے پہلے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ کمشنر تھے، ستیادیپ نے کپل کو بتایا کہ انہوں نے سول سروسز کا امتحان پاس کیا تھا لیکن وہ کبھی بھی اسسٹنٹ کمشنر نہیں تھے۔

    اس موقع پر سیف علی خان کا کہنا تھا کہ میں ایک اچھا شہری ہوں، مجھے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے ایوارڈ ملتے ہیں۔

  • آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد  وفاقی حکومت کا ایک اور یوٹرن

    آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد وفاقی حکومت کا ایک اور یوٹرن

    اسلام آباد : شہباز حکومت نے آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد بارہ لاکھ تک انکم ٹیکس پر سو روپے ٹیکس کااعلان واپس لیتے ہوئے ٹیکس چھوٹ کی حد دوبارہ 6 لاکھ سالانہ کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے 12 لاکھ تک انکم ٹیکس پر 100 روپے ٹیکس کےاعلان پر یو ٹرن لے لیا اور آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد ٹیکس چھوٹ کی حد دوبارہ 6 لاکھ سالانہ کردی گئی۔

    6لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدنی رکھنے پر 2.5 فیصد انکم ٹیکس اور 12 سے 24لاکھ آمدن پر 15ہزار فکس جبکہ 12 لاکھ سے اوپر والوں پر 12.5 فیصد انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

    اسی طرح 24 سے 36 لاکھ آمدن پر ایک لاکھ 65 ہزار فکس اور 24 لاکھ سے اوپر والوں پر 20 فیصد انکم ٹیکس مقرر کیا گیا جبکہ 36 سے 60 لاکھ روپے آمدنی پر 4 لاکھ 5ہزار فکس اور 36لاکھ سے اوپر 25 فیصدانکم ٹیکس لاگو ہوگا۔

    60 سے ایک کروڑ 20 لاکھ پر 10 لاکھ 5 ہزار فکس اور 60 لاکھ سے اوپر 32.5 فیصد انکم ٹیکس ہوگا جبکہ 1.20 کروڑ آمدن پر 29 لاکھ 55 ہزار فکس اور 1.20 کروڑ سے اوپر ساڑھے 35 فیصد انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

    حکومت کے اعلان کردہ انکم ٹیکس کی نئی شرطیں یکم جولائی سے نافذ العمل ہوں گی۔

    یاد رہے حکومت نے بجٹ میں اعلان کیا تھا کہ سالانہ 12 لاکھ تک کی کمائی رکھنے والوں سے 100 روپے وصول کیے جائیں گے۔

  • انکم ٹیکس کے حوالے سے بڑی خبر

    انکم ٹیکس کے حوالے سے بڑی خبر

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کہا ہے کہ اس بار ریکارڈ انکم ٹیکس گوشوارے داخل کیے گئے ہیں، فائلنگ کے دوران پہلی مرتبہ سب سے زیادہ انکم ٹیکس حاصل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے انکم ٹیکس کے حوالے سے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقررہ آخری تاریخ تک ریکارڈ 18 لاکھ انکم ٹیکس گوشوارے جمع ہوئے، اور تقریباً 22 ارب کا ٹیکس جمع ہوا۔

    ایف بی آر کا کہنا تھا کہ فائلنگ کے دوران پہلی مرتبہ سب سے زیادہ انکم ٹیکس حاصل کیا گیا ہے، گزشتہ سال اسی عرصے میں 13.5 ارب روپے انکم ٹیکس حاصل ہوا تھا، اس بار 4 فی صد زائد انکم ٹیکس گوشوارے جمع اور 63 فی صد زائد ٹیکس اکٹھا ہوا۔

    حکومت نے 8 دسمبر 2020 کے بعد مزید تاریخ میں توسیع نہیں کی، جس کا مقصد ٹیکس گزاروں کا آخری تاریخ پر اعتماد بحال کرنا تھا، ٹیکس گزاروں کی سہولت کے لیے خصوصی اقدامات بھی اٹھائے گئے۔

    خصوصی اقدامات کے تحت چیف کمشنرز آئی آر کو گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کی ہدایت کی گئی، آن لائن طریقے سے توسیع کی درخواست کے ساتھ دستی درخواست کی اجازت بھی دی گئی۔

    ٹیکس ایڈوائزرز کو ایک درخواست پر کئی ٹیکس گزاروں کو توسیع کی سہولت دی گئی، چیف کمشنرز کی طرف سے درخواستوں کی وصولی اور خصوصی ڈیسک کی تشکیل کی گئی۔

    اندازے کے مطابق 3 لاکھ ٹیکس گزاروں نے توسیع کے لیے درخواست دے دی ہے، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گوشوارے داخل کرنے والوں کی تعداد 21 لاکھ تک بڑھ جائے گی، گوشوارے نہ جمع کرانے کے خلاف ایکشن کا آغاز بھی کر دیا جائے گا۔