Tag: انکوائری رپورٹ

  • سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ پیش، کون ذمہ دار قرار؟

    سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ پیش، کون ذمہ دار قرار؟

    سانحہ سوات میں سیلابی ریلے میں 17 افراد کے بہہ جانے والے المناک حادثے سے متعلق انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ کے پی کو پیش کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سانحہ سوات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی پراونشل انسپکشن ٹیم کی انکوائری رپورٹ مکمل کر کے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کو پیش کر دی گئی۔ 63 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں ذمہ داروں کی نشاندہی کرنے کے ساتھ اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کے لیے خامیوں کی نشاندہی اور کوتاہیاں دور کرنے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

    اس رپورٹ میں فرائض سے غلفت کے مرتکب سرکاری اہلکاروں اور افسران کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی سفارش کی گئی ہے جب کہ وزیراعلیٰ کے پی نے کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری دیتے ہوئے متعلق محکموں کو غفلت کے مرتکب اہلکاروں اور افسران کے خلاف تادیبی کارروائیاں کرنے کی ہدایت کی۔

    ان متعلقہ محکموں میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122 شامل ہے۔ یہ ادارے 60 روز میں قانونی تقاضے پورے کر کے تادیبی کارروائیاں کریں گے اور 30 روز میں رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات، ریور سیفٹی اور بلڈنگ ریگولیشن کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

    انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں اوورسائٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی سفارشات پر عملدرآمد سے متعلق پیشرفت پر ماہانہ رپورٹ وزیر اعلی سیکرٹریٹ بھیجےگی۔

    اس کے علاوہ یہ کمیٹی ریور سیفٹی ماڈیولز کو اگلے مون سون کنٹینجنسی پلان کا حصہ بنانے کے ساتھ ریسکیو 1122 کی استعداد بڑھانے کے لیے منصوبے پر تیز رفتار عملدرآمد یقینی بنائے گی جب کہ محکمہ اطلاعات، ریلیف اور سیاحت کی جانب سے اس حوالے سے صوبہ بھر میں آگہی مہم چلائی جائے گی۔

    دریں اثنا وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں ریور ریسکیو پلان منظور کرتے ہوئے مستقبل کے لیے 66 ملین روپے سے 36 پری فیب ریسکیو اسٹیشنز، 739 ملین روپے سے ریسکیو آلات کی خریداری، 608 ملین روپے سے 70 کمپیکٹ ریسکیو اسٹیشنز اور 200 ملین روپے سے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔

    سانحہ سوات انکوائری رپورٹ کے خدوخال:

    سانحہ سوات پر پراونشل انسپکشن ٹیم کی انکوائری رپورٹ میں پی ڈی ایم اے اور ضلع انتظامیہ کی ایڈوائزری پر صحیح معنوں میں عمل نہ کرنے کے ساتھ محکمہ پولیس، ریونیو، آبپاشی، ریسکیو، سیاحت اور دیگر متعلقہ محکموں میں رابطوں کے فقدان کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    اس رپورٹ میں سیاحوں کو خطرات سے آگاہ کرنے میں ہوٹل مالکان کی جانب سے غفلت کا مظاہرہ کرنے کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا کہ حادثہ کے بعد ریسکیو 1122 کے ریساپنس میں تاخیر کا انکشاف کیا اور بتایا کہ اس کے پاس تربیت یافتہ عملہ اور آلات میسر نہیں۔

    اس رپورٹ میں سیاحتی مقامات پر دریا کے کنارے خطرات کی کوئی نشاندہی اور درجہ بندی کی عدم موجودگی، مون سون میں عوام کے تحفظ کے لیے جامع ایس او پیز نہ ہونے، آبی گزرگاہوں پر تعمیرات میں قواعد وضوابط کی سنگین خلاف ورزیاں، دفعہ 144 کے نفاذ پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کے فقدان کو بھی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے دریائی سرگرمیوں کی موثر نگرانی کے لیے صوبائی قانون کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

    سانحہ کے بعد صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ کے اقدامات کو بھی انکوائری رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 26 جون کو دریائے سوات میں تفریح کے لیے آئی ہوئی ڈسکہ اور مردان سے تعلق رکھنے والی دو فیملیز کے 17 افراد اچانک آنے والے سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔

    ان میں سے چار افراد کو بچا لیا گیا۔ 12 لاشیں نکال لی گئیں جب کہ بچے عبداللہ کی لاش نہ مل سکی۔

    اس سانحہ کے بعد صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ نے دریاؤں کے کنارے تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کر دیا اور اب تک 127 غیر قانونی عمارتیں سیل، تجاوزات کے زمرے میں آنے والے ہوٹلز مسمار کر دی گئی ہیں۔

    دوسری جانب مذکورہ سانحہ پر گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کی جانب سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔

  • کراچی میں نجی اسکول سے بچیوں کو نکالنے کے معاملے کی انکوائری رپورٹ آگئی

    کراچی میں نجی اسکول سے بچیوں کو نکالنے کے معاملے کی انکوائری رپورٹ آگئی

    کراچی: ابراہیم حیدری میں نجی اسکول سے متعلق انکوائری کمیٹی کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، کمیٹی نے اسکول کا بھی دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی اسکول سے بچیوں کو نکالنے کے معاملے پر ان کے والد کی ویڈیو کے حوالے سے انکوائری کمیٹی نے اسکول کا دورہ کیا، انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبات کے والد نے غلط بیانی کی ہے کہ بچیوں کو اسکول سے نکالا گیا.

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹیچر نے والد کو فون کیا کہ ان کی بچیاں پڑھائی پر توجہ نہیں دے رہی ہیں۔ بچیوں کے والد کو کہا گیا کہ پڑھائی نہ کرنے کی وجہ سے بچیاں فیل ہوسکتی ہیں۔

    بچیوں کے والد نے اسکول میں داخل ہوکر اسٹاف سے بدتمیزی کی، کمیٹی نے بچیوں کے والد کو 4 مرتبہ فون کیا کہ وہ اپنا مؤقف پیش کریں۔

    رپورٹ کے مطابق بچیوں کے والد کمیٹی کے سامنے موقف کیلئے پیش نہیں ہوئے۔ والد نے فون پر کہا کہ اسکول انتظامیہ نے مجھ سے بدتمیزی کی، انھوں نے کہا کہ اسکول انتظامیہ مجھ سے اور میرے بچوں سے معافی مانگے۔

    مذکورہ اسکول انتظامیہ نے ان بچیوں کی فیس معاف کردی ہے، اسکول انتظامیہ طالبعلم سے داخلہ فیس کی مد میں فیس وصول نہیں کرتی۔

  • بجلی کا ملک گیر بریک ڈاؤن: شفٹ انچارج ذمہ دار قرار

    بجلی کا ملک گیر بریک ڈاؤن: شفٹ انچارج ذمہ دار قرار

    اسلام آباد: ملک بھر میں 23 جنوری کے بجلی بریک ڈاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بروقت اقدامات سے بدترین بلیک آؤٹ سے بچا جاسکتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کی سربراہی کمیٹی نے ملک بھر میں 23 جنوری کے بدترین بریک ڈاؤن کی انکوائری رپورٹ تیار کرلی۔

    رپورٹ میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے افسران، پاور کنٹرول مینجمنٹ اور شفٹ انچارج کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

    انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوب سے اضافی بجلی کی فراہمی کے باعث ملک میں بلیک آؤٹ ہوا، سسٹم میں توازن پیدا کرنے کے لیے غازی بروتھا پلانٹ سے بجلی کی پیداوار کم کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق اس اقدام سے صورتحال مزید بدترین ہوگئی، بروقت اقدامات سے بدترین بلیک آؤٹ سے بچا جاسکتا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ این ٹی ڈی سی کا سسٹم آپریٹر بلیک آؤٹ کا ذمہ دار ہے، پاور سیکٹر کے اداروں میں کوآرڈینیشن کا فقدان ہے، وفاقی حکومت کوآرڈینیشن بہتر کرنے کے لیے نیپرا کو احکامات جاری کرے۔

    بریک ڈاؤن کی 13 صفحات پرمشتمل انکوائری رپورٹ وفاقی کابینہ کوبھجوا دی گئی۔

  • این اے 75 ڈسکہ ضمنی  انتخاب میں ٹیمپرنگ ہوئی یا نہیں؟  انکوائری رپورٹ الیکشن کمیشن کو موصول

    این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخاب میں ٹیمپرنگ ہوئی یا نہیں؟ انکوائری رپورٹ الیکشن کمیشن کو موصول

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن کو ین اے 75 ڈسکہ کے انتخابات میں ٹیمپرنگ کے حوالے سے انکوائری رپورٹ موصول ہوگئی ، فیصلہ آئندہ دو روز میں ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن پنجاب کی جانب سے این اے 75 سیالکوٹ ضمنی الیکشن سے متعلق انکوائری رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوادی گئی، ،الیکشن کمیشن تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے۔

    رپورٹ ڈی آراواور ریٹرننگ افسر کی جانب سے بھجوائی گئی ہے، افسران کے غائب ہونے اور نتائج میں ٹیمپرنگ کے خدشات رپورٹس میں شامل ہیں ، رپورٹ پر فیصلہ کل الیکشن کمیشن میں ہونے میں اجلاس میں کیا جائےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ این اے75 کے ضمنی انتخاب کے بارے میں فیصلہ آئندہ2 روز میں ہونے کا امکان ہے۔

    یاد رہے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے این اے75 کے ضمنی انتخاب میں انتخابی عملہ تاخیر سے پہنچنے اور 20پولنگ اسٹیشنوں کےریکارڈ کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ڈی آراواور آر او نے بتایا 20 پولنگ اسٹیشنزکے نتائج میں ردوبدل کاشبہ ‏ہے، ڈی آر او تفصیلی رپورٹ بھجوا رہا ہے جبکہ صوبائی الیکشن کمشنر کو آر او کے دفتر پہنچنے ‏کی ہدایت کردی ہے، صوبائی الیکشن کمشنر کے ساتھ جوائنٹ الیکشن کمشنر بھی ہوں گے۔

    اعلامیے میں الیکشن کمیشن نے صوبائی الیکشن کمشنر کو فوری ریکارڈ محفوظ کرنے کی ہدایت ‏کرتے ہوئے کہا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیر حتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں۔

    جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 20 پولنگ اسٹیشنوں کے انتخابی عملے نے خود کولاپتہ کر لیا ہے ‏، چیف سیکرٹری اور آئی جی نے لاپتہ عملےاور پولنگ بیگزٹریس کرانےکی یقین دہانی کرائی ہے۔

  • فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان  کو پیش

    فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش

    اسلام آباد : فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی گئی، جس میں بتایا گیا تھانے میں پولیس افسران نے انتہائی نامناسب سلوک کیا اور تھانے کی صفائی بھی کرائی گئی، وزیراعظم نے جوڈیشل انکوائری کی روشنی میں مزید کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ پیش کردی گئی، وزارت داخلہ کی رپورٹ کاوزیراعظم عمران خان نے خود جائزہ لیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرشتہ کےوالدنےپہلی بار15 مئی کوگمشدگی کی رپورٹ دی ، کیس کی باضابطہ ایف آئی آر 19 مئی کودرج کی گئی، بچی کی میت 20 مئی کو برآمد ہوئی، تھانےمیں پولیس افسران نے انتہائی نامناسب سلوک کیا، متاثرہ خاندان سے تھانے کی صفائی بھی کرائی گئی۔

    وزیراعظم نے ایس ایچ اور متعلقہ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمانہ کارروائی جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا جوڈیشل انکوائری کی روشنی میں مزید کارروائی کی جائے، متاثرہ خاندان کے بچوں سے صفائی کرانا نظام کی ناکامی ہے۔

    عمران خان نے آئی جی اسلام آباداور ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا بچوں سے جرائم پر کوئی سسٹم کیوں نہیں تھا اور سسٹم کی خرابی سے انصاف میں تاخیر کیوں ہوئی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔

    اس سے قبل فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، بعد ازاں فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

    ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

    اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔

  • پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ہے، رپورٹ

    پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ہے، رپورٹ

    اسلام آباد : فارن بینک اکاؤنٹ کیس میں اسٹیٹ بینک  نے انکوائری  رپورٹ میں کہا کہ پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ہے جبکہ   5027پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادوں کا انکشاف کیا گیا ۔

    تفصیلات کے مطابق فارن بینک اکاؤنٹ کیس میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی ، رپورٹ میں انکوئری کا دائرہ یو کے اور یو اے ای سے آگے بڑھانے کی سفارش کی گئی اور کہا گیا ہے کہ اثاثے واپس لانے والی کمیٹی کا دائرہ اختیار عالمی قانون کے تحت باہمی معلومات تک بڑھایا جائے۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ میں پاکستان کا نام لیاگیا، پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ہے۔

    انکوائری رپورٹ کے مطابق 150 بلین ڈالرز کی پرائیویٹ پراپرٹیز منظرعام پر آئیں، دبئی میں 16-2015 میں 135 بلین درہم چھپائے گئے، یو اے ای، یو ایس اے، یو کے، سوئٹزر لینڈ، ہانگ کانگ پناہ گاہیں ہیں، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے 5366افراد نے اثاثے ظاہر کیے، اسکیم کے ذریعے 8.1بلین یو ایس ڈالرز کی جائیدادیں سامنے آئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا فارن اکاؤنٹس انکوائری میں سست روی کی وجہ کمزور نظام ہے، انکوائری میں تاخیرکی وجہ انٹرنیشنل قوانین بھی ہیں۔

     5027 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادیں ہیں، رپورٹ

    دوسری جانب جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 110 ارب روپے مالیت کی 5027 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادیں ہیں، بیرونی ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں کا تخمینہ150 ارب ڈالرز ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ سے ریکارڈ کی تفصیلات درکارہیں، ایف آئی اے اب تک 54 فوجداری انکوائریاں درج کرچکا ہے، دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ کا ریکارڈ نہ ملنے سے تحقیقات تعطل کا شکار ہیں۔

    ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق 626 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادیں فرسٹ سورس سےپتہ چلیں جبکہ 7614 جائیدادیں سائبرانٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر سامنے آئیں، جائیدادوں کی ریکوری کیلئے باہمی قانونی تعاون کی درخواست کرنا ہوگی۔

    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس ، بیرون ملک جائیداد رکھنے والے 200 افراد کی فہرست طلب

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ نے پاکستان کو 3منی لانڈرنگ سورس کاملک قرار دیا ہے۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بیرون ملک جائیداد رکھنے والے 200افراد کی فہرست طلب کرلی جبکہ منی لانڈرنگ کرنے والےڈھائی سو افراد کے کوائف بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔

  • کراچی: سجاول ٹاؤن کمیٹی میں کروڑوں روپےخورد برد

    کراچی: سجاول ٹاؤن کمیٹی میں کروڑوں روپےخورد برد

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سجاول ٹاؤن کمیٹی میں کروڑوں روپے کی خردبرد کیس سے متعلق سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کرتے ہوئے نیب انکوائری کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سجاول ٹاون کمیٹی میں کروڑوں روپے کی خرد برد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں ٹاؤن میونسپل آفیسر ولی محمد شاہ اور عبداقاسم پیش ہوئے۔

    نیب تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے تنخواہوں اور دیگر مدوں میں جاری کردہ رقم میں خرد برد کی۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان کی انکوائری میں مزید دستاویزات جمع کیے جارہے ہیں دو ماہ کا وقت دیا جائے انکوائری مکمل کرکے چیئرمین نیب کو ارسال کردی جائے گی۔


    سندھ ہائی کورٹ نے شرجیل میمن کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی


    چیف جسٹس نے ملزمان سے استفسار کیا کہ دو ماہ میں کتنی رقم سرکاری فنڈز سے نکالی،ٹاون افسر نے عدالت کو بتایا کہ تنخواہوں کی مد میں تین کروڑ روپے سے زائد رقم نکلوائی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملازمین تنخواہوں کے لیے مظاہرے کررہے ہیں اور آپ تنخواہوں کے لیے رقم نکلوارہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب انکوائریز میں کئی وقت ضائع کردیتی ہے۔

    عدالت نے نیب کو انکوائری مکمل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: صوبائی دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ شائع کرنے کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس پر سماعت کی۔ حکومت پنجاب کے وکیل خواجہ حارث نے جوابی دلائل مکمل کر لیے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے ماڈل ٹاؤن انکوائری سانحہ کے اصل حقائق جاننے کے لیے کروائی تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ انکوائری ٹربیونلز ایکٹ کے تحت کسی جوڈیشل انکوائری کو شائع کرنا یا نہ کرنا حکومت کا اختیار ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ٹریبونل کی حیثیت سے انکوائری کی یہ عدالتی کارروائی نہیں تھی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ میں کئی حساس معاملات ہیں جن کی وجہ سے حکومت پنجاب اس رپورٹ کو منظر عام پر لانا نہیں چاہتی۔

    خواجہ حارث کے مطابق متاثرین کی درخواست پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے انکوائری کو منظر عام پر لانے کا حکم دیا تاہم پنجاب حکومت کا مؤقف پوری طرح نہیں سنا گیا۔

    قانون کے مطابق عدالت اس رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ لہٰذا سنگل بنچ کا رپورٹ شائع کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    اس سے قبل منہاج القرآن کے وکیل علی ظفر اور متاثرین کے وکیل خواجہ طارق رحیم اور اظہر صادق نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔

    ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے متاثرین کی درخواست پر سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف پنجاب حکومت نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ کوٹ رادھا کشن انکوائری رپورٹ میں ہولناک انکشاف

    سانحہ کوٹ رادھا کشن انکوائری رپورٹ میں ہولناک انکشاف

    قصور: معائنہ کارٹیم نے سانحہ کوٹ رادھاکشن سے متعلق رپورٹ مرتب کرکے وزیراعلٰی پنجاب کو بھیج دی۔

    سانحہ کوٹ رادھا کشن کی انکوائری رپورٹ میں ہولناک انکشاف۔ جادو ٹونے کے معاملے کو مذہبی رنگ دے مسیحی جو ڑے کو آگ میں جھو نک دیا گیا، رپورٹ کے مطا بق مقتول شہزاد مسیح کا والد مبینہ طور پر جادو ٹونے کیا کرتا تھا،اکتیس اکتوبر کو شہزاد کے والد کاانتقال ہوا جس کے بعد لو احقین نے گھر میں مو جود تعویذ گنڈے نذر آتش کئے تو شرپسندوں نے مذہبی رنگ دیا بس کیا تھا سفاک لوگوں نے مسیحی جو ڑے پر بہیما نہ تشدد کیا ان درندہ صفت لو گوں کی سفاکیت کی آگ پھر بھی نہ بجھی تو اس شہزاد مسیح اور اس کی اہلیہ کو نیم مردہ حالت میں شعلے اگلتے اینٹوں کے بھٹے میں ڈال دیا۔