Tag: انگوراڈہ

  • انگوراڈہ افغان حکام کے حوالے کرنے پر وزارتِ داخلہ کا تحفظات کا اظہار

    انگوراڈہ افغان حکام کے حوالے کرنے پر وزارتِ داخلہ کا تحفظات کا اظہار

    اسلام آباد: انگور اڈہ افغانستان کے حوالے کرنے کے حوالے سے وزراتِ داخلہ نے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں پاکستان آرمی کی جانب سے انگوری اڈہ چیک پوسٹ کے مکمل انتظامات افغان حکام کے حوالے کرنے کے حوالے سے وزارتِ داخلہ نے تحفظات پر مبنی مراسلہ وزیراعظم پاکستان کو بھیج دیا ہے۔

    مراسلے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک کی کوئی بھی جگہ یا مقام کسی دوسرے ملک یا ادارے کے حوالے کرنے کے حوالے سے آئینِ پاکستان میں باقاعدہ نظام واضح کیا گیا ہے۔

    وزارتِ داخلہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انگور اڈہ افغان حکام کے حوالے سے آئینی راستہ اختیار نہیں کیا گیا، وفاقی وزیر داخلہ پاکستان چوہدری نثار وطن واپسی پر وزیر اعظم سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کریں گے۔

    دوسری جانب اس حوالے سے وزارتِ دفاع کی جانب  سے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

     مزید پڑھیں: انگوراڈہ کی سرحدی گزرگاہ افغان حکام کے حوالے

    واضح رہے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز ایک ٹوئیٹ کے ذریعے جذبہ خیرسگالی کے تحت انگوری اڈہ کراسنگ سینٹر کو افغان حکام کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس عمل سے دونوں ممالک کے درمیان بارڈرمینجمنٹ کے نظام کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

     

  • انگوراڈہ کی سرحدی گزرگاہ افغان حکام کے حوالے

    انگوراڈہ کی سرحدی گزرگاہ افغان حکام کے حوالے

    راولپنڈی:  پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت ’’انگوراڈہ‘‘ کراسنگ سینٹربارڈر کا کنٹرول افغان حکام کےحوالےکردیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجودہ کے مطابق انگور اڈہ کراسنگ سینٹر کو  جذبہ خیرسگالی کے تحت افغان حکام کے حوالے کیا گیا ہے، اس عمل سے دونوں ممالک کے درمیان امن و استحکام کی صورتحال مزید بہتر ہوگی۔

      انہوں نے مزید بتایا کہ اس فیصلے کا مقصد بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنانا ہے اور دونوں ممالک نے اعادہ کیا ہے کہ تمام سرحدی مسائل کو خوش اسلوبی اور باہمی مشاورت سے حل کیا جائے گا۔

    واضح رہے انگور اڈہ پاکستان کے ایک گاؤں اور جنوبی وزیرستان ایجنسی اور افغانستان کے پکتیکا صوبے پر پھیلی ہوئی ایک آسان پہاڑی سرحدی گزرگاہ ہے، اس کے علاوہ افغانستان جانے کے لیے ایک دوسری گزرگاہ دریائے گومل سے گزرتی ہے۔