Tag: انیسویں برسی

  • لیجنڈ اداکارآغاطالش کوہم سے بچھڑے19برس بیت گئے

    لیجنڈ اداکارآغاطالش کوہم سے بچھڑے19برس بیت گئے

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے اداکار آغا طالش کو دنیا سے کوچ کیےانیس برس بیت گئے مگر مداح آج بھی ان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔

    پاکستان فلم انڈسٹری میں اکیڈمی کا درجہ رکھنے والے اداکار کا اصل نام آغا علی عباس قزلباش تھا اور وہ 10 نومبر 1927 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔

    طالش نے1945 میں کرشن چندر کی تحریر کردہ کہانی پر فلم’سرائے کے باہر‘سےاپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔تاہم ان کی یہ فلم ذیادہ کامیاب نہ ہوئی۔

    قیام پاکستان کے بعد وہ پہلے ریڈیو پاکستان پشاور سے منسلک ہوئے اور پھر فلمی دنیا سے وابستہ ہوگئے۔انہوں نے1952 میں فلم’نتھ‘میں اداکاری کی تاہم انہیں اصل شہرت فلم’سات لاکھ‘سے ملی۔

    آغا طالش کی زندگی میں ہدایت کار ریاض شاہد نےاہم کردار ادا کیا اور 1962 میں فلم ’شہید‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔

    لیجنڈ اداکار کی دیگر فلموں میں باغی، سہیلی، فرنگی، زرقا، وطن، نیند، کنیز، لاکھوں میں ایک، زینت، امراﺅ جان ادا اور آخری مجرا کے نام سرفہرست ہیں۔

    آغاطالش نے اپنے فلمی کیریئر میں 500 سے زائد فلموں میں کام کیا۔انہوں نے درجنوں ایوارڈز کے علاوہ حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی ایوارڈ تمغہ حسن کارکردگی بھی حاصل کیا۔

    آغا طالش کے بیٹے احسن طالش بھی اپنے والد کی طرح اس شعبے میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اب تک کئی پاکستانی ڈرامے بنا ئےہیں جن میں وہ بطور اداکار، پروڈیوسر اور ڈائریکٹرکام کرچکے ہیں۔

    احسن طالش کے کامیاب ڈراموں میں راکھ، اعتراف، محبت کرنے والوں کے نام، دل کو منانا آیا نہیں، کوئی تو بارش اور نم سمیت دیگر شامل ہیں۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں 5 دہائیوں تک فن کا لوہا منوانے والے لیجنڈ اداکارآغا طالش 19 فروری 1998 کوانتقال کرگئےلیکن آج بھی وہ اپنی اداکاری کے باعث لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

  • قوم پرست رہنما جی ایم سید کی آج 20ویں برسی منائی جارہی ہے

    قوم پرست رہنما جی ایم سید کی آج 20ویں برسی منائی جارہی ہے

    کراچی: معروف سیاستداں و قوم پرست رہنما جی ایم سید کی آج بیسویں برسی منائی جارہی ہے۔

    جی ایم سید کا اصل نام غلام مرتضیٰ سید تھا اور وہ 17 جنوری 1904ءکو سن کے مقام پر پیدا ہوئے۔ جی ایم سید کا تعلق سندھ کے سادات کے مشہور گھرانے مٹیاری سادات سے تھا۔

    جی ایم سید نے ابتدائی تعلیم سن ہی میں حاصل کی۔ 1920ءمیں جب ان کی عمر سولہ برس تھی انہوں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز تحریک خلافت سے کیا۔ 1937ءمیں وہ پہلی مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن بنے۔ 1938ءمیں انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیارکی۔ 1942ءمیں سر حاجی عبداللہ ہارون کی وفات کے بعد وہ سندھ مسلم لیگ کے صدر بن گئے۔ اسی حیثیت میں انہوں نے سندھ اسمبلی میں مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ وطن کے قیام کی قرارداد بھی پیش کی۔

    مگرکچھ ہی دنوں بعد انہیں اختلافات کی بنا پر مسلم لیگ سے خارج کردیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد جی ایم سید نے حزب اختلاف کی سیاست اختیار کی۔ 1948ءمیں انہوں نے خان عبدالغفار خان کے ساتھ پاکستان کی پہلی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی آف پاکستان قائم کی، 1948ءمیں انہوں نے کراچی کی سندھ سے علیحدگی اور 1955ءمیں ون یونٹ کے قیام کے خلاف تحریک چلائی جس کی بنا پر انہیں قید و بند کی صعوبت برداشت کرنی پڑی۔ 1956ءمیں انہوں نے نیپ کے قیام میں فعال حصہ لیا۔ 1970ءمیں انہوں نے آخری مرتبہ عام انتخابات میں حصہ لیا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ اسی زمانے میں انہوں نے جئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد بھی ڈالی۔

    جی ایم سید ایک کثیر المطالعہ اور کثیر التصانیف سیاستدان تھے۔ انہوں نے سندھی، اردو اور انگریزی میں متعدد کتابیں یادگار چھوڑیں۔ ان کی سیاست سے اختلاف اور اتفاق رکھنے والوں کا ایک بڑا حلقہ ہمیشہ موجود رہا۔

    جی ایم سید کاانتقال 25 اپریل 1995ءکوکراچی میں ہوا ۔ وہ درگاہ پیر حیدر شاہ، سن،دادو کے مقام پر آسودہ خاک ہیں ۔