Tag: انیسویں صدی

  • "مجھ غریب کی نیلی کار نہ جلانا”

    "مجھ غریب کی نیلی کار نہ جلانا”

    جارج برنارڈ شا کا شمار بیسویں صدی کے مشہور ادیبوں اور اہم تخلیق کاروں میں ہوتا ہے۔

    علم و ادب کے رسیا، فنونِ لطیفہ کے مختلف شعبوں کا شوق رکھنے والے جارج برنارڈ شا کی سنجیدہ تحاریر اور سماجی مسائل پر طنز و مزاح سے ہی نہیں بلکہ لوگ ان کی فکر اور نظریات سے بھی متاثر تھے۔ اسی مشہور ادیب سے متعلق ایک دل چسپ واقعہ کچھ یوں بیان کیا جاتا ہے۔

    لندن کے ایک ہال میں جارج برنارڈ شا سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف تقریر کررہے تھے۔

    جوشِ خطابت میں انھوں نے سرمایہ داروں کو خوب للکارا، اور اس نظام سے عام آدمی، غریب اور مزدور طبقے کی حق تلفی اور اس کے نقصانات پر مجمع کو خوب بھر دیا۔

    تقریر ختم ہونے کو تھی، جارج برناڈ شا خود بھی نہایت جذباتی ہوچکے تھے اور اس موقع پر انھوں نے یہ کہہ کر لوگوں کو مزید مشتعل کردیا کہ باہر جو کاریں کھڑی ہیں وہ تمھارے خون پسینے کی کمائی سے لی گئی ہیں، جاؤ انھیں جلا ڈالو۔

    مجمع کا عالم یہ تھا کہ وہ ہر امیر کبیر اور سرمایہ دار کو اپنی ناآسودہ خواہشات، ادھورے خوابوں اور محرومیوں کا ذمہ دار مان چکا تھا اور جارج برناڈ شا کی تقریر کے باعث ماحول گرم تھا، وہ گاڑیوں کو جلانے کی بات سنتے ہی بپھر گیا اور لوگ غصے سے کاروں کی طرف بڑھے۔

    یہ دیکھا تو برنارڈ شا چلّا کر بولے:

    دیکھو، ٹھیرو ذرا، باہر ایک نیلے رنگ کی کار کھڑی ہے، اسے مت جلانا، یہ تمھارے غریب برنارڈ شا کی کی ہے۔

  • فلم اِن ویزیبل وومن کرسمس پر ریلیز ہوگی

    فلم اِن ویزیبل وومن کرسمس پر ریلیز ہوگی

    انیسویں صدی کے ناول نگار چارلس ڈیکنز پر بنی فلم اِن ویزیبل وومن کرسمس کے دن ریلیز ہوگی۔

    یہ کہانی ایک لکھاری کی زندگی کی چھپی ہوئی حقیقت پر مبنی ہے، انیسویں صدی میں مقبول عام ناول نگار چارلس ڈکنز اپنے لفظوں کے جادو سے خواتین کے دلوں میں خاص مقام رکھتے تھے، محبت بھری داستانیں لکھتے لکھتے نجانے کب ایک عورت چارلس کی زندگی میں آئی اور دل میں گھر کرگئی۔

    چارلس نےاس محبت کو مرتے دم تک دل میں چھپائے رکھا، انیسویں صدی کے خوبصورت ماحول میں پروان چڑھتی پوشیدہ محبت اور ناول نگار کی زندگی پر بنی فلم دی ان وزیبل وومن پچیس دسمبر کو ریلیز ہوگی۔