Tag: اوباما

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر اوباما کو غدار قرار دے دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر اوباما کو غدار قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا۔

    2016 کے انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات پر صدر ٹرمپ نے سابق صدر اوباما پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انھیں غدار قرار دے دیا، منگل کو وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ اس سازش میں اوباما کو بالکل رنگے ہاتھوں پکڑا ہے، ان کا عمل غداری کے مترادف ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اوباما نے اپنی گینگ کے ساتھ مل کر الیکشن میں روسی مداخلت کا الزام لگایا تھا، اوباما کی گینگ میں جو بائیڈن، ہیلری کلنٹن اور ان کے دیگر ساتھی شامل ہیں جنھوں نے الیکشن چوری کیا۔ روئٹرز کے مطابق امریکی صدر نے سابق صدر بارک اوباما پر ’’غداری‘‘ کا الزام لگایا، اور بغیر ثبوت فراہم کیے کہا کہ اوباما اس گروپ کے سرخیل تھے جس نے انھیں روس کے ساتھ جھوٹے طور پر منسلک کیا اور 2016 کی ان کی صدارتی مہم کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔

    امریکی صدر نے عندیہ دیا کہ الیکشن میں مداخلت کے جھوٹے دعوے کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا، تاہم دوسری طرف سابق صدر اوباما نے صدر ٹرمپ کا 2016 کے الیکشن سے متعلق بیان مسترد کر دیا ہے۔ سابق صدر نے ردعمل میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دراصل جیفری ایپسٹین کیس سے توجہ ہٹانے کے لیے بیان دے رہے ہیں۔


    عباس عراقچی کا انٹرویو، ٹرمپ نے سی این این سے معافی کا مطالبہ کر دیا


    اوباما کے ترجمان نے ٹرمپ کے دعوؤں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ عجیب و غریب الزامات مضحکہ خیز اور خلفشار کی ایک کمزور کوشش ہے۔‘‘

    یاد رہے کہ جنوری 2017 میں شائع ہونے والی امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کے ایک جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا، کہ روس نے سوشل میڈیا کی غلط معلومات، ہیکنگ اور روسی بوٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کی مہم کو نقصان پہنچانے اور ٹرمپ کو تقویت دینے کی کوشش کی۔ تاہم جائزے میں کہا گیا تھا کہ اس کوشش کا اثر محدود تھا، جب کہ ایسا کوئی ثبوت بھی نہیں ملا جس سے پتا چلتا ہو کہ ماسکو کی کوششوں نے ووٹنگ کے نتائج کو حقیقتاً تبدیل کیا۔

  • اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر کیا کہا؟

    اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر کیا کہا؟

    سابق امریکی صدر بارک اوباما نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس کو صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔

    انہوں نے لکھا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ بہت سارے معاملات پر ریپبلکن امیدوار کے ساتھ ہمارے گہرے اختلافات کے پیشِ نظر صدارتی انتخابات کا یہ نتیجہ ہماری امیدوں کے مطابق نہیں ہے لیکن اگر جمہوریت کو برقرار رکھنا ہے تو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ ہمارا نقطۂ نظر ہمیشہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔

    سابق امریکی صدر نے لکھا ہے کہ جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لیے اقتدار کی پُرامن منتقلی کو قبول کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے، مجھے اور مشعل کو نائب صدر کملا ہیرس اور گورنر ٹم والز پر فخر ہے، یہ دونوں ہی غیر معمولی شخصیات ہیں اور دونوں نے ایک قابلِ ذکر انتخابی مہم چلائی۔

    بارک اوباما نے مزید لکھا ہے کہ ہم صدارتی انتخابات کے دوران دل و جان سے اپنے فرائض کی ادائیگی کرنے والے افسران اور رضا کاروں کے ہمیشہ شکر گزار رہیں گے، امریکا جیسے بڑے ملک میں جہاں مختلف رنگ و نسل کے لوگ رہتے ہیں تو ضروری نہیں کہ ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی رائے سے اتفاق کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ بھی نیک نیتی اور خوش اخلاقی سے پیش آئیں جن سے ہمارے شدید اختلافات ہیں۔

  • امریکی صدارتی الیکشن، کاملا ہیرس کی جیت کیلئے اوباما متحرک

    امریکی صدارتی الیکشن، کاملا ہیرس کی جیت کیلئے اوباما متحرک

    امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کاملا ہیرس کی جیت کیلئے سابق صدراوباما متحرک ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر بارک اوباما نے پٹسبرگ میں کاملا ہیرس کے ا نتخابی مہم دفتر کا دورہ کیا۔

    سابق صدرنے اس موقع پر حاضرین کو ٹرمپ دور میں سیاہ فاموں سے سلوک یاد کرایا، انہوں نے کہا کہ کیا لوگ بھول گئے سابق صدر نے کمیونٹی کی کیسے توہین کی تھی؟

    اُنہوں نے کہا کہ ابتک ڈیموکریٹس میں جوش وولولہ اور ٹرن آؤٹ نظر نہیں آرہا، جب میں نے الیکشن لڑاتھا توانتخابی مہم پرجوش تھی، بعض سیاہ فاموں کا خاتون کوووٹ نہ دینے کا کہنا قابل قبول نہیں۔

    دوسری جانب ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ عوام کاملا ہیرس کو کسی صورت صدر منتخب نہیں کریں گے۔

    ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کولراڈو میں انتخابی ریلی سے خطاب میں کہا کہ غیر قانونی امیگرینٹس کیساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ غیر قانونی امیگرینٹس سے ملک کو صاف کیا جائے گا، ان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔

    سمندری طوفان ملٹن سے امریکا کو کتنا نقصان ہوا؟ بائیڈن کا اہم بیان

    اُنہوں نے کہا کہ امریکی شہری یا قانون نافذ کرنیوالے اہلکار کو قتل کرنیوالے مائیگرینٹ کو سزائے موت دی جائے گی۔

  • اوباما نے کملا ہیرس سے متعلق بڑی پیش گوئی کردی

    اوباما نے کملا ہیرس سے متعلق بڑی پیش گوئی کردی

    سابق امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکی عوام صدر کملا ہیرس کے لیے تیار ہیں، امریکا نئے باب اور نئی کہانی کے لیے تیار ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن سے خطاب کے دوران بارک اوباما نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ محسوس کر رہا ہوں کہ نائب صدر کملا ہیرس وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کو تیار ہیں، تاریخ بائیڈن کو جمہوریت کو بڑے خطرات سے بچانے والے صدر کے طور پر یاد رکھے گی۔

    سابق صدر نے کہا کہ ہمیں مزید 4 سال کی بے یقینی، بد نظمی اور انتشار کی ضرورت نہیں، اب ہم سب پر لازم ہے کہ امریکا کے لیے لڑیں جس پر ہم یقین رکھتے ہیں اور کوئی غلطی نہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم یہ فلم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں اور سب جانتے ہیں کہ سیکوئل عام طور پر بدتر ہوتا ہے۔

    دوسری جانب امریکا کے صدارتی الیکشن کی انتخابی مہم میں ہر گزرتے دن کے ساتھ حالات ڈرامائی موڑ اختیار کرتے جارہے ہیں، کملاہیرس کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    لبنان سے اسرائیل پر درجنوں میزائل برسا دیئے گئے

    پہلے عام تاثر یہ تھا کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ڈیموکریٹ حریف کملاہیرس کو باآسانی ہرا کر کرسی صدارت سنبھال لیں گے تاہم اب صورتحال تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • بارک اوباما نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیوں نہیں کیا؟

    بارک اوباما نے کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیوں نہیں کیا؟

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر بارکاوباما نے تاحال صدارتی امیدواروں کی دوڑ کے سلسلے میں نائب امریکی صدر کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق بارک اوباما سمجھتے ہیں کہ ان کی جماعت ڈیموکریٹ کی ممکنہ صدارتی امیدوار کملا ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرا نہیں سکتیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے تاحال کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔

    تاہم این بی سی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کو کملا ہیرس نے اپنی صدارتی امیدواری کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد سے بارک اوباما اور وہ قریبی رابطے میں ہیں، کملا ہیرس نے اس ہفتے اپنی مہم کا جب آغاز کیا تو ان دونوں میں متعدد بار بات چیت ہوئی۔

    امریکی میڈیا نے قریبی افراد کے حوالے سے کہا ہے کہ اوباما نے نجی طور پر ہیرس کی امیدواری کی مکمل حمایت کی ہے، اور جلد ہی وہ اس کی باقاعدہ توثیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    48 سال میں پہلی بار 3 بڑے نام امریکی صدارتی انتخابات سے باہر

    خیال رہے کہ اوباما امریکا کے واحد ہائی پروفائل ڈیموکریٹ ہیں، جنھوں نے ابھی تک ہیرس کی حمایت نہیں کی۔ جب کہ پارٹی کے دیگر رہنما عوامی طور پر ان کی حمایت کے لیے آگے بڑھے ہیں، لیکن سابق صدر نے اب تک اپنی حمایت کو نجی رکھا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مشیل اوباما بھی کملا ہیرس کی امیدواری کی حمایت کرتی ہیں۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں اپنی گفتگو کے دوران سابق صدر نے ہیرس کو انتخابی مہم چلانے اور وائٹ ہاؤس میں کامیابی سے داخل ہونے کے سلسلے میں مشوروں کی دو بار پیش کش کی ہے، انھوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ کملا ہیریس نے بہت کم وقت میں بہت کچھ حاصل کر لیا ہے۔

  • بائیڈن کی صدارتی الیکشن میں کامیابی کیلئے اوباما متحرک ہوگئے

    بائیڈن کی صدارتی الیکشن میں کامیابی کیلئے اوباما متحرک ہوگئے

    امریکی صدر جوبائیڈن کی صدارتی الیکشن میں کامیابی کیلئے سابق امریکی صدر اوباما متحرک ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق امریکی صدر بارک اوباما نے نینسی پلوسی کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن سے طویل ملاقات کی۔

    اوباما کا ویڈیو بیان میں کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کو نومبر میں دوبارہ وائٹ ہاؤس پہنچائیں گے۔ ڈیموکریٹس کو صدارتی انتخابی مہم کی کامیابی کیلئے مسلسل کام کرنا ہے۔

    سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی ناقص پالیسیوں کے باعث کئی بحران پیدا ہوئے۔

    پاکستانی نژاد ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ کہتے ہیں صدر بائیڈن خود انتخابی مہم چلانے کے بجائے سابق صدر سے مدد مانگ رہے ہیں۔

    غزہ میں قحط کی صورتحال، عالمی ادارہ خوراک نے خبردار کردیا

    ڈیموکریٹ رہنما ڈاکٹر آصف ریاض نے کہا کہ اوباما اور بل کلنٹن انتخابی مہم کیلئے فنڈ ریزنگ بھی کریں گے۔ یہ معمول کی بات ہے۔

  • امریکا میں سابق صدور کو کتنی اہمیت دی جاتی ہے؟

    امریکا میں سابق صدور کو کتنی اہمیت دی جاتی ہے؟

    یہ درست ہے کہ امریکا ہر لحاظ سے دنیا پر اپنی برتری ثابت کرنے کے جنون میں‌ مبتلا ہے۔

    امریکا دنیا کی واحد سپر پاور ہونے کا دعویٰ دار تو ہے ہی، لیکن خود کو جمہوریت کا ‘چیمپئن’ بھی سمجھتا ہے جسے اس کے مخالف ترقّی یافتہ اور طاقت وَر ممالک تسلیم نہیں کرتے، مگر ریاست ہائے متحدہ امریکا کے جمہوری نظام اور طرزِ حکومت و سیاست میں چند ایسی خوبیاں بھی ہیں جو لائقِ توجّہ اور دنیا بالخصوص ترقّی پذیر ممالک کے لیے مثال ہیں۔

    پاکستان جیسے ممالک میں‌ ‘جمہوریت’ تو ہے، مگر ملکی تاریخ میں جمہوریت کے لطف و حُسن کا مظاہرہ اور اس کی مثال شاذ ہی ملتی ہے۔ یہ بات آپ کی دل چسپی اور توجّہ کا باعث بنے گی کہ امریکا میں سابق صدور کو نہ صرف سیاسی بصیرت کا حامل اور دانش مند تصوّر کیا جاتا ہے بلکہ ملکی سلامتی اور قوم کے وسیع تر مفاد میں‌ ان کے مشوروں کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔

    ملکی اور عالمی سطح کے مختلف امور پر سابق صدور سے سیاسی مشاورت اور ان کے تجربے سے استفادہ کرنا امریکی جمہوریت کا حُسن ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہاں سابق صدور کو بھی قومی سلامتی کے امور پر باخبر رکھتے ہوئے اس ضمن میں‌ باقاعدہ بریفنگ دی جاتی ہے۔

    امریکا کے جمہوری کلچر میں ضرورت محسوس کرنے پر صدر کی جانب سے متعلقہ عملہ سابق صدر سے رابطہ کرکے کسی بھی اہم معاملے میں‌ مشاورت کرسکتا ہے۔ یہی نہیں‌ بلکہ ملکی مفاد میں سابق صدر ضروری سمجھے تو امریکی صدر سے رابطہ اور ملاقات کرکے بھی اپنی رائے اور مشورہ اس تک پہنچا سکتا ہے۔

  • ٹرمپ نے سابق صدر اوباما کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کر دیا

    ٹرمپ نے سابق صدر اوباما کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر براک اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے اوباما کو سراسر نا اہل امریکی صدر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اور ان کے نائب صدر جو بائیڈن کرپٹ ہیں، دونوں کو جیل بھجوایا جانا چاہیے۔

    انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ براک حسین اوباما اور سابق نائب صدر جو بائیڈن ‘ہیرو’ مائیکل فلن کو بے نقاب کرنے میں ملوث تھے۔ اس کے بعد اپنے ایک ٹویٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ سابقہ کرپٹ ایڈمنسٹریشن کی وجہ سے امریکی عوام نے میرا انتخاب کیا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مائیکل فلن کو بے نقاب کرنا امریکی تاریخ میں سب سے بڑا سیاسی جرم تھا، اگر میں ریپبلکن کی جگہ ڈیموکریٹ ہوتا تو بہت پہلے اس کیس میں ملوث ہر شخص جیل پہنچ چکا ہوتا، وہ بھی 50 سال کے لیے۔

    واضح رہے کہ سابق قومی سلامتی مشیر مائیکل فلن نے اپنا جرم قبول کر لیا تھا کہ انھوں نے روس کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں ایف بی آئی کو جھوٹ بولا تھا، ان کے خلاف 2016 میں امریکی انتخابات میں روس کی مداخلت کے حوالے سے تحقیقات کی گئی تھیں۔ بعد میں مائیکل فلن صدر ٹرمپ کی انتظامیہ میں قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے پر تعینات ہو گئے تھے، اس دوران ان پر فرد جرم عائد کیا گیا تھا، اور اب ڈونلڈ ٹرمپ نے انھیں ہیرو قرار دے دیا ہے۔

    مبینہ طور پر اوباما اور جو بائیڈن نے ایف بی آئی سے فلن کی شناخت بے نقاب کرنے کی درخواست کی تھی، جنھیں اس بارے میں علم تھا کہ ایف بی آئی فلن کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے۔ جنرل مائیکل فلن کے خلاف کیس ختم کیے جانے کو ٹرمپ نے سراہا۔ انھوں نے کہا کہ یہ سب کیا دھرا اوباما اور بائیڈن کا تھا، یہ لوگ کرپٹ اور سراسر نا اہل تھے، سارا معاملہ ہی کرپٹ تھا اور ہم نے انھیں پکڑ لیا ہے، انھی کی وجہ سے میں آج وائٹ ہاؤس میں ہوں۔

    ٹرمپ کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب دو دن قبل ایک تقریب میں اوباما نے ٹرمپ کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کی، اوباما ایک عرصے سے خاموش ہیں، انھوں نے ٹرمپ انتظامیہ پر اشاروں کے علاوہ کھل کر کبھی تنقید نہیں کی۔ جب ایک تقریب میں اوباما سے پوچھا گیا کہ کیا انھوں نے اوباما کے کمنٹس سنے، تو انھوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ جب رپورٹر نے انھیں بتایا کہ اوباما نے کیا کہا ہے تو ٹرمپ نے کہا اوباما سراسر نا اہل صدر تھے، میں بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں۔

    خیال رہے کہ سابق نائب صدر جو بائیڈن 2020 کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حریف ہیں۔

  • ٹرمپ نے اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، کم ڈاروچ

    ٹرمپ نے اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، کم ڈاروچ

    لندن : سابق برطانوی سفیر کم ڈاروچ نے ٹرمپ کے خلاف نیا پنڈوراباکس کھولتے ہوئے اپنی حکومت کو خفیہ پیغام میں کہا کہ’ٹرمپ انتظامیہ کے پاس ایران پر نئی پابندیوں کے سوا کوئی پلان بی بھی نہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی سفیر کم ڈاروچ نے اپنی حکومت کو خفیہ پیغام کے ذریعے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر بارک اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، امریکی صدر کا نیوکلیئر ڈیل ختم کرنا سفارتی غارتگری ہے، جان بولٹن کے انتظامیہ کا حصہ بننے کے بعد یہ ہوناہی تھا۔

    امریکا میں برطانیہ کے سابق سفیر سر کم ڈاروچ کا اپنی حکومت کے نام 2018 میں بھیجا گیا خفیہ پیغام منظر عام آگیا ہے، جس کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکا کو ایران ڈیل پر قائم رکھنے کے لیے وائٹ ہاوس کا دورہ کیا تھا تاہم وہ صدر ٹرمپ کو ڈیل پر قائم رکھنے میں ناکام رہے تھے۔

    ڈاوننگ اسٹریٹ کو بھیجے گئے پیغام میں سر کم ڈاروچ نے لکھا کہ صدر ٹرمپ نے ایران ڈیل کے معاملے پر خود ان کے مشیروں کی رائے میں بھی اختلاف تھا مگر جان بولٹن کے ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ بننے کے بعد یہ ہونا ہی تھا۔

    سر ڈاروچ نے کہا کہ نوبت یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس ایران پر نئی پابندیوں کے سوا کوئی پلان بی بھی نہیں۔

  • مراد سعید کی پیپلز پارٹی پر کڑی تنقید، اوباما اور کونڈولیزا رائس کی کتابیں‌ بہ طور ثبوت پیش کر دیں

    مراد سعید کی پیپلز پارٹی پر کڑی تنقید، اوباما اور کونڈولیزا رائس کی کتابیں‌ بہ طور ثبوت پیش کر دیں

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی میں دھواں دار تقریر کرتے پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا.

    تفصیلات کے مطابق مراد سعید نے اپنے موقف کے ثبوت میں سابق صدر باراک اوباما اور سابق امریکی وزیر خارجہ کونڈو لیزا رائس کی کتاب پیش کر دی.

    مراد سعید نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے تو این آراو کے لئے امریکا کے بھی پاؤں پڑے گئے. بے نظیربھٹونے امریکی حکام سےکہا کرپشن کے چارجز سے نجات دلائیں اور ہمیں دوبارہ وزیراعظم بنا دیں.

    انھوں نے دونوں کتابوں سے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جب یہ ڈیل کرلیتے ہیں تو پھرانھیں امریکا کی بات بھی ماننا پڑتی ہے۔

    مزید پڑھیں:ؒ مولانا نوکری کی تلاش میں زرداری کے فرزند کے پاس گئے: مراد سعید کا پریس کانفرنس پر ردِ عمل

    زرداری صاحب نےسی آئی اےکے ڈائریکٹرسےملاقاتیں کیں، جن میں حسین حقانی بھی ساتھ تھا، جو آج بھی پاکستان کے خلاف زہراگل رہاہے۔

    مراد سعید نے الزام لگایا کہ آصف علی زرداری نے امریکی سفیرسے کہا، آپ ڈرون گراتے جائیں، ہم تشویش کر کے سوجائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف بیمارہوتے ہیں توسرکاری خزانے سے تین لاکھ ستائیس ہزارڈالرخرچ ہوتے ہیں‌، خصوصی طیارے نوازشریف کا انتظار کرتے ہیں، اس پر بھی عوام کا پیسہ ہی خرچ ہوتا تھا.