Tag: اوباما انتظامیہ

  • گوانتاناموبے جیل سےمتحدہ عرب امارات قیدیوں کی سب سے بڑی منتقلی

    گوانتاناموبے جیل سےمتحدہ عرب امارات قیدیوں کی سب سے بڑی منتقلی

    واشنگٹن : امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے گوانتاناموبے جیل سے 15 قیدیوں کو متحدہ عرب امارات کے حوالے کردیاجو صدر براک اوباما کے دورِ اقتدار کے دوران سب سے بڑی منتقلی ہے.

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات کے حوالے کیے جانے والے 15 قیدیوں میں سے 12 کا تعلق یمن سے،جبکہ تین کا تعلق افغانستان سے ہے.

    پینٹاگون کے مطابق گوانتاناموبے جیل سے ان 15 قیدیوں کی رہائی کے بعد اب وہاں قیدیوں کی تعداد کم ہو کر 61 رہ گئی ہے.

    گوانتاناموبے جیل کے قیدیوں میں سے متعدد کو ایک دہائی سے زائد عرصے تک بغیر کسی جرم یا مقدمے کے قید رکھا گیا.

    امریکی صدر براک اوباما سنہ 2002 میں قائم کی جانے والی گوانتاناموبے جیل کو اپنے عہدہ صدارت چھوڑنے سے قبل بند کرنا چاہتے ہیں.

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حکومت گوانتاناموبے جیل میں باقی رہ جانے والے قیدیوں کو امریکہ منتقل کرنا چاہتی ہے تاہم کانگریس نے اس کی مخالفت کی ہے.

    پینٹاگون کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’امریکی حکومت انسانی بنیادوں پر گوانتانامو بے کے حراستی مرکز کو بند کرنے کی حالیہ امریکی کوششوں کی حمایت کرنے پر متحدہ عرب امارات کی حکومت کی شکر گزار ہے۔‘

    یاد رہے کہ اپریل میں نو یمنی قیدیوں کو گوانتاناموبے جیل سے سعودی عرب منتقل کیا گیا تھا.

    واضح رہے کہ گوانتاناموبے جیل پر سالانہ چار کروڑ 45 لاکھ ڈالر کی لاگت آتی ہے اور ایک موقعے پر یہاں 700 قیدیوں کو رکھا گیا تھا.

  • اوباما انتظامیہ کیلئے 2014 مشکل سال

    اوباما انتظامیہ کیلئے 2014 مشکل سال

    واشنگٹن: آنے والا نیا سال صدر اوباما کیلئے کئی سیاسی ، اقتصادی اور سیکورٹی چیلنجز لے کر آرہا ہے جبکہ 2014 بھی اوباما انتظامیہ کیلئے کافی مشکل سال رہا ۔

    اس بات میں کوئی شک نہیں کہ 2014 اوباما انتظامیہ کیلئے مشکل سال تھا، وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کو شکست، ری پبلکنز کادونوں ایوانوں پر غلبہ، داعش کا ایک مضبوط اور منظم دہشت گرد تنظیم کے طور پر اُبھرنا اور افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی ۔ تاہم ان سب واقعات کے باوجود صدر اوباما کا رویہ جارحانہ رہا۔

    شدید سیاسی مخالفت کے باوجود امریکی صدر نے رواں برس امیگریشن اصلاحات کا اعلان کیا، جس سے امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم قریب پچاس لاکھ افراد ملک بدری سے بچ سکیں گے، صدر اوباما نے امریکہ اور کیوبا کے پانچ دہائیوں کی سرد مہری کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔

    امریکی صدر نے فیکٹریوں سے نکلنے والے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے لئے قانون پر بھی دستخط کئے، رواں سال امریکی صدر براک اوباما افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء اور گوانتاناموبے کے قید خانے کو بند کرنے کے لئے پُر عزم نظر آئے جبکہ سونی پکچرز پر ہیکرز کے حملے پر بھی صدر اوباما نے جارحانہ انداز اپنائے رکھا۔

    صدر اوباما ہمیشہ سے ہی امریکہ میں مقیم سیاہ فام کمیونٹی کے نمائندے کے طور پر دیکھے جاتے ہیں لیکن ان کے ہی دور اقتدار میں کئی نہتے سیاہ فام نوجوانوں کو سفید فام پولیس اہلکاروں نے قتل کیا، جس پر امریکہ بھر میں شدید مظاہرے بھی ہوئے لیکن کسی پولیس اہلکار کو سزا نہیں دی گئی۔

    سیاہ فام کمیونٹی سال 2014 میں براک اوباما کی کامیابیوں اور ناکامیوں پر ملے جلے ردِعمل کا اظہار کرتی نظر آتی ہے۔

    امریکہ میں آنے والا نیا سال صدر اوباما کیلئے کئی چیلنجز لے کر آرہا ہے جس میں ملک میں نئے ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ نئی تجارتی پالیسی بھی شامل ہے۔

    امید کی جارہی ہے کہ نئے سال میں وائٹ ہاؤس اقتصادی تبدیلیوں پر زور دے گا، جس کا مقصد مڈل کلاس افراد کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی لانا ہے۔

  • امریکا:سینکڑوں افراد کی جانب سے تارکین وطن کیلئے ریلی

    امریکا:سینکڑوں افراد کی جانب سے تارکین وطن کیلئے ریلی

    نیویارک : امریکا میں سینکڑوں افراد کی جانب سے تارکین وطن کے لیے ریلی نکالی گئی ۔

    نیویارک میں وفاقی حکومت کی عمارت کے سامنے ریلی کے شرکاء نے تارکین وطن کے حقوق کے تحفظ کے لیے مظاہرہ کیا، ریلی کے شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ میکسیکو کی سرحد سے امریکا آنے والے تارکین وطن افراد میں شامل بچوں کو امریکا میں رہنے کی اجازت دیتے ہوئے سہولیات فراہم کی جائیں۔

    اوباما انتظامیہ کو ترقی پزیر ممالک سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کے بحران کا سامنا ہے، حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو امریکا سے نکالنے کے لیے بل پاس کیا گیا، عوام کی جانب سے بل کی مخالفت کی گئی ہے۔