Tag: اوباما

  • وائٹ ہاؤس میں مہمان پتھر کے ہوگئے

    وائٹ ہاؤس میں مہمان پتھر کے ہوگئے

    واشنگٹن: انٹرنیٹ پر وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں تمام مہمان مجسمے بنے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ بظاہر دیکھنے میں یوں لگا رہا ہے کہ کسی نے جادو کی چھڑی گھما کر ان سب کو ساکت کردیا ہو۔

    یہ تقریب دراصل میڈل آف فریڈم دیے جانے کی ہے۔ یہ امریکا کا سب سے بڑا سویلین اعزاز ہے اور یہ ہر سال اپنے شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے افراد کو دیا جاتا ہے۔

    رواں برس یہ میڈل بل گیٹس، ان کی اہلیہ میلنڈا گیٹس، مسلمان باسکٹ بال کھلاڑی کریم عبدالجبار، اداکار رابرٹ ڈی نیرو، ٹام ہینکس اور ایتھلیٹ مائیکل جارڈن سمیت 21 افراد کو دیا گیا۔

    obama-1

    obama-2

    obama-3

    تقریب میں ہالی ووڈ کی مقبول اداکارہ اور میزبان ایلن ڈی نے سب کو ساکت ہوجانے کا چیلنج دیا جس کے بعد سب پتھر کے ہوگئے۔

    واضح رہے کہ یہ امریکی صدر بارک اوباما کی وائٹ ہاؤس میں آخری تقریب تھی۔

  • لیونارڈو ڈی کیپریو کی بے گھر افراد کی بحالی کے لیے کوشش

    لیونارڈو ڈی کیپریو کی بے گھر افراد کی بحالی کے لیے کوشش

    ایڈنبرگ: آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو نے بے گھر افراد کی حالت زار اجاگر کرنے کے لیے ایک کیفے کا دورہ کیا اور وہاں ظہرانہ تناول کیا۔

    امریکی ریاست ٹیکسس کے شہر ایڈنبرگ میں واقع ’ہوم‘ نامی یہ ریستوران جو اپنے اسکاٹش اور فرانسیسی کھانوں کے لیے مشہور ہے، اپنے منافع کو بے گھر افراد کی بحالی کے منصوبوں پر خرچ کرتا ہے۔

    leo-2

    leo-3

    لیو کی وہاں آمد بھی ریستوران کے مقصد کی حمایت کرنا اور دیگر افراد کو بے گھروں کی حالت زار کی طرف توجہ دلانے کی ایک کڑی تھی۔

    لیو کو دیکھتے ہی وہاں ان کے مداحوں کا ہجوم امڈ آیا جو ان سے ملنا اور ان کے ساتھ تصویر کھنچوانا چاہتے تھے۔

    leo-4

    واضح رہے کہ ہالی ووڈ اداکاروں کی ایک بڑی تعداد سماجی خدمات میں مصروف رہتی ہے۔

    اس سے قبل معروف اداکار جارج کلونی بھی ہوم کیفے کے ایک شراکت دار کیفے ’سوشل بائٹس‘ کا دورہ کرچکے ہیں۔ یہ کیفے بھی ہوم کیفے کی طرح اسی مقصد پر اپنا منافع صرف کرتا ہے۔

    leo-5

    دی ریویننٹ فلم میں بہترین اداکاری کے لیے آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والے لیونارڈو ڈی کیپریو اقوام متحدہ کے خیر سگالی سفیر برائے ماحولیاتی تبدیلی بھی ہیں۔

    اپنے سفیر مقرر ہونے کے بعد سے وہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور موسمیاتی تغیرات کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں اور اس ضمن میں وہ صدر اوباما سمیت متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقات بھی کر چکے ہیں۔

    leo-6

    لیو نے ایک دستاویزی فلم ’بی فور دی فلڈ‘ بھی بنائی ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے خطرات سے آگاہ کرتی ہے۔ اس فلم کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کے لیے اس فلم کو سوشل سائٹس پر دستیاب کردیا گیا ہے تاکہ اسے کوئی بھی باآسانی اور مفت دیکھ سکے۔

  • امریکی صدر اوباما کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات آج ہوگی

    امریکی صدر اوباما کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات آج ہوگی

    واشنگٹن :امریکی صدر براک اوباماآج وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کےمطابق وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کےمطابق صدر اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دی ہے،دونوں کی ملاقات آج اوول آفس میں ہوگی جس میں اقتدار کی منتقلی کے امور پر گفتگو کی جائےگی۔

    دوسری جانب وزیرخارجہ جان کیری نے محکمہ خارجہ کےحکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹرمپ کو اقتدار کی منتقلی میں مکمل تعاون کریں، ان کا کہنا تھا کہ یہ جمہوریت کا حسن ہے،اقتدار کی پرامن منتقلی پرہمیں فخر ہوگا۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار کی پرامن منتقلی یقینی بنائی جائے، باراک اوبامہ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر اوباما نےنو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کی کامیابی پر مبارکباد دی تھی اوراپنی ٹیم کو ہدایات جاری کیں کہ نو منتخب صدر کو اقتدار کی پر امن منتقلی یقینی بنائی جائے۔

    مزید پڑھیں:ملکی ترقی کیلیے ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کروں گی، ہیلری کلنٹن

    دوسری جانب ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا تھا کہ صدارتی انتخاب میں شکست پر افسوس ہے،نتائج پر دکھ ہوا لیکن امریکہ کی ترقی کےلیے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کروں گی۔

    ہلیری کلنٹن نے اپنے حامیوں سے کہا تھاکہ ٹرمپ کو قیادت سنبھالنے کا موقع دیا جانا چاہیے تاہم اس کے باوجود ٹرمپ کی جیت کے خلاف امریکہ کی کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں:امریکہ کے کئی شہروں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پراحتجاج

    یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کےسامنے گزشتہ روزمظاہر ہ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر نہیں مانتےاس کےعلاوہ شکاگو،اوکلاہوما، کیلی فورنیا، پورٹ لینڈ، اوراوریگن جیسے علاقوں میں بطور احتجاج بہت سے لوگوں نے امریکی پرچم بھی جلائے ہیں۔

    ادھرریاست واشنگٹن کےشہرسیاٹل اور کیلیفورنیا کے شہر فرانسسکومیں میں بھی ہائی اسکول کےہزاروں طالب علموں نےاحتجاجی ریلیاں نکالی اور ٹرمپ مخالف نعرے بازی کی اور کہا کہ ان کا مستبقل تباہ ہونے سے بچایاجائے۔

    مزید پڑھیں:بلا تفریق رنگ و نسل‘مذ ہب تمام امریکیوں کی خدمت کروں گا: نومنتخب صدر ٹرمپ

    واضح رہے کہ بدھ کے روز جیت کے بعد اپنے پہلے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لوگوں کو متحد رکھنے کی بات کہی تھی اور زور دیا تھا کہ وہ سبھی امریکیوں کے صدر ہوں گے۔

  • اوباما کی تقریرکےدوران ٹرمپ کےحمایتی کی نعرے بازی

    اوباما کی تقریرکےدوران ٹرمپ کےحمایتی کی نعرے بازی

    کیرولینا: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے ہرایک کا بنیاد ی حق ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ دوسروں کی تقاریر میں مدا خلت کی جائے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں اس وقت دلچسپ صورتحال دیکھنےمیں آئی جب بارک اوباما ہلیری کلٹن کی انتخابی مہم سے خطاب کررہے تھے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایتی نے کھڑے ہوکر ٹرمپ کے حق میں نعرے بازی شروع کردی۔

    post-2
    اس موقع پر سیکورٹی اہلکار ٹرمپ کے حمایتی کو جلسہ گاہ سے باہر نکال نے کےلیے آئے تو بارک اوباما نے اس شخص کو مخاطب کرکے کہا پرامن احتجاج اور آزادی اظہار رائے کاسب کو حق حاصل ہے لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ دوسروں کی تقاریرمیں مداخلت کی جائے۔

    post-1

    امریکی صدراوباما نےکہا آپ ہمارے لیے قابل احترام اس لیے بھی ہیں کہ آپ عمررسیدہ اور دوسرا آپ کے حلیہ سے لگتا ہے آپ آرمڈ فورسز سروسز سے ریٹائرڈ ہوئے لہذا ٹرمپ کے حق میں نعرے جلسہ گاہ باہر جاکر لگائیے۔

    مزید پڑھیں:امریکی صدارتی انتخابات، ٹرمپ کی حمایت میں اضافہ، ہیلری کی مقبولیت میں کمی

    خیال رہے کہ امریکہ میں صدارتی انتخابات میں تین دن رہ گئے،ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے،تازہ عوامی جائزوں میں ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تو ہیلری کی حمایت میں کمی آئی ہے۔

    مزید پڑھیں:ہلیری صدربنیں توامریکہ آئینی بحران سےدوچارہوسکتاہے،ڈونلڈٹرمپ

    واضح رہے کہ دو روز قبل ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ہلیری امریکہ کی صدر بنیں تو ملک سنگین آئینی بحران کا شکار ہوسکتاہے۔

  • صدر اوباما کی وائٹ ہاؤس میں آخری ہیلووین

    صدر اوباما کی وائٹ ہاؤس میں آخری ہیلووین

    واشنگٹن: ہیلووین پر وائٹ ہاؤس بھی سج دھج گیا۔ صدر اوباما اور خاتون اول مشیل اوباما نے بچوں کے ساتھ ہیلووین کا تہوار منایا۔

    دنیا بھر میں ہیلووین کے رنگا رنگ تہوار منعقد کیے گئے۔ امریکی صدر اوباما اور خاتون اول مشیل اوباما نے بھی وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ہیلووین پارٹی کی میزبانی کی۔ یہ اس جوڑے کا وائٹ ہاؤس میں آخری تہوار ہے۔

    wh-6

    wh-1

    wh-2

    اس موقع پر وائٹ ہاؤس میں تمام سابق صدور کے ماسک پہنے ہوئے افراد نے بھی شرکت کی۔ ان صدور نے لوگوں سے ملاقات کی اور ہیلووین پارٹی سے لطف اندوز ہوئے۔

    wh-7

    wh-9

    wh-8

    صدر اوباما نے اہلیہ کے ہمراہ بریک ڈانس بھی کیا جسے دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔

    وائٹ ہاؤس میں سجی اس دعوت میں فوجی خاندانوں اور اسکول کے بچے امریکی صدر کے مہمان بنے۔

    wh-10

    wh-11

    wh-12

    صدر اوباما اور خاتون اول نے بچوں میں ٹافیاں اور تحائف تقسیم کیے۔ منفرد روپ دھارے بچے وائٹ ہاؤس میں دعوت اڑا کر خوش نظر آئے۔

  • اوباما نے قیمتی تحائف سرکاری خزانے میں جمع کرادیے

    اوباما نے قیمتی تحائف سرکاری خزانے میں جمع کرادیے

    واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما کو اپنے دور اقتدار میں بین الاقوامی شخصیات سے بیش قیمت تحفےملےجو انہوں نے سرکاری خزانے میں جمع کرادیے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری تفصیلات کے مطابق باراک اوباما اورمشل اوباماکو بیرون ممالک دوروں میں کئی تحائف ملے۔

    صدر اوباما کو گھوڑے کا مجسمہ سعودی بادشاہ نے ستمبر 2015 میں دیا تھا۔چاندی سے بنے اس مجسمے پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے اور یہ ہیرے، یاقوت، نیلم اور روبی کے پتھروں سے ڈھکا ہوا ہے۔اس مجسمے کی قیمت5لاکھ 23ہزار امریکی ڈالر ہے۔

    سعودی عرب نے ہی امریکی صدر کو ایک تلوار بھی تحفے میں دی تھی جس کا دستہ سونے اور روبی سے بنا تھا اور اس کی قیمت کا اندازہ 87 ہزار نو سو ڈالر لگایا گیا ہے۔

    شہزادہ ہیری نے صدر اوباما کو اپنی دستخط شدہ ایک تصویر تحفے میں دی ہے۔اس تصویر کی قیمت 450 ڈالر کے قریب ہے اور اسے امریکہ کی قومی آرکائیو کے انتظامی ریکارڈ میں بھجوا دیا گیا ہے۔

    قطر کے امیر نے صدر اوباما کو ایک ایسی گھڑی دی ہے جس پر پرندہ بنا ہوا ہےاس کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر کے قریب بتائی جاتی ہے۔

    امریکی صدر کو اور بھی کئی بیش قیمت تحائف ملے مگرانہوں نے تمام تحائف سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی روایت برقرار رکھی۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ایک تانبے کی پلیٹ پر بنا فریم تحفے میں دیا تھا جس کی قیمت اندازاً دو ہزار 90 ڈالر ہے۔

  • ٹرمپ نے بالآخر مان لیا کہ اوباما امریکہ میں پیدا ہوئے تھے

    ٹرمپ نے بالآخر مان لیا کہ اوباما امریکہ میں پیدا ہوئے تھے

    واشنگٹن : ریپبلکن پارٹی کی جانب سے امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بالآخر تسلیم کر لیا ہے کہ صدر براک اوباما امریکہ میں پیدا ہوئے تھے۔

    تفصیلات کےمطابق اس سے قبل ٹرمپ اس بات کے حق میں مہم چلا چکے ہیں کہ چونکہ اوباما امریکہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے اس لیے وہ ملکی قانون کے تحت صدر بننے کے اہل نہیں ہیں۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ نے ہیلری کلنٹن کی مہم پر الزام لگایا ہے کہ اوباما کی جائے پیدائش کا معاملہ پہلے انھوں نے 2008 میں اٹھایا تھا۔ہیلری کلنٹن نے جواب میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی مہم کا دارومدار ہی اس ’بدترین جھوٹ‘ پر تھا۔

    ٹرمپ نے واشنگٹن میں ایک انتخابی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صدر براک اوباما امریکہ میں پیدا ہوئے تھے،بات ختم۔ہیلری کلنٹن اور ان کی 2008 کی مہم نے پیدائش کا یہ تنازع کھڑا کیا تھا۔

    دوسری جانب اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ہیلری کلنٹن نے 2008 میں ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے مقابلے میں اوباما کے خلاف ان کی پیدائش کا مسئلہ اٹھایا ہو۔

    ٹرمپ کی انتخابی مہم کے مشیر جیسن ملر نے کہا تھا کہ اوباما کو اپنی پیدائش کا سرٹیفیکیٹ جاری کرنے پر مجبور کر کے ٹرمپ نے یہ بدنما معاملہ اس کے انجام تک پہنچا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے سرٹیفیکیٹ جاری ہونے کے بعد 2012 میں ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں انتہائی باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ یہ سرٹیفیکیٹ جعلی تھا۔

  • وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے سے قبل مشل اوباما کی سرگرمیاں

    وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے سے قبل مشل اوباما کی سرگرمیاں

    واشنگٹن: امریکی خاتون اول مشل اوباما آج کل وائٹ ہاؤس میں اختتامی دن گزار رہی ہیں۔ رخصت ہونے سے قبل انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ ایک فیشن میگزین کے لیے فوٹو شوٹ کروایا۔

    بارک اوباما کے دور صدارت کے دوران ان کی اہلیہ مشل اوباما بھی خاصی سرگرم رہیں۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خاص طور پر کام کیا۔

    اس مقصد کے لیے انہوں نے ’لیٹ گرلز لرن‘ نامی منصوبے کا آغاز کیا۔ اس کے تحت پاکستان، افغانستان، اردن اور کئی افریقی ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اسکولوں کی تعمیر اور دیگر تعلیمی منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ ان منصوبوں کے لیے امریکی بجٹ کی ایک خطیر رقم مختص کی گئی۔

    مشل اوباما نے ہالی ووڈ اداکارہ میرل اسٹریپ اور بالی ووڈ اداکارہ فریدہ پنٹو کے ہمراہ لائبیریا اور مراکش میں بھی تعلیمی منصوبوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے شعور و آگاہی کی مہم چلائی۔

    michelle-2

    مشل اوباما کی سربراہی میں چلنے والا ایک اور منصوبہ ’مائی برادرز کیپر‘ ہے۔ اس کے تحت امریکا میں آباد سیاہ فام نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور ان کی استعداد میں اضافہ کے لیے کام کیا گیا تاکہ وہ اپنی کمیونٹی اور امریکی معاشرے کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔

    حال ہی امریکی خاتون اول نے 2 میگزینز کے لیے فوٹ شوٹ کروایا ہے۔ ایک میں وہ امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ موجود ہیں جبکہ دوسرے میں وہ اکیلی میگزین کے سرورق پر جلوہ گر ہیں۔

    m5

    دونوں فوٹو شوٹس میں وہ اپنے منفرد سادہ اسٹائل میں نظر آرہی ہیں۔

    اس بارے میں مشل اوباما کا کہنا ہے، ’میں فیشن ٹرینڈز کی پاسداری نہیں کرسکتی۔ میں کوئی نوعمر لڑکی نہیں بلکہ نوعمر لڑکیوں کی ماں ہوں۔ میرے لیے خوبصورت لگنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ میں اپنی بیٹیوں اور امریکا کی تمام نوجوان لڑکیوں کے لیے رول ماڈل بنوں‘۔

    مشل اوباما اپنی ہر تقریر میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے، انہیں محنت کرنے، آگے بڑھنے اور وقت ضائع کرنے والے فیشن ٹرینڈز کے پیچھے نہ بھاگنے کی تلقین کرتی ہیں۔

    اس سے قبل ایک تقریب میں وہ امریکی لڑکیوں کو لڑکوں سے دور رہنے اور اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت بھی کر چکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا، ’اس عمر میں کوئی لڑکا اس قابل نہیں جو آپ کو آپ کی تعلیم سے بھٹکا دے۔ اگر آپ کی عمر میں، میں اس بارے میں سوچتی تو میری شادی امریکی صدر سے نہ ہوئی ہوتی‘۔

  • روسی صدر،براک اوباما سے بہتر لیڈر ہیں,ڈونلڈ ٹرمپ

    روسی صدر،براک اوباما سے بہتر لیڈر ہیں,ڈونلڈ ٹرمپ

    نیو یارک: ریپبلکن صدارتی امیدوار اور ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن،امریکی صدر براک اوباما کے مقابلے میں کئی گنا بہتر لیڈر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران امریکی صدارتی امیدوارڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ولادی میر پیوٹن ایک لیڈر سے کہیں زیادہ ہیں۔

    اس بیان کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادی میر پیوٹن کی ستائش چھپی نہیں رہی،جنہوں نے گزشتہ سال امریکی تاجر کی ’انتہائی شاندار‘ الفاظ کہتے ہوئے تعریف کی تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر کا اپنے ملک پر سخت کنٹرول ہے،روس کا نظام بہت مختلف ہے جسے میں ذاتی طور پر پسند نہیں کرتا لیکن اس نظام میں وہ واضح طور پر امریکی صدر براک اوباما سے کئی گنا بہتر لیڈر ہیں۔

    مزید پڑھیں: صدربنا تو حجاب پہننے والی مسلمان خواتین کو نوکریوں سے نکال دوں گا،ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے اپنی انتخابی مہم کی خود ہی فنڈنگ کرنے والے ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کے حوالے سے بیان اور میکسیکو سے ہجرت کرکے امریکا آنے والوں کو ’مجرم‘ اور ’ریپسٹ‘ کہنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں پر پابندی کی تجویز کی ناصرف حکومتی اراکین،بلکہ ان کی اپنی پارٹی کے ساتھیوں نے بھی مذمت کی تھی۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کے لیے مئی 2016 میں پارٹی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کے بعد ہر کسی کو حیرت زدہ کردیا تھا۔

  • صدر اوباما کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کوششیں

    صدر اوباما کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کوششیں

    ہونولولو: امریکی صدر بارک اوباما ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے بحرالکاہل میں قائم کیے گئے سمندری جانداروں کی حفاظتی پناہ گاہ (ریزرو) میں جا پہنچے۔

    امریکی صدر اوباما آج کل چھٹیوں پر ہیں اور اپنی چھٹیاں جزیرہ ہوائی میں گزار رہے ہیں۔ اس دوران وہ ہونو لولو سے 3 گھنٹے کی مسافت پر ایک جزیرے پر گئے۔ اس جزیرے پر بحر اوقیانوس کی آبی حیات کے لیے پناہ گاہ قائم کی گئی ہے۔

    obama-2

    اوباما اس پناہ گاہ کو وسیع کرنے کے منصوبے کی منظوری بھی دے چکے ہیں جس کے بعد یہ دنیا کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ بن جائے گی۔ یہاں 7000 آبی جاندار رکھے گئے ہیں جن میں معدومی کے خطرے کا شکار ہوائی کی مونگ سگ ماہی اور سیاہ مونگے شامل ہیں۔

    ہوائی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’درجہ حرارت اور سطح سمندر میں اضافہ سے دنیا بھر کے ممالک خطرے کا شکار ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی کانگریس ابھی تک اس بحث میں الجھی ہے کہ کلائمٹ چینج حقیت ہے یا وہم‘۔

    obama-3

    انہوں نے کہا، ’ہم میں سے کئی افراد ایسے بھی ہیں جو اس بارے میں سنجیدہ ہیں اور مستقبل میں اپنے رہنے کے لیے نئی جگہوں کی تلاش میں ہیں‘۔

    صدر اوباما کا یہ دورہ ان کے 8 سالہ صدارتی عہد کے دوران ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تغیرات سے بچاؤ کے اقدامات کو سیاسی ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کی ایک کڑی ہے۔ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے والے امریکا کے پہلے صدر ہیں۔

    obama-4

    واضح رہے کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافہ دنیا بھر کے لیے ایک شدید خطرے کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔

    اس خطرے میں کسی حد تک کمی کرنے کے لیے گذشتہ برس پیرس میں ہونے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

    کلائمٹ چینج اور گلوبل وارمنگ سے متعلق مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں