Tag: اوبر

  • اے آئی ٹیکنالوجی، سڑکوں پر خود سے ڈرائیو ہونے والی ٹیکسیاں کب سے چلیں گی؟

    اے آئی ٹیکنالوجی، سڑکوں پر خود سے ڈرائیو ہونے والی ٹیکسیاں کب سے چلیں گی؟

    لندن: ٹرانسپورٹ اور اے آئی کمپنیوں کا ایک بڑا منصوبہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت اب سڑکوں پر خود سے ڈرائیو ہونے والی ٹیکسیاں چلیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اوبر نے ایک اے آئی کمپنی سے مل کر نیا منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت آئندہ سال 2026 کے موسم بہار سے لندن میں سیلف ڈرائیو ٹیکسی چلائی جائے گی، یہ سڑکوں پر چلنے والی مکمل طور پر خود مختار ٹیکسی ہوگی۔

    برطانیہ کی حکومت نے بھی نئی قانون سازی کے بعد سیلف ڈرائیو کار کے ٹرائلز کے سلسلے کو تیز کر دیا ہے، محکمہ ٹرانسپورٹ نے تصدیق کی ہے کہ ڈرائیور کے بغیر ’’ٹیکسی اور بس جیسی‘‘ سروسز کے تجارتی ٹرائلز مقررہ وقت سے ایک سال پہلے شروع ہوں گے۔

    ٹرانسپورٹ کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹرائل کے دوران ابتدائی طور پر گاڑی میں ہیومن سیفٹی ڈرائیور موجود ہوگا، تاہم توقع ہے کہ ان ٹرائلز کے دوران ہی مکمل طور پر بغیر ڈرائیور کی آزمائش بھی کر لی جائے گی۔


    مصنوعی ذہانت نوکریاں کھا گئی : آئی بی ایم سے ہزاروں ملازمین برطرف


    بغیر ڈرائیور کی اس کار میں جدید ترین 4 AI ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی، جسے مائیکروسافٹ جیسے سرمایہ کاروں کی مدد حاصل ہے، یہ ٹیکنالوجی پیچیدہ ماحول کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے اس لیے اس کا تجربہ لندن کی بدنام ترین مصروف اور غیر متوقع سڑکوں پر کیا جائے گا۔

    برطانوی حکومت کا خیال ہے کہ ان ٹرائلز کو تیز کرنے سے بڑے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں، جن میں سڑک پر مسافروں کی حفاظت کو بہتر بنانا، اندازاً 38,000 ملازمتیں پیدا کرنا اور 2035 تک 42 ارب پاؤنڈ تک کی سرمایہ کاری شامل ہے۔ ٹرانسپورٹ سیکریٹری ہیڈی الیگزینڈر کا کہنا تھا کہ برطانیہ نقل و حمل کو جدید طرز میں ترقی دے کر عالمی رہنما کے طور پر اپنا مقام بنائے گا۔

    دوسری طرف ناقدین اور لندن کے بلیک کیب ڈرائیورز نے خبردار کیا ہے کہ شہر کی تنگ سڑکیں، ٹریفک رش اور جی پی ایس سگنل اس منصوبے کی کامیابی میں اہم رکاوٹیں ہیں،

    واضح رہے کہ اوبر پہلے ہی امریکا اور دیگر جگہوں پر روبو ٹیکسیاں کامیابی سے چلا چکی ہے۔

  • اوبر پر 14 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد

    اوبر پر 14 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد

    کینبرا: آسٹریلیا کی ایک عدالت نے رائڈ شیئرنگ ایپ اوبر پر زیادہ کرایہ لینے پر ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا جرمانہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک آسٹریلوی عدالت نے بدھ کے روز امریکی رائڈ شیئرنگ ایپ ’اوبر ٹیکنالوجیز‘ پر صارفین سے مقررہ کرایہ سے زیادہ وصول کرنے، اور عدم ادائیگی پر کینسیلیشن فیس لینے کی دھمکی کے جرم میں 21 ملین آسٹریلوی ڈالر (14 ملین امریکی ڈالر) کا جرمانہ عائد کر دیا۔

    آسٹریلوی عدالت کا کہنا تھا کہ اوبر ٹیکنالوجیز نے کرایہ کے معاملے میں صارفین کو گمراہ کر کے صارف قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    عدالت کے مطابق اوبر نے 2017 سے 2021 کے درمیان بعض صارفین کی جانب سے سفر کو منسوخ کرنے پر ان سے چارج وصول کرنے کی دھمکی دی تھی، اورغلط سافٹ ویئر کا استعمال کر کے اگست 2020 تک زیادہ کرایے وصول کیے تھے۔

    اوبر کے خلاف یہ کیس آسٹریلوی مسابقتی اور صارفین کمیشن (اے سی سی سی) نے دائر کیا تھا، جس نے عائد شدہ جرمانے سے زیادہ کی درخواست کی تھی۔

    اوبر نے اپنی ویب سائٹ پر آسٹریلوی عوام سے اپنی غلطی کے لیے معافی بھی مانگی۔

    جج مائیکل ہف او برائن کے تحریر کیے گئے حکم نامے کے مطابق اوبر ٹیکسی کا سافٹ ویئر حقیقی کرایہ سے 89 فی صد زیادہ ظاہر کرتا تھا، لیکن اوبر کی ٹیکسی خدمات حاصل کرنے والے مجموعی صارفین میں سے ایک فی صد سے بھی کم (0.5) نے اس کا استعمال کیا، جس پر عدالت نے کمپنی پر کم جرمانہ کیا، حالاں کہ اوبر کمپنی 17.39 ملین امریکی ڈالر ادا کرنے کے لیے راضی ہو گئی تھی۔

    جج نے ریمارکس میں یہ بھی کہا تھا کہ ’’اپنے اسمارٹ فون ایپ پر غلط اطلاعات فراہم کر کے اوبر نے غالباً یہ خیال کیا تھا کہ وہ سفر منسوخ کرنے کے حوالے سے صارفین کی ایک بڑی تعداد کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پرمجبور کر دے گی، اس لیے مستقبل میں وہ رائڈ کو منسوخ کرنے سے گریز کریں گے۔‘‘

  • آن لائن ٹیکسی ڈرائیورز کے لیے بڑی خوش خبری

    آن لائن ٹیکسی ڈرائیورز کے لیے بڑی خوش خبری

    لندن: امریکی کمپنی اوبر نے 70 ہزار ڈرائیورز کو ورکرز کا درجہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، اب ان کو پنشن بھی ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اوبر نے برطانیہ میں اپنے ڈرائیورز کو باقاعدہ کارکنوں کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے انھیں کم از کم اجرت سمیت ماہانہ چھٹیاں اور پنشن جیسی مراعات بھی ملیں گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اوبر کے ڈرائیورز کو یہ سہولت دنیا میں پہلی بار فراہم کی جا رہی ہے۔

    ٹیکسی ایپلیکیشن اوبر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بدھ سے اوبر کے برطانیہ میں ستر ہزار سے زیادہ ڈرائیورز کو ورکرز کا درجہ دے دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ یہ فیصلہ برطانوی سپریم کورٹ کی اس رولنگ کے بعد کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اوبر کے ڈرائیورز کو کارکنان کے حقوق ملنے کا حق ہے، اور اس فیصلے سے برطانیہ کے ڈرائیورز اور اوبر کے درمیان قانونی جنگ چھڑ گئی تھی۔

    سروسز ایمپلائز انٹرنیشنل یونین امریکا نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے، ایک ماہ قبل امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک ریفرنڈم میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اوبر ڈرائیورز کو بھی ورکرز کا درجہ دیا جائے۔

    واضح رہے کہ ٹیکسی ایپلی کیشن کمپنیوں کے ڈرائیورز نے پروپوزیشن 22 کے نام سے مشہور ایک مقدمہ درج کیا تھا، جو نومبر میں منظور ہو گیا، اس میں کہا گیا تھا کہ ڈرائیور خود مختار کنٹریکٹرز ہیں، تاہم انھیں کچھ مراعات ملنی چاہیئں، جیسا کم از کم اجرت، صحت اور انشورنس کی سہولیات وغیرہ۔

  • اوبر نے نیویارک میں ہیلی کاپٹر سروس شروع کردی

    اوبر نے نیویارک میں ہیلی کاپٹر سروس شروع کردی

    واشنگٹن :دنیا بھر میں آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے اپنے پلاٹینیم اور ڈائمنڈ صارفین کیلئے شروع سہولت کا کرایہ 200 سے 225 ڈالرز تک رکھاہے۔

    تفصیلات کے مطابق آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے شاہراؤں پر چلنے والی گاڑی کے بعد اب اپنے صارفین کےلیے امریکی ریاست نیویارک میں ہیلی کاپٹر سروس متعارف کرا دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی اوبر کمپنی نے ایک بار پھر اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے صارفین کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز کیا ہے، ہیلی کاپٹر ابھی صرف نیویارک میں اپنی سروس فراہم کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیویارک سے شروع ہونے والی اس ہیلی کاپٹر سروس کی پہلی رائیڈ مین ہٹن سے اڑی اور کوئنز میں واقع جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پراتری، اسے بھی عام ایپلیکشن کے ذریعے آسانی سے بک کیا جائے گا تاہم جیسے عام گاڑی سواری اٹھانے کے لیے دروازے یا گلی تک نہیں آئے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اوبر نے اپنے پلاٹینیم اور ڈائمنڈ صارفین کیلئے شروع کی گئی اس سہولت کا کرایہ 200 سے 225 ڈالرز تک رکھا ہے، ہوائی اڈے تک رائیڈ تقریباً 8 منٹ کی ہوگی۔

    چیف ایگزیکٹو آفیسر کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے صارفین کو بہتر سے بہتر سروس فراہم کی جائے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ سفر کریں اور جلد از جلد اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اوبر کی نئی ایئر سروس سے صارفین کو ٹریفک میں پھنسنے سے بھی نجات ملے گی۔

  • ٹیکسی میں سفر کرنے والے افراد ان اصولوں کے بارے میں جانیں

    ٹیکسی میں سفر کرنے والے افراد ان اصولوں کے بارے میں جانیں

    پاکستان میں تیزی سے مقبول ہوتی مختلف ٹیکسی سروسز نے ٹیکسی کو ذرائع آمد و رفت کا نہایت آسان ذریعہ بنا دیا ہے جو اسمارٹ فون رکھنے والے ہر شخص کی دسترس میں ہے۔

    ہر ملک میں ٹیکسی ڈرائیور اور مسافر چند بین الاقوامی قوانین و اصولوں کے پابند ہوتے ہیں جن کا مقصد مسافر کی حفاظت، سہولت اور ڈرائیور کی جائز آمدنی کو یقینی بنانا ہے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ اصولوں سے آگاہی فراہم کر رہے ہیں جن کو اپناتے ہوئے آپ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچ کر اور مناسب رقم میں سہولت سے اپنی منزل پر پہنچ جائیں گے۔


    طویل راستہ

    اکثر ڈرائیور حضرات کرایے کی رقم میں اضافے کے لیے طویل راستہ اختیار کرتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ڈرائیور کو اپنی منزل اور راستے کے بارے میں درست طور پر آگاہ کریں۔


    ڈرائیور کا گفتگو کرنا ممنوع

    ٹیکسی ڈرائیور کا مسافر سے گفتگو کا آغاز کرنا قابل سرزنش ہے۔ اگر آپ کا ٹیکسی ڈرائیور آپ سے بات کرنا چاہ رہا ہے اور آپ اس سے الجھن محسوس کر رہے ہیں تو آپ واضح طور پر اسے گفتگو کرنے سے منع کرسکتے ہیں۔

    یہ اخلاقی اور قانونی طور پر بالکل درست ہے۔


    آپ کا فون نمبر

    گو کہ آئن لائن ٹیکسی سروس کے اکاؤنٹ میں آپ کا فون نمبر محفوظ ہوتا ہے تاہم اس بات کی طرف سے مطمئن ہوجائیں کہ وہ خفیہ ہوتا ہے اور اسے ڈرائیور یا کوئی اور شخص کسی بھی صورت میں (آپ کو سفری سہولیات فراہم کرنے کے بعد بھی) ہرگز استعمال نہیں کرسکتا۔


    منزل کے بارے میں آگاہی

    آن لائن ٹیکسی بک کرواتے ہوئے بعض افراد اپنی منزل کے بارے میں نہیں لکھتے جس سے ڈرائیور اس بات سے بے خبر ہوتا ہے کہ آپ کو کہاں جانا ہے۔

    یہ عادت اس وقت پریشانی کا سبب بن سکتی ہے جب آپ کو کہیں دور جانا ہو، آپ نے اپنی منزل کا پتہ بتائے بغیر ڈرائیور کو بلا لیا، اور اب ڈرائیور نے اتنی دور جانے سے انکار کردیا۔

    اس صورت میں آپ کا وقت بھی ضائع ہوگا اور یقیناً کچھ پیسے بھی دینے پڑ جائیں گے۔

    دور کے سفر میں خاص طور پر اس بات کو ملحوظ خاطر رکھیں کہ منزل کا پتہ ضرور لکھیں تاکہ آپ کو لینے کے لیے وہی ڈرائیور آئے جو اتنی دور جانے کے لیے تیار ہو۔


    میٹر

    بعض ٹیکسی ڈرائیورز آپ کی بلائی ہوئی جگہ پر پہنچتے ہی میٹر چلادیتے ہیں۔ اس کے بعد آپ جتنا وقت ڈرائیور کو انتظار کروائیں گے اس وقت کی رقم بھی کرایے میں جمع ہوگی۔

    میٹر کس وقت چلایا گیا ہے یہ جاننا تو مشکل ہے، تاہم اس سے بچنے کا بہترین حل یہی ہے کہ آپ ڈرائیور کو انتظار کروائے بغیر فوراً ہی ٹیکسی میں جا کر بیٹھ جائیں۔


    بری ریٹنگ

    ٹیکسی سروس کمپنیوں میں ڈرائیور حضرات کی نوکری کا انحصار آپ کی طرف سے دی جانے والی ریٹنگ پر بھی ہوتا ہے۔ کسی ڈرائیور کو اگر مستقل 4.7 سے کم ریٹنگ ملے تو اسے نوکری سے برخاست کیا جاسکتا ہے۔

    لہٰذا کسی معمولی بات کو وجہ بنا کر کسی ڈرائیور کو خراب ریٹنگ دینے سے قبل ایک بار ضرور سوچیں۔ ان ریٹنگز کو معمولی مت سمجھیں، یہ واقعی کسی کی زندگی میں خرابی یا بہتری لانے کا سبب بن سکتی ہیں۔


    آپ کی ریٹنگ

    شاید آپ لا علم ہوں مگر بعض ٹیکسی سروسز میں ڈرائیورز بھی مسافر حضرات کو ریٹنگز دیتے ہیں۔ خود کو دی جانے والی ریٹنگ آپ اپنے ٹیکسی سروس کے اکاؤنٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔

    آپ کو دی جانے والی ریٹنگ کا انحصار دوران سفر آپ کے رویے پر ہوتا ہے۔ اگر آپ ڈرائیور کو بے جا انتظار کروا رہے ہیں، اس سے خراب لہجے میں بات کر رہے ہیں، یا راستہ بتاتے ہوئے تنگ کر رہے ہیں تو یقیناً آپ کو بری ریٹنگ دی جائے گی۔

    تاہم اس ریٹنگ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، خراب ریٹنگ کی بنیاد پر کوئی ڈرائیور آپ کو لینے سے انکار تو کرسکتا ہے، تاہم ایسے ڈرائیورز گنے چنے ہی ہوتے ہیں۔


    مختصر راستہ

    اگر آپ نے کسی ایسے مختصر راستے کے لیے ٹیکسی بلوائی ہے جسے آپ پیدل بھی باآسانی طے کرسکتے تھے تو یہ آپ کی پروفائل کو خراب کرسکتا ہے۔ ایسی صورت میں ڈرائیور اپنی مطلوبہ کمائی کا ہدف نہیں حاصل کرسکے گا اور آپ کو خراب ریٹنگ دے دے گا۔

    تاہم بعض ٹیکسی کمپنیاں پہلے سے اپنے صارف کو آگاہ کرتی ہیں کہ ٹیکسی بلانے کی صورت میں کم سے کم راستہ کتنی مسافت کا ہونا چاہیئے۔


    کمپنی کی سرزنش کریں

    اگر آپ ٹیکسی سروس کے معیار یا کرایے سے مطمئن نہیں تو اس کی ذمہ دار کمپنی ہے، ڈرائیور نہیں۔ بعض کمپنیوں کے ڈرائیور صرف ضروری کام کے لیے ہی دفتر جاتے ہیں لہٰذا کمپنی کے پیکجز یا دیگر قواعد و ضوابط سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

    اگر آپ کو اس سے کوئی شکایت ہے تو ڈرائیور سے بحث کرنے کے بجائے کمپنی کی ہیلپ لائن پر کال کی جاسکتی ہے۔


    پیکس

    اگر آپ باقاعدگی سے ٹیکسی میں سفر کرنے کے عادی ہیں تو آپ کا نام ’پیکس‘ ہے۔

    بین الاقوامی معیار کے تحت ٹیکسی میں سفر کرنے والے مسافروں کو پیکس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ نام پائلٹس اور ٹیکسی ڈرائیور اپنے مسافروں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

  • اوبر پر 1 ارب 2 کروڑ یورو ہرجانے کا مقدمہ

    اوبر پر 1 ارب 2 کروڑ یورو ہرجانے کا مقدمہ

    لندن: برطانیہ کے ٹیکسی ڈرائیورز نے روزگار کم ہونے کے بعد اوبر کمپنی پر 1 ارب 2 کروڑ یورو ہرجانے کا مقدمہ درج کردیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق لندن کی سڑکوں پر کالی ٹیکسی چلانے والے ڈرائیورز نےآئن لائن ٹرانسپورٹ کمپنی اوبر کے لائسنس میں 15 ماہ کی توسیع ہونے اور اُسے سڑکوں پر لانے کی اجازت کے بعد مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ٹیکسی ڈرائیورز کے لیے کام کرنے والی انجمن (ایل ٹی ڈی اے) کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ’آن لائن سروس آنے کے بعد سے ہمارے 11 ہزار ممبران کی آمدنی بری طریقے سے متاثر ہوئی اور اُن کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق ہیں‘۔

    ذرائع کے مطابق مقدمے کی سماعت کے دوران 25 ہزار سے زائد ایسے ڈرائیورز اپنا مؤقف پیش کریں گے جن کی آمدنی اوبر کیوجہ سے گھٹ کر گزشتہ پانچ برسوں میں 10 ہزار یورو سے بھی کم رہ گئی۔

    مزید پڑھیں: برطانیہ: پاکستانی ڈرائیور نے اوبر کے خلاف مقدمہ جیت لیا

    درخواست میں لکھا گیا ہے کہ ’اوبر کی وجہ سے جن ڈرائیورز کو نقصان ہوا اُن کا ہرجانہ جرمانے کی رقم سے ادا کیا جائے‘۔

    ایسوسی ایشن اس بات پر پرامید ہے کہ وہ اوبر کے خلاف دائر مقدمہ جیتیں گے اور عام ڈرائیورز کو ہونے والے نقصان کا ازالہ بھی یقینی طور پر کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے پانچ برس قبل لندن میں اپنی سروس متعارف کروائی تھی جو عوام میں بہت مقبول ہوئی بعد ازاں اس کا دائرہ کار بڑھا اور دیگر ممالک میں بھی صارفین نے استفادہ  کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اوبر کی ڈرون ٹیکسی سروس کا کامیاب تجربہ

    اوبر کی ڈرون ٹیکسی سروس کا کامیاب تجربہ

    لاس اینجلس: آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے شاہراؤں پر چلنے والی گاڑی کے بعد اب ڈرون سواری کا کامیاب تجربہ کرلیا جسے آئندہ کچھ برسوں میں صارفین کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی اوبر کمپنی نے ایک بار پھر اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے صارفین کے لیے ڈرون ٹیکسی متعارف کرادی جسے لاس اینجلس میں ہونے والی ٹیکنالوجی کی کانفرنس میں پیش کیا جائے گا۔

    اوبر کے مطابق فضائی ٹیکسی سروس ہیلی کاپٹر کے مترادف ہوگی اور صارفین کو یہ سہولت 2020 تک مہیا کی جائے گی، اسے بھی عام ایپلیکشن کے ذریعے آسانی سے بک کیا جائے گا تاہم جیسے عام گاڑی سواری اٹھانے کے لیے دروازے یا گلی تک آتی ہے یہ ڈرون ٹیکسی ایسے داخل نہیں ہوسکے گی۔

    مزید پڑھیں: اوبر ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو گاڑی سے اتار دیا

    چیف ایگزیکٹو آفیسر کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے صارفین کو بہتر سے بہتر سروس فراہم کی جائے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ سفر کریں اور جلد از جلد اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ڈرون ٹیکسی سروس حاصل کرنے کے لیے بلند عمارتوں پر چھتوں پر مخصوص اسٹاپ پوائنٹس بنائے جائیں گے، موبائل ایپ میں ان پوائنٹس کی لوکیشن اور سواری کے پیسے عام سواری کی طرح صارف کو نظر آئیں گے۔

    خوسرو وشہائی کا کہنا تھا کہ ’ہم ایسا نیٹ ورک بنا رہے ہیں کہ عام صارف بھی ٹریفک کی جنھجھٹ سے بچنے اور دودراز سفر کرنے کے لیے کم پیسوں میں یہ سروس آسانی کے ساتھ استعمال کرسکے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان

    اُن کا کہنا تھا کہ اوبر کمپنی ہمیشہ کچھ منفرد کرنے کا عزم لیے ہوئے ہیں، اسی باعث سب سے پہلے آن لائن ٹیکسی سروس ہم نے متعارف کرائی اور اب یہ سلسلہ جدید ٹیکنالوجی تک پہنچ چکا۔

    اوبر کی جانب سے ڈرون ٹیکسی سے متعلق ایک تعارفی ویڈیو بھی جاری کی گئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ ڈرون ایک جہاز کی طرح نظر آرہا ہے جبکہ اس میں ہیلی کاپٹر کی طرح پھنکڑیاں موجود ہیں۔

    ویڈیو دیکھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اوبر ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو گاڑی سے اتار دیا

    اوبر ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو گاڑی سے اتار دیا

    شکاگو: آن لائن ٹیکسی ‘اوبر‘ کے ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو دورانِ سواری عبرانی زبان میں بات کرنے پر اپنی گاڑی سے باہر نکال دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق شگاکو شہر میں اوبر کمپنی کے لیے کام کرنے والے ڈرائیور نے اسرائیلی سفارت کار کو عبرانی زبان میں گفتگو کرنے سے روکا اور نہ ماننے پر گاڑی روک کر اُسے اتار دیا۔

    اسرائیل قونصل خانے میں سفارت کار کے عہدے پر تعینات ’ایٹے ملز‘ کا کہنا ہے کہ انہوں نے جمعرات کی شام معمول کے مطابق دفتر سے گھر جانے کے لیے اوبر کی گاڑی بلائی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ کمپنی نے میری درخواست پر جس ڈرائیور کو بھیجا وہ امریکی شہری تھا، ابتدائی حال چال پوچھنے کے بعد جب گاڑی منزل کی جانب رواں دواں تھی تو اسی دوران فون پر کال موصول ہوئی۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان

    ایٹے ملز کا کہنا تھا کہ میں نے فون پر عبرانی زبان میں گفتگو کرنا شروع کی تو ڈرائیور نے اچانک شور کرنا شروع کردیا، پہلے تو میں سمجھا کہ وہ مجھے کال کرنے سے روکنا چاہ رہا ہے مگر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ عبرانی زبان سے نفرت کی وجہ سے ایسا کررہا ہے۔

    اسرائیلی سفارت کار

    اسرائیلی سفارت کار کا کہنا تھا کہ جب میں نے ڈرائیور کی ہدایت کو نظر انداز کیا تو اُس نے گاڑی روک کر مجھے اتار ا اور دو ٹوک الفاظ میں مؤقف اختیار کیا کہ ’آئندہ عبرانی زبان میں بات نہیں کرنا‘۔ ایٹلے ملز نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شکایت کمپنی کو  درج کرائی۔

    اسرائیلی سفارت کار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میری نظر میں ایسے ڈرائیورز کو سرکاری سطح پر لائسنس دینے اور اُن کے دوبارہ گاڑی چلانے  پابندی ہونی چاہیے تاکہ معاشرے کو امتیازی برتاؤ سے بچایا جاسکے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: اوبر اور کریم نے کرایے میں اضافہ کا اعلان کردیا

    دوسری جانب کمپنی نے مذکورہ واقعے کی تحقیقات مکمل نہ ہونے تک ڈرائیور کو کام  اور ایپلی کیشن کے استعمال سے روکتے ہوئے پابندی عائد کردی۔ اوبر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’امتیازی برتاؤ نا قابلِ قبول ہے اور اسے کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دبئی، اوبر اور کریم نے کرایے میں اضافہ کا اعلان کردیا

    دبئی، اوبر اور کریم نے کرایے میں اضافہ کا اعلان کردیا

    دبئی : سماجی رابطے کی ایپس کے ذریعے ٹیکسی کی سہولیات فراہم کرنے والی آن لائن کمپنیوں اوبر اور کریم نے نئے سال کے آغاز پر اپنے کرایہ میں اضافے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے سال کی آمد پر آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں اوبر اور کریم اپنے ہزاروں صارفین کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں لائے ہیں۔

    بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی معروف کمپنیوں نے کرایے میں اضافہ کا اعلان متحدہ عرب امارات میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس عائد ہونے کی وجہ سے کیا ہے۔

    اوبر اور کریم کی انتظامیہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سستی مگر پُرتعیش اور آرام دہ سفری سہولیات فراہم کرنا اولین ترجیح ہے تاہم حکومت کی جانب سے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کے بعد کرایے میں اضافہ کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔

    دوسری جانب حکومتی حلقوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ نقل و حمل کے ذرائع ویلیو ایڈڈ ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں اسی لیے دیگر بسوں اور ٹیسکیوں کے کرایے میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔

    اوبر اور کریم انتظامیہ نے حکومتی موقف کے بعد وضاحت دی ہے کہ 5 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس نقل و حمل پر نہیں ہے تاہم شاپنگ مالز اور دیگر تفریح مقامات پر یہ ٹیکس ضرور عائد ہوتے ہیں اس لیے ایسے مقامات پر جانے والوں کو معمول کے کرایے کے ساتھ ٹیکس بھی ادا کرنا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں.

  • سفارت کار خاتون کے قتل میں ملوث اوبر ڈرائیور گرفتار

    سفارت کار خاتون کے قتل میں ملوث اوبر ڈرائیور گرفتار

    بیروت : آن لائن ٹیکسی سروس اوبر کے ٹیکسی ڈرائیور کو برطانوی خاتون کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے.

    قتل ہونے والی خاتون 30 سالہ رِبیکا ڈائیکس تھی جو ہفتے کے روز بیروت ہائی وے پر مردہ حالت میں پائی گئی تھیں، ان کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات تھے.

    پوسٹ رپورٹ میں خاتون سے زیادتی بھی ثابت ہوئی جنہیں رسیوں سے باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور بعد ازاں قتل کر کے لاش ہائی وے پر پھینک دی گئی تھی, مقتولہ ایمبیسی میں ملازم تھیں.

    پولیس سی سی ٹی وی فوٹیجز، پوسٹ مارٹم اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں مجرم تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی اور پیر کی صبح ملزم کو گھر سے حراست میں لے لیا گیا، ملزم لیبنانی شہری ہے.

     اسی سے متعلق : بیروت میں برطانوی خاتون سفارت کار قتل

    آن لائن ٹیکسی سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی اوبر نے تصدیق کی ہے کہ گرفتار ہونے والا 41 سالہ شخص اُن کا ملازم ہے جس کا کریمنل ریکارڈ نہیں ملا تھا.

    تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو پہلے بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا جا چکا ہے اور وہ سزا پوری کرنے کے بعد رہا ہوئے تھے.

    ملزم کے خلاف چالان تیار کرکے عدالت مین پیش کردیا گیا ہے جب کہ اوبر کمپنی سے درست کرائم ریکارڈ نہ رکھنے کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں.