Tag: اوبر

  • ٹیکسی سروس اوبرکا ملازمین کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

    ٹیکسی سروس اوبرکا ملازمین کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

    واشنگٹن : عالمی ٹیکسی سروس اوبر نے فئیصلہ کیا ہے کہ خواتین ملازمین کے ساتھ جنسی طور پر مبینہ ہراساں کرنے کے الزامات کی ہنگامی طورپرتفتیش کی جائے گی۔ یہ فیصلہ اوبر کے سربراہ ٹریوز کیلنک نے ایک خاتون کی شکایت پر کیا گیا ہے۔

    اوبرمیں کام کرنے والی ایک خاتون نے شکایت کی تھی کہ  وہ اوبر میں کام کرتی تھیں تو انہیں کئی بار جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    اوبر کے سربراہ نے کہا کہ سوزین فاؤلر نامی خاتون نے جو تفصیلات بیان کی ہیں وہ انتہائی افسوس ناک ہیں اور ان تمام اصولوں اوراقدار کے منافی ہیں جن پر کمپنی یقین اورعمل کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ ’جو کوئی بھی اس طرح سوچتا ہے یا ایسا کام کرتا ہے اسے ملازمت سے نکال دیا جائے گا۔

    ‘برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اوبر میں کام کرنے والی سابق انجینيئر سوزین فاؤلر نے ایک بلاگ میں لکھا تھا کہ نوکری کے ابتدائی دنوں میں ہی ان کے منیجر نے مجھ سے نا مناسب خواہش کا اظہار کیا تھا جب میں نے اس کی شکایت کی تو مجھے بتایا گیا کہ کوئی مزید کارروائی نہیں کی جائے گی کیونکہ منیجر کی یہ ’پہلی غلطی‘ ہے۔

    اوبر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ الزمات پہلی مرتبہ ان کے علم میں آئے ہیں اور اس کی فوری طور پر تفتیش کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان کے مطابق اوبر میں اس طرح کے رویے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

  • لاہور ہائیکورٹ نےاوبراورکریم ٹیکسی سروس کےخلاف کارروائی سےروک دیا

    لاہور ہائیکورٹ نےاوبراورکریم ٹیکسی سروس کےخلاف کارروائی سےروک دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی کریم اور اوبر کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔عدالت نے پنجاب حکومت سمیت دیگرفریقین سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ میں ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی کریم اور اوبر کو بندکرنے کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی،درخواست منیر احمدکی جانب سے دائرکی گئی تھی۔

    عدالت نے ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

    درخواست گزار کا موقف تھا کہ جب تک قانون نہیں بنتا، ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی کمپنی کےخلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی۔ عدالت حکومت کو قانون سازی تک کارروائی سے روکنے کا حکم جاری کرے۔

    مزید پڑھیں:اوبر اور کریم ٹیکسی سروس ‌غیر قانونی قرار، کریک ڈاؤن کا آغاز

    واضح رہےکہ3روزقبل پنجاب حکومت نے لاہور سمیت پنجاب دیگر شہروں میں موبائل ایپ کے ذریعے چلنے والی کمپنیوں کی سروس بند کرنے کا اعلان کیاتھا۔جس کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ نے نجی کیب سروسز کی سو سے زائد گاڑیوں کو تحویل میں لے لیا تھا۔

  • عوامی احتجاج کے بعد کریم اور اوبر کی بندش کا اعلان واپس

    عوامی احتجاج کے بعد کریم اور اوبر کی بندش کا اعلان واپس

    کراچی: لاہور اور کراچی میں عوامی ردعمل کے بعد حکومت پنجاب نے پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا، کریم ٹیکسی سروس نے بھی تصدیق کی ہے کہ ہمارے سروس بند نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور اور کراچی میں عوامی احتجاج کے بعد ٹیکسی سروسز پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا گیا،انفارمیشن و ٹیکنالوجی بورڈ پنجاب کے چیئرمین ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ کریم اور اوبر سروس کو بند کرنے کےلیے حکومت نے کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا جبکہ وزیر ٹرانسپورٹ سندھ ناصر شاہ نے بھی کمپنی کو ایک ماہ کی مہلت دے دی۔

    ڈاکٹرعمر سیف کا کہنا تھا کہ 2000 سے زائد لوگ یہ ٹیکسی سروس چلا رہے تھے، نئی ٹیکسی سروس کے لیے ضابطہ اور پالیساں لائی جائیں گی، ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ٹیکسی سروس کو نیٹ ورک میں لیا جائے گا اور ان کمپنیز کو ریگولیٹ بھی کیا جائے گا، وزیر اعلی پنجاب نے نئی ٹیکسی سروس کی پالیسی کےلیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    یاد رہے کہ صوبائی (سندھ اور پنجاب) حکومتوں کی جانب سے نئی ٹیکسی سروس پر پابندی کرنے کا اعلان سامنے آیا تھا جس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لوگوں نے حکومت پر شدید تنقید کی۔

    دوسری جانب وزیرٹرانسپورٹ سندھ ناصر شاہ نے کہا کہ یہ کمپنیاں عوام کو سہولیات فراہم کررہی ہیں اس لیے فوری طور پر حکومتی سطح پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جارہی تاہم حکومت کمپنی کو ایک ماہ کا وقت دے رہی ہے۔

    ہمارے ٹیکسی سروس بند نہیں ہوئی، ایم ڈی کریم

    اسی ضمن میں کریم ٹیکسی سروس کے مینجنگ ڈائریکٹر جنید اقبال نے کہا کہ ہماری سروس بند نہیں ہوئی عوامی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے سروس تاحال چل رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کریم سروس کے ایم ڈی نے اعلان کیا کہ جو صارفین سہولت استعمال کرنا چاہتے ہیں وہ اینڈرائیڈ اور اپیل اسٹور سے ایپ ڈاؤن لوڈ کر کے سہولت حاصل کرسکتے ہیں، شیئرنگ اکانومی کا تصور 6 سال سے قبل متعارف کروایا گیا جو آج ترقیاتی یافتہ ممالک میں بہت مضبوط ہے‘‘۔