Tag: اورلینڈو

  • تین سال بعد اورلینڈو میں کلین شو کی نئی توانائی کے ساتھ واپسی، پاکستان کا تجارتی نمائش میں نمایاں کردار

    تین سال بعد اورلینڈو میں کلین شو کی نئی توانائی کے ساتھ واپسی، پاکستان کا تجارتی نمائش میں نمایاں کردار

    کراچی (27 اگست 2025): تین سال کے وقفے کے بعد عالمی تجارتی نمائش ’کلین شو 2025‘ کی ایک نئی توانائی کے ساتھ واپسی ہوئی ہے، جس میں پاکستان نے بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

    شمالی امریکا کی ٹیکسٹائل کیئر کے شعبے کے لیے تین روزہ سب سے بڑی ٹریڈ ایگزیبیشن 23 سے 26 اگست تک اورلینڈو، امریکا میں منعقد ہوئی، اس میں 20 ممالک سے 393 نمائش کنندگان اور دنیا بھر سے بڑی تعداد میں تجارتی وزیٹرز نے شرکت کی۔

    شمالی امریکا کی اس نمائش میں پاکستان کا بھی نمایاں کردار رہا اور پانچ کمپینوں نے پاکستان کی نمائندگی کی، جن میں اسپن ٹیکس انڈسٹریز (ایچ آر کاٹن یو ایس اے)، عبداللہ ٹیکسٹائل (کنٹیکس گروپ)، الرّحیم ٹیکسٹائلز، حسین ٹیکسٹائلز اور ہارون فیبرکس شامل ہیں۔

    کلین شو ٹیکسٹائلز تجارتی ایگزیبیشن اورلینڈو

    ان کمپنیوں نے ہوٹل اور اسپتال کے ٹیکسٹائل کے ساتھ ساتھ پائیدار مصنوعات کی رینج پیش کی اور عالمی خریداروں اور صنعت کے ماہرین سے ملاقاتیں بھی کیں۔ نمائش کنندگان نے اس مارکیٹ کی حاضری اور وزیٹرز کے معیار کو سراہا۔

    پاکستانی ٹیکسٹائلز ایشیا کی سب سے بڑی نمائش میں شرکت کے لیے تیار

    اس موقع پر سی ای او الرّحیم ٹیکسٹائلز احسن عبدالعزیز نے کہا ’’ہم اس سال کے کلین شو سے حاصل ہونے والے روابط اور لیڈز سے بہت مطمئن ہیں۔ میری کئی فیصلہ ساز افراد سے حوصلہ افزا ملاقاتیں ہوئیں اور میں مستقبل میں ان سے بات چیت کو جاری رکھنے کا منتظر ہوں۔‘‘

    کلین شو ٹیکسٹائلز تجارتی ایگزیبیشن اورلینڈو

    پارٹنر اسپن ٹیکس انڈسٹریز محمد علی انصاری نے بھی مثبت تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ہمیں کلین شو سے بے حد اطمینان حاصل ہوا، ہماری بہت سے بین الاقوامی خریداروں سے ملاقاتیں ہوئیں اور بزنس کو لے کر انتہائی عمدہ بات چیت ہوئی۔‘‘

    سی ای او حسین ٹیکسٹائلز محمد حسین نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا اور کہا ’’اس سال کی نمائش میں شو فلور کو مزید وسعت دی گئی، پہلی بار شرکت کرنے والے نمائش کنندگان کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا، اور بین الاقوامی سطح پر بھرپور شرکت دیکھنے کو ملی۔ مجموعی طور پر ہم اس تجربے سے مطمئن ہیں۔‘‘

    کلین شو 2025 میں اس بار ریکارڈ بین الاقوامی شمولیت اور تقریباً 100 نئے نمائش کنندگان شامل تھے۔ نمایاں پہلوؤں میں انوویشن ایوارڈز، خصوصی تعلیمی سیشنز اور روزانہ نیٹ ورکنگ ایونٹس شامل تھے۔ یہ ایک بار پھر ٹیکسٹائل کیئر انڈسٹری کے لیے ایک اہم عالمی مرکز ثابت ہوا اور پاکستان کی موجودگی نے اس ابھرتے ہوئے شعبے میں اس کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا۔

  • امریکا میں متاثر کن مومی مجسمہ نصب

    امریکا میں متاثر کن مومی مجسمہ نصب

    امریکا میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کے اثرات کی طرف توجہ دلانے کے لیے ایک متاثر کن مجسمہ نصب کردیا گیا۔

    امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں سٹی ہال کے باہر بینچ پر مومی مجسمہ نصب کیا گیا ہے، مجسمہ دادا اور پوتے کا ہے جو آئسکریم کھاتے ہوئے خوشگوار وقت گزار رہے ہیں۔

    اس مجسمے کا پیغام نہایت واضح ہے، دن گزرنے کے ساتھ ساتھ مجسمہ پگھلتا جائے گا جس سے اندازہ ہوگا کہ کلائمٹ چینج کی وجہ سے درجہ حرارت میں کس قدر اضافہ ہورہا ہے۔

    یہ مجسمہ کلائمٹ چینج کے حوالے سے شعور و آگاہی کے لیے کام کرنے والے ایک مقامی ادارے کی جانب سے نصب کیا گیا ہے۔

    ادارے سے وابستہ ڈاکٹر کلارک کا کہنا ہے کہ اورلینڈو شہر میں شدید گرمی کا دورانیہ 22 دن ہوتا تھا لیکن اب کچھ سال میں یہ بڑھ کر 3 ماہ پر محیط ہوجائے گا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کلائمٹ چینج خوفناک تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

    خیال رہے کہ کلائمٹ چینج کے باعث دنیا بھر کے درجہ حرارت میں اضافہ جاری ہے جس سے سطح سمندر بلند ہونے اور کئی شہروں کے زیر آب آجانے کا خطرہ ہے۔

  • اورلینڈو نائٹ کلب کے حملہ آور کی بیوی گرفتار

    اورلینڈو نائٹ کلب کے حملہ آور کی بیوی گرفتار

    واشنگٹن: امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں نائٹ کلب کے حملہ آور کی بیوی کو گرفتار کرلیا گیا۔ نائٹ کلب حملے میں 49 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اورلینڈو نائٹ کلب کے حملہ آور عمر متین کی بیوی نور سلمان کو عمر متین کی مدد کرنے اور قانون کا راستہ روکنے کے الزامات پر سان فرانسسکو سے گرفتار کیا گیا۔

    حملے کے بعد نور سلمان نے امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کو اپنے شوہر کے انتہا پسندانہ رحجانات کے بارے میں بتایا تھا۔ نور سلمان کو آج عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں: اورلینڈو نائٹ کلب پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 13 جون کو افغان نژاد حملہ آور عمر متین نے ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے کلب میں رات 2 بجے گھس کر کئی لوگوں کو یرغمال بنالیا تھا۔ حملہ آور کی فائرنگ سے 49 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے تھے۔

    حملہ آور عمر متین نائٹ کلب کی سیکیورٹی پر معمور پولیس اہلکار کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق حملے سے پہلے عمر متین نے نائن ون ون پر کال کر کے دہشت گردانہ اقدام کا عندیہ دیا اور داعش سے وفاداری کا حلف بھی اٹھایا تھا۔ پولیس نے عمر متین سے 2013 اور 2014 میں پوچھ گچھ کے بعد ثبوت نہ ملنے پر اسے چھوڑ دیا تھا۔

  • فرانسیسی پولیس نے ساحل سمندر پر خاتون کے کپڑے اتروا لیے

    فرانسیسی پولیس نے ساحل سمندر پر خاتون کے کپڑے اتروا لیے

    پیرس: فرانس کے شہر نیس کے ساحل پر پولیس نے برکنی پہننے کے شبہ میں ایک خاتون کو زبردستی اس کے لباس کا کچھ حصہ اتارنے پر مجبور کردیا۔ واقعہ نے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کردیا۔

    اب سے دو دن قبل فرانس میں ’باپردہ‘ بکنی ’برکنی‘ پر پابندی عائد کی جاچکی ہے جس کے بعد پولیس کی جانب سے یہ اقدام دیکھنے میں آیا۔ برکنی حال ہی میں متعارف کروایا جانے والا ایک باپردہ سوئمنگ لباس ہے جسے مسلمان طبقوں کی جانب سے بے حد پذیرائی ملی۔

    nice-5

    اس کی مقبولیت میں اضافہ کے بعد غیر مسلم خواتین کی جانب سے بھی اس کی خریداری دیکھی گئی جس کے بعد فرانس میں اس پر پابندی عائد کردی گئی۔

    اس پابندی کی توجیہ یہ پیش کی گئی کہ یہ لباس صرف ایک طبقہ کی نمائندگی کرتا ہے۔ بدقسمتی سے اس طبقہ کا تعلق دہشت گردی سے جوڑا گیا اور یوں یہ لباس شدت پسندی کے جذبات کے فروغ کی علامت کے طور پر لیا جانے لگا۔

    جرمنی میں برقعے اور نقاب پر پابندی کا فیصلہ *

    اسی پابندی کے پیش نظر نیس کے ساحل پر پولیس اہلکاروں کو پورے لباس میں موجود ایک خاتون پر برکنی پہننے کا گمان ہوا اور انہوں نے زبردستی اس کے لباس کا کچھ حصہ اتروا دیا۔

    پولیس کی جانب سے خاتون پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا اور اسے ’روشن خیالی کے اخلاقی ضابطوں کی خلاف ورزی‘ قرار دیا گیا۔

    nice-2

    nice-4

    خاتون کے ساتھ ان کی بیٹی بھی موجود تھی جو اپنی والدہ کو پولیس کے نرغے میں گھرا دیکھ کر رونے لگی۔

    بعد ازاں ایک عینی شاہد نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں موجود لوگوں کا ردعمل منفی تھا۔ ’لوگوں نے خاتون کے لیے ’گھر جاؤ‘ کی آوازیں کسیں، کچھ نے پولیس کے لیے تالیاں بھی بجائیں‘۔

    پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ *

    واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سوال اٹھا دیا کہ کیا ایک سیکولر ملک میں لوگوں کو لباس بھی حکومت کی بنائی پالیسی کے مطابق پہننا ہوگا؟

    لوگوں نے اسے شخصی آزادی پر قدغن کے مترادف قرار دیتے ہوئے پولیس کے اقدام کی مذمت کی۔

    واضح رہے کہ 2015 میں پیرس میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد وہاں مقیم مسلمان حکومت اور عام لوگوں کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا شکار ہیں اور انہیں بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے۔ ان حملوں میں 137 افراد مارے گئے تھے۔

    اس کے بعد بھی یورپ کے کئی شہروں بشمول برسلز، نیس اور اورلینڈو میں دہشت گردانہ حملہ ہوئے جس نے دنیا بھر میں موجود مسلمانوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا۔

  • اٹلی کے سابق رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کا قبول اسلام

    اٹلی کے سابق رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کا قبول اسلام

    روم: اٹلی کے ایک سابق رکن پارلیمنٹ کی بیٹی نے اسلام قبول کرلیا۔ رکن پارلیمنٹ نے بیٹی کے قبول اسلام کو ایک ’شدت پسند مذہب کی طرف رجحان‘ قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا۔

    بائیس سالہ میولا فرانکو باربرٹو لورینٹلے ڈی نپولی یونیورسٹی کی طالبعلم ہیں اور انہوں نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام عائشہ رکھا ہے۔ عائشہ کے والد فرانکو باربرٹو نے بیٹی کے اس فیصلہ پر سخت تشویش ظاہر کی۔ میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اسلام پر بنیاد پرست اور کٹر مذہب ہونے کا الزام عائد کیا۔

    اورلینڈو واقعہ کے بعد امریکا میں مسلمانوں کے لیے مشکلات *

    انہوں نے کہا، ’یہ تبدیلی نہ صرف بری ہے بلکہ خوفناک بھی ہے، اسلام ایک شدت پسند اور بنیاد پرست مذہب ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ وہ عبادت کرتے ہوئے اپنے بچوں کی طرف بھی دھیان نہیں دیتی چاہے وہ رو ہی کیوں نہ رہے ہوں۔ مجھے اپنی بیٹی کے فیصلے سے سخت تکلیف پہنچی ہے‘۔

    اورلینڈو حملہ: درجنوں افراد کی جان بچانے والا مسلمان فوجی ہیرو *

    عائشہ نے فیس بک اکاؤنٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر ڈھانپنے کو خدا نے میرے لیے منتخب کیا ہے۔ یہ خدا کا قانون ہے۔ میں اسے نہ ماننے والی کون ہوتی ہوں‘۔

    italy-new-2

    رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کے قبول اسلام کو ملک بھر میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جارہا ہے اور انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے۔

    عیسائی نوجوانوں کا مسلمانوں سے اظہار محبت *

    پوپ فرانسس کی مسلمان خواتین کے حجاب کی حمایت *

    واضح رہے کہ پچھلے کچھ عرصہ میں پیرس، برسلز اور اورلینڈو میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں مسلمانوں کے ملوث ہونے کے باعث ایک طرف تو مسلمانوں کو یورپ میں سخت مشکلات کا سامنا ہے دوسری طرف ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو اسلام کی اصل روح کو سمجھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔

  • فلوریڈا:  فٹبال شائقین کا انوکھے انداز میں اورلینڈو میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت

    فلوریڈا: فٹبال شائقین کا انوکھے انداز میں اورلینڈو میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت

    فلوریڈا : امریکی ریاست فلوریڈا میں فٹبال شائقین نے سانحہ اورلینڈو کے ہلاک شدگان کوانوکھے انداز میں خراج عقیدت پیش کیا.

    تفصیلات کے مطابق امریکی فٹبال لیگ کے ایک اہم میچ سے قبل فٹبال شائقین نے بارہ جون کو اورلینڈو کے نائٹ کلب میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے اونچاس افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور انوکھے انداز میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا.

    اس موقع پر دس ہزار زائد گنجائش والے اسٹیڈیم میں انچاس کرسیوں کو مرنے والوں کی یاد میں خالی چھوڑ کر ان پر رنگ برنگے غبارے باندھے گئے اور ست رنگی پر چم لہرائے گئے.

    *امریکی شہراورلینڈو کےنائٹ کلب میں فائرنگ، 49 افراد ہلاک، 53 زخمی*

    واضح رہے کہ امریکی فٹبال لیگ میں اورلینڈو سٹی کا مقابلہ سین جوس سے تھا ،یہ میچ دو دو گول سے برابر رہا.

  • مذہب کے خلاف جنگ سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوگا، بارک اوباما

    مذہب کے خلاف جنگ سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوگا، بارک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدر باراک حسین اوباما نے کہا ہے کہ مذہب کے خلاف جنگ سے دہشت گردوں کے ایجنڈے کو فائدہ پہنچے گا۔

    اورلینڈو کے واقعے پر قومی سلامتی کونسل کے مشیروں سے ملاقات میں امریکی صدر نے کہا کہ ’’عمر متین کے انتہا پسندوں سے رابطوں کے کوئی شواہد نہیں ملے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کی کامیاب پالیسیوں کی بدولت آج عراق اور شام میں داعش مسلسل کمزور ہورہی ہے، اسلام کے خلاف بات کرنا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے یہ کوئی حکمت عملی کا حصہ نہیں ہے،مسلمان شدت پسندوں کی سوچ کو رد کرچکے ہیں

    بارک اوباما نے کہا کہ بڑے ہتھیاروں پر دوبارہ پابندی عائد ہونی چاہیے اور اس کے لیے ہماری حکومت کام کررہی ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل امریکی شہر اورلینڈو ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں تقریباً 50 افراد جاں بحق اور 53 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    ابتدائی طور پر اس حملے کی ذمہ داری بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمی داعش نے قبول کی تھی تاہم ایف بی آئی چیف نے حملے میں داعش کے ثبوت فراہم نہ کرنے کا بیان دیا تھا۔

    حملہ آور عمر متین فلوریڈا کے شہر میں واقع ہم جنس پرستوں کے کلب میں داخل ہوکر کئی افراد کو یرغمال بنایا اور سیکیورٹی اداروں کے نمبر پر کال کر کے داعش سے وفاداری کا حلف بھی اٹھایا تھا تاہم پولیس سے مقابلے کے دوران مار دیا گیا تھا۔

    عمر متین کی اہلیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ اُن کا شوہر خاموش طبیعت اور شکی مزاج تھا، وہ نفسیاتی مریض ضرور تھا مگر اُس کے دہشت گردوں سے روابط نہیں تھے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’دین سے لگاؤ کے باعث نمازوں کی پابندی ضرور تھی اور وہ مجھ پر بہت سختیاں کرتا تھا جس کے بعد میرے اہل خانہ نے دو سال قبل مجھے طلاق دلوا کر علیحدگی اختیار کروالی تھی‘‘۔

  • امریکی مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام مخالف تقریر

    امریکی مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام مخالف تقریر

    نیو ہیمپشائر: اورلینڈ و نائٹ کلب میں حملے کے سبب امریکا میں رہائش پذیر مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، انہیں پہلے ہی نفرتوں کا سامنا ہے، امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کومسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کا ایک اورموقع مل گیا کہتے ہیں کہ ان ممالک کے لیے امیگریشن پالیسی ختم کردوں گا جہاں سے دہشت گردی کا تعلق ثابت ہوگا۔

    ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہےکہ ثابت ہوگیا کہ میری مسلمان مخالف تقاریر درست ہیں،بوسٹن دھماکے کا حملہ آور اپنی بیوی کو سعودیہ عرب سے ساتھ لایا، اورلینڈو فائرنگ میں شخص کا گھرانہ افغانستان سے امریکا آیا اسی طرح سینٹ برڈینو حملے میں ملوث شخص پاکستان سے آیا تھا۔

    انہوں نے مزید کہاکہ امریکا میں رہائش پذیر بڑی تعداد میں صومالی باشندے داعش میں شامل ہوئے، صدر بنا تو امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کروں گا اوران ممالک کے شہریوں کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی جن کے باشندے دہشت گردی میں ملوث پائے جائیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اورلینڈو کا واقعہ اسلامی شدت پسندی کا واقعہ ہے، شدت پسند امریکا، ہم جنس پرستوں اور عورتوں کے خلاف ہیں، ہمیں شدت پسند اسلام کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہوگی کیوں کہ اسلامی شدت پسندی امریکا کے لیے بڑا خطرہ بنتی جارہی ہے ہمیں اسلامی شدت پسندی سے سختی کے ساتھ نمٹنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ اورلینڈو حملہ آور کا والد ٹی وی پر بیٹھ کر طالبان کی حمایت کرتا ہے،ایسی شدت پسندانہ سوچ کے خاندان کو امریکا آنے کی اجازت ہی کیوں دی گئی، ہیلری کلنٹن اسلامی شدت پسندی کے الفاظ استعمال کرنے سے گھبراتی ہیں۔

    صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ امریکا کا امیگریشن سسٹم خرابیوں سے بھرا پڑا ہے،سان برناڈینو، بوسٹن اور کلیو لینڈ کا مسلم خاندان امیگریشن سسٹم کی خرابیوں کی نشاندہی کرتا ہے،مسلم امیگرینٹس کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔
    انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوگی، اوباما انتظامیہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کو صحیح طرح کام کرنے نہیں دے رہی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید ہرزہ سرائی کی کہ شامی مہاجرین کو امریکا آنے کی اجازت دینا ایک اور بڑی غلطی ہوگی،امریکا کے پاس غیر ملکیوں کی جانچ پڑتال کا موثر نظام موجود نہیں، شامی مہاجرین کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنا ہوگا۔

  • اورلینڈو واقعے پرعالمی رہنماؤں کا اظہار مذمت

    اورلینڈو واقعے پرعالمی رہنماؤں کا اظہار مذمت

    واشنگٹن : اورلینڈو میں فائرنگ کے واقعے پر عالمی رہنماؤں نے شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔ جبکہ کیلفورنیا اور واشنگٹن میں واقعے کیخلاف احتجاج بھی کیا گیا۔

    اورلینڈو میں فائرنگ کے واقعے کی دنیا بھر سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نےسوشل میڈیا پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

    ہیلری کلنٹن نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات اور پابندی مسئلے کا حل نہیں، مسلمانوں کی اکثریت دہشت گردی کے خلاف بات کرتی ہے۔

    آسٹریلیا کے وزیراعظم میلکم ٹرن بل نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم سب متحد ہیں۔

    وزیراعظم نوازشریف اورامریکا میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نےاورلینڈو فائرنگ کے واقعہ کی سخت مذمت کی۔ فرانس ،اٹلی ،برطانیہ ,آئرلینڈ سمیت دیگرکئی ممالک کے سربراہان مملکت نے واقعہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں امریکی عوام کے ساتھ ہیں۔

    واقعہ کے خلاف کیلفورنیا میں شہریوں نے پرامن احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ امریکہ میں بڑھتے ہوئے فائرنگ کے واقعات کو روکا جائے اوراسلحہ کے عام استعمال پرپابندی لگائی جائے۔

    امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے باہر سماجی تنظیموں کی جانب سے اورلینڈو فائرنگ کے واقعہ میں مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔

     

  • عمر متین بہت غصے والا انسان تھا،سابقہ اہلیہ

    عمر متین بہت غصے والا انسان تھا،سابقہ اہلیہ

    فلوریڈا: اورلینڈو شہر میں نائٹ کلب میں فائرنگ کرنے والےملزم عمر متین کی سابقہ اہلیہ ستارہ یوسفی کا کہنا ہے کہ عمر متین بہت غصے والا اور بات بات پر تشدد کرتا تھا.

    امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ستارا یوسفی کا کہنا تھا کہ عمر متین کا اقدام قابل مذمت ہے،عمر سے ایسی توقع نہیں تھی کہ وہ اس حد تک جائے گا،عمر متین بہت غصیلا اور بات بات پر جھگڑتا تھا.

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ عمر متین کی حالت ٹھیک نہیں تھی بلکہ یوں کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس کی دماغی حالت درست نہیں تھی وہ غصے میں بہت کچھ کر گذرتا تھا،شادی کے شروعات میں تو وہ صحیح تھا لیکن کچھ عرصے بعد وہ بدل گیا.

    ستارہ یوسفی کا کہنا تھا کہ عمر متین کے اس اقدام پر وہ شرمندگی محسوس کرتی ہیں کہ وہ کبھی اس سفاک شخص کی اہلیہ رہ چکی ہیں،جبکہ ستارہ یوسفی نے پولیس اور دیگر ایجنسیوں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس معاملے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں.

    امریکی شہراورلینڈو کےنائٹ کلب میں فائرنگ، 50 افراد ہلاک، 53 زخمی*

    یاد رہے گذشتہ روز امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے نائٹ کلب میں فائرنگ سے پچاس افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئےتھے، پولیس کے مطابق حملہ آور جوابی فائرنگ سے مارا گیا، اس کی شناخت افغان شہری عمر متین کے نام سے ہوئی تھی.

    سانحہ اورلینڈو امریکی تاریخ کا بدترین دن ہے ، باراک اوباما*

    امریکی صدر باراک اوباما نےگذشتہ روز اورلینڈو شہر میں نائٹ کلب میں فائرنگ کے دوران پچاس ہلاکتوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج کا دن امریکی تاریخ کا بدترین دن ہے،فائرنگ کاواقعہ شدت پسندی اور دہشت گردی ہے.

    دریں اثنا امریکی صدارتی امیدواروں نے بھی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے نائٹ کلب میں فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی تھی.

    اپنے ٹوئٹر پیغام میں ہیلری کلنٹن نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدری کا اظہارکیا اور کہا تھا کہ انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ ملک میں اسلحہ کے کنٹرول کے قانون میں مزید سختی لائیں گی.

    صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کلب میں فائرنگ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے،پولیس کی تفتیش جاری ہے،واقعے میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا.

    واضح رہے کہ دو روزقبل امریکی شہر اورلینڈو میں ہی فائرنگ سے گلوکارہ کرسٹینا گریمی ہلاک ہوگئیں تھی.