Tag: اورنج لائن

  • ’’حکومت کا اورنج لائن منصوبہ اورنگی ٹاؤن والوں کے لیے عذاب بن چکا‘‘

    ’’حکومت کا اورنج لائن منصوبہ اورنگی ٹاؤن والوں کے لیے عذاب بن چکا‘‘

    کراچی: اورنگی ٹاؤن میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم فراہمی کی وجہ سے شہریوں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے، علاقے سے ایم کیو ایم رکن اسمبلی انجینئر اعجازالحق نے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کو ایک خط ارسال کیا ہے۔

    رکن اسمبلی ایم کیو ایم اعجاز الحق نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’اورنگی ٹاؤن چاہے ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی ہو، لیکن یہاں کے مکین پکے ہیں، اور سندھ حکومت کی ہر طرح کے رنگوں کی پبلک ٹرانسپورٹ سے محروم ہیں۔‘‘

    انھوں نے خط میں شکوہ کیا کہ ’’اورنگی ٹاؤن کے مکین بھی اُتنے ہی پاکستانی اور ٹیکس دہندہ ہیں جتنا کہ دوسرے شہر یا ٹاؤن کے شہری دیتے ہیں۔‘‘

    اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ حکومت کا اورنج لائن منصوبہ اورنگی ٹاؤن والوں کے لیے ایک عذاب بن چکا ہے، اس منصوبے کو کارآمد بنانے کے لیے اورنگی کے اندر تک بڑھایا جائے یا پھر اس منصوبے کو فی الفور ختم کر دیا جائے۔

    ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے خط میں نشان دہی کی کہ اورنگی ٹاؤن کی دو بڑی شاہراہیں، شاہراہ قذافی اور شاہرہ اورنگی پبلک ٹرانسپورٹ سے محروم ہیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ ان بڑی شاہراہوں پر فی الفور پبلک ٹرانسپورٹ فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

    اعجاز الحق نے خط میں لکھا ’’اورنگی ٹاؤن کے مکین زیادہ تر نوکری پیشہ ہیں، جو پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے تکلیف میں مبتلا ہیں۔‘‘

  • وفاقی حکومت کا اہم قدم، کراچی میں میٹرو بس چلنے کی بڑی امید

    وفاقی حکومت کا اہم قدم، کراچی میں میٹرو بس چلنے کی بڑی امید

    کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں میٹرو بس چلنے کی امید پیدا ہو گئی ہے، وفاقی حکومت نے گرین لائن میٹرو کے لیے 80 بسوں کی خریداری کا انٹرنیشنل ٹیںڈر جاری کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے گرین لائن میٹرو منصوبے کے لیے بسوں کی خریداری اور آئی ٹی ایس کی تنصیب کے لیے وفاقی حکومت نے تمام فنڈز مختص کر دیے ہیں۔

    ذرایع کے مطابق ٹیندرنگ پراسس 3 ماہ کا اور کامیاب بولی دہندگان 6 سے 8 ماہ میں میٹرو بسیں امپورٹ کریں گے، گرین لائن میٹرو بس منصوبے کو 3 سال تک وفاقی حکومت چلائے گی۔

    ایس آئی ڈی سی ایل (سندھ انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ) حکام نے کا کہنا ہے کہ گرین لاین میٹرو بس منصوبے کا فیز ون فروری 2021 میں فنکشنل ہونے کا امکان ہے، اس سلسلے میں ایس آئی ڈی سی ایل نے بسوں کی پہلی کھیپ جنوری میں آنے کی نوید بھی سنا دی ہے۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے ایدھی اورنج لائن میٹرو بس منصوبہ بھی وفاق کے سپرد کر دیا ہے، معاہدے کے تحت ایدھی اورنج لائن بی آر ٹی کے لیے 20 بسوں کی خریداری بھی وفاقی حکومت کرے گی۔

    گرین لائن بسیں رواں سال دسمبر سے آنا شروع ہو جائیں گی،گورنر سندھ

    وفاقی حکومت تین سال تک 4 کلو میٹر اورنگی تا بورڈ آفس اورنج لائن بی آر ٹی بس آپریشن چلائے گی، جب کہ سندھ حکومت ایدھی اورنج لائن بی آر ٹی منصوبے کے لیے 2 ارب روپے ایس آئی ڈی سی ایل کو فراہم کرے گی۔

  • گرین لائن مکمل ہونے سے پہلے اورنج لائن چلا دیں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    گرین لائن مکمل ہونے سے پہلے اورنج لائن چلا دیں گے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت گرین لائن مکمل ہونے سے پہلے اورنج لائن چلا دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اورنج لائن ہماری ذمہ داری ہے، گرین لائن مکمل ہونے سے پہلے اورنج لائن چلا دیں گے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گرین لائن سے پہلے اورنج لائن مکمل ہو جائے گی، جب کہ یلو لائن پر عالمی بینک نے قرضہ دینے کا کہہ دیا ہے، ورلڈ بینک سے لون ایگریمنٹ بھی ہو گیا ہے۔

    سندھ کے وزیر اعلیٰ کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئی حکومت نے کہا تھا کراچی میں بسیں بھی ہم لائیں گے، لیکن حکومت کے آنے کے بعد سے اب تک تو بسیں نہیں ملیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار، شہری 3 سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر

    خیال رہے کہ چند دن قبل اے آر وائی نیوز نے ایک خصوصی رپورٹ میں کہا تھا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے لایا جانا والا گرین لائن بس منصوبہ تین سال بعد بھی تاخیر کا شکار ہے، شہری تا حال منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق وفاق اور سندھ میں اختلافات کے بعد سے وفاق نے یہ منصوبہ اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا، بسوں کی خریداری کے لیے نئے بجٹ میں ڈھائی ارب روپے بھی مختص کیے جا چکے ہیں۔

    22 کلو میٹر پر مشتمل گرین لائن بس منصوبے کے ٹریک پر 22 اسٹیشن تھے لیکن یہ اسٹیشنز ابھی تک مکمل نہیں کیے گئے ہیں اور تعمیراتی کام تا حال جاری ہے۔

  • اب اورنج لائن ٹرین منصوبے کو ادھورا نہیں چھوڑ سکتے: علیم خان

    اب اورنج لائن ٹرین منصوبے کو ادھورا نہیں چھوڑ سکتے: علیم خان

    لاہور: سینئر  وزیر عبد العلیم خان کی زیر صدارت اورنج لائن منصوبے پر اجلاس ہوا، جس میں منصوبے کی تکمیل پر تبادلہ خیال کیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق سینئر وزیرعبد العلیم خان نے متعلقہ اداروں کو اورنج لائن منصوبہ جلد مکمل کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں.

    [bs-quote quote=”ن لیگ نےسفید ہاتھی جیسے منصوبے بنانے کےعلاوہ کچھ نہیں کیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”علیم خان”][/bs-quote]

    عبدالعلیم خان نے کہا کہ منصوبے کی لاگت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، اورنج لائن ٹرین بڑی لاگت والا منصوبہ ہے، اب اسے ادھورا نہیں چھوڑ سکتے.

    اس موقع پر سینئر وزیر نے اورنج لائن ٹرین کے اسٹیشنز کو کمرشلائز کرنے کی ہدایات جاری کیں.

    ان کا کہنا تھا کہ بینکس، اداروں، کمپنیز کو اسٹیشنز کی اشتہاری اونرشپ دی جائے، کاروباری اداروں کی شراکت سے ٹرین کی سبسڈی میں کمی آئے گی.

    علیم خان نے کہا کہ پنجاب حکومت مستقل طورپرسبسڈی دینےکی متحمل نہیں ہو سکتی، ن لیگ نےسفید ہاتھی جیسے منصوبے بنانے کےعلاوہ کچھ نہیں کیا.


    اورنج ٹرین غیرضروری منصوبہ تھا جوشہرت کے لیے رکھا گیا‘ہاشم جواں بخت

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں‌ وزیرخزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اورنج ٹرین غیرضروری منصوبہ تھا جوشہرت کے لیے  شروع کیا گیا.

    یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ن لیگ کے اس منصوبہ کو ابتدا ہی سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، البتہ اب پنجاب حکومت اسے جلد ازجلد مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں.

  • قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی مداخلت پر ملی،عمران خان

    قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی مداخلت پر ملی،عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ قطری شہزادوں کو شکار کی اجازت نواز شریف کی براہ راست مداخلت پر ملی، اورنج لائن کی تکمیل عوام کے ٹیکسوں سے کی جارہی ہے یہ مفاد عامہ کا منصوبہ ہے جسے عوام کے ٹیکسوں سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے،اورنج لائن کے معاہدے کو منظرِ عام پر لانا حکومتی ذمہ داری ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ بلوچستان میں قطری شہزادوں کوتلور کے شکار کی اجازت نوازشریف کی براہ راست مداخلت پرملی جس پر مقامی افراد سراپا احتجاج ہیں اور پی ٹی آئی کی مقامی قیادت میں ان افراد کے ساتھ بلوچستان میں قطری شہزادوں کوتلورکے شکارکی اجازت دینے کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات شرمناک ہے کہ نوازشریف محض اپنے ذاتی فوائد کے لیے مقامی غریب لوگوں کی زمین،گھر اور فصلیں برباد کر رہے ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف قطری شہزادے کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔

    اپنی ایک اور ٹیوٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اورنج لائن کے معاہدے کو منظر عام پر نہ لانے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے سوال کیا کہ یہ پروجیکٹ عوام کے مفاد میں عوام کے پیسوں سے بنایا جا رہا ہے اور عوام سے ہی سے اس کی متعلقات کو کیسے پوشیدہ رکھا جا سکتا ہے؟

    واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں وکیل اظہر صدیقی نے چین اور پنجاب حکومت کے اورنج لائن پر دستخط کیئے گئے معاہدے کو منظر عام پر لانے کے حوالے سے پیٹیشن جمع کرائی تھی جس پر پنجاب انفارمیشن کمیشن نے معاہدے تک عام آدمی کو رسائی دینے سے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ وفاق اور چین حکومت کے درمیان ہے جس کی ایک شق کے تحت اس معاہدے کو پبلک نہیں کیا جا سکتا ہے۔

  • اورنج ٹرین،سپریم کورٹ میں درخواست سماعت کےلیے منظور

    اورنج ٹرین،سپریم کورٹ میں درخواست سماعت کےلیے منظور

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین سے متعلق لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

    تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت کی عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی حکومتی استدعا مسترد کر دی۔

    سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ 10اکتوبر کو پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کرےگا۔پنجاب حکومت کی طرف سے مخدوم علی خان، شاہد حامد اور مصطفیٰ رمدے پیش ہوئے۔

    مزید پڑھیں: اورنج لائن منصوبہ،لاہور ہائیکورٹ نے تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیرات سے روک دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ نے اورنج ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والی گیارہ تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں تعمیراتی کام کو کالعدم قرار دے دیاتھا۔

    عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے تمام این او سی کالعدم قرار دے دیے تھے۔