Tag: اولمپک گیمز

  • ویٹ لفٹنگ: ضرورت سے مقابلے تک جسمانی طاقت کا مظاہرہ

    ویٹ لفٹنگ: ضرورت سے مقابلے تک جسمانی طاقت کا مظاہرہ

    جسمانی طاقت کے مظاہرے کی شکل میں ویٹ لفٹنگ کو باقاعدہ کھیل کے طور پر انیسویں صدی عیسوی میں رواج دیا گیا، لیکن وزن اٹھانا یا بھاری بھرکم اشیاء کو اپنی کسی ضرورت کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کا کام انسان دنیا میں‌ قدم رکھنے کے ساتھ ہی انجام دینے لگا تھا۔ انسان نے اپنی جسمانی طاقت کی آزمائش ابتدائی طور پر شاید بڑے چھوٹے اور نہایت وزنی پتھّر اٹھا کر کی ہو گی یا پھر اسے زمیں بوس ہو جانے والے کسی درخت کو کھینچنے کی ضرورت پڑی ہو گی۔

    ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور محققین نے بعض صدیوں پرانے شہروں اور ان کی عمارتوں کے کھنڈرات میں ایسے وزنی پتّھر اور بھاری ستون دریافت کیے ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اسی قسم کے ایک کھیل یا طاقت کے مظاہرے کے لیے استعمال ہوئے تھے۔ اس کی ایک مثال میونخ میں واقع ایک قدیم عمارت (Apothekerof) کے احاطے میں موجود 364 پونڈ (165 کلو گرام) وزنی پتھر ہے جس پر بویریاکے ایک ڈیوک کی تختی لگی ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 1490ء میں کرسٹوفر نامی ڈیوک نے اس پتھر کو اٹھا کر اپنی جسمانی طاقت کا مظاہرہ کیا تھا۔ اسکاٹ لینڈ کے قدیم قلعوں میں بھی ’فِر‘ کے ایسے تنے موجود جن پر کچھ نام درج ہیں اور خیال ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں‌ جنہون نے انہیں اٹھایا تھا۔

    وزنی پتھروں کو اٹھانے یا بھاری درختوں کو کھینچنے کے مقابلے دنیا کی قدیم تہذیبوں میں بھی رائج رہے ہیں۔ یہ مضبوط جسم کے مالک افراد کا وہ کھیل تھا جس سے فرصت کے اوقات میں لوگ لطف اندوز ہوتے تھے۔ اس میں ایک مختلف مثال قدیم یونان کے مائیلو نامی شخص کی ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے کندھوں پر ایک وزنی سانڈ کو اٹھا کر کئی سو گز دور لے گیا تھا۔ یونان میں بھی بعض ایسے وزنی پتھر دریافت ہوئے ہیں جن پر انہیں اٹھانے والوں کے نام کندہ ہیں۔

    جدید ویٹ لفٹنگ میں انیسویں صدی کے جرمنی کے بوجین سینڈو اور آرتھرسیکسن، روس کے ہیکن شمڈ اور فرانس کے لوئی اپولان بہت مشہور ہیں۔ دنیا کا پہلا عالمی ویٹ لفٹنگ کا مقابلہ لندن میں 1891ء میں منعقد ہوا تھا جس میں انگلستان کے لارنس لیوی کام یاب ہوئے تھے۔ ویٹ لفٹنگ کو شروع ہی سے جدید اولمپک مقابلوں‌ میں شامل کر لیا گیا تھا۔ لہٰذا 1896ء میں پہلی بار اولمپک مقابلے منعقد ہوئے تو اس میں دو ہاتھوں اور ایک ہاتھ سے وزن اٹھانے (ویٹ لفٹنگ) کا مقابلہ شامل تھا۔ 1930ء میں عالمی ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا تو اس فن کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا۔

    1930ء اور 1935ء کے درمیان فرانس اور جرمنی کے کھلاڑیوں کو ویٹ لفٹنگ میں‌ برتری حاصل ہوتی رہی اور بعد میں مصر کے ویٹ لفٹروں نے نام پیدا کیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے 1953ء تک اس میدان میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ویٹ لفٹر اور 1953ء کے بعد سوویت روس کے کھلاڑی دنیا پر چھائے رہے۔

    اولمپک قواعد کے مطابق ابتداء میں وزن اٹھانے کے صرف دو طریقے ( ایک ہاتھ اور دو ہاتھ والے) رائج تھے لیکن 1930ء کے بعد تبدیلیاں‌ کی گئیں اور موجودہ دور میں ویٹ لفٹنگ کے ان طریقوں میں سے ایک ‘اسنیچ’ اور دوسرا ’کلین اینڈ جرک‘ کہلاتا ہے۔

    تقسیمِ ہند سے قبل ہندوستان میں 1936ء میں لاہور کے ہیوی ویٹ کھلاڑی محمد تقی بٹ نے کل ہند ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ (منعقدہ کلکتہ) میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ 1939ء میں محمد تقی بٹ نے ہندوستان کی جانب سے چار نئے ریکارڈ قائم کیے تھے۔ 1940ء کے کل ہند اولمپک مقابلوں (منعقدہ بمبئی) میں ہیوی ویٹ میں محمد تقی بٹ، لائٹ ویٹ میں شفیق احمد چیمپئن قرار دیے گئے۔

    قیامِ پاکستان کے بعد 1953ء میں پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن قائم ہوئی جس کے بعد پاکستانی ویٹ لفٹر متعدد مرتبہ اولمپک، ایشین گیمز، کامن ویلتھ گیمز اور کھیلوں کے دیگر مقابلوں میں شرکت کرچکے ہیں۔

  • جب ایتھوپیا کے شہنشاہ کا محافظ اٹلی کے میدان میں‌ ننگے پاؤں دوڑا…

    جب ایتھوپیا کے شہنشاہ کا محافظ اٹلی کے میدان میں‌ ننگے پاؤں دوڑا…

    ابیبے بیکیلا شہنشاہِ ایتھوپیا کا ذاتی محافظ تھا جس نے ننگے پاؤں دوڑ کر ایک فتح کا تاج اپنے سَر پر سجایا اور پہلی بار کھیلوں کے مقابلوں میں اس ملک نے سونے کا تمغہ حاصل کیا۔

    یہ 1960 کی بات ہے جب اٹلی کے اولمپک مقابلوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ یہ فتح اس لیے بھی نہایت اہم تھی کہ اس ملک نے اٹلی ہی کے تسلط سے آزادی حاصل کی تھی۔ اور ابھی اس آزادی کو صرف بیس برس ہی بیتے تھے۔

    ابیبے بیکیلا نے 42 کلومیٹر کا فاصلہ دو گھنٹے اور پندرہ منٹ میں طے کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

    شاہِ ایتھوپیا کے اس محافظ نے مقابلے میں ننگے پائوں دوڑنا کیوں پسند کیا؟ جواب اسی کی زبانی سنیے۔

    "میں اٹلی کو دکھانا چاہتا تھا کہ ایتھوپیا کے باشندے کتنے مضبوط اور طاقت ور ہیں۔”

    میراتھن ریس کے حوالے سے ایتھوپیا کے باشندے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ غربت، پسماندگی، جنگ اور خوں ریز معرکے دیکھنے والے ایتھوپیائی کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں ہر شخص مسلسل حرکت میں رہتا ہے۔

    یورپ کو ٹیکنالوجی پر زیادہ بھروسا ہے اور کسی مقابلے کی تیاری کرنے کا ان کا انداز ہم سے بہت مختلف ہے۔ اس کے برعکس ایتھوپیا میں سب کچھ ایک قسم کی دوڑ سے مشروط ہے۔ ہر چھوٹی بڑی چیز کا حصول، کام یابی بھاگ دوڑ سے جڑی ہوئی ہے۔

    ایتھوپیا کے باشندوں کا کہنا ہے کہ بچے اسکول کی جانب دوڑ لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں، ان کے لیے پینے اور استعمال کے پانی کا حصول ایک مسئلہ ہے۔ وہ کنویں سے پانی لانے کے لیے بھی دوڑ لگاتے ہیں اور وہ ننگے پاؤں ہوتے ہیں۔

    ابیبے بیکیلا نے اپنے ملک کے لیے کارنامہ انجام دیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہاں اس کھلاڑی کو ہمیشہ بہت عزت اور احترام دیا گیا۔

    اٹلی کے ایک میدان میں دنیا بھر کے کھلاڑیوں کے ساتھ ننگے پاؤں دوڑ لگاتے ہوئے کام یابی اپنے نام کرنے والے ابیبے بیکیلا نے 1973 میں ہمیشہ کے لیے دنیا چھوڑ دی، مگر ایتھوپیا کی تاریخ میں ان کا نام آج بھی زندہ ہے۔

  • برازیل میں’دہشت گردی‘ کی منصوبہ بندی،10 افراد گرفتار

    برازیل میں’دہشت گردی‘ کی منصوبہ بندی،10 افراد گرفتار

    برازیلیا: برازیل کی پولیس نے اولمپک گیمز کے دوران دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے گروپ کےدس ارکان کو گرفتار کرلیا گیا.

    تفصیلات کے مطابقبربرازیل میں اولمپک گیمز کے دوران دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے برازیلی شہریوں پر مشتمل اس گروہ نے مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ سے وفاداری کا اعلان کیا تھا اور وہ دہشت گردی کے لیے ہتھیار خریدنے والے تھے.

    برازیل کے وزیر انصاف الیگزینڈر ڈی موریس کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ ان افراد کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ مارشل آرٹس کی تربیت لیں اور دہشت گردی کی کارروائی کے لیے اسلحہ و گولہ بارود حاصل کریں.

    انہوں نے کہا کہ یہ افراد حکم پر عمل کر رہے تھے،جبکہ ان میں سے ایک شخص کا پیراگوائے میں اے کے 47 رائفل خریدنے کے لیے بھی رابطہ ہوا تھا،ان کامزید کہنا تھا کہ دہشت گرد گروپ کی ان سرگرمیوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ دہشت گردی کی تیاری کر رہے تھے۔

    الیگزینڈر ڈی موریس نے کہا کہ گروپ کی نگرانی اس وقت شروع کی گئی،جب اس کے ارکان نے انٹرنیٹ پر روابط کے دوران اپنے مبینہ منصوبے کے حوالے سے بات کی.

    *برازیل میں اولمپک مقابلوں کی سیکورٹی کے لیے فوج تعینات

    یاد رہے کہ برازیل میں اولمپک مقابلوں کا آغاز پانچ اگست سے ہوگا،مقابلوں کی سیکورٹی کےلیےفوج کی تعیناتی کا آغاز شروع ہوگیا.

    واضح رہے کہ مقابلوں کےآغاز کےساتھ ہی مزید اہلکاروں کو مختلف مقامات پر تعینات کیا جائےگا،حکام کےمطابق پچاسی ہزار کےقریب فوجی،پولیس اورامدادی رضاکارمل کراولمپک مقابلوں میں فرائض انجام دیں گے.

  • ویڈیو گیمز یعنی ای اسپورٹس کو اولمپک گیمز کا حصہ بنانے کی تجویز

    ویڈیو گیمز یعنی ای اسپورٹس کو اولمپک گیمز کا حصہ بنانے کی تجویز

    سیول: گیمنگ انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ویڈیو گیمز یعنی ای اسپورٹس کو اولمپک گیمز کا حصہ بنانا چاہیے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی تعریف بہت وسیع ہوگئی ہے, ویڈیو گیمز ایسے کھیل ہیں, جن کو شائقین کی بڑی تعداد دیکھنے کے لیے آتی ہے، ای سپورٹس کے مقابلوں کو لاکھوں افراد دیکھتے ہیں۔

    حال ہی میں جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں ہونے والے ای اسپورٹس مقابلوں کو دیکھنے کے لیے چالیس ہزار افراد اسٹیڈیم پہنچے جبکہ اس سے بھی بڑی تعداد نے ان مقابلوں کو آن لائن دیکھا۔