Tag: اومنی گروپ

  • قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا نقصان، اومنی گروپ کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر

    قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا نقصان، اومنی گروپ کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) نے اومنی گروپ کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر کردیا، ریفرنس کراچی میں واقع 2 پلاٹس کو غیر قانونی طور پر ریگولرائز کروانے سے متعلق ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 4 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) نے پنک ریزیڈنسی سے متعلق جعلی اکاؤنٹس کیس کا ایک اور ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا۔ ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے گلستان جوہر کراچی میں 2 پلاٹ غیر قانونی طور پر ریگولرائز کروا کے قومی خزانے کو تقریباً 4 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

    ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی، سیکریٹری لینڈ سندھ آفتاب میمن اور اومنی گروپ کے عبد الغنی مجید سمیت دیگر 7 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    ریفرنس کے مطابق ملزمان نے گلستان جوہر کراچی میں جو دو پلاٹ غیر قانونی طور پر ریگولرائزکروائے ان میں سے ایک پلاٹ 23 ایکڑ اور دوسرا 7 ایکڑ کا ہے۔ دونوں پلاٹس کے لیے ادائیگیاں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی۔

    ریفرنس کے ساتھ دی جانے والی تصویر میں آصف علی زرداری بے نظیر بھٹو اپنا گھر اسیکم کا افتتاح کر رہے ہیں۔

    یہ اسکیم 31 اکتوبر 2010 کو پی آئی اے ملازمین کے لیے بنوائی گئی، بعد میں زمین کی لیز کو منسوخ کر دیا گیا۔ ریفرنس کے مطابق یہ زمین بعد میں غیر قانونی طریقے سے پنک ریزیڈنسی کے نام الاٹ کی گئی تھی۔

    ریفرنس میں ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

    رجسٹرار آفس میں مذکورہ ریفرنس کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے، ریفرنس کی جانچ پڑتال کے بعد اسے احتساب عدالت کے انچارج جج محمد بشیر کو بھجوایا جائے گا، جج محمد بشیر اس ریفرنس کو سماعت کے لیے اپنے پاس رکھنے یا کورٹ 2 منتقل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: اسلم مسعود کا 16 فروری تک راہداری ریمانڈ منظور

    جعلی اکاؤنٹس کیس: اسلم مسعود کا 16 فروری تک راہداری ریمانڈ منظور

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اسلم مسعود کا 16 فروری تک کے لیے راہداری ریمانڈ منظور ہوگیا.

    اے آر  وائی نیوز کے نمائندے شاہ خالد کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے او منی گروپ کے چیف فنانشل افسر  اسلم مسعود کے راہداری ریمانڈ کی استدعا منظور کر لی گئی، ملزم کو ریمانڈ کے دوران کراچی کی متعلقہ کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ روز اومنی گروپ کے چیف فنانشل افسر اسلم مسعود کو سعودی عرب سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا، جس کے بعد انٹرپول نے اسلم مسعود کو گرفتار کرلیا، گرفتاری کے بعد ملزم کو پاکستان لایا گیا.

    مزید پڑھیں: میگا منی لانڈرنگ کیس، اسلم مسعود سعودی عرب میں انٹرپول کے ہاتھوں گرفتار

    ذرائع کے مطابق اسلم مسعود منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے اہم معلومات رکھتے ہیں،انور مجید کی کمپنی کیم کراؤن کے تمام معاملات اسلم مسعود دیکھتے تھے، منی لانڈرنگ کے لیے کیم کراؤن کا پلیٹ فارم استعمال ہوتا تھا۔

    خیال رہے کہ نیب نے عبدالغنی مجید کی دوسرے کیس میں بھی گرفتاری ظاہر کردی ہے، عبدالغنی مجید کی گرفتاری کیس نمبر 21163 میں ظاہر کی گئی ہے، عبدالغنی مجید کے وارنٹ کی تعمیل کا نیب کا خط سپرنٹنڈنٹ جیل ملیر کو موصول ہوگیا۔

  • انورمجید نے اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظرثانی کی اپیل دائرکردی

    انورمجید نے اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظرثانی کی اپیل دائرکردی

    اسلام آباد : اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید نے سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظرثانی کی اپیل دائر کردی، ان کا کہنا ہے کہ مقدمہ نیب نہیں بلکہ ایف آئی اےسےمتعلق ہے، میرے خلاف میڈیا مہم چلائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس کی اسلام آباد میں تحقیقات کے حکم پر نظرثانی کی جائے، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید نے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے مقدمہ نیب نہیں بلکہ ایف آئی اےسےمتعلق ہے، میرے خلاف میڈیا مہم چلائی گئی، فرض کرلیا گیا کہ اکاؤنٹس میں تمام پیسے جرائم سے کمائے گئے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الزامات کراچی سے متعلق ہیں، جےآئی ٹی اور نیب کراچی میں تفتیش کرسکتے ہیں، تمام گواہان بھی کراچی سے ہی تعلق رکھتے ہیں، نیب کو اسلام آبادمیں ریفرنس دائرکرنے کا حکم غیرقانونی ہے۔

    انورمجید نے مؤقف اختیار کیا کہ مذکورہ مقدمہ نیب نہیں بلکہ ایف آئی اے سے متعلق ہے، ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں چالان پیش نہیں کرسکی، مقدمے کو غیرقانونی طور پر لٹکایا جارہا ہے۔

    ایف آئی اے کو ہدایات دی جائیں کہ مقدمے کا چالان جلد پیش کرے، اس کے علاوہ جےآئی ٹی بھی اپنی رپورٹ پیش کرچکی ہے، مزید تفتیش کا بھی جواز نہیں بنتا۔

    انور مجید نے جےآئی ٹی کا مکمل ریکارڈ فراہم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایف آئی اے نےدرخواست گزار کے خلاف میڈیا مہم بھی چلائی، فرض کرلیا گیا کہ اکاؤنٹس میں تمام پیسے جرائم سے کمائے گئے ہیں۔

  • اومنی گروپ کے فرنٹ مین اسلم مسعود کو وطن واپس لانے میں پیش رفت نہ ہو سکی

    اومنی گروپ کے فرنٹ مین اسلم مسعود کو وطن واپس لانے میں پیش رفت نہ ہو سکی

    اسلام آباد: اومنی گروپ کے فرنٹ مین اسلم مسعود کو وطن واپس لانے کے معاملے میں جے آئی ٹی کو سعودی عرب جانے میں بدستور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اومنی گروپ کے فرنٹ مین اسلم مسعود کو وطن واپس لانے میں پیش رفت نہ ہو سکی، 3 ہفتے گزرنے کے با وجود جے آئی ٹی ممبران کو سعودی عرب کا ویزہ جاری نہیں کیا جا سکا۔

    [bs-quote quote=”سعودی عرب کا ویزہ ایک دن میں جاری کیے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”ذرائع”][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ارکان کو سعودی عرب کا ویزہ ایک دن میں جاری کیے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے 4 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈائریکٹر کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایک ماہ قبل اومنی گروپ کے چیف فنانشل افسر اسلم مسعود کو سعودی عرب میں انٹر پول کی مدد سے حراست میں لیا گیا تھا، جو مقدمہ درج ہونے پر ملک سے فرار ہو گیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  منی لانڈرنگ کیس: اومنی گروپ کا چیف فنانشل افسر سعودی عرب میں گرفتار


    اومنی گروپ کا چیف فنانشل افسر اسلم مسعود جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کو مطلوب ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلم مسعود کی گرفتاری منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت ہے، پاکستان واپسی پر ملزم سے تفتیش میں اہم معلومات حاصل ہونے کا امکان ہے۔

  • اومنی شوگراسکینڈل: صائمہ مجید کے وارنٹ گرفتاری جاری

    اومنی شوگراسکینڈل: صائمہ مجید کے وارنٹ گرفتاری جاری

    کراچی: اومنی گروپ کی جانب سےاربوں روپےکی چینی غائب کرنےکے کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نےصائمہ مجیدکےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی کے بینکنگ کورٹ میں اربوں روپے کی چینی غائب کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔اومنی گروپ کےسربراہ انورمجیدکودوسری باربھی پیش نہ کرنےپرعدالت نے اظہارِ برہمی کیا۔ عدالت نے اس موقع پر مقدمے میں نامزد ملزمہ صائمہ مجید کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے۔

    عدالت نے انور مجید کے وکلا اور جیل حکام سے استفار کیا کہ انور مجید کہاں ہیں؟۔ جس پر جیل حکام نے جواب دیا کہ انہیں لینے اسپتال گئے تھے مگر وہاں سے میڈیکل سرٹیفکیٹ دے دیا گیا۔ عدالت نے سوال کیا کہ ہم نےانورمجیدکامیڈیکل سرٹیفکیٹ بنانےوالےڈاکٹرکوبلایاتھاوہ کہاں ہیں۔یہ روایتی میڈیکل سرٹیفکیٹ ہے،پہلےوالےمیں اضافہ کرکےبھیج دیاگیا ہے۔

    عدالت کے سوال کرنے پر انور مجید کے وکیل نے بتایا کہ انورمجیدکودل کےعارضےسمیت دیگربیماریاں لاحق ہیں، انورمجیدکادل صرف23فیصدکام کررہاہے۔ وکیل کے جواب پر عدالت کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بیماری نہیں کہ انورمجیدچل پھرنہ سکتےہوں۔

    عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملزم کوبٹھانےکاعدالت کوکوئی شوق نہیں،اس نوعیت کی بیماریاں ہرچوتھےشہری کوہیں۔ آپ کہتےہیں انورمجیدکودل کاعارضہ ہے، اب تودل کاآپریشن کرکےایک ہفتےمیں ڈسچارج کردیتےہیں۔یہ بتائیں انورمجیدکوایک ماہ سےکیوں رکھا ہواہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ کیس میں کسی بھی صورت التوا نہیں چاہتے۔

    جواب میں ملزم کے وکیل نے کہا کہ ذاتی معالج نےطبعیت کی خرابی کےباعث اسٹنٹ نہیں ڈالا، انورمجیدکوطبیعت خرابی کےباوجودجیل لےجانےسےمزیدخراب ہوئی۔ وکیل کے جواب پر عدالت کا موقف تھا کہ ڈاکٹرکووضاحت کےلیےبلایا تھابیماری کےبارےمیں آگاہ کریں۔ ساتھ ہی ساتھ عدالت نے ان کے وکیل کو حکم دیا کہ آپ انورمجیدکا دستخط شدہ وکالت نامہ جمع کرائیں۔ ہمیں انورمجیدکےوکالت نامےاورکیس آگےچلنےسےغرض ہے۔

    عدالت نےملزمان کے وکلا کومقدمات کی نقول فراہم کرتے ہوئے آئندہ سماعت 6دسمبرتک ملتوی کردی۔ عدالت نے عندیہ دیا کہ آئندہ سماعت پرملزمان پرفردجرم عائدکی جائےگی۔

    یاد رہے کہ قومی ادارہ امراض قلب کے سی سی یو میں زیرعلاج اومنی گروپ کے مالک انورمجید کو ڈاکٹروں نے ایک ماہ قبل فوری طور پر اوپن ہارٹ سرجری کی تجویز دی تھی۔

    اس حوالے سے ترجمان این آئی سی وی ڈی کا کہنا تھا کہ انور مجید کے دل کا ایک “والو” بھی تبدیل کرنا ہوگا، انور مجید کے اہل خانہ کو صورت حال سے آگاہ کردیا گیا تھا کہ اگران کے اہل خانہ انورمجید کا علاج کہیں اور کرانا چاہیں تو کراسکتے ہیں۔

  • اومنی گروپ کے مالک  انور مجید کا بیٹا نمرمجید گرفتار

    اومنی گروپ کے مالک انور مجید کا بیٹا نمرمجید گرفتار

    کراچی : اومنی گروپ کی منجمد چینی غائب کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے نے انور مجید کے بیٹے نمر مجید کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر سے گرفتار کرلیا، چیف جسٹس نے کہا معلوم ہوا جیل میں اومنی والے فون استعمال کررہے ہیں، جیل سے فون پراحکامات دیئے جا رہے ہیں، جیل حکام کو فوری حکم دے رہا ہوں، سب سے فون واپس لیں، شکایت آئی توکارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے اومنی گروپ کی شوگرملز سے چینی غائب ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 14ارب میں سے11ارب کی چینی غائب ہوگئی،چیف جسٹس کہاں تھی ایف آئی اے اور پولیس؟چیف جسٹس کن ٹرکوں پر مال گیا کون کون شامل تھا؟

    ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا نو شوگر ملز اومنی گروپ کی چھتری کے نیچے چل رہی ہیں، چینی غائب کرنے پر نو مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون کون سی شوگر ملوں سے چینی غائب کی گئی؟ شوگر ملوں کے چیف ایگزیکٹو کون ہیں؟ان کےدفاتر کہاں ہیں، بلایاجائے ان کے ذمے داروں کو۔

    جی ڈی ایف آئی اے نے کہا اومنی گروپ کے مالکان ہی چیف ایگزیکٹو ہیں، اومنی گروپ کے کچھ دفاتر کراچی اور کچھ اندرون سندھ ہیں۔

    عدالت نے اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو اور دیگر حکام کو طلب کرلیا۔

    منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کی منجمد چینی غائب کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر سے انورمجید کے بیٹے نمر کو مجید گرفتار کرلیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے، جے آئی ٹی سربراہ عدالت میں پیش ہوئے، ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا اومنی گروپ کے سی ای او کے نمبرز بند جارہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا معلوم ہوا جیل میں اومنی والے فون استعمال کررہےہیں، جیل سے فون پر احکامات دیے جارہے ہیں، جیل حکام کوفوری حکم دے رہا ہوں، سب سے فون واپس لیں۔

    چیف جسٹس نے کہا آئی جی سندھ کہاں ہیں میراپیغام سن لیں، جیل سے فون استعمال کرنےکی شکایت آئی تو کارروائی ہوگی۔

    اومنی گروپ کے وکیل نے استدعا کی تعاون کرنے کو تیار ہیں،ایف آئی اے اور پولیس کوگرفتار کرنے سے روکاجائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا گرفتارکرنے نہ کرنے کا فیصلہ ایف آئی اے کرے گی، اور وہ فیصلے میں آزاد ہے۔

    عدالت نےاومنی گروپ کیس منگل کو اسلام آباد میں مقررکرتے ہوئے تمام ریکارڈ اسلام آبادمنتقل کرنے کا حکم دیا اور کہا اومنی نے جو کہنا ہے اسلام آباد میں جواب جمع کرائے۔

    مزید پڑھیں : ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    گذشتہ روز میگا منی لانڈرنگ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کیا تھا، جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا تھا عدالتی مداخلت سے دستاویزات ملنے شروع ہوگئے، چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسے کام نہیں چلے گا،یہاں بیٹھ جاؤں گا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا تھا اومنی گروپ پر مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا قرضہ ہے، نیشنل بینک کےقرضے23ارب روپے جبکہ سندھ بینک،سلک بینک اورسمٹ بینک کے 50ارب روپے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی سربراہ کو ہدایت کی تھی کہ مکمل آزادی ہے، جہاں جانا چاہتے ہیں، جائیں کام کریں اور سندھ کے تمام محکموں کو جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کا حکم دیا۔

  • منی لانڈرنگ کیس: اومنی گروپ کا چیف فنانشل افسر سعودی عرب میں گرفتار

    منی لانڈرنگ کیس: اومنی گروپ کا چیف فنانشل افسر سعودی عرب میں گرفتار

    کراچی: منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، اومنی گروپ کے چیف فنانشل افسر اسلم مسعود کو سعودی عرب میں حراست میں لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اومنی گروپ کے چیف فنانشل افسر اسلم مسعود کو انٹرپول کی مدد سے سعودی عرب سے حراست میں لیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”ذرائع کے مطابق اومنی گروپ کا چیف فنانشل افسر مقدمہ درج ہونے پر فرار ہوگیا تھا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اومنی گروپ کا چیف فنانشل افسر مقدمہ درج ہونے پر فرار ہوگیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلم مسعود کے ریڈ وارنٹ چند روز قبل جاری کیے گئے تھے، بعد ازاں انٹرپول سے ملزم کی گرفتاری کے لیے رابطہ کیا گیا۔

    اومنی گروپ کا چیف فنانشل افسر اسلم مسعود جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کو مطلوب ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ، ایم کیو ایم کے بڑے نام ملوث


    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلم مسعود کی گرفتاری منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت ہے، پاکستان واپسی پر ملزم سے تفتیش میں اہم معلومات حاصل ہونے کا امکان ہے۔

    خیال رہے کہ منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں تین روز قبل اسٹیٹ بینک نے ایک ہزار ملین سے زائد اثاثے رکھنے والے اکاؤنٹس ہولڈرز کو 30 نومبر تک بائیو میٹرک کرانے کا حکم دیا ہے، جس میں لسٹڈ، پبلک لمیٹڈ اور ذاتی اکاؤنٹ رکھنے والے شامل ہیں۔

    دریں اثنا آج متحدہ قومی موومنٹ کے ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر بھی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس میں ایم کیو ایم کے بڑے نام ملوث ہیں۔

  • چیف جسٹس کا انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم

    چیف جسٹس کا انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے انورمجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں،کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی تو سخت ایکشن لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں انورمجید اور عبدالغنی کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل سے متعلق سماعت ہوئی، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید ، ان کے صاحبزادے اے جی مجید اور حسین لوائی کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں جمع کرادیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انورمجید،عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کی رپورٹس آ چکی ہیں، بورڈ نے انور اور عبدالغنی مجید کو جیل منتقل کرنے کی سفارش کی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایسی کوئی حالت نہیں کہ یہ بستر سے چپک گئے ہیں، اتنی بڑی بیماری نہیں ان کو، جس پر وکیل نے کہا نور مجید کو ڈاکٹروں نے ہارٹ سرجری تجویز کی ہے جبکہ عبدالغنی مجید کے لیے بھی سرجری تجویز ہوئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا انورمجید کی اوپن ہارٹ سرجری کرانی ہے تو کرائیں ، انور مجید کو کوئی مسئلہ ہوا تو ان کی ہارٹ سرجری کرالی جائے گی، انھیں فوری جیل شفٹ کریں، ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں، کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟ یاد نہیں کسی کواتنا عرصہ کارڈیالوجی میں رکھا گیا جتنا انور مجید رہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا ابھی توانورمجید اوپن ہارٹ سرجری کرا ہی نہیں رہے، ابھی توانورمجید سرجری کے لیے ہدایات کا انتظار کر رہے ہیں۔

    جس پر وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ عبد الغنی مجید کو ہومرائیڈ کی سرجری کرانی ہے، جس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سرجری کرانے پر ہمارا اور آپ کا اختلاف نہیں ، سرجری بے شک کرائیں لیکن پہلے دونوں کو جیل بھیجیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو ہدایت کی کہ دونوں کو فوری طور پر جیل منتقل کریں، جب سرجری کاوقت ہو تو اسپتال منتقل کر دینا، حسین لوائی تو ویسے ہی فٹ ہیں انہیں کوئی مسئلہ نہیں رہا۔

    عدالت نے کہا سرجری کرانی ہوتوسپرنٹنڈنٹ سےاجازت لیکر اسپتال منتقل کیا جائے، سرجری مکمل ہونے کے بعد دوبارہ جیل بھیجا جائے۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ میں کہا وزیراعلیٰ سندھ کوخصوصی پیغام پہنچا دیں، وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی توسخت ایکشن لیں گے کیس میں کسی قسم کا کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انور مجید اور عبدالغنی کو سپرنٹنڈنٹ کےکمرے بٹھایا گیا تو اچھا نہیں ہو گا، وزیراعلیٰ نہیں کہہ سکیں گے ان کے لیے سپرنٹنڈنٹ کا کمرہ حاضر ہے، اگر ہمیں پتا چلا تو ہم کارروائی کریں گے، ہوسکتا ہے معاملہ سندھ سے پنجاب کے حوالے کر دیا جائے۔

    عدالت نے ملزمان کوفوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

    یاد رہے کہ  سپریم کورٹ نے 17 ستمبر کو انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی تھی اور  ملزمان کے طبی معائنے کے لیے سرجن جنرل پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے تھی۔

  • منی لانڈرنگ کیس : اومنی گروپ کے19اداروں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے

    منی لانڈرنگ کیس : اومنی گروپ کے19اداروں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے

    کراچی : ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں اومنی گروپ کے19اداروں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے، ان اکاؤنٹس میں33کروڑ روپے سے زائد رقم موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے بینکنگ کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق اربوں روپے کے منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے، ایف آئی اے کی ہدایت پر اومنی گروپ کے19اداروں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ان اداروں کے بینک اکاؤئنٹس میں 33کروڑ روپے سے زائد رقوم موجود ہے، دوسری جانب اومنی گروپ نے بینک اکاؤنٹس کھولنے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔

    اومنی گروپ کا مؤقف ہے کہ مختلف بینکوں میں ہمارے اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے ہیں جبکہ مذکورہ اکاؤنٹس کا تعلق اداروں کے مالی لین دین سے ہے، اومنی گروپ کے درخواست پر عدالت نے ایف آئی اے تفتیشی افسر سے جواب طلب کرلیا، عدالت نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

    جن اداروں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں ان میں انصاری شوگرملز، چیمبرشوگرمل، ٹنڈوالہ یار شوگر ملز، سجاول اینگروفارمز، پاک ایتھنول، اومنی پولیمر پیکچر، اومنی پرائیویٹ لمیٹڈ، خوصکی شوگرملز, لار شوگر ملز، اومنی ایسوسی ایشن، دادو انرجی، شکارپور پاور، اومنی ویلفیئر فاؤنڈیشن بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ہے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ

    واضح رہے کہ فارن بینک اکاؤنٹ کیس میں سپریم کورٹ میں پیش کی گئی اسٹیٹ بینک انکوائری رپورٹ کے مطابق پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ایک ہے جبکہ رپورٹ میں5027پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادوں کا انکشاف بھی کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فارن اکاؤنٹس انکوائری میں سست روی کی وجہ کمزور نظام ہے، اس کے علاوہ انکوائری میں تاخیر کی وجہ عالمی قوانین بھی ہیں۔