Tag: اومیکرون

  • خوشخبری، اومیکرون کے خلاف نئی ویکسین تیار

    خوشخبری، اومیکرون کے خلاف نئی ویکسین تیار

    چینی کمپنی سائنو فارم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی تیار کردہ نئی پروٹین کووڈ 19 ویکسین کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف زیادہ مؤثر ہے۔

     متحدہ عرب امارات میں کی گئی تحقیق کے مطابق اس نئی ویکسین کو بوسٹر کے طور پر استعمال کرنے سے اومیکرون کے خلاف اینٹی باڈیز  سرگرمیوں میں 7 گنا اضافہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے دوران سائنوفارم کی پرانی ویکسین استعمال کرنے کے 6 ماہ بعد 192 صحت مند افراد کو نئی ویکسین بوسٹر ڈوز کے طورپر استعمال کرائی گئی تو اومیکرون کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوگیا۔

    تحقیق کے بعد کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کے حصوں پر مشتمل اس نئی ویکسین کی متحدہ عرب امارات میں بوسٹر ڈوز کے طور پر استعمال کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    یو اے ای  میں اس ویکسین کو 18 سال سے زائد عمر کے ان افراد کو لگایا جائے گا جنھیں سائنوفارم ویکسین کی دو ڈوز لگے 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہوگا۔

    یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب دنیا سائنو فارم ویکسین کی اومیکرون کے خلاف افادیت کے حوالے سے سوالات اٹھا رہی ہے۔

    اس ویکسین کی تیاری میں کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کو استعمال کیا گیا تاکہ جسم وائرس کو شناخت کرکے اس کا زیادہ بہتر طریقے سے مقابلہ کرسکے۔

    ماہرین کے مطابق اس ٹیکنالوجی سے کورونا کی متعدد اقسام کے خلاف تحفظ مل سکے گا۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں تو شائع نہیں ہوئے تاہم آن لائن پری پرنٹ سرور پر جاری کردیے گئے ہیں۔

  • اومیکرون  تیزی سے پھیلتا جارہا ہے ، وزیراعلیٰ سندھ نے عوام کو خبردار کردیا

    اومیکرون تیزی سے پھیلتا جارہا ہے ، وزیراعلیٰ سندھ نے عوام کو خبردار کردیا

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ اومیکرون تیزی سے پھیلتا جارہا ہے، احتیاط کریں اور ماسک ضرور پہنیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اومیکرون کیسز کے حوالے سے بیان میں کہا کہ 6 سے 7 جنوری 2022 تک 24 ٹیسٹ کیے گئے، ان 24 نمونوں میں سے اومیکرون کے 21 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اومیکرون تیزی سے پھیلتا جارہا ہے، عوام احتیاط کریں،سینیٹائیزرکااستعمال کریں اور بازاروں،دفاتراورعوامی مقامات پرماسک ضرور پہنیں کیونکہ اس وباسےصرف احتیاط سےہی بچاؤممکن ہے۔

    یاد رہے کراچی میں کرونا وائرس کیسز کی شرح 11.72 فیصد تک پہنچ گئی ہے ، کراچی میں گزشتہ روز کرونا وائرس کے 633 مثبت کیسز سامنے آئے تھے۔

    خیال رہے ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے 13 سو 45 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جس کے بعد ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 13 لاکھ 2 ہزار 486 ہوچکی ہے۔

  • اومیکرون کن افراد کو زیادہ بیمار کرسکتا ہے؟

    اومیکرون کن افراد کو زیادہ بیمار کرسکتا ہے؟

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کن افراد کو طبی پیچیدگیوں کا شکار کرسکتی ہے، اس حوالے سے ماہرین نے وضاحت کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر علا العلی نے بتایا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متاثرہ افراد کن تکالیف کا شکار ہیں اور کیوں ہیں۔

    ڈاکٹر العلی کا کہنا تھا کہ کمزور مدافعتی نظام والے افراد پر اومیکرون کا حملہ شدید ہوتا ہے، جو افراد کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے چکے ہوتے ہیں ان کا مدافعتی نظام ایسے افراد کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے جنہوں نے یا تو ویکسین کی کوئی خوراک نہیں لی ہوتی یا مطلوبہ خوراکیں مکمل نہیں کی ہوتیں۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، اصل مسئلہ یہ ہے کہ متاثرین میں سے کتنے ایسے ہیں جو شدید تکلیف کی وجہ سے اسپتال میں علاج کروانے پر مجبور ہوتے ہیں۔

    ڈاکٹر العلی نے کہا کہ بوڑھوں اور لا علاج امراض میں مبتلا افراد کو بوسٹر ڈوز کی ضرورت دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بوسٹر ڈوز صرف ان لوگوں کے لیے مناسب نہیں جنہیں ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے دوران الرجی کی مشکل پیش آئی ہو۔

    ان کے علاوہ تمام افراد بوسٹر ڈوز لے سکتے ہیں، کسی کو بھی بوسٹر ڈوز لینے سے کوئی مشکل نہیں ہوگی جبکہ بوسٹر ڈوز لینے سے مدافعتی نظام زیادہ مؤثر ہوجائے گا۔

  • اسپتالوں اور میڈیکل اداروں کو اومیکرون سے متعلق  ہدایات جاری

    اسپتالوں اور میڈیکل اداروں کو اومیکرون سے متعلق ہدایات جاری

    لاہور : پنجاب میں امیکرون کے پھیلاؤ کے پیش نظر اسپتالوں اورمیڈیکل اداروں کو اومیکرون سےمتعلق ہدایات جاری کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں اسپتالوں اورمیڈیکل اداروں کو اومیکرون سےمتعلق ہدایات جاری کردی گئیں ، سیکرٹری صحت ڈاکٹراحمدجاوید نے کہا ہے کہ
    لاہور، فیصل آباد ،راولپنڈی میں امیکرون تیزی سےپھیل رہاہے، تمام ٹیچنگ اسپتال، میڈیکل ادارے ایس اوپیزپرعملدرآمدکروائیں۔

    ،ڈاکٹراحمدجاوید کا کہنا تھا کہ مریضوں، اٹینڈنٹس ،اسٹاف کی ویکسی نیشن ، اسپتالوں میں ادویات، بیڈز،آکسیجن کی سپلائی یقینی بنائی جائے۔

    گذشتہ روز کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کے ارکان نے کورونا وائرس کی پانچویں لہر کا اعلان کیا تھا، چیئرمین کورونا ایکسپرٹ ایڈورڈ گروپ کے سربراہ پروفیسر محمود شوکت کا کہنا تھا کہ اومیکرون کے پیش نظر اسپتالوں میں انتظامات کر لئے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر محمود شوکت نے کہا تھا اومیکرون ویرینٹ تیزی سے پھیلتا ہے، عوام سے گزارش ہے ذمہ دادی کا مظاہرہ کریں ویکسینیشن کرائے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کریں۔

    چیئرمین کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کا کہنا تھا کہ ویکیسنش نہ کرانے والے اس سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ، اومیکرون کی سب سے اہم علامت فلو کا ہونا ہے۔

  • پاکستان میں کورونا کی نئی لہر کا عندیہ، وفاقی دارلحکومت میں بھی اومیکرون کا پھیلاؤ تیز

    پاکستان میں کورونا کی نئی لہر کا عندیہ، وفاقی دارلحکومت میں بھی اومیکرون کا پھیلاؤ تیز

    اسلام آباد : وفاقی دارلحکومت میں اومی کرون کے 34 نئےکیسز سامنے آگئے ، ڈی ایچ او اسلام آباد کا کہنا ہے کہ کیسزمیں تیزی سے اضافہ کورونا کی نئی لہر کا عندیہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں اومی کورون ویرینٹ کا پھیلاؤ جاری ہے ، ڈی ایچ او اسلام آباد ڈاکٹرزعیم نے کورونا صورتحال کے حوالے سے بتایا ہے کہ 24 گھنٹےمیں اومی کرون کے 34نئےکیسز رپورٹ ہوئے ، جس کے بعد اب تک 175اومی کرون کیسزسامنے آچکے ہیں۔.

    ڈی ایچ او اسلام آباد کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹے میں کورونا کے109 کیسزسامنے آئے ہیں، کیسزمیں تیزی سے اضافہ کورونا کی نئی لہر کا عندیہ ہے، ٹیمیں کونٹیکٹ ٹریسنگ اورٹیسٹنگ کر رہی ہیں۔

    ڈاکٹرزعیم نے مزید کہا کہ وباسےبچاو کا حل ویکسی نیشن، ایس او پیزپرعملدرآمد ہے۔

    خیال رہے پاکستان میں کورونا کیسز میں مسلسل بڑھ رہے ہیں ، ملک میں کورونا کیسز کی مجموعی شرح ڈھائی فیصد سے زائد ہوگئی ہے۔

    این سی اوسی کے مطابق چوبیس گھنٹے کے دوران اکیاون ہزار ایک سو پینتالیس افراد کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے جن میں ایک ہزار دوسو تیرانوے مثبت نکلے جبکہ لاہورمیں ایک دن میں اومی کرون کے اکتیس نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

  • اومیکرون کو معمولی نہ سمجھیں ،  عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

    اومیکرون کو معمولی نہ سمجھیں ، عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو پھر خبردار کیا ہے کہ کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کو معمولی نہ سمجھا جائے، اس کی شدت کم تو ہوسکتی ہے لیکن اسے معتدل نہیں کہا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹیڈروس نے دنیا کورونا کیسز میں مسلسل اضافے کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون وائرس کو غیر سنجیدہ نہیں لینا چاہیے، اس وائرس کے باعث دنیا بھر میں لوگ متاثرہورہے ہیں۔

    ڈاکٹرٹیڈروس کا کہنا تھا کہ اومیکرون کورونا کی باقی اقسام کے مقابلےزیادہ بیمار کر رہاہے اور اومیکرون نے صحت کے نظام کو پھر دباؤ میں ڈال دیا ہے۔
    .
    ڈبلیوایچ او نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے کوروناکے عالمی اثرات میں 71فیصداضافہ ہوا اور اس دوران کورونا کے امریکا کے کیسز میں 100 فیصد اضافہ ہوا، اومیکرون ڈیلٹا کے مقابلے کم شدت ہے لیکن غیرسنجیدہ نہ لیں۔

    ڈاکٹرٹیڈروس نے روز دیا کہ دنیا بھر میں کورونا کے خلاف ویکیسن کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

    خیال رہے امریکا میں چوبیس گھنٹوں میں کوویڈ نائینٹین نے سات لاکھ چار ہزار سے زائد لوگوں کو مریض بنا دیا ہے جبکہ اٹھارہ سو سے زائد اموات بھی رپورٹ ہوئیں۔

    امریکی ائیر لائنز کے پائلٹس اور عملہ بھی کورونا کا شکارہوگیا ہے، جس کی وجہ سے ایک ہزار چھ سو بیس پروازیں منسوخ ہو گئی ہیں۔

    برطانیہ میں بھی کورونا کے ایک لاکھ چورانوے ہزار نئے مریض سامنے آئے جبکہ فرانس میں تین لاکھ بتیس ہزار ، اٹلی میں دو لاکھ انیس ہزار سے زائد اور اسپین میں ایک لاکھ سینتیس ہزار سے زائد شہری کورونا سے متاثر ہوئے۔

  • لاہور میں ایک روز میں اومیکرون کے 31 نئے کیسز رپورٹ

    لاہور میں ایک روز میں اومیکرون کے 31 نئے کیسز رپورٹ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک ہی روز میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 31 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے، محکمہ صحت کے مطابق لاہور میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں ایک ہی روز میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 31 نئے کیسز سامنے آگئے۔

    ذرائع محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ لاہور میں اومیکرون کیسز کی مجموعی تعداد 243 تک پہنچ گئی جبکہ صوبے بھر میں اومیکرون کے 251 مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق لاہور میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن چکا ہے، لاہور میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بھی 5.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

    پنجاب سمیت ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 12 سو 93 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ملک بھر میں مجموعی کیسز کی تعداد 13 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

  • اومیکرون کی شدت کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت کی باقاعدہ تصدیق

    اومیکرون کی شدت کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت کی باقاعدہ تصدیق

    جنیوا: عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بڑھتے ہوئے ثبوتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے تصدیق کر دی ہے کہ اومیکرون ویرینٹ ہلکی علامات کا سبب بنتا ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت نے کرونا وائرس کی اومیکرون ویرینٹ کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے، تاہم منگل کے روز اس نے تصدیق کی کہ اس متغیر قسم سے معتدل علامات پیدا ہوتی ہیں۔

    ادارے کے حکام نے کہا کہ اومیکرون تنفس کی نالی کے اوپر والے حصے کو متاثر کرتا ہے، لیکن ویکسینز کی وجہ سے لوگوں کو اسپتال میں داخل ہونے، شدید علیل پڑنے یا موت کے منہ میں جانے سے تحفظ حاصل ہوا ہے۔

    پبلک ہیلتھ ماہرین کے مطابق اومیکرون، دیگر متغیر اقسام سے زیادہ متعدی ہے، کئی شہروں میں یہ وائرس ہفتوں کے اندر ہی سب سے زیادہ وبائی بن چکا ہے۔

    جن علاقوں میں آبادی کا بھاری تناسب ابھی تک ویکسینیشن سے محروم ہے وہاں اس کا پھیلاؤ ہیلتھ سسٹمز کے لیے باعث خطرہ قرار دیا گیا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ لوگ بھی بیمار پڑ سکتے ہیں جو ویکسین لگوا چکے ہوں یا ماضی میں کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہوں۔

  • اومیکرون ویرینٹ زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

    اومیکرون ویرینٹ زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

    حال ہی میں ایک تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ متعدی کیوں ہے؟

    ڈنمارک میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی قسم اومیکرون ویکسی نیشن کروانے والے افراد میں پیدا ہونے والی مدافعت پر حملہ آور ہونے کے لیے ڈیلٹا سے زیادہ بہتر ہے۔

    کوپن ہیگن یونیورسٹی، اسٹیٹکس ڈنمارک اور اسٹیٹنز سیرم انسٹیٹوٹ کی مشترکہ تحقیق سے یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ اومیکرون قسم اتنی زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے۔

    نومبر 2021 میں بہت زیادہ میوٹیشن والی قسم اومیکرون کی دریافت کے بعد سے دنیا بھر میں سائنسدانوں کی جانب سے اس کے بارے میں جاننے کے لیے کام کیا جارہا ہے تاکہ دریافت کیا جاسکے کہ کیا واقعی اس سے متاثر افراد میں بیماری کی شدت کم ہوتی ہے۔

    اسی طرح وہ یہ بھی جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر یہ نئی قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی کیوں نظر آتی ہے۔

    اس تحقیق میں دسمبر 2021 کے وسط میں ڈنمارک کے لگ بھگ 12 ہزار گھرانوں کی جانچ پڑتال میں دریافت کیا گیا کہ اومیکرون ویکسنیشن کرانے والے افراد میں ڈیلٹا کے مقابلے میں 2.7 سے 3.7 گنا زیادہ متعدی ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ وائرس کی نئی قسم اس لیے برق رفتاری سے پھیل رہی ہے کیونکہ یہ ویکسینز سے پیدا ہونے والی مدافعتی نظام پر حملہ آور ہونے میں زیادہ بہتر ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ اومیکرون کے تیزی سے پھیلنے کی بنیادی وجہ مدافعتی نظام پر حملہ آور ہونا ہے۔ ڈنمارک کی 78 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ لگ بھگ 48 فیصد کو تیسری خوراک بھی استعمال کروائی جا چکی ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بوسٹر ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں وائرس کے پہنچنے کا امکان ویکسی نیشن نہ کروانے والے لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے، چاہے قسم جو بھی ہو۔

    ماہرین کے مطابق اگرچہ اومیکرون زیادہ متعدی ہے مگر اس قسم سے بظاہر بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ نہیں ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ اومیکرون نظام صحت پر دباؤ ڈالنے کے قابل قسم ہے، مگر ہر چیز سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ڈیلٹا کے مقابلے میں معتدل بیماری کا باعث بنتی ہے۔ ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون سے بیمار ہونے پر اسپتال میں داخلے کا خطرہ بھی 50 فیصد کم ہوتا ہے۔

  • اومیکرون: جلد کی خارش، سرخ آنکھیں، بال جھڑنا

    اومیکرون: جلد کی خارش، سرخ آنکھیں، بال جھڑنا

    واشنگٹن: امریکی طبی محققین نے کرونا وائرس اور اومیکرون ویرینٹ کی کچھ نئی لیکن پریشان کن علامات معلوم کر لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ہونے والے ایک طبی مطالعے میں معلوم ہوا ہے کہ آنکھیں سرخ ہونا، جلد کی خارش اور بالوں کا تیزی سے جھڑنا بھی اومیکرون کی اہم علامات میں شامل ہیں۔

    اومیکرون اور کرونا کی علامات تلاش کرنے کی غرض سے کرونا سے متاثر ہونے والے افراد کے ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا کہ حال ہی میں جن لوگوں کو کرونا یا اومیکرون کی تشخیص ہوئی انھیں روایتی علامات جیسے بخار، سانس لینے میں دشواری، نزلہ، جسم اور سر میں درد سمیت دیگر علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ 3 فی صد مریضوں کو آنکھیں سرخ، بال جھڑنے اور جلد متاثر ہونے کی شکایات تھیں۔

    اومیکرون کیا ہے اور کیسے حملہ آور ہوتا ہے؟ جدید تحقیق

    طبی محققین نے بتایا کہ جب کرونا وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ انزائم 2 میں تبدیل ہو کر آنکھوں اور بالخصوص ریٹینا (پردۂ بصارت) کو متاثر کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی آنکھ کی سفیدی لال ہو جانے، آنکھوں میں خشکی، کھجلی اور سوجن کی شکایات سامنے آتی ہیں۔

    امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹالوجی ایسوسی ایشن کے ماہرین نے بتایا کہ مطالعے کے دوران کچھ ایسے شواہد بھی سامنے آئے جس کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ متاثرہ شخص کے بال تیزی سے گرتے ہیں، بخار اور مدافعتی نظام کی کمزوری سے انسان جسمانی طور پر کمزور ہو جاتا ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر انسان کی کھوپڑی پر پڑتا ہے اور بال گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    ابتدائی 6 ماہ کے دوران بال بہت زیادہ جھڑتے ہیں، 9 ویں مہینے میں یہ سلسلہ تھم جاتا ہے۔