Tag: اومیکرون

  • لاہور میں  اومیکرون کے پھیلاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ، مزید 62 کیسز سامنے آگئے

    لاہور میں اومیکرون کے پھیلاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ، مزید 62 کیسز سامنے آگئے

    لاہور : لاہور میں اومیکرون کے 62 نئے کیسز سامنے آگئے ، جس کے بعد کیسز کی تعداد112 ہوگئی جبکہ ایک ہی خاندان کے 6افراد بھی وائرس کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں اومیکرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے ، شہر میں اومی کرون کے 62 نئے کیسزسامنے آگئے ہیں۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ لاہورمیں اومیکرون کے کیسز کی تعداد112 جبکہ صوبے بھر میں اومی کرون کےکیسز کی کل تعداد117ہوگئی ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق ایک ہی خاندان کے6افرادبھیاومیکرون کا شکارہوگئے، اومی کرون وائرس بہت تیزی سےپھیل رہاہے،اومی کرون وائرس پھیلنےکی شرح ڈیلٹاویرینٹ سے بھی زیادہ ہے۔

    دوسری جانب اومیکرون کے بڑھتے کیسز پر اظہار تشویش کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی گئی ہے ، قرارداد مسلم لیگ(ن) کی رکن سعدیہ تیمور کی جانب سے جمع کرائی گئی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ لاہورمیں اومیکرون کے77کیسزرپورٹ ہوناتشویشناک ہے، شہری احتیاطی تدابیر کو ہرگز نظر انداز مت کریں۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اومی کرون سے متعلق ہنگامی بنیادپرآگاہی مہم شروع کرے۔

    خیال رہے پاکستان میں کورونا کیسز میں اضافہ ہونے لگا ہے اور مثبت کیسز کی شرح بڑھ کر ایک اعشاریہ پانچ پانچ فیصد ہوگئی، این سی او سی کے مطابق گزشتہ روز پینتالیس ہزار چھ سو تینتالیس افراد کے کورونا ٹیسٹ کئے گئے، جس میں سے سات سو آٹھ نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • لاہور: اومیکرون کے 37 نئے کیسز، ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی متاثر

    لاہور: اومیکرون کے 37 نئے کیسز، ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی متاثر

    لاہور: اومیکرون کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے، لاہور میں اومیکرون کے 37 نئے کیسز سامنے آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ کیسز کی تعداد بڑھ کر 50 ہو گئی ہے، 37 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی اومیکرون وائرس کا شکار ہو گئے ہیں، آبادی میں اومیکرون وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ اومیکرون وائرس پھیلنے کی شرح ڈیلٹا ویرینٹ سے بھی زیادہ ہے، اس لیے شہری زیادہ احتیاط کریں۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 7 میں ایک ہی خاندان کے 12 افراد میں اومیکرون ویرینٹ کی تصدیق کے بعد متاثرہ علاقے میں مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے، جو 14 جنوری تک نافذ رہے گا۔

    کراچی: ایک ہی خاندان کے 12افراد میں اومیکرون کی تصدیق، لاک ڈاؤن نافذ

    کراچی میں اب تک اومیکرون کے 44 کیسز سامنے آ چکے ہیں، جب کہ ملک میں اومیکرون ویرینٹ کے بعد ایک بار پھر کیسز میں اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 556 کیسز سامنے آئے جب کہ کرونا کیسز مثبت آنے کی شرح ایک فیصد سے اوپر ہو گئی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں میں کرونا سے مزید 6 افراد انتقال کر گئے، جس کے بعد کرونا سے انتقال کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد 28 ہزار933 ہوگئی ہے۔

  • کرونا وبا کے دوران اومیکرون جیسی چیز ہم نے پہلے نہیں دیکھی: امریکی ماہر

    کرونا وبا کے دوران اومیکرون جیسی چیز ہم نے پہلے نہیں دیکھی: امریکی ماہر

    واشنگٹن: ایک امریکی طبی ماہر نے کہا ہے کہ اومیکرون میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے وہ ہر چیز کے برعکس ہے اور جو ہم نے کبھی نہیں دیکھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں اومیکرون ویرینٹ کے نہایت سرعت سے پھیلاؤ اور کرونا کیسز میں ریکارڈ اضافے کی وجہ سے امریکی اسپتال شدید ترین دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔

    ایسے میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسپتال میں ڈیزاسٹر میڈیکل کے چیف جیمس فلپس نے سی این این سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ (اومیکرون) کسی بھی چیز کے برعکس ہے جسے ہم نے ابھی تک دیکھا ہے، یہاں تک کہ یہ کووڈ کے گزشتہ عروج سے بھی بہت زیادہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا کیسز میں اس حد تک اضافہ ہم نے پہلے نہیں دیکھا، ابھی ہم جو تجربہ کر رہے ہیں، وہ واشنگٹن میں ایمرجنسی اقدامات پر پوری طرح سے بھاری پڑ رہا ہے۔

    واضح رہے کہ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں اوسطاً ساڑھے 3 لاکھ سے زیادہ روزانہ نئے کیسز کی ایک نئی وبا کا سامنا کر رہا ہے۔

    اسپتالوں کے ایمرجنسی رومز مریضوں سے پوری طرح بھر چکے ہیں، اور گزشتہ روز ماہرین نے نئے سال کا جشن منانے والوں سے گزارشیں کیں کہ وہ پارٹیاں چھوٹی رکھیں، اور کھلی جگہوں پر رکھیں۔

  • اومیکرون: امریکا میں کیسز کا ریکارڈ ٹوٹ گیا

    اومیکرون: امریکا میں کیسز کا ریکارڈ ٹوٹ گیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کے سب سے زیادہ متعدی ویرینٹ اومیکرون کے بعد امریکا میں کیسز کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اومیکرون کے پھیلاؤ کے باعث دنیا بھر میں کرونا وبا شدت اختیار کر گئی ہے، امریکا میں کیسز کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، ایک دن میں 5 لاکھ 72 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔

    امریکا میں کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ایک ہزار 362 مریض ہلاک ہو گئے ہیں۔

    امریکا میں اب تک کرونا وائرس سے 8 لاکھ 45 ہزار 7 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ وائرس سے متاثر ہونے والوں کی مجموعی تعداد 5 کروڑ 52 لاکھ 52 ہزار سے زائد ہے۔

    ادھر برطانیہ میں مسلسل دوسرے روز بھی ایک لاکھ 89 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں، جب کہ 332 افراد جان سے گئے، جس کے بعد برطانیہ میں مجموعی اموات 1 لاکھ 48 ہزار ہو گئی ہیں۔

    فرانس میں مسلسل دوسرے روز 2 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، کینیڈا کے شہر کیوبک میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، ترکی میں ریکارڈ 37 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ 7 یورپی ممالک نے ترک مسافروں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

    دوسری طرف جنوبی افریقہ نے اومیکرون ویرینٹ پر قابو پا نے کا دعویٰ کر دیا ہے، کہا گیا کہ ملک میں وبا کی چوتھی لہر گزر چکی ہے۔

  • اومیکرون کے خلاف مؤثر ترین ویکسین

    اومیکرون کے خلاف مؤثر ترین ویکسین

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر میں پھیل رہی ہے، حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ جانسن اینڈ جانسن کی بوسٹر ڈوز اومیکرون کے خلاف خاصی حد تک مؤثر ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ 19 ویکسین کی اضافی خوراک کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے بہت زیادہ بیمار ہونے سے بچانے میں 85 فیصد تک مؤثر ہوتی ہے۔

    ساؤتھ افریقن میڈیکل ریسرچ کونسل کی جانب سے کی گئی تحقیق کا انعقاد 15 نومبر سے 20 دسمبر کے دوران ہوا جس میں ہیلتھ ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو سنگل ڈوز ویکسین کی دوسری خوراک استعمال کروائی گئی ان میں کووڈ سے زیادہ بیمار ہونے کے خلاف ویکسین کی افادیت 63 فیصد سے بڑھ کر 85 فیصد ہوگئی۔

    جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا بوسٹر ڈوز ان علاقوں میں اسپتال میں داخلے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے 85 فیصد تک مؤثر ہے جہاں اومیکرون پھیلا ہوا ہے۔

    تحقیق کے مطابق نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی افادیت کرونا وائرس کی اقسام جیسے اومیکرون اور ڈیلٹا کے خلاف وقت کے ساتھ مضبوط اور مستحکم رہتی ہے۔

    کلینکل ٹرائلز کے دوران 5 لاکھ کے قریب جنوبی افریقی ہیلتھ اسٹاف نے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا استعمال کیا تھا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی پہلی خوراک کے 6 سے 9 ماہ بعد بھی اس کی افادیت کے اولین شواہد سامنے آئے ہیں۔

    جانسن اینڈ جانسن کے لیے اس ویکسین کو تیار کرنے والی کمپنی جینسن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سربراہ میتھائی مامیون نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ ہماری ویکسین کا بوسٹر ڈوز اومیکرون کے خلاف 85 فیصد تک مؤثر ہوتا ہے۔

  • پاکستان میں اومیکرون کیسز کی تعداد کتنی؟

    پاکستان میں اومیکرون کیسز کی تعداد کتنی؟

    اسلام آباد: پاکستان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب تک اومیکرون کے 75 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارۂ صحت نے کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ سے متعلق اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک میں کیسز کی تعداد پچھتر ہو چکی ہے۔

    این آئی ایچ کے مطابق اومیکرون ویرینٹ کا پہلا کیس 13 دسمبر کو کراچی میں سامنے آیا تھا، جب کہ شہر قائد سے اب تک اومیکرون ویرینٹ کے 33 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

    قومی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے اب تک اومیکرون ویرینٹ کے 17 کیسز، لاہور سے 13 کیسز سامنے آ چکے ہیں، جب کہ سامنے آنے والے 12 کیسز کی بیرون ملک ٹریولنگ ہسٹری ہے۔

    اومیکرون موجودہ ویکسینز کی افادیت کے لیے خطرہ، مزید شواہد مل گئے

    این آئی ایچ کے مطابق وفاقی اور صوبائی صحت حکام اومیکرون کے حوالے سے صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، اور اومیکرون سے متاثرہ افراد کو فوری آئیسولیٹ کیا جا چکا ہے۔

    ملک میں اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہنگامی ٹریسنگ اور ٹیسٹنگ کا عمل بھی جاری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سیکریٹری ہیلتھ سکندر بلوچ نے بتایا تھا کہ لاہور میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق کی گئی ہے، جب کہ مزید 12 مشتبہ افراد کے سیمپل ٹیسٹ کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔

  • اومیکرون موجودہ ویکسینز کی افادیت کے لیے خطرہ، مزید شواہد مل گئے

    اومیکرون موجودہ ویکسینز کی افادیت کے لیے خطرہ، مزید شواہد مل گئے

    کولمبیا: کرونا وائرس کی نئی قِسم اومیکرون موجودہ ویکسینز کی افادیت کے لیے خطرہ ہے، طبی محققین کو اس امر کے مزید شواہد مل گئے ہیں۔

    طبی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے مزید شواہد سامنے آئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کرونا کے اومیکرون ویرینٹ سابقہ بیماری اور ویکسینیشن سے پیدا ہونے والے مدافعتی تحفظ پر حملہ آور ہو سکتی ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کولمبیا کے محققین نے ہانگ کانگ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے ساتھ مل کر ایسے مزید شواہد کا اضافہ کیا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ ویکسین اور قدرتی انفیکشن کے ذریعے فراہم کردہ مدافعتی تحفظ سے بچ سکتا ہے، اور اس سے نئی ویکسین کی تیاری اور علاج کی ضرورت سامنے آئی ہے، اس سے یہ اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ وائرس کس طرح جلد ہی اپنی اصل حالت سے ایک پیچیدہ صورت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ کی ایک نمایاں خصوصیت وائرس کے اسپائک پروٹین میں تبدیلیوں کی خطرناک تعداد ہے جو موجودہ ویکسین اور علاج کے اینٹی باڈیز کی تاثیر کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

    اس نئی تحقیق میں لیبارٹری تجزیوں میں اومیکرون ویرینٹ کو بے اثر کرنے کے لیے ویکسینیشن کے ذریعے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کی صلاحیت کو ٹیسٹ کیا گیا، یہ اینٹی باڈیز زندہ وائرسز کے خلاف بھی اور لیب میں تیار کردہ اومیکرون کی نقل وائرسز کے خلاف بھی تیار ہوتی ہیں، تحقیق کے دوران ویکسین سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے ذریعے اومیکرون نیوٹرلائزیشن میں بڑی کمی دیکھی گئی۔

    سب سے زیادہ استعمال ہونے والی چار میں سے (موڈرنا، فائزر، آسٹرازینیکا، جانسن اینڈ جانسن) کسی بھی ویکسین کے ساتھ دوہرے ٹیکے لگوانے والے لوگوں کی اینٹی باڈیز ابتدائی وائرس کے مقابلے میں اومیکرون ویرینٹ کو بے اثر کرنے میں نمایاں طور پر کم مؤثر تھیں۔ پہلے سے متاثرہ افراد کی اینٹی باڈیز کے اومیکرون کو بے اثر کرنے کا امکان بھی کم دیکھا گیا۔

    جن افراد کو دونوں ایم آر این اے ویکسینز میں سے کسی ایک کا بوسٹر شاٹ ملا، ان میں بہتر تحفظ کا امکان دیکھا گیا، حالاں کہ ان کے اینٹی باڈیز نے بھی اومیکرون کو غیر مؤثر کرنے والی سرگرمی کا کم اظہار کیا۔

    تحقیق کے سربراہ ڈیوڈ ہَو کا کہنا تھا کہ ان نئے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ پہلے سے متاثرہ افراد اور مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کو اومیکرون ویرینٹ سے انفیکشن کا خطرہ موجود ہے، یہاں تک کہ ایک تیسرا بوسٹر شاٹ بھی اومیکرون انفیکشن کے خلاف مناسب طور پر حفاظت فراہم نہیں کر سکتا، لیکن یہ بوسٹر شاٹ لینا ضرور چاہیے، کیوں کہ اس سے پھر بھی کچھ امیونٹی حاصل ہوگی۔

    یہ نتائج دیگر تحقیقی مطالعات کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور برطانیہ کے ابتدائی وبائی امراض کے اعداد و شمار سے بھی مطابقت رکھتے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا کی علامات والی بیماری کے خلاف ویکسین کی 2 ڈوز کی افادیت اومیکرون ویرینٹ کے خلاف نمایاں طور پر کم ہو گئی ہے۔

    دیگر طریقہ ہائے علاج کے سلسلے میں محققین نے یہ بھی کہا کہ جب مونوکلونل اینٹی باڈیز کرونا انفیکشن کی ابتدا میں دی جائیں تو اس سے لوگوں میں شدید کرونا انفیکشن رک جاتا ہے، لیکن اس نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ اس وقت استعمال ہونے والے تمام علاج اور جن کی تیاری پر ابھی کام جاری ہے، اومیکرون کے خلاف بہت کم مؤثر ہیں۔

    تحقیق میں اومیکرون کے اسپائیک پروٹین میں 4 نئی میوٹیشنز کو بھی شناخت کیا گیا جو وائرس کو اینٹی باڈیز پر حملہ آور ہونے میں مدد فراہم کرتی ہیں، محققین کے مطابق یہ تفصیلات اس نئی قسم سے مقابلے کے لیے نئی حکمت عملی کو ڈیزائن کرنے میں مدد فراہم کر سکے گی۔

  • کراچی میں اومیکرون ویرینٹ کے 6 مشتبہ کیسز سامنے آ گئے

    کراچی میں اومیکرون ویرینٹ کے 6 مشتبہ کیسز سامنے آ گئے

    کراچی: شہر قائد میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ متعدی ویرینٹ اومیکرون کے 6 مشتبہ کیسز سامنے آ گئے ہیں۔

    ذرائع محکمہ صحت کے مطابق 6 ایسے افراد بیرون ملک سے کراچی پہنچے ہیں، جن میں ابتدائی طور پر کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد کو قرنطینہ سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے، ان میں سے 4 افراد جنوبی افریقہ اور 2 برطانیہ سے کراچی پہنچے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کرونا متاثرہ افراد کے خون کے نمونے جینوم سیکویسنگ کے لیے نجی اسپتال پہنچا دیے گئے، اور اومیکرون کی تصدیق کے لیے جینوم سیکویسنگ شروع کر دی گئی ہے۔

    بلوچستان میں‌ اومیکرون کے 12 مشتبہ کیسز سامنے آنے پر ہل چل

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل شہر قائد میں اومیکرون کا دوسرا کیس رپورٹ ہوا تھا ، تاہم متاثرہ شخص قرنطینہ سے فرار ہوگیا تھا، پینتیس سالہ شخص مزمل برطانیہ سے آیا تھا، تاہم صدر ٹاؤن کی حدود کھارادر کے رہائشی کو دوبارہ پکڑا گیا اور قرنطینہ کر دیا گیا۔

    ادھر صوبہ بلوچستان میں بھی گزشتہ روز 12 مشتبہ افراد کے اومیکرون میں مبتلا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، اے آر وائی نیوز کے مطابق بلوچستان کے علاقے قلات میں بارہ افراد کے اومیکرون سے متاثر ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

  • اومیکرون کے لیے خصوصی ویکسین، آسٹرازینیکا آکسفورڈ کی جانب سے خوش خبری

    اومیکرون کے لیے خصوصی ویکسین، آسٹرازینیکا آکسفورڈ کی جانب سے خوش خبری

    کرونا وائرس کے نئے اور زیادہ متعدی ویرینٹ اومیکرون کے خلاف خصوصی ویکسین کے سلسلے میں‌ آسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے خوش خبری سنائی گئی ہے۔

    برطانوی فارماسیوٹیکل کمپنی آسٹرازینیکا نے منگل کو کہا کہ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ اومیکرون ویرینٹ کے لیے ایک ٹارگیٹڈ ویکسین تیار کی جا سکے، اور اس طرح ویکسین بنانے والے دیگر اداروں میں شامل ہو جائے جو مختلف قسم کی مخصوص ویکسین تیار کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    کمپنی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر ہم نے ایک Omicron ویرینٹ ویکسین تیار کرنے کے لیے ابتدائی اقدامات کیے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو اس سلسلے میں حاصل ہونے والا ڈیٹا سامنے لایا جائے گا۔

    آکسفورڈ کی جانب سے ابھی اس پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے، فنانشل ٹائمز نے سب سے پہلے آکسفورڈ میں ریسرچ گروپ لیڈر سینڈی ڈگلس کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خبر دی ہے، ڈگلس نے بتایا کہ اڈینووائرس پر مبنی ویکسین (جیسا کہ آکسفورڈ/آسٹرا زینیکا کی بنائی ہوئی) اصولی طور پر کسی بھی نئے ویرینٹ کے خلاف لوگوں کے خیال کے برعکس زیادہ تیزی سے استعمال کی جا سکتی ہے۔

    پچھلے ہفتے لیبارٹری کے مطالعے سے پتا چلا ہے کہ آسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی کاک ٹیل Evusheld نے اومیکرون ویرینٹ کے خلاف اسے ختم کرنے والی سرگرمی کو برقرار رکھا ہے۔

    ویکسین بنانے والی کمپنیوں فائزر / بائیو این ٹیک اور موڈرنا نے بھی پہلے کہا تھا کہ وہ اومیکرون کے لیے مخصوص ویکسین پر کام کر رہے ہیں۔ موڈرنا نے کہا کہ امید ہے کہ اگلے سال کے شروع میں اس کے کلینیکل ٹرائلز شروع ہو جائیں گے۔

  • اومیکرون کے ‘طوفان’ سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان

    اومیکرون کے ‘طوفان’ سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اومیکرون ویرینٹ کے ایک طوفان کے آنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ یورپ میں اومیکرون کا ایک طوفان آنے کا خدشہ ہے، اس لیے حکومتوں کو کرونا کے نئے ویرینٹ سے متعلق تیاری کر لینی چاہیے۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعلیٰ افسر علاقائی ڈاریکٹر ڈاکٹر ہینس کلوز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اومیکرون پہلے ہی کئی ممالک میں حاوی ہو چکا ہے، ہم ایک اور طوفان کو آتے دیکھ سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کچھ ہی ہفتوں میں اومیکرون یورپ اور دیگر ممالک میں بری طرح پھیل جائے گا جس کی وجہ سے ہیلتھ سروسز شدید طور پر متاثر ہوں گی۔

    اومیکرون سب کے گھروں‌ پر دستک دینے والا ہے: بل گیٹس کی پیشگوئی

    ڈاکٹر ہینس کلوز کا کہنا تھا کہ یورپ کے 38 ممالک میں اومیکرون وائرس پہلے ہی پایا جا چکا ہے جب کہ برطانیہ، ڈنمارک اور پرتگال میں یہ پہلے ہی زبردست طریقے سے پھیل چکا ہے۔

    ڈاکٹر ہینس کے مطابق یورپی یونین میں رواں برس کرونا وائرس سے 27 ہزار لوگ جان گنوا چکے ہیں اور اس کے 26 لاکھ کیسز سامنے آئے، کیسز کی یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فی صد زیادہ ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نئے سال اور کرسمس کی تقریبات کے حوالے سے بھی لوگوں کو خبردار کر چکی ہے۔