Tag: اومیکرون

  • اومیکرون سے اب تک کوئی موت واقع نہیں ہوئی

    اومیکرون سے اب تک کوئی موت واقع نہیں ہوئی

    جنیوا: عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ابھی تک کرونا کے اومیکرون ویرینٹ سے کی کوئی موت واقع نہیں ہوئی، اگرچہ یہ دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے جمعے کو کہا کہ اب تک 38 ممالک میں اومیکرون ویرینٹ کا پتا چلا ہے لیکن ابھی تک کسی کی موت کی اطلاع نہیں ملی ہے، دوسری جانب دنیا بھر کے حکام انتباہات جاری کر رہے ہیں، کہ اومیکرون کے پھیلاؤ سے عالمی اقتصادی بحالی کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اس لیے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تیزی سے اقدامات کیے جائیں۔

    ادھر اومیکرون ویرینٹ کے شکار ملکوں میں امریکا اور آسٹریلیا بھی شامل ہو گئے ہیں جہاں مقامی سطح پر یہ لوگوں کو منتقل ہوا ہے، جب کہ جنوبی افریقا میں اس کے کیسز کی مجموعی تعداد 30 لاکھ سے بھی بڑھ گئی ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ یہ تعین کرنے میں ہفتوں لگ سکتے ہیں کہ اس ویرینٹ میں انفیکشن پیدا کرنے کی کتنی صلاحیت ہے، آیا یہ زیادہ شدید بیماری کا باعث بنتا ہے یا نہیں، اور موجودہ دستیاب علاج اور ویکسینز اس کے خلاف کتنی مؤثر ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اس نے ابھی تک اومیکرون سے متعلق اموات کی کوئی رپورٹ نہیں دیکھی، لیکن نئی قسم کا پھیلاؤ اس وارننگ کا باعث ضرور بنا ہے کہ یہ اگلے چند مہینوں میں یورپ کے نصف سے زیادہ کووِڈ کیسز کا سبب بن جائے گی۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے جمعہ کو کہا کہ نئی قسم عالمی اقتصادی بحالی کو بھی سست کر سکتی ہے، جیسا کہ ڈیلٹا کے تناؤ نے کیا تھا۔

  • سعودی عرب: اومیکرون کے خلاف موجودہ ویکسین مؤثر

    سعودی عرب: اومیکرون کے خلاف موجودہ ویکسین مؤثر

    ریاض: سعودی صحت حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف موجودہ ویکسین مؤثر ہیں، ابھی تک اس کے خلاف کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے نئے وائرس اومیکرون سے بچاؤ کے لیے کرونا ویکسین کے فعال ہونے سے متعلق سوال کا جواب دیا ہے۔

    ترجمان نے اپنے ٹویٹر پر کہا کہ اومیکرون کے خلاف موجودہ ویکسین مؤثر ہیں، ابھی تک اس کے خلاف کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

    انہوں نے کہا کہ وزارت صحت تمام حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے، معاشرے کو معتبر اطلاعات کی فراہمی ہمارا فرض ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے مزید کہا کہ تمام لوگ حفاظتی تدابیر اختیار کریں، ویکسین کی مطلوبہ خوراکیں جلد حاصل کرلیں۔ سب کے تحفظ کا اہم ترین ذریعہ یہی ہے۔

    خیال رہے کہ ترجمان نے اس سے قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اب مملکت میں 22 ملین سے زیادہ افراد ایسے ہیں جو کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے چکے ہیں جن میں سعودی اور غیر ملکی شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بڑی تعداد میں لوگ بوسٹر ڈوز بھی لگوا چکے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ مملکت میں وائرس کا مدافعتی نظام بہترین ہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی نئی شکلوں سے بچاؤ میں ویکسین کا کردار اہم ہے، تمام لوگ حفاظتی تدابیرکی پابندی کریں اور پرہجوم مقامات سے دور رہیں۔

  • بھارت: اومیکرون متاثرہ شخص ہوٹل سے فرار

    بھارت: اومیکرون متاثرہ شخص ہوٹل سے فرار

    بنگلور: بھارتی ریاست کرناٹک میں کرونا وائرس کی نئی اور بہت زیادہ متعدی قسم اومیکرون سے متاثرہ شخص ہوٹل سے فرار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ 20 نومبر کو جنوبی افریقہ سے کرناٹک پہنچنے والے 2 افراد میں اومیکرون ویرینٹ کی تشخیص ہوئی تھی، انھیں ہوٹل میں قرنطینہ کے لیے ٹھہرایا گیا لیکن ان میں سے ایک شخص فرار ہو گیا۔

    کرناٹک کے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ 66 سالہ شخص جنوبی افریقی شہری تھا، جب وہ کرناٹک پہنچا تو اس کے پاس کرونا کی منفی رپورٹ پہلے سے موجود تھی، تاہم جب ایئرپورٹ پر اس کا دوبارہ کرونا ٹیسٹ کرایا گیا تو وہ مثبت نکلا۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص مکمل ویکسینیٹڈ تھا، وہ بیس نومبر کو پہنچا تھا اور پھر 7 دن بعد دبئی کے لیے نکل گیا۔

    ہوٹل میں قیام کے دوران ایک سرکاری ڈاکٹر نے اس کا معائنہ بھی کیا تھا، اور اس وقت اس میں کرونا کی علامات بھی موجود تھیں، جس پر اسے سیلف آئیسولیشن کے لیے کہا گیا، 22 نومبر کو اومیکرون کے لیے اس کا سیمپل ایک بار پھر لے کر ٹیسٹ کے لیے بھجوایا گیا۔

    تاہم فرار ہونے والے شخص نے 23 نومبر کو اپنا ایک پرائیویٹ ٹیسٹ کرایا، جو نیگیٹو آیا، اور پھر وہ 27 نومبر کو آدھی رات کو دبئی کے لیے فلائٹ پکڑ کر نکل گیا۔

    وزیر صحت کرناٹک کے مطابق جب وہ شخص چلا گیا تو اس کے سرکاری ٹیسٹ کی رپورٹ آ گئی اور معلوم ہوا کہ اسے اومیکرون وائرس لاحق تھا۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ہوٹل سے فرار شخص کے ساتھ کونٹیکٹ میں آنے والے لوگوں کو ٹریس کر کے ٹیسٹ کیا گیا تو وہ منفی نکلے، تاہم 10 لوگوں غائب ہیں جنھیں ٹریس کیا جا رہا ہے۔

  • امریکا میں 1 لاکھ سے زائد نئے کرونا کیسز رپورٹ، اومیکرون کیسز بھی شامل

    امریکا میں 1 لاکھ سے زائد نئے کرونا کیسز رپورٹ، اومیکرون کیسز بھی شامل

    واشنگٹن: امریکا میں ایک بار پھر کووڈ 19 کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 1 لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں نئی قسم اومیکرون کے کیسز بھی شامل ہیں۔

    حکام کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز سمیت ملک میں مجموعی طور پر بھی کووڈ کیسز میں اضافہ ہوچکا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 1 لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ایک دن میں 1200 سے زائد اموات ہوئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے متعدد کیسز سامنے آگئے، نیویارک میں 5 افراد اومیکرون وائرس سے متاثر ہوئے جس کی تصدیق گورنر نے کردی۔

    امریکا کی دیگر ریاستوں کیلی فورنیا، کولا راڈو، ہوائی اور منی سوٹا میں بھی 1، 1 کیس رپورٹ ہوا۔

    حکام نے امریکا آمد پر مسافروں کے لیے ایک روز پہلے کی منفی کرونا ٹیسٹ رپورٹ لازمی قرار دی ہے، امریکی صدر بائیڈن نے بھی 10 کروڑ امریکی شہریوں کو بوسٹر شاٹس لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    حکام کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز سمیت ملک میں مجموعی طور پر بھی کووڈ کیسز میں اضافہ ہوچکا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 1 لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ایک دن میں 1200 سے زائد اموات ہوئیں۔

    امریکا کے علاوہ برطانیہ اور یورپ میں بھی کرونا وائرس کیسز میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جرمنی میں ایک دن میں 73 ہزار، برطانیہ میں 53 ہزار اور جنوبی افریقہ میں کووڈ 19 کے 11 ہزار کیسز رپورٹ کیے گئے۔

  • کیا اومیکرون خطرناک قسم ثابت ہوسکتی ہے؟

    کیا اومیکرون خطرناک قسم ثابت ہوسکتی ہے؟

    کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ کے نیشنل انسٹیٹوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز نے کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ کی شرح کا ایک ابتدائی جائزہ پیش کیا ہے۔

    جنوبی افریقہ وہ ملک ہے جس نے اومیکرون کو سب سے پہلے رپورٹ کیا تھا اور جنوبی افریقی ادارے کے مطابق یہ نئی قسم ملک کے 9 میں سے 5 صوبوں میں دریافت ہوچکی ہے۔

    ادارے کے مطابق نومبر میں وائرس جینومز سیکونس کے 74 فیصد نمونوں میں اومیکرون کو دریافت کیا گیا، یکم دسمبر 2021 کو جنوبی افریقہ میں روزانہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 8 ہزار 561 تھی جو گزشتہ روز سے دگنا زیادہ ہے۔

    مجموعی ٹیسٹوں پر مثبت ٹیسٹوں کی شرح ایک دن پہلے 10.2 فیصد تھی تو یکم دسمبر کو وہ 16.5 فیصد تک پہنچ گئی۔ مگر ڈیٹا میں یہ بھی بتایا گیا کہ اموات اور اسپتال میں شرح میں کوئی نمایاں تبدیلی دریافت نہیں ہوئی۔

    دنیا بھر کے طبی اداروں کے ماہرین نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ اومیکرون اور اس کے پھیلاؤ اور شدت کے بارے میں چند دنوں میں زیادہ بہتر معلومات سامنے آجائیں گی۔

    یکم دسمبر کو گھانا، نائیجریا، سعودی عرب اور جنوبی کوریا میں اومیکرون کے اولین کیسز ریکارڈ ہوئے اور اب تک یہ قسم 24 ممالک میں دریافت ہوچکی ہے۔

    میڈیا بریفننگ کے دوران ڈبلیو ایچ او کی ماہر ماریہ واک کرکوف نے بتایا کہ ایک ممکنہ منظر نامہ تو یہ ہے کہ اومیکرون ڈیلٹا سے زیادہ متعدی ہوسکتی ہے مگر ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ نئی قسم لوگوں کو زیادہ بیمار کرسکتی ہے یا نہیں۔

    عالمی ادارے نے ایک بار پھر انتباہ کیا کہ ویکسی نیشن اور ٹیسٹنگ کی کم شرح کرونا وائرس کی نئی اقسام بننے کے لیے زرخیر زمین کا کام کررہی ہے۔

    درجنوں ممالک نے اس نئی قسم کے بعد سفری پابندیوں کو سخت کیا ہے جبکہ یکم دسمبر کو امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے کہا کہ اب امریکی سرزمین پر آنے والے تمام مسافروں کو نیگیٹو کووڈ ٹیسٹ پیش کرنا ہوگا جو سفر سے ایک دن پہلے ہونا ضروری ہے۔

    اب تک 56 ممالک نے اومیکرون کی روک تھام کے لیے سفری پابندیوں کا نفاذ کیا ہے حالانکہ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی پابندیاں بدترین ناانصافی ہیں۔

    ماریہ وان نے بتایا کہ افریقہ کے جنوبی حصے کے ممالک پر پابندیوں کے نفاذ سے طبی ماہرین تک اومیکرون کے نمونوں کی ترسیل میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

    یکم دسمبر کو ایک نئی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ نائیجریا میں ایک تجزیے میں اومیکرون کو اکتوبر 2021 میں دریافت کیا گیا، جس سے یہ خدشات بڑھ جاتے ہیں کہ یہ نئی قسم منظرعام پر آنے سے ہفتوں قبل گردش کررہی تھی۔

    نائیجرین طبی حکام نے بتایا کہ درحقیقت اکتوبر کے نمونوں میں اس نئی قسم کی شناخت ڈیلٹا کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے جینیاتی سیکونس کے دوران ہوئی۔

  • کووڈ سے متاثرہ افراد کو نئی قسم سے کتنا خطرہ ہے؟

    کووڈ سے متاثرہ افراد کو نئی قسم سے کتنا خطرہ ہے؟

    اب تک کرونا وائرس کی کسی ایک قسم سے متاثر افراد دوسری قسم کے سامنے آنے کے بعد اس کے کم خطرے کا شکار رہتے تھے، تاہم اب ماہرین کا کہنا ہے کہ اومیکرون کے حوالے سے ایسا نہیں ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جنوبی افریقہ کے ایک ممتاز سائنسدان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی پرانی اقسام سے متاثر ہونے والے افراد کو بظاہر اومیکرون سے تحفظ نہیں ملتا، مگر ویکسی نیشن سے بیماری کی سنگین شدت کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    نیشنل انسٹیٹوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز (این آئی سی ڈی) کے ماہر این وون گوتھبرگ نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ سابقہ بیماری سے متاثر افراد کو اومیکرون سے تحفظ نہیں ملتا۔

    کرونا کی نئی قسم کے حوالے سے ابتدائی تحقیق کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اومیکرون کے باعث لوگوں میں دوسری بار کووڈ کیسز کی شرح میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے افریقہ میں حکام کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران این وون نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ کیسز کی تعداد میں ملک کے تمام صوبوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہوگا مگر ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت سے اب بھی تحفظ ملے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ویکسینز سے ہمیشہ بیماری کی زیادہ شدت، اسپتال میں داخلے اور موت کے خطرے سے تحفظ ملتا ہے۔

    جنوبی افریقہ نے ہی سب سے پہلے کرونا کی نئی قسم کو رپورٹ کیا تھا اور چند دنوں میں ہی دنیا کے متعدد ممالک تک پھیل چکی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے ماہر امبروز ٹیلیسونا نے اس موقع پر کہا کہ افریقہ کے جنوبی حصوں کے لیے سفری پابندیوں پر نظر ثانی کی جانی چاہیئے، کیونکہ اومیکرون کے کیسز 2 درجن ممالک میں رپورٹ ہوچکے ہیں اور ان کے ذرائع واضح نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ اور بوٹسوانا نے کرونا کی اس نئی قسم کو شناخت کیا، ہم ابھی نہیں جانتے کہ اس کا ماخذ کہاں ہے، محض رپورٹنگ پر لوگوں کو سزا دینا غیر منصفانہ ہے۔

  • نائیجیریا میں بھی اومیکرون کے 3 کیسز رپورٹ

    نائیجیریا میں بھی اومیکرون کے 3 کیسز رپورٹ

    ابوجا: کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا مختلف ممالک میں پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، نائیجیریا میں بھی 3 کیسز سامنے آگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نائیجیریا میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 3 کیسز سامنے آگئے، حکام کا کہنا ہے کہ اومیکرون جنوبی افریقہ سے آنے والے 3 مسافروں میں پایا گیا۔

    دوسری جانب جاپان میں بھی اومیکرون کا ایک اور کیس سامنے آگیا جس کے بعد نئے ویرینٹ سے متاثر کیسز کی تعداد 2 ہوگئی۔

    خیال رہے کہ جنوبی افریقہ سے شروع ہونے والی کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون اب تک متعدد ممالک میں پھیل چکی ہے جن میں آسٹریا، بیلجیئم، چیک ری پبلک، اٹلی، جاپان، اسرائیل، نیدر لینڈز، پرتگال اور سعودی عرب شامل ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیکرون نے انہیں حیران کر دیا ہے، اس میں 50 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2 تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اومیکرون میں موجود مخصوص اسپائک پروٹین میں 30 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئیں۔

  • سائنو ویک اپنی ویکسین میں اومیکرون کے خلاف تبدیلی کرنے کے لیے تیار

    سائنو ویک اپنی ویکسین میں اومیکرون کے خلاف تبدیلی کرنے کے لیے تیار

    چینی کمپنی کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سائنو ویک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے نمٹنے کے لیے اس ویکسین کو جلد اپ ڈیٹ کیا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی سائنو ویک نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کووڈ 19 ویکسین کی خوراکیں فراہم کی ہیں اور وہ کرونا کی نئی قسم اومیکرون کے لیے برق رفتاری سے ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو پیش کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

    کمپنی نے بتایا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بڑے پیمانے پر ویکسین کا نیا ورژن تیار کرنے کے لیے پراعتماد ہے، مگر ایسا اسی وقت ہوگا جب ریگولیٹری منظوری حاصل ہوجائے گی اور ایسے شواہد سامنے آئیں گے جن سے ثابت ہو کہ ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے۔

    کمپنی نے مزید بتایا کہ ٹیکنالوجی اور پروڈکشن اوریجنل وائرس والی ہی ہوگی جبکہ اس نئی قسم کو آئسولیٹ کرنے پر فوری بنیادوں پر ویکسین کو تیار کیا جاسکتا ہے، جس کی پروڈکشن کوئی مسئلہ نہیں۔

    مگر چینی کمپنی نے واضح کیا کہ متعلقہ تحقیق مکمل ہونے کی ضرورت ہوگی اور نئی ویکسینز کو ریگولیٹری ضروریات کے تحت منظوری کی ضرورت ہوگی، ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس نئی قسم کے لیے ایک بالکل نئی ویکسین کی تیاری اور پروڈکشن کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    سائنو ویک نے بتایا کہ وہ تحقیقی رپورٹس کی مانیٹرنگ باریک بینی سے کر رہی ہے اور اومیکرون قسم سے متعلق نمونوں کو گلوبل پارٹنر نیٹ ورک کے ذریعے اکٹھا کررہی ہے تاکہ تعین کیا جاسکے کہ ایک نئی ویکسین کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    کمپنی کے مطابق اگر ضرورت پڑی تو ہم برق رفتاری سے طلب پوری کرنے کے لیے نئی ویکسینز کی تیاری اور پیش کرنے کے قابل ہیں۔ سائنو ویک نے اس سے قبل گیما اور ڈیلٹا اقسام کے لیے بھی ویکسینز کو تیار کیا تھا مگر اوریجنل ویکسین کے ڈیزائن کو تبدیل نہیں کیا گیا جو ان اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئیں۔

    کووڈ ویکسینز تیار کرنے والی دیگر کمپنیوں کی جانب سے بھی اومیکرون کے خلاف ردعمل پر غور کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب فائزر اور بائیو این ٹیک نے اعلان کیا ہے کہ انہیں 2 ہفتے کے اندر معلوم ہوجائے گا کہ اس نئی قسم کے خلاف ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    کمپنی نے بتایا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک 6 ہفتوں کے اندر ایم آر این اے ویکسین کو اپ ڈیٹ اور 100 دنوں میں ابتدائی خوراکیں مارکیٹ میں فراہم کرسکتی ہیں، تاہم ایسا اسی وقت ہوگا جب یہ ثابت ہوجائے کہ اومیکرون موجودہ ویکسین کے اثرات سے بچنے والی قسم ہے۔

  • فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ 19 تجرباتی دوا کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متاثر مریضوں میں مؤثر ثابت ہوگی۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے پورا اعتماد ہے کہ یہ دوا تمام میوٹیشنز بشمول اومیکرون کے خلاف کام کرے گی، مگر ہم بتدریج دیگر ادویات پر بھی کام کریں گے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کبھی کوئی قسم دوا کے خلاف مزاحمت کرنے لگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فائزر نے منہ کے ذریعے کھائی جانے والی اس دوا کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ وہ وائرس میں میوٹیشن کے باوجود مؤثر ثابت ہو۔

    سی ای او نے کہا کہ یہ دوا بذات خود وائرس پر حملہ نہیں کرتی بلکہ ایک ایسے انزائمے کو بلاک کرتی ہے جو وائرس کی نقول بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

    فائزر کی جانب سے 17 نومبر کو امریکا میں اس تجرباتی دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری کی درخواست جمع کروائی گئی تھی جو معمولی سے معتدل شدت کے کیسز کے علاج کے لیے استعمال ہوگی۔

    فائزر کے مطابق ٹرائلز میں یہ دوا 774 افراد میں کووڈ سے اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں 89 فیصد کمی تک مؤثر ثابت ہوئی تھی۔

    فائزر کے سی ای او کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ ویکسینز کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف ڈیلٹا کے مقابلے میں کم مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے کہ کہ اگرچہ کرونا کی نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسینز کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں تک سامنے آسکتا ہے، مگر اومیکرون کے مقابلے کے لیے موجودہ ویکسینز کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

  • اومیکرون کے خلاف ویکسین کی افادیت، موڈرنا چیف نے خبردار کر دیا

    اومیکرون کے خلاف ویکسین کی افادیت، موڈرنا چیف نے خبردار کر دیا

    میساچوسٹس: امریکی بائیوٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا نے کووِڈ 19 کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے خلاف موجود ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دوا ساز کمپنی موڈرنا کے چیف اسٹفین بینسل نے یہ کہہ کر عالمی منڈی میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں کہ کرونا وائرس کی موجودہ ویکسینز ممکنہ طور پر اومیکرون ویرینٹ کے خلاف مؤثر نہیں ہوں گی۔

    فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کرونا وائرس کی موجودہ ویکسینز جتنی ڈیلٹا ویرینٹ کے لیے مؤثر تھیں اتنی وائرس کی نئی قسم کے لیے مؤثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔

    اسٹفین بینسل کا کہنا تھا کہ موجودہ کرونا ویکسینز اومیکرون کے خلاف جدوجہد تو کریں گی، تاہم ایسی ویکسین جو مکمل کارآمد ہو، اس کی تیاری میں مہینوں لگیں گے۔

    کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    منگل کو شائع شدہ اپنے انٹرویو میں موڈرنا چیف نے کہا کہ موجودہ ویکسین کی افادیت کے بارے میں اگلے 2 ہفتوں میں ڈیٹا دستیاب ہو جائے گا، لیکن اس حوالے سے سائنس دان پُر امید نہیں تھے۔ انھوں نے کہا میں نے جن سائنس دانوں سے اس سلسلے میں بات کی، ان سب کا کچھ ایسا کہنا تھا کہ اچھے نتائج نہیں ملیں گے۔

    واضح رہے کہ بینسل کی انتباہ اس وقت سامنے آئی ہے جب جی 7 کے وزرائے صحت نے نئے ویرینٹ کے بارے میں ہنگامی بات چیت کی، جو پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور اقوام کو ایک بار پھر اپنی سرحدیں بند کرنے یا نئی سفری پابندیاں عائد کرنے پر آمادہ کر رہا ہے۔

    آسٹرازینیکا ویکسین گروپ کے سربراہ ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے پُرامید

    بینسل کا یہ بیان عالمی منڈی میں خام تیل، ڈالر اور جاپان کی اسٹاک ایکسچینج پر اثر انداز ہوتا نظر آیا، جب کہ بیان نے اس خوف کو بھی جنم دے دیا کہ ویکسین کے غیر مؤثر ہونے سے بیماری کے پھیلاؤ اور اسپتالوں میں لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور وبا کو مزید طول مل سکتا ہے۔

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس سے انفیکشن کے بڑھنے کا ’بہت زیادہ خطرہ‘ ہے۔ جو بائیڈن کا لاک ڈاؤن نہ نافذ کرنے کا بیان مارکیٹس میں ٹھہراؤ لایا تھا، تاہم موڈرنا کے چیف کے تبصرے نے سرمایہ کاروں میں خدشات کی لہر دوڑا دی ہے۔