Tag: اومیگا تھری

  • بچوں کو بینائی کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    بچوں کو بینائی کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    چین کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق میں قریب کی نظر خراب ہونے سے روکنے کے لیے ایک اہم غذائی جز کی نشان دہی کی گئی ہے۔

    چینی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے ماہر چشم اور ریسرچر ڈاکٹر جیسن یم نے ایک مقالے میں کہا ہے کہ تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز قریب کی نظر خراب ہونے کے خلاف ایک ممکنہ تحفظ فراہم کرنے والی غذا ثابت ہو سکتی ہے۔

    چینی محقق کا کہنا ہے کہ جس طرح اومیگا 3 فیٹی ایسڈز بینائی کی کمزوری سے بچا سکتا ہے، اسی طرح مکھن، پام آئل اور سرخ گوشت میں موجود سچورٹیڈ فیٹس بینائی کی کمزوری کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔

    کلاؤڈ برسٹ کے بعد بونیر میں متعدد افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے

    اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ایسی صحت مند چکنائیاں ہیں جو امراض قلب، ڈیمنشیا اور کئی دائمی امراض کے خطرے میں کمی لانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں، لیکن حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں اس کا اور اہم فائدہ سامنے آیا ہے۔

    اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کے طبی فوائد کی ایک طویل فہرست ہے تاہم نئی تحقیق کے مطابق اب یہ بچوں میں قریب کی نظر کی کمزوری سے بھی بچا سکتا ہے جسے مایوپیا کہا جاتا ہے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ اومیگا تھری آنکھوں میں خون کے بہاؤ کو بہتر بنا کر آنکھوں کی صحت مند نشوونما میں مدد دیتا ہے جس سے قریب کی نظر بہتر رہتی ہے۔

    چینی ریسرچ میں 1,000 سے زائد ایسے بچوں کو شامل کیا گیا، جن کی عمریں 6 سے 8 سال کے درمیان تھیں، ان تمام بچوں کی غذائی عادات کا سوال ناموں کے ذریعے جائزہ لیا گیا، اور تحقیق سے پہلے کیے جانے والے آنکھوں کے معائنہ کا موازنہ نتائج سے کیا گیا۔

    نتائج میں پایا گیا کہ وہ بچے جن کی غذا میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی مقدار کم تھی ان میں 28 فی صد نظر کی کمزوری پائی گئی بہ نسبت ان بچوں کے جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی بہتر مقدار لے رہے تھے، تاہم کسی اور غذائی اجزا کا قریب کی نظر کی کمزوری (مایوپیا) سے تعلق سامنے نہیں آیا۔

  • کوڈ لیور آئل‘‘ صحت کیلئے کیوں ضروری ہے؟ حیرت انگیز فوائد’’

    کوڈ لیور آئل‘‘ صحت کیلئے کیوں ضروری ہے؟ حیرت انگیز فوائد’’

    ہم میں سے بہت سے لوگ مچھلی کے تیل سے بنے کیپسول سے اچھی طرح واقف ہیں جو اومیگا تھری سے بھرپور ہوتا ہے لیکن کیا آپ کو کوڈ لیور آئل کی خصوصیات اور اس کے فوائد کا علم ہے؟

    اگر نہیں تو زیر نظر مضمون میں ہم آپ کو کوڈ لیور آئل کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کریں گے تاکہ آپ یہ جان سکیں کہ یہ تیل صحت کیلئے کتنا ضروری ہے۔

    کوڈ لیور آئل کیا ہے؟

    کوڈ لیور آئل ایک جگر کا تیل ہے، یعنی اسے مچھلیوں اور سمندری مخلوق کے ایک مخصوص گروپ کے جگر سے حاصل کیا جاتا ہے جو انسانی صحت اور مدافعتی نظام کے لیے ضروری اجزاء کا بھرپور ذریعہ ہے۔

    Capsules

    اس تیل کا عروج پچھلی صدی کے 60 اور 70 کی دہائی میں تھا، تب کوڈ لیور آئل سب سے زیادہ مقبول تھا لیکن آج بھی اس تیل کی شفا بخش خصوصیات کو سراہا جاتا ہے۔

    کوڈ لیور آئل بنیادی طور پر غیر سیر شدہ فیٹی ایسڈز اور وٹامنز کا خزانہ ہے، اس قیمتی تیل میں بہت سارے اومیگا سکس اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں۔

    کوڈ لیور آئل آنکھوں کی بینائی، مدافعتی نظام کے ساتھ ساتھ ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما پر بھی فائدہ مند اثرات مرتب کرتا ہے۔ جگر کے تیل کی ترکیب میں وٹامن ڈی 3 (بچوں کی مناسب نشوونما کے لیے خاص طور پر اہم) اور وٹامن ای کی کچھ مقدار بھی شامل ہوتی ہے، جسے نوجوانوں کا وٹامن بھی کہا جاتا ہے۔

    کوڈ لیور آئل کب اور کیسے لیں؟

    فارمیسی میں، آپ شارک، کوڈ، سیل اور وہیل کے جگر سے حاصل کردہ کوڈ لیور آئل خرید سکتے ہیں۔ مائع کی تیاری اور گولیاں (یا کیپسول) موجود ہیں۔

    مچھلی کا تیل پیکیج پر دی گئی خوراک یا ڈاکٹر کی تجویز کردہ خوراک کے مطابق لینا چاہیے۔ اس کے استعمال کے اشارے کم قوت مدافعت اور وٹامن کی کمی (خاص طور پر وٹامن اے اور ڈی) ہیں۔

    اس کے علاوہ، غیر سیر شدہ فیٹی ایسڈز کے قدرتی ذریعہ کے طور پر جگر کا تیل گردشی نظام پر فائدہ مند اثر رکھتا ہے، بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے، اریتھمیا (دل کی خرابی) کو روکتا ہے اور خون کی نالیوں میں خون کے جمنے کی تشکیل کو روکتا ہے۔

    Benefits

    مچھلی کے تیل کے مرہم کو ڈرمیٹالوجی میں استعمال کیا گیا ہے، مچھلی کا تیل رکیٹ، غذائیت کے شکار مریضوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی اس جگر کے تیل کے کینسر مخالف اثرات کی بھی اطلاعات ہیں، نیز یہ کہ یہ دائمی طور پر بیمار لوگوں اور بزرگوں میں ڈیمینشیا اور الزائمر کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

    کیسے استعمال کیا جائے؟

    کوڈ لیور آئل کو روزمرہ خوراک میں شامل کرنا نہایت آسان ہے، یہ مختلف صورتوں میں دستیاب ہوتا ہے لیکن عام طور پر یہ مائع شکل اور کیپسول کی صورت میں دستیاب ہوتا ہے تاہم کوڈ لیور آئل کے استعمال کے لیے کوئی ضابطہ قائم نہیں کیا گیا۔

    کوڈ لیور آئل کی معمول کی خوراک 1-2 چائے کے چمچ تصور کی جاتی ہے لیکن روزانہ ایک چمچ محفوظ مقدار ہے۔ اسے زیادہ استعمال نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس میں وٹامن اے کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔

    اگرچہ کوڈ لیور آئل کے بہت سے طبی فوائد ہیں، تاہم بعض لوگوں کو اس کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ کوڈ لیور آئل خون کو پتلا کرنے کا کام کر سکتا ہے۔

    بلڈ پریشر یا خون کو پتلا کرنے والی ادویات استعمال کرنے والوں اور حاملہ خواتین کو کوڈ لیور آئل کے استعمال سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے لازمی مشورہ کرنا چاہیے۔

  • کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    ٹیکساس: مچھلی کے تیل کی خوبیوں سے آپ واقف ہوں گے، اس کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ یہ دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے، تاہم اب امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ مچھلی کے تیل کے کیسپول امراض قلب سے نہیں بچا سکتے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سائنٹفک سیشنز میں گزشتہ دنوں پیش کیے جانے والے تحقیقی مقالوں میں کہا گیا کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال دل کی صحت کے لیے مفید نہیں ہوتا۔

    مچھلی، گریوں اور بیجوں جیسی غذا میں پائی جانے والی صحت کے لیے ضروری چکنائی کی قسم ’اومیگا تھری فیٹی ایسڈز‘ اب سپلیمنٹس کی شکل میں بھی دستیاب ہے، لوگ وسیع پیمانے پر مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں مگر تحقیقی رپورٹس میں معلوم کیا گیا ہے کہ یہ کیپسول دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتے۔

    پہلی تحقیق (دل کے دھڑکن کی بے ترتیبی)

    پہلی تحقیق میں طبی ماہرین نے پایا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز یا وٹامن ڈی سپلیمنٹ سے دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (atrial fibrillation) کے مسئلے میں کوئی فائدہ نہیں دیکھا گیا۔

    اس تحقیق میں 26 ہزار کے قریب مرد و خواتین کو شامل کیا گیا، جنھیں دل کا کوئی عارضہ لاحق نہیں تھا، پھر انھیں 5 سال تک اومیگا تھری سپلیمنٹ، زیتون کا تیل یا سویابین آئل، یا وٹامن ڈی تھری کا استعمال کرایا گیا، پانچ سال بعد محققین نے دیکھا کہ ان میں 900 لوگوں میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا مسئلہ سامنے آیا جس کا تناسب 3.6 فی صد بنتا تھا۔

    ڈاکٹر کرسٹین البرٹ نے مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سپلیمنٹس کے استعمال سے دیگر افراد میں بھی اس بیماری کے خطرے میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا، جب کہ ایٹریل فائبریلیشن ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اس سے معیار زندگی خراب ہو سکتا ہے، اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ اس کی روک تھام کے لیے بنیادی اقدامات کریں جیسا کہ وزن کم کرنا، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا وغیرہ۔

    دوسری تحقیق (کارڈیو ویسکولر رِسک کی کمی)

    اس دوسری تحقیق میں 13 ہزار 78 افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا، اس میں بھی طبی ماہرین نے دیکھا کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس نے دل اور اس کی شریانوں کو لاحق کسی خطرے کم نہیں کیا، بتایا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس سے امراض قلب کے خطرے میں کمی نہیں آتی۔

    تحقیق میں شامل افراد کو دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ لاحق تھا، اور ان کا علاج کولیسٹرول کم کرنے والی ادویہ سے کیا جا رہا تھا، دو سال تک ان میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے کردار کو نوٹ کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔

    اس کے برعکس یہ دیکھا گیا کہ سپلیمنٹس استعمال کرنے والے افراد میں فائدے کی بجائے غذائی نالی پر منفی اثرات کی شرح ان سے دور رہنے والے افراد کے مقابلے میں 25 فی صد سے زیادہ تھی۔ محققین کا کہنا تھا کہ متعدد ٹرائلز سے اب ثابت ہو چکا ہے کہ مچھلی کے تیل کے دل کی شریانوں کی صحت پر کوئی مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    برطانیہ میں بھی اس سلسلے میں ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اومیگا تھری سپلیمنٹس کا استعمال کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا، محققین کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان سپلیمنٹس سے فالج، کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے، لیکن انھیں روانہ کھانے سے کسی فرد کی صحت پر کوئی خاص اثر مرتب نہیں ہوتا۔

    واضح رہے مچھلی ایک ایسی غذا ہے جو صحت کے لیے بے حد مفید ہے، طبی ماہرین مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنانے کا مشورہ ضرور دیتے ہیں۔