Tag: اونٹ

  • اداکار منیب بٹ کا قربانی کے لیے لایا گیا اونٹ بھاگ گیا

    اداکار منیب بٹ کا قربانی کے لیے لایا گیا اونٹ بھاگ گیا

    عیدالاضحیٰ کے موقع پر ٹی وی کے معروف اداکار منیب بٹ قربانی کے لیے اونٹ خرید کر لائے تھے جو رسی تڑا کر بھاگ گیا۔

    پاکستان میں عیدالاضحیٰ ہفتہ 7 مارچ کو منائی جائے گی اور اس کی آمد میں چند روز ہی باقی رہ گئے ہیں۔ اس موقع پر دنیا بھر کے صاحب استطاعت مسلمان سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں جانوروں کی قربانی پیش کرتے ہیں۔ پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ اداکار اور اداکارائیں بھی اس موقع پر جانور قربان کرتے ہیں۔

    اس سال ٹی وی کے معروف اداکار منیب بٹ عیدالاضحیٰ پر اللہ کے حضور قربانی کے لیے اونٹ خرید کر لائے تھے۔ تاہم وہ قربان ہونے سے قبل ہی رسی تڑا کر بھاگ نکلا۔

    گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک اونٹ کے سڑک پر بھاگنے کی ویڈیو تیزی سے وائرل ہوئی۔ اس ویڈیو میں آرائشی سامان سے سجا ایک اونٹ ایک گلی سے فرار ہوتے دکھائی دے رہا ہے جب کہ قریب موجود افراد اس سے ڈر کر دور بھاگ رہے ہیں۔

    یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی اداکارہ منال خان نے اس کو اپنی اسٹوری میں شیئر کر کے اپنے بہن اور بہنوئی اداکار جوڑی ایمن خان اور منیب بٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’آپ کا اونٹ تو وائرل ہو گیا۔‘‘

    اسکرین گریب

    بعد ازاں اداکار ننے اونٹ کے فرار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا اور ساتھ ہی اونٹ کے فرار ہونے کی وجہ بھی بتا دی۔

    منیب بٹ نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ کچھ شرارتی بچے اس معصوم جانور پر پتھر پھینک رہے تھے۔ اس وجہ سے وہ گھبرایا اور رسی تڑوا کر بھاگ گیا۔

    اسکرین گریب

    انہوں نے یہ تو نہیں بتایا کہ مفرور اونٹ ملا یا نہیں تاہم تمام بچوں کے والدین سے اپیل کر دی کہ وہ اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ قربانی کے لیے لائے گئے جانوروں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

    دریں اثنا منیب بٹ نے مذکورہ اونٹ کی مویشی منڈی سے خریداری اور گھر تک لانے کی پوری روداد ایک وی لاگ کی صورت شیئر کی ہے۔

     

  • ’اونٹ‘ کو موٹر سائیکل پر لے جانے کی ویڈیو وائرل

    ’اونٹ‘ کو موٹر سائیکل پر لے جانے کی ویڈیو وائرل

    اونٹ کو موٹر سائیکل پر لے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    آپ نے اکثر موٹر سائیکل پر لوگوں کو کوئی سامان یا پھر جانوروں میں بکروں کو لے جاتے دیکھا ہوگا لیکن حیران کن طور پر سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں موٹر سائیکل پر سوار دو افراد کو اونٹ کو لے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موٹر سائیکل پر خطرناک طریقے سے اونٹ کو بٹھایا گیا ہے اسے مضبوطی سے باندھا گیا اور جانور کے پاؤں مڑے ہوئے اور باندھے ہوئے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ویڈیو پر ملے جلے تبصرے کیے جارہے ہیں۔

    کچھ صارفین نے اس عمل کی مذمت کی اور جانوروں کے حقوق کی تنظیموں سے مداخلت کی درخواست کی جبکہ دیگر نے اس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

    یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے وائرل ویڈیو کہاں کی ہے تاہم حال ہی وائرل ہونے پر اس نے لوگوں کی دلچسپی بڑھا دی ہے۔

    کئی سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی خیال ہے کہ ہوسکتا ہے کہ یہ ویڈیو اے آئی کی مدد سے بنائی گئی ہو جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ ویڈیو اصلی لگ رہی ہے۔

  • تم بھی حیوان ہو!

    تم بھی حیوان ہو!

    عیدالضحیٰ کے موقع پر خاص طور پر بچّے اور نوجوان گلی محلّے میں قربانی کے جانور ٹہلاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ یہ وہ شغل ہے جس میں بکرے یا گائے کو ہونے والی تکلیف کی پروا اور بھوک پیاس کا خیال کیے بغیر اکثر منچلے انھیں دوڑنے پر مجبور کرتے ہیں، یہی نہیں بلکہ ان بے زبانوں کو طرح طرح‌ سے تنگ کیا جاتا ہے۔ اور یہ سب ناسمجھ بچّے ہی نہیں کرتے بلکہ اکثر بڑے اور بظاہر سمجھ دار لوگ بھی جانوروں سے نامناسب سلوک کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

    قربانی کے جانور ہوں‌ یا پالتو چوپائے اور پرند، مال مویشی یا پھر آوارہ کتّے اور بلیاں، بدقسمتی سے ہم ان کے ساتھ اکثر تکلیف دہ اور نامناسب رویہ اپناتے ہیں اور بعض واقعات ایسے ہیں‌ جن میں‌ انسانوں کی جانب سے ان بے زبانوں‌ پر ظلم اور زیادتی کی انتہا ہوگئی۔ اس وقت سوشل میڈیا پر ایک اونٹ کی ٹانگ قطع کر دینے کے واقعے کا چرچا ہو رہا ہے۔ یہ واقعہ سانگھڑ کے ایک علاقہ میں پیش آیا جس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عوامی ردعمل پر پولیس مقدمہ درج کرنے پر مجبور ہوئی۔ یہ مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بے زبان پر یہ ظلم ایک مقامی وڈیرے نے کیا ہے۔ مقامی لوگوں کا مؤقف جاننے کے بعد بعض میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا کہ 13 جون کو ’منگلی پولیس تھانے کی حدود میں ایک وڈیرے نے کھیت میں کھڑی فصل کھانے پر اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی جس کے بعد اونٹ کے مالک نے کٹی ہوئی ٹانگ کے ساتھ ویڈیو بنوائی اور اس ظلم کی طرف سب کو متوجہ کیا، وائرل ہوگئی اور ایس ایس پی سانگھڑ اعجاز احمد شیخ نے واقعے کا نوٹس لیا۔ ملزم کی گرفتاری کے بعد پولیس تفتیش کررہی ہے جب کہ صوبائی حکومت نے اونٹ کی دیکھ بھال اور مصنوعی ٹانگ لگوانے کا اعلان کیا ہے۔

    صرف دو دہائیوں کی بات کریں تو پاکستان میں یہ پہلا دردناک واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی معمولی رنجش، لڑائی جھگڑے کا بدلہ چکانے، یا کھیت میں گھس کر فصل کو نقصان پہنچانے پر اشتعال میں آکر دوسرے کے مال مویشیوں، پالتو جانوروں پر تشدد ہی نہیں کیا گیا بلکہ انھیں مار دیا گیا اور یہ معاملہ تھانے تک بھی پہنچا۔ اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کے واقعے کو چند ہی روز گزرے تھے کہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں گدھے پر تشدد کا واقعہ سامنے آگیا جس کے نتیجے میں بار برداری کے کام آنے والے اس بے زبان کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم گدھا گاڑی چلاتا ہے جس کے گدھے کی دوسری گاڑی میں جتے ہوئے گدھے سے لڑائی ہوگئی اور مالک نے دوسری گاڑی کے گدھے پر ڈنڈے برسا دیے جس سے اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔

    بے زبانوں پر ظلم ڈھانے کے انہی واقعات کے بعد وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے سرکاری اور نجی پرائمری اسکولوں میں جانوروں کی اہمیت، اور ان کی فلاح سے متعلق نصاب میں مضمون متعارف کروایا تھا تاکہ ابتدائی عمر ہی سے بچّوں میں ان بے زبانوں سے اچھے سلوک کا شعور پیدا کیا جاسکے۔ نصاب کے ذریعے اس حوالے سے ذہن سازی کا دائرہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جب کہ عید قرباں پر والدین خاص طور پر اپنے بچّوں میں جانوروں سے اچھا سلوک کرنے کا شعور اجاگر کر سکتے ہیں اور انھیں یہ سمجھا سکتے ہیں کہ ان بے زبانوں کی بھوک پیاس یا تکلیف اور درد کا خیال اسی طرح‌ رکھنا چاہیے جیسا کہ ہم ایک دوسرے کا رکھتے ہیں۔

    پاکستان میں جانوروں سے متعلق قوانین کی بات کی جائے تو آج بھی یہاں نو آبادیاتی دور کے قوانین رائج ہیں جنھیں پریوینشن آف کروئلٹی ٹو اینیملز ایکٹ 1890ء کہا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے جانوروں کے ساتھ سلوک اور ان کے تحفظ کے لیے عالمی انڈیکس میں پاکستان درجہ بندی کے اعتبار سے بہت پیچھے ہے۔

    یہاں ہم جمشید نسروانجی سے جڑا ہوا ایک واقعہ آپ کو سناتے چلیں‌ جنھیں بابائے کراچی کہا جاتا تھا۔ وہ ایک ایسے باشعور اور رحم دل انسان بھی تھے جنھوں نے کراچی کے شہریوں‌ کے لیے ہی نہیں‌ بلکہ جانوروں کے تحفظ اور فلاح کے کام بھی انجام دیے۔ یہ واقعہ معروف ادیب علی محمد راشدی نے اپنی کتاب میں رقم کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں: 1930 کے آس پاس مَیں بندر روڈ سے گزر رہا تھا۔ دیکھا کہ جمشید مہتا پیدل ایک زخمی گدھے کو لے کر اسپتال کی طرف جا رہے ہیں۔ ان کی موٹر، ان کا ڈرائیور پیچھے پیچھے چلاتا آ رہا تھا۔ تماشا دیکھنے کے لیے میں بھی اسپتال کے برآمدے میں جا کھڑا ہوا۔

    جمشید نے اپنے سامنے گدھے کی مرہم پٹّی کرائی اور ڈاکٹر سے بار بار کہتے رہے کہ زخم کو آہستہ صاف کرے تاکہ بے زبان کو ایذا نہ پہنچے۔ مرہم پٹی ختم ہوئی تو ڈاکٹر کو ہدایت کی کہ گدھے کو ان کے ذاتی خرچ پر اسپتال میں رکھا جائے، اور دانے گھاس کے لیے کچھ رقم بھی اسپتال میں جمع کرا دی۔

    دوسری طرف گدھے کے مالک سے بھی کہا کہ جب تک گدھے کا علاج پورا نہ ہو جائے اور وہ کام کرنے کے قابل نہ ہو جائے، تب تک وہ اپنی مزدوری کا حساب اُن سے لے لیا کرے، اور یہ کہتے ہوے کچھ نوٹ پیشگی ہی اسے دے دیے۔

    یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ ان کی نظر میں انسان ہی نہیں جانور بھی جو ہمارے کام آتے ہیں اور بہت مددگار ہیں، ان کے بھی کچھ حقوق ہیں اور ان کے ساتھ ہم دردی اور انصاف سے پیش آنا چاہیے۔

    کچھ عرصہ قبل کراچی کی ایک عدالت نے بلّی کی ہلاکت میں ملوث ایک خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا جسے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے اس پر جامع قانون سازی کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ واقعہ کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 8 میں پیش آیا تھا جب سڑک پار کرنے والی ایک بلّی کار کی ٹکر سے شدید زخمی ہو گئی تھی، اور خاتون ڈرائیور نے موقع پر موجود شہری کی جانب سے بلّی کا علاج کرانے کے مطالبہ کو فضول تصور کرتے ہوئے انکار کردیا تھا۔ زخمی بلّی کچھ دیر بعد ہلاک ہوگئی تھی اور پولیس کے مقدمہ درج نہ کرنے پر شہری فائق احمد جاگیرانی عدالت پہنچ گئے تھے۔ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات کے تحت کسی بھی جانور کو نقصان پہنچانے والے کے خلاف جرمانے اور قید کی سزائیں مقرر ہیں۔ فائق احمد جاگیرانی کی کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ خاتون ڈرائیور سے اگر کوئی قابلِ تعزیر جرم سرزد ہوا ہے تو اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    ہمارے معاشرے میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک ایک عام بات ہے اور ان پڑھ شہری ہی نہیں‌ پڑھے لکھے اور اعلیٰ‌ تعلیم یافتہ لوگ بھی راہ چلتے ہوئے کسی آوارہ یا پالتو جانور کو تنگ کرنے، پتھر مارنے یا انسانی خطا اور زیادتی کے نتیجے میں اس کے زخمی ہوجانے یا ہلاکت کو اہمیت نہیں دیتے۔ باربرداری کے جانوروں سے بدسلوکی تو شاید ہم روز ہی دیکھتے ہیں، لیکن اسے نظرانداز کرکے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ اگر بچّوں کو کم عمری ہی میں یہ بتایا اور سکھایا جائے کہ ہر بے زبان چوپائے اور پرند وغیرہ خواہ وہ آپ کے گھر میں ہوں یا وہ آوارہ جو گلی محلّوں میں پھرتے ہیں، ہماری طرح جان دار ہیں‌ اور درد یا تکلیف محسوس کرتے ہیں تو بچّوں میں ان سے انس اور لگاؤ بھی پیدا ہوگا اور قوی امکان ہے کہ وہ بڑے ہو کر کسی بھی موقع پر جانوروں کو تنگ کرنے یا تکلیف دینے سے گریز کریں‌ گے اور دوسروں کو بھی اس کا شعور دیں گے۔

    جانوروں کی دیکھ بھال اور ان کے تحفظ کے لیے کوششوں کرنے والی تنظیموں اور باشعور افراد کا کہنا ہے کہ بے زبانوں سے متعلق واضح قوانین کے ساتھ ساتھ لوگوں میں یہ شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ ہماری طرح تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں اور مار‌ پیٹ یا کسی بھی قسم کے تشدد پر وہی تڑپ اور اذیت محسوس کرتے ہیں جیسا کہ انسانوں کو ہوتی ہے۔ باشعور شہری سمجھتے ہیں کہ جانوروں کو غلطی سے یا جان بوجھ کر مارنے یا تکلیف پہنچانے پر بھی سخت جرمانہ یا کوئی اور سزا مقرر کی جائے تو ایسے واقعات میں بڑی حد تک کمی ہوگی۔

    اسلام میں بھی جانوروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور ان کا ہر طرح سے خیال رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ دینی تعلیمات پر نظر ڈالیں‌ تو جانوروں کا سب سے پہلا حق یہ ہے کہ ان کے چارے، دانے، غذا اور پانی کا خیال رکھا جائے۔ یہ مال مویشی ہوں یا پالتو جانور اور پرندے ان کی خوراک کے ساتھ انھیں موسموں کی سختی سے بچانے کا انتظام کیا جائے۔ حضرت عبداللہ بن جعفرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے، جہاں ایک اونٹ بندھا ہوا تھا۔ اونٹ نے نے بلبلاتے ہوئے ایک کرب ناک آواز نکالی اور آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے تو رسولِ خدا اس کے قریب تشریف لے گئے اور شفقت سے ہاتھ پھیرا۔ پھر آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ اونٹ کس کا ہے؟ ایک انصاری آگے آیا اور بولا۔ ’’یہ میرا ہے۔‘‘ آپ نے فرمایا، ’’اس بے زبان جانور کے بارے میں اللہ سے ڈر، جسے اللہ نے تیرے اختیار میں دے رکھا ہے، یہ اونٹ اپنے آنسوؤں اور اپنی آواز کے ذریعے مجھ سے تیری شکایت کر رہا ہے۔‘‘ حضرت ابن عمرؓ اور حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ ’’ایک عورت کو اس لیے عذاب دیا گیا کہ اس نے ایک بلّی کو قید کر کے رکھا ہوا تھا، وہ اسے غذا دیتی اور نہ اس کو آزاد کرتی تھی۔ یہاں تک کہ وہ بھوک سے مر گئی۔‘‘(بخاری)

  • اونٹ کو مصنوعی ٹانگ لگانے کے لیے مختلف کمپنیوں سے رابطے

    اونٹ کو مصنوعی ٹانگ لگانے کے لیے مختلف کمپنیوں سے رابطے

    سانگھڑ میں متاثرہ اونٹ کو کراچی منتقل کر دیا گیا ہے جہاں متاثرہ اونٹ کی اینیمل سینچری میں علاج کی سہولت اور اس کی بحالی کا عمل جاری ہے، کوشش کی جا رہی ہے کہ اونٹ کو مصنوعی ٹانگ لگے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان اور سانگھڑ سے رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے اپنے بیان میں بتایا کہ اونٹ کو مصنوعی ٹانگ لگانے کے لیے ہم مختلف کمپنیوں سے رابطے میں ہیں، اور انھیں متاثرہ اونٹ کی مصنوعی ٹانگ بنانے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اونٹ اب محفوظ ہاتھوں میں ہے، اس کی زندگی بچانا ایک مشترکہ کوشش تھی، اس افسوس ناک واقعے کی خبر سنی تو بے انتہا دکھ ہوا اور انتظامیہ کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی، اونٹ کی دیکھ بھال کی گئی اور اس کو حفاظت میں لایا گیا۔

    اونٹ کے بعد گدھے کی ٹانگ بھی کاٹ دی گئی، ملزم گرفتار

    انھوں نے کہا کسی بے زبان کے ساتھ اس قسم کا وحشیانہ سلوک قابلِ مذمت ہے، اس وحشیانہ واقعے میں ملوث عناصر کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے تاکہ دوبارہ کوئی ایسی جرم کا مرتکب نہ ہو۔

    سینیٹر قرۃ العین مری نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا کہ ہم نے ڈاکٹروں کی ٹیم کو بلوایا اور سی ڈی آر ایس سے فوری رجوع کیا، جنھوں نے اونٹ کو حفاظت میں لیا اور دیکھ بھال شروع کی، اگر وہ اس کی دیکھ بھال نہ کرتے تو شاید اونٹ ہمارے ساتھ نہ ہوتا۔

    سینیٹر قرۃ العین مری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں بے زبان جانوروں کے ساتھ ہونے والے ہر ظلم پر آواز اٹھانی ہوگی، سانگھڑ میں تو اس زبان کو مدد مل گئی مگر افسوس کہ اور کئی جگہوں پہ یہ ظلم جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ کھیتوں میں سے لے کے جانے سے لے کر ٹارچ کی روشنی میں اس کے زخم کا علاج کرنے تک ہر وہ شخص جس نے اونٹ کی مدد کی وہ ہیرو ہے۔

  • اونٹ کے بعد گدھے کی ٹانگ بھی کاٹ دی گئی، ملزم گرفتار

    اونٹ کے بعد گدھے کی ٹانگ بھی کاٹ دی گئی، ملزم گرفتار

    حیدرآباد: گدھے کی گدھے سے لڑائی کے بعد مالک نے غصے میں دوسرے گدھے کی ٹانگ کاٹ دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے علاقے ضلع سانگھڑ میں اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کے بعد ایک اور جانور پر ظلم ڈھا دیا گیا، یہ واقعہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں پیش آیا، جہاں گدھوں کی لڑائی میں مالک نے دوسرے گدھے کی ٹانگ کاٹ دی۔

    پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ واقعہ سیری کے علاقے میں گزشتہ روزپیش آیا، ملزم گدھا گاڑی چلاتا ہے، راستے میں لڑائی پر گدھے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ملزم میر رند کو گرفتار کر کے عدالتی حکم پر جیل بھیج دیا گیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ کے علاقے سانگھڑ میں بااثر افراد نے اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی لیکن پولیس نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی بااثر وڈیرے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    بعد ازاں وزیرا علیٰ سندھ مراد علی شاہ نے معاملے کا نوٹس لے لیا جب کہ پولیس نے مقدمہ درج کرکے 5 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔

  • اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کا انسانیت سوز سلوک، گورنر سندھ کا اہم اعلان

    اونٹ کی ٹانگ کاٹنے کا انسانیت سوز سلوک، گورنر سندھ کا اہم اعلان

    کراچی: گورنر سندھ نے سانگھڑ میں مبینہ بااثر وڈیرے کے ظلم کے شکار شہری کو 2 اونٹ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے ضلع سانگھڑ میں ایک وڈیرے نے کھیت میں داخل ہونے پر اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی تھی، اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اس سلسلے میں متاثرہ شہری کو دو اونٹ دینے کا اعلان کیا ہے، انھوں نے کہا کہ کھیت میں داخل ہونے پر اونٹ کی ٹانگ کاٹ دینا انسانیت نہیں، جانوروں سے ایسا سلوک کیا جانا کسی انسان کو زیب نہیں دیتا۔

    گورنر سندھ نے کہا اونٹ کی ٹانگ کاٹ کر غریب شخص سے اس کی روزی بھی چھینی گئی، قربانی کا مہینہ دوسروں کے دکھ درد کا احساس جگانے کی کوشش ہے، میں دورہ حیدرآباد کے دوران سانگھڑ کے متاثرہ شخص کو اونٹ دوں گا۔

    سانگھڑ : کھیت میں گھسنے پر وڈیرے نے اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی ، ویڈیو وائرل

    کامران ٹیسوری نے کہا کہ پولیس واقعے کے اصل ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے، اور مظلوم شہری کو انصاف دیا جائے۔

  • نوجوان نے اونٹ کی جان بچالی، ویڈیو وائرل

    نوجوان نے اونٹ کی جان بچالی، ویڈیو وائرل

    بھارت سمیت دیگر ممالک میں گرمی بڑھنے سے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کا بھی برا حال ہے ایسے میں لوگ جانوروں کی مدد کرتے ہیں اور انہیں پانی پلاتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اونٹ گرمی کی وجہ سے نڈھال سڑک پر موجود ہے۔

    ایک شخص نے اونٹ کو پیاسا دیکھ کر اسے بوتل سے پانی پلایا اور اس کی جان بچالی۔

    مذکورہ ویڈیو بھارتی محکمہ جنگلات کے افسر سوسنتا نندا نے شیئر کی اور لکھا کہ ’گرمی سے نڈھال اونٹ مرنے کے قریب ہے ایک مہربان ڈرائیور اسے پانی پلاتا ہے اور اس کی زندگی بچاتا ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ ’ہمیں ہیٹ ویو کا سامنا ہے پانی کے چند قطرے جانوروں کی جان بچاسکتے ہیں، ہمارے ساتھی مسافروں کے ساتھ ہمدردی رکھیں۔

    سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے اور صارفین ڈرائیور کے اقدام کو سراہا رہے ہیں۔

    ایک صارف نے لکھا کہ ’گرمیوں میں ہیٹ ویوز کا ہونا لازمی ہے اور درجہ حرارت 50 سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا براہ کرم جانوروں کا مناسب جگہوں پر انتظام کریں۔

    دوسرے صارف نے لکھا کہ ’ویڈیو سب کے لیے پیغام ہے کہ وہ گرمی میں جانوروں کو پانی پلا کر ان کی مدد کرسکتے ہیں۔

  • گوگل میپ نے حیران کن قدم اٹھا لیا

    گوگل میپ نے حیران کن قدم اٹھا لیا

    ابوظبی: گوگل میپ نے حیران کن قدم اٹھاتے ہوئے اپنی سروس میں اونٹ کو بھی شامل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ابوظبی کے لیوا نخلستان کی 360 ڈگری کی تصاویر حاصل کرنے کے لیے گوگل نے غیر معمولی حل تلاش کر لیا۔ لیوا نخلستان میں کار کے ذریعے رسائی ممکن نہیں ہے، جس کی وجہ سے گوگل کو اپنا ٹریکر کیمرہ وہاں لے جانے کے لیے اونٹ کا انتخاب کرنا پڑا۔

    جن مقامات کی تصاویر کھینچنے کے لیے گوگل کی Street View کاریں نہیں پہنچ پاتیں، تو عام طور پر وہاں انسان ہی ٹریکر کیمرے لے کر جاتے ہیں، تاہم لیوا نخلستان میں یہ بھی ممکن نہ تھا، جس پر گوگل نے اونٹ کو استعمال کیا۔

    جس اونٹ سے یہ خدمت لی گئی ہے، اس کا نام رافع بتایا جا رہا ہے، یہ پہلا جانور ہے جو اس طریقے میں استعمال کیا گیا ہے، گوگل کی ترجمان مونیکا باز کا کہنا تھا کہ لیوا نخلستان کی بدلتی ریت کو دستاویز کرنے کے لیے اونٹ کا استعمال سب سے مناسب طریقہ ہے۔

    انٹرویو میں گوگل ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹریکر کیمرہ اس طرح بنایا گیا ہے کہ اونٹ اسے لے کر صحرا میں مستند تصاویر کھینچ سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ گوگل کی ’اسٹریٹ ویو‘ ٹیکنالوجی نے صارفین کو مشہور لینڈ مارکس، دور دراز مقامات اور یہاں تک کہ سمندروں کی گہرائیوں کو بھی حقیقتاً دریافت کرنے کے قابل بنایا ہے۔

  • اونٹ نے بچے کو سر سے دبوچ لیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل

    اونٹ نے بچے کو سر سے دبوچ لیا، دل دہلا دینے والی ویڈیو وائرل

    ترکیہ : چڑیا گھر میں اونٹ نے بچے کو سر سے دبوچ لیا تاہم والد نے لپک کر اونٹ کے شکنجے سے بیٹے کو بچایا، دل دہلا دینے والے واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے شہر ڈینیزلی کے چڑیا گھر میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک بچہ اونٹ کے حملے سے بال بال بچ گیا، چونکا دینے والا واقعہ کیمرے میں قید ہوگیا۔

    ڈینیزلی کے چڑیا گھر میں لی گئی دل دہلا دینے والی فوٹیج میں ایک چھوٹے بچے کو اونٹوں کے قریب آتے دکھایا گیا ہے، جیسے ہی بچہ قریب آتا ہے، اونٹ آگے بڑھ کر بچے کو گردن سے پکڑنے کی کوشش کرتا ہے تاہم خوش قسمتی سے باپ فورا لپک کر بچے کو بچا لیتا ہے۔

    اونٹ کے حملے میں بچے کے سر اور گردن پر زخم آئے تاہم زخمی بچے کو اسپتال لے جایا گیا ، جہاں بچے کی حالت بہتر بتائی جاتی ہے۔

    واقعے کے بعد ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو چڑیا گھر کی حفاظت اور چھوٹے بچوں کے ساتھ ایسی سہولیات کا دورہ کرتے وقت چوکس نگرانی کی ضرورت کے بارے میں بحث شروع ہوگئی۔

    خیال رہے چڑیا گھر میں زائرین اور جانوروں دونوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے عموماً رکاوٹیں، باڑیں اور نشانیاں ہوتی ہیں تاکہ دونوں کے درمیان محفوظ فاصلہ رکھا جا سکے۔ زائرین کو ان ہدایات پر عمل کرنا چاہیے اور خطرناک حالات سے بچنے کے لیے جانوروں سے احترام کے ساتھ فاصلہ برقرار رکھنا چاہیے۔

  • اونٹ خریداری کرنے سنار کی دکان جا پہنچا

    اونٹ خریداری کرنے سنار کی دکان جا پہنچا

    صنعا: یمن میں ایک اونٹ سنار کی دکان میں جا گھسا جس سے دکاندار نہایت خوفزدہ ہوگئے، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    عربوں کے خیمے میں اونٹ کے داخلے سے متعلق کہاوت تو سب ہی نے سن رکھی ہوگی، تاہم گذشتہ دنوں اس قدیم کہاوت میں جدید اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب ایک اونٹ یمن کے دارالحکومت صنعا میں سنار کی دکان میں جا گھسا۔

    اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں اونٹ کو سنار کی دکان میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    اونٹ کو اس طرح اچانک اندر آتے دیکھ کر دکاندار خوف زدہ ہو گئے اور انہوں نے اونٹ سے بچنے کے لیے شوکیس کے پیچھے پناہ لی۔

    اونٹ نے اندر آنے کی بار بار کوشش کی مگر دکان میں جگہ تنگ ہونے کے باعث وہ مزید اندر داخل نہ ہو سکا، جس کے بعد وہ ناکام ہو کر وہاں سے چلا گیا۔

    ایک شہری نے وائرل ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دکانداروں کے لیے اونٹ کوئی غیر مانوس جانور نہیں مگر اچانک دیکھ کر شاید انہیں لگا کہ شیر گھس آیا ہے۔ اس لیے وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔