Tag: اوورسیز

  • سمندر پار پاکستانیوں کے لیے اہم خبر

    سمندر پار پاکستانیوں کے لیے اہم خبر

    اسلام آباد: ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے خصوصی عدالتیں نامزد کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوورسیز پراپرٹی ایکٹ 2024 کے تحت اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے جائیداد کے تنازع کے جلد حل کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں، اب اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے خصوصی عدالتیں نامزد کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری قانون و انصاف کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ سیشن ججز ایسٹ اور ویسٹ اوورسیز خصوصی عدالتیں نامزد کریں گے، اور قائم مقام چیف جسٹس نے ججز نامزدگی کا اختیار سیشن ججز کو دے دیا ہے۔


    پورٹل سے نوکری کیسے حاصل کریں؟ اہم تفصیلات جانیے


    خط کے مطابق زیر التوا کیسز اور جوڈیشل افسران کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے سیشن کورٹس میں ججز نامزد کیے جائیں گے، خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ اوورسیز پراپرٹی ایکٹ کے تحت وزارت قانون سیشنز ایسٹ اور ویسٹ کے نوٹیفکیشن جاری کرے۔

    اوورسیز پراپرٹی ایکٹ 2024 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، جو اوورسیز پاکستانیوں کے جائیداد سے متعلق کیسز کی سماعت کرے گا، جسٹس خادم حسین سومرو کیسز اور اپیلیں سنیں گے، قائم مقام چیف جسٹس کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

  • 8 ممالک سے مزید 40 پاکستانی بے دخل، کون کون سا ملک شامل ہے؟

    8 ممالک سے مزید 40 پاکستانی بے دخل، کون کون سا ملک شامل ہے؟

    کراچی: امیگریشن ذرائع کا کہنا ہے کہ کوریا اور سینیگال سمیت 8 ممالک سے مزید 40 پاکستانی بے دخل کر دیے گئے، جب کہ 3 زیر حراست ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امیگریشن ذرائع نے بتایا ہے کہ قبرص، کوریا، عمان اور ماریشس کی امیگریشن نے 6 پاکستانیوں کو ناپسندیدہ کہہ کر واپس بھیج دیا ہے۔

    سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور عمان میں 4 پاکستانیوں کو بلیک لسٹ ہونے پر امیگریشن نے انٹری نہیں دی اور انھیں واپس بھیج دیا گیا، یو اے ای سے ترکش رہائشی پرمٹ زائد المیعاد ہونے اور دیگر الزامات پر 3 پاکستانی واپس کر دیے گئے۔

    سعودی عرب میں سزا پوری ہونے اور دیگر الزامات پر 21 پاکستانی بے دخل کر دیے گئے، ویزے ختم ہونے پر عمان اور قطر سے 2 پاکستانی واپس بھیجے گئے۔

    پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بڑا معاہدہ طے پاگیا

    امیگریشن ذرائع کے مطابق سینیگال میں انسانی اسمگلنگ کے لیے پہنچے 3 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا، سینیگال پلٹ مسافر اے ایچ ٹی سی کے حوالے کر دیے گئے ہیں، اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، جب کہ عمان سے ڈی پورٹ ایک مسافر کو لاڑکانہ ضلع کی پولیس کے حوالے کیا گیا۔

  • ’’بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر اوورسیز اپنی فیملیز کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے‘‘

    ’’بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر اوورسیز اپنی فیملیز کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے‘‘

    لندن: سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر اوورسیز اپنی فیملیز کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے لندن میں پریس کانفرنس کی، اس دوران مفتاح اسماعیل کا اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان سرمایہ نہ بھیجنے کی اپیل کرنا نامناسب ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر اوورسیز پاکستانیوں نے پیسہ بھیجنا بند نہیں کیا، پاکستان میں افراطِ زر میں کمی آئی مگر مہنگائی مزید بڑھی ہے۔

    ملک کے سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ عوام کی قوت خرید میں کمی آئی ہے، پاکستان کا ہر شہری گزرتے سال کے ساتھ غریب ہورہا ہے، 40 فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ 7 کروڑ بچے خط غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں، شہباز شریف صرف اپنی کرسی بچانے کیلئے بیٹھے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بھارت کے گریجویٹ گوگل اور مائیکروسافٹ کے صدور ہیں، شہبازشریف ترقی کا نہیں اپنی حکومت چلانے کا سوچ رہے ہیں، پاکستان میں خطے کی سب سے مہنگی بجلی اور گیس فروخت ہورہی ہے۔

    سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان کی طاقت ہیں، اوورسیز پاکستانی شہریت لےکر بھی پاکستان سے تعلق برقرار رکھے ہوئے ہیں، زرمبادلہ پاکستان بھیجنےکی تعداد بڑھ رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہماری جماعت مسائل کی بات کم اور حل کی بات زیادہ کرتی ہے، پاکستان میں اصل اپوزیشن عوام پاکستان پارٹی ہے، اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہو گا۔

  • بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے سول نافرمانی کی کال مسترد کر دی

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے سول نافرمانی کی کال مسترد کر دی

    لاہور: پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے سال 2024 کے پہلے 11 ماہ میں ترسیلات زر میں مزید 31 فی صد اضافے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 11 ماہ میں 31 فی صد زیادہ پیسے بھیج کر سول نافرمانی کی کال مسترد کر دی ہے، اب بیرون ملک مقیم پاکستانی جھوٹ فریب اور فراڈیوں کے جھانسے میں آنے والے نہیں ہیں۔

    مار دو، جلا دو، گالی گلوچ، غنڈا گردی، جھوٹ، فراڈ، سول نافرمانی کی کالز سے عوام کا پیٹ نہیں بھرتا، 9 مئی کے مجرموں سے ملک کی ترقی، سنبھلتی ہوئی معیشت، اور عوام کی خوش حالی ہضم نہیں ہو رہی جس کو 4 سال میں تباہ و برباد کر کے گئے تھے، 9 مئی کے مجرم، ملک کو لوٹنے والے چور اور ملک کو جلانے والے بہروپیے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔

    اوورسیز پاکستانی سنبھلتی ہوئی معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، کبھی دوسروں پہ جھوٹے الزامات، کھبی سائفر کا فراڈ ہر بات پہ جھوٹ، اب کوئی ماننے والا نہیں ہے، ’’امریکا نے میری حکومت گرائی‘‘ سے ’’امریکا مجھے بچالو‘‘ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔

    سول نافرمانی اور بیرونی دنیا میں لابنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا: امیر مقام

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا شکریہ جو پاکستان کی معیشت مضبوط بنانے میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت مبارک باد کی مستحق ہے، 8 ماہ میں مہنگائی کی رفتار 38 سے کم کر کے 4 فی صد اور پالیسی ریٹ 22 سے 13 فی صد پر آنا معجزے سے کم نہیں ہے۔

  • اوورسیز کو ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی ہے وہ ہمارے معاملے کو دیکھیں گے، رؤف حسن

    اوورسیز کو ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی ہے وہ ہمارے معاملے کو دیکھیں گے، رؤف حسن

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ اوورسیز کو ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی ہے وہ ہمارے معاملے کو دیکھیں گے۔

    اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ہم نے ٹرمپ سے کوئی امید نہیں رکھی، اپنے معاملات خود حل کریں گے، موجودہ حکومت پر انسانی حقوق تنظیموں سمیت کئی اداروں کا دباؤ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیلئے خیبر پختونخوا سب سے زیادہ کردار ادا کرےگا، خیبر پختونخوا میں بانی پی ٹی آئی کی سپورٹ سب سے زیادہ ہے۔

    رؤف حسن کہا کہنا تھا کہ یہ کہا جارہا ہے پی ٹی آئی اب احتجاج نہیں کرسکتی لیکن ایسا نہیں، بانی پی ٹی آئی احتجاج کی کال دیں گے تو احتجاج بھی ہوگا، مذاکرات شروع ہوجاتے ہیں تو ہوسکتا ہے سول نافرمانی کی کال مؤخر ہوجائے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ذاکرات تو موجودہ حکومت کیساتھ ہی ہونگے، یہ دیکھنا ہوگا کہ موجودہ حکومت کے پاس فیصلے کا اختیار ہے یا نہیں، موجودہ حکومت کا کام مذاکرات کیلئے ماحول بنانے اور پلیٹ فارم کا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے گولی چلانے کا بیان پالیسی نہیں بن سکتی، سیاست میں کئی اقسام کی گفتگو ہوتی ہے جس کی ماضی میں مثالیں موجود ہیں، آج بھی علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی سےملنےگئےتھے نہیں ملنےدیاگیا۔

    رؤف حسن نے کہا کہ فیصل واوڈا پارٹی میں واپس آنا چاہتے ہیں تو ان کا حق ہے، فیصلہ بانی کرینگے، فیصل واوڈا بات چیت کرانا چاہتے ہیں تو کرائیں انھیں کس نے روکا ہے،

    انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے محمود اچکزئی، اخترمینگل اور مولانا فضل الرحمان کو مدعو کیا ہے، حکومت پر انحصار ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے دیتے ہیں یا نہیں۔

    امید کرتا ہوں غیرجمہوری لوگوں سے بات چیت غیرجمہوری طریقہ بن جائے، بات چیت ہونی چاہیے، گفتگو کے ذریعے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، انتشار کے ماحول کو ختم کیا جائےگا اور بات چیت کے ذریعے آگے بڑھنا چاہیے۔

    رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہم نے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے، بال حکومتی کورٹ میں ہے، موجودہ حکومت تو خود گرتی ہوئی نظرآرہی ہے، یہ لوگ پی پی اور جے یو آئی کیساتھ بات نہیں کرتے تو حکومت گرجائے گی، سسٹم نہیں ریاست کا مسئلہ بن گیا ہے، عوام پریشان ہیں۔

  • اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک اور سہولت کا اعلان

    اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک اور سہولت کا اعلان

    کراچی : سوہنی دھرتی ترسیلاتِ زر پروگرام میں اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کیلئے نئی کیٹیگری متعارف کرادی گئی ہے، مذکورہ پروگرام میں ’ڈائمنڈ‘ کیٹیگری کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس کیٹیگری کا اطلاق 22 ستمبر 2023 سے ہوگا، نئی کیٹیگری موجودہ تین کیٹیگریز یعنی ’ گرین‘، ’گولڈ‘ اور ’پلاٹینم‘ کے علاوہ ہے۔

    واضح رہے کہ مالی سال 24 کی بجٹ تقریر میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ڈائمنڈ کیٹیگری شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں اضافی انعامی پوائنٹس، غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ لائسنس، پاکستانی سفارت خانوں/ ہوائی اڈوں پر ترجیحی سلوک اور ڈائمنڈ کیٹیگری ہولڈرز کے لیے مفت پاسپورٹ جیسے فوائد شامل ہیں۔

    سوہنی دھرتی

    سوہنی دھرتی ترسیلاتِ زر پروگرام پوائنٹس پر مبنی ایک پروگرام ہے، جس میں ترسیلاتِ زر بھیجنے والے باضابطہ چینلز (اسٹیٹ بینک کے دائرہ کار میں آنے والے ادارے) کے ذریعے ترسیلاتِ زر بھیج کر انعامی پوائنٹس حاصل کرتے ہیں۔

    ترسیلاتِ زر بھیجنے والا اور اس کے استفادہ کنندگان مفت مصنوعات اور خدمات حاصل کرسکتے ہیں، مثلاً، انعامی پوائنٹس کے استعمال سے انہیں امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو میں امیگرنٹ رجسٹریشن فیس، درآمد شدہ موبائل اور گاڑیوں پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ڈیوٹی کی ادائیگی، اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن (او پی ایف) کی اسکول فیس اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس میں پاسپورٹ کی تجدیدی فیس کے حوالے سے فائدہ ہوگا۔

    مزید برآں، پی آئی اے کے بین الاقوامی فضائی ٹکٹوں اور اضافی سامان کے چارجز؛ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن میں لائف انشورنس / تکافل پریمیم کی ادائیگی؛ اور یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان سے کی جانے والی خریداری پر بھی انعامی پوائنٹس کے استعمال سے فائدے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    یہ انعامی پوائنٹس ایپلی کیشن پر ورچوئل کارڈ کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں، جو ہر ترسیلِ زر کے بعد انعامی پوائنٹس کے ساتھ ازخود اپ ڈیٹ ہوتے ہیں۔

    سوہنی دھرتی ترسیلاتِ زر پروگرام کی جانب سے 1BILL اور پے پاک (PayPak) جیسی خدمات پر بھی اضافی انعامی پوائنٹس کے استعمال کی پیشکش کی جارہی ہے، جس سے ترسیلاتِ زر بھیجنے والے اور استفادہ کنندگان کو مرچنٹس اور پاکستانی ای کامرس کے اسٹورز پر بلز کی ادائیگیوں اور پے پاک کارڈ استعمال کرنے پر فائدہ ملے گا۔

  • اوورسیز پاکستانیوں نے ایک ماہ میں کتنے ارب ڈالر بھیجے

    اوورسیز پاکستانیوں نے ایک ماہ میں کتنے ارب ڈالر بھیجے

    کراچی : رواں سال مارچ میں ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ہوگیا، اوورسیز پاکستانیوں نے ڈھائی ارب ڈالر وطن بھیجے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مارچ کے مہینے کی ترسیلات کی تفصیلات جاری کردیں۔ جس کے مطابق مارچ 2023 میں ورکرز ترسیلات 2.53 ارب ڈالر رہیں اور رواں سال فروری کے مقابلے میں مارچ کی ترسیلات 54.49 کروڑ ڈالرز سے زائد رہیں۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مارچ میں ترسیلات زر میں ماہانہ بنیاد پر 27 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس ماہ اوورسیز پاکستانیوں نے ڈھائی ارب ڈالر وطن بھیجے۔

    مرکزی بینک کے مطابق مارچ 2023 کی ترسیلات فروری کے مقابلے 27.4 فیصد سے زائد رہیں، مارچ میں سعودی عرب سے56 کروڑ اور عرب امارات سے 40کروڑ ڈالربھیجے گئے۔

    مرکزی بینک کے مطابق ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں 20.5 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔

    گزشتہ مالی سال کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اوسطاً ڈھائی ارب ڈالر وطن بھیجے تھے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ ماہ برطانیہ سے 42 کروڑ اور امریکا سے 31 کروڑ ڈالر بھیجے گئے ہیں جب کہ جولائی تا مارچ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 4.91 ارب ڈالرپاکستان بھیجے، 9 مہینوں میں سعودی عرب سے 16 فیصد کم ترسیلات بھیجی گئی ہیں۔

    جولائی تا مارچ عرب امارات سے3.60 ارب ڈالر پاکستان بھیجے گئے جبکہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے 9 ماہ میں 3 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجیں، دیگر خلیجی ممالک سے پاکستانیوں نے9 مہینوں میں 2.41 ارب ڈالرپاکستان بھیجے۔

  • سعودی عرب: اب 4 پیشوں میں غیر ملکی کام نہیں کر سکیں گے

    سعودی عرب: اب 4 پیشوں میں غیر ملکی کام نہیں کر سکیں گے

    ریاض: سعودی عرب میں اب 4 پیشوں میں غیر ملکی کام نہیں کر سکیں گے، ان پیشوں میں سو فی صد سعودائزیشن لائی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود امور کے ماہر ماجد القعیط نے کہا ہے کہ اتوار 8 مئی 2022 سے سیکریٹری، ٹرانسلیٹر، اسٹاک کیپر اور ڈیٹا انٹری آپریٹر کے پیشوں میں کسی ایک پر بھی غیر ملکی کام نہیں کر سکے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ان پیشوں میں سے کسی پر اگر کوئی غیر ملکی کام کرتا پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی، اسے قانون کی سو فی صد خلاف ورزی کرنے والا شمار کیا جائے گا۔

    الاخباریہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ماجدالقعیط نے کہا کہ ان چاروں پیشوں کی سو فی صد سعودائزیشن کا اعلان کیا گیا ہے، اس لیے کسی بھی غیر ملکی کو ان پیشوں پر کام کی اجازت نہیں، یہ اب سعودیوں کے لیے مختص ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بعض پیشوں کی جزوی سعودائزیشن کی گئی تھی، جس کا مطلب یہ تھا کہ مخصوص تعداد میں غیر ملکی بھی ان پیشوں پر کام کے مجاز تھے، لیکن اب ان چار پیشوں کی مکمل سعودائزیشن کی گئی ہے۔

    پروگرام کے مطابق ان چاروں پیشوں کی سعودائزیشن کے فیصلے سے 20 ہزار سعودی لڑکوں اور لڑکیوں کو ملازمتیں ملیں گی۔

  • سعودی عرب: کیا غیر ملکی دوسری جگہ عارضی کام کر سکتا ہے؟

    سعودی عرب: کیا غیر ملکی دوسری جگہ عارضی کام کر سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی کارکن یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کیا غیر ملکی کسی دوسری جگہ عارضی طور پر کام کر سکتا ہے؟

    سعودی حکام کے مطابق قانونی طور پر غیر ملکی کارکن کے لیے لازمی ہے کہ وہ آجر کے علاوہ کسی دوسری جگہ کام نہ کرے، ایسا کرنے پر اسے جرمانے اور ملک بدری کی سزا ہو سکتی ہے۔

    سعودی عرب میں قانون محنت کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے اسپانسر ہی کے ساتھ ہی کام کریں، اسپانسر کے ذمہ کارکن کے جملہ سرکاری امور ہوتے ہیں جنھیں پورا کرنا ضروری ہےـ

    کارکن کو اگر کسی قسم کی پریشانی ہو تو وہ قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے جائز مسائل کے حل کے لیے لیبر آفس سے رجوع کر سکتا ہے۔

    تاہم، ایک شخص نے جوازات سے پوچھا کہ آن لائن کھانا سپلائی کرنے پر کوئی قانونی گرفت ہے، یعنی چیکنگ پر جرمانہ ہوتا ہے؟

    اس حوالے سے متعلقہ ادارے کا کہنا ہے کہ قانون محنت کے مطابق غیر ملکی کارکن مملکت میں وہی کام کرنے کا اہل ہے جس کا ویزا اسے جاری کیا گیا ہے۔

    اگر کسی اور جگہ عارضی طور پر کام کیا جائے تو اس صورت میں ’اجیر‘ کی سہولت حاصل کی جا سکتی ہے، جس کے تحت قانونی طور پر اسپانسر کے علاوہ دوسری جگہ کام کیا جا سکتا ہے۔

    ’اجیر‘ سسٹم کا مطلب عارضی طور پر کارکن کی خدمات حاصل کرنے کے ہیں، اگر فوڈ سپلائی کمپنی کے اقامہ پر رہتے ہوئے کام کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔

  • کویت: غیر ملکیوں کے لیے بری خبر

    کویت: غیر ملکیوں کے لیے بری خبر

    کویت سٹی: کویت میں بھاری تنخواہیں وصول کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے ورک پرمٹ جاری نہ کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت کی وزرا کونسل کویتائزیشن پالیسی کے تحت کئی منصوبے زیر غور لا رہی ہے، ایک منصوبہ نجی شعبے میں بھاری تنخواہوں والے مناصب کا بھی ہے، جن پر کویتی شہریوں کو سرکاری شعبے کے ہم منصبوں کے برابر مالی فائدہ دیا جائے گا۔

    روزنامہ الجریدہ کے مطابق حکومت ان تارکین وطن کے لیے ورک پرمٹ کے اجرا پر پابندی عائد کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے جو بھاری تنخواہیں وصول کر رہے ہیں، تاکہ نجی شعبے میں کویتی شہری ان کی جگہ لے سکیں۔

    پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت برائے قومی لیبر امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نے اس حوالے سے کہا کہ اگلے دو سالوں میں نجی شعبے میں شہریوں کے لیے 12 ہزار ملازمتیں پیدا کی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ دنیا بھر میں کرونا مرض پھیلنے کے بعد کویت سمیت تمام خلیجی ممالک میں سرکاری و پرائیویٹ سیکٹر میں مقامی شہریوں کی زیادہ سے زیادہ کھپت کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت اب غیر ملکی کارکنان کی جگہ اپنے شہریوں کو نوکری دینے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

    اس پالیسی کی وجہ سے خلیجی ممالک میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے، اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔