Tag: اوپن اے آئی

  • اوپن اے آئی کے سربراہ نے پوڈ کاسٹ میں چیٹ جی پی ٹی کے حوالے سے ہولناک بات کا اعتراف کر لیا

    اوپن اے آئی کے سربراہ نے پوڈ کاسٹ میں چیٹ جی پی ٹی کے حوالے سے ہولناک بات کا اعتراف کر لیا

    اوپن اے آئی (OpenAI) کے سربراہ سام آلٹمین نے چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) کے حوالے سے ایک ہولناک بات کا اعتراف کر لیا ہے۔

    ایک پوڈ کاسٹ میں اوپن اے آئی کے سربراہ سام آلٹمین نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو تھراپسٹ کے طور پر استعمال کرنے کی صورت میں کوئی قانونی رازداری حاصل نہیں ہوتی۔

    اس سوال کے جواب میں کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس جدید لیگل سسٹم کے ساتھ کیسے کام کرتا ہے؟ آلٹمین نے یہ تشویش ناک بات بتائی کہ اے آئی کے لیے ابھی تک کوئی قانونی یا پالیسی فریم ورک تیار نہیں کیا جا سکا ہے، جس کی وجہ کئی مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ صارفین اس پر جو بھی گفتگو کرتے ہیں اس کی کوئی قانونی گارنٹی نہیں کہ اسے خفیہ رکھا جا رہا ہے یا نہیں۔

    آلٹمین نے کہا کہ جس طرح مریض ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں اور اپنے مسائل بتاتے ہیں تو قانون ان کو یقین دلاتا ہے کہ ڈاکٹر ان کے رازوں کی پاس داری کرنے کے پابند رہیں گے، اس طرح چیٹ جی پی ٹی ایسی کسی قانونی پابندی کے دائرے میں نہیں آتی۔

    انھوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی شخص اس چیٹ باٹ کے ساتھ اپنے ذاتی، جذباتی یا حساس مسائل پر بات چیت کرتا ہے، تو اس بات کی کوئی قانونی ضمانت نہیں ہے کہ یہ معلومات مکمل طور پر خفیہ رہیں گی۔

    چیٹ جی پی ٹی اوپن اے آئی سام آلٹمین
    چیٹ جی پی ٹی اوپن اے آئی کے سی ای او سام آلٹمین

    سام آلٹمین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے وقت صارفین کو اپنی نجی معلومات کے تحفظ کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔ انھوں نے زور دیا کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی کئی سہولتیں فراہم کرتی ہے لیکن اسے پیشہ ورانہ تھراپی یا مشاورت کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس کی حدود کیا ہیں۔


    فیک جاب آفرز سے ہوشیار، نوجوانوں کو ٹریپ کرنے کے لیے واٹس ایپ گروپس متحرک


    واضح رہے کہ یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب لوگ تیزی سے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو اپنی ذہنی صحت اور جذباتی مسائل کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو چاہیے کہ وہ حساس معلومات شیئر کرنے سے پہلے چیٹ جی پی ٹی کی پرائیویسی پالیسی کو اچھی طرح سمجھ لیں اور پیشہ ورانہ مشورے کے لیے مستند ماہرین سے رجوع کریں۔

     

  • غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟

    غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟

    مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے مصنوعی ذہانت والے آلات نے کس طرح غزہ کے طلبہ کو جنگجو بتا کر موت کے حوالے کیا؟ امریکی نیوز ایجنسی نے ایک دل دہلا دینے والی رپورٹ اس کی تفصیل دے دی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیک کمپنیوں نے اسرائیلی فوج کو ایسی AI اور کمپیوٹنگ سروسز فراہم کیں، جس کی مدد سے اسرائیل نے غزہ اور لبنان میں مبینہ جنگجوؤں کا سراغ لگانے اور ان کو مارنے میں بڑی تیزی دکھائی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے اے آئی آلات نے غزہ کے طلبہ کو جنگجو کے طور پر غلط شناخت کیا، اور شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی تعداد نے خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ یہ آلات معصوم لوگوں کی ہلاکتوں میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔

    اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج مشتبہ گفتگو یا رویے کا پتا لگانے اور دشمنوں کی نقل و حرکت کو جاننے کے لیے انٹیلیجنس کے وسیع ذخیرے، پکڑے گئے پیغامات اور سرویلنس کو چھاننے کے لیے AI کا استعمال کرتی ہے۔ اور 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد تو اسرائیلی فوج کی جانب سے مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے مصنوعاتی ذہانت کے ٹولز کا استعمال میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔

    مذکورہ اے آئی ٹولز میں Microsoft Azure اور Open AI’s Whisper شامل ہیں، تاہم اے پی کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جس طرح سے یہ AI سسٹم اہداف کو منتخب کرتا ہے، وہ غلط بھی ہو سکتا ہے، اور ناقص ڈیٹا یا غلط الگورتھم کی وجہ سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

    اسرائیلی یرغمالیوں کی ذلت آمیز پریڈ پر اقوام متحدہ کے ماہرین کی شدید تنقید

    ایک کیس میں ایک اسرائیلی انٹیلیجنس افسر نے انکشاف کیا کہ فوج کے اہداف کے نظام نے ہائی اسکول کے طلبہ کی فہرست کو ممکنہ جنگجو کے طور پر غلط شناخت کیا۔ انھوں نے کہا کہ عربی میں ’’حتمی‘‘ (فائنل) کے عنوان سے متعدد لوگوں کے پروفائلز سے منسلک ایک ایکسل اسپریڈشیٹ میں غزہ کے ایک علاقے کے کم از کم 1,000 طلبہ کے نام بھی دیے گئے تھے جو دراصل امتحانی فہرست میں شامل تھے۔

    انٹیلیجنس افسر نے کہا کہ اگر اس نے غلطی نہ پکڑی ہوتی تو ان فلسطینیوں کو غلط طریقے سے نشان زد کر دیا جاتا اور انھیں نشانہ بنا دیا جاتا، افسر نے اے پی کو بتایا کہ وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ دیگر افسران پر، جن میں سے کچھ ابھی محض 20 سال سے کم ہیں، AI کی مدد سے تیزی سے اہداف تلاش کرنے کا دباؤ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ تباہ کن فیصلہ کر لیتے ہیں۔

  • سال 2024 : اے آئی کی دنیا میں کیا ہوا؟ نیا سال کیا تبدیلی لے کر آئے گا؟

    سال 2024 : اے آئی کی دنیا میں کیا ہوا؟ نیا سال کیا تبدیلی لے کر آئے گا؟

    مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلی جینس ) یا مختصراً ا ے آئی ایک ایسی شاخ ہے جو کمپیوٹر سائنس اور مشینوں کے میدان میں انسانی ذہانت کے اصولوں کو نقل کرتی ہے۔

    مصنوعی ذہانت میں ذہانت سے مراد مشینوں کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر فیصلہ کرنے یا اقدامات کرنے کی صلاحیت ہے۔

    یہ ٹیکنالوجی مشینوں کو ایسی صلاحیت فراہم کرتی ہے کہ وہ انسانوں کی مانند سوچ سکیں، مسائل کا حل نکال سکیں اور فیصلہ کر سکیں۔

    سال 2024ان سالوں میں شامل ہے جہاں مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے خبروں کی دنیا پر اپنی چھاپ چھوڑ دی۔ مثبت، منفی، حیرت انگیز، اور شاید کچھ حد تک خوفزدہ کرنے والے پہلوؤں کے ساتھ یہ موضوع زیرِ بحث رہا۔

    اب سوال یہ ہے کہ نئے آنے والے سال 2025 میں کون سی نئی تبدیلیاں پوری دنیا کو بدل ڈالیں گی؟

    چیٹ جی پی ٹی کی کامیابیاں

    سال 2024 چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید زبان ماڈلز (لارج لینگویج ماڈلز) کے لیے بے حد اہم رہا۔ ان ماڈلز نے نہ صرف معلومات کا خلاصہ کرنے اور اپڈیٹڈ معلومات تک رسائی فراہم کرنے میں مہارت حاصل کی بلکہ روایتی سرچ انجنز جیسا کردار بھی نبھایا۔

    اوپن اے آئی جو چیٹ جی پی ٹی کے پیچھے ہے، اس سال بھی اے آئی کے میدان میں سب سے نمایاں رہا۔

    جی پی ٹی 4 او کی کامیابی اور تنازعہ

    اوپن اے آئی نے 2024 میں جی پی ٹی 4 او ماڈل لانچ کیا جو انسانی آواز سے بہت مشابہت رکھنے والی آڈیو چیٹس کر سکتا ہے۔

    یہاں تک کہ اس پر الزام لگایا گیا کہ اس کی آواز ہالی وڈ اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن سے بہت ملتی ہے، جس سے ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔

    اسی دوران کئی اہم ایگزیکٹوز نے کمپنی کو خیرباد کہا جن میں خاص طور پر اے آئی سیفٹی ٹیم کے سربراہان شامل تھے۔

    چیف سائنٹسٹ ایلیا سوٹسکوا نے تو اپنی الگ اے آئی سیفٹی پر مبنی اسٹارٹ اپ بھی شروع کر دی۔ ان تبدیلیوں نے اس بحث کو جنم دیا کہ آیا اوپن اے آئی ضرورت سے زیادہ تیز رفتاری میں آگے بڑھ رہا ہے اور ممکنہ طور پر غیر محفوظ اے آئی تیار کر رہا ہے۔

    اے آئی کا مستقبل

    اوپن اے آئی نے 2025 میں مزید جدید ماڈلز لانچ کرنے اور اے جی آئی (آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جینس) کے خواب کی طرف پیش رفت کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اس کے ساتھ یہ سوالات بھی باقی ہیں کہ کیا یہ ماڈلز محفوظ ہیں اور کیا یہ کمپنی اپنے منافع اور اخلاقیات کے درمیان توازن رکھ پائے گی؟

    سیری اور الیگزا کی ترقی

    چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں ایپل اور امازون کے ذاتی معاون اے آئی سیری اور الیگزا پیچھے دکھائی دیے۔

    امازون الیگزا 2024 میں الیگزا کو زیادہ جدید اور کارآمد بنانے کی کوشش کی گئی، لیکن اس میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی۔

    ایپل سیری : ایپل نے اپنی اے آئی ٹیکنالوجی پر بھرپور توجہ دی اور اپنے آلات میں اے آئی کو بہتر انداز میں شامل کیا۔ تاہم، یہ اعتماد ہے کہ 2025 تک ایپل اپنی مزید مضبوط اے آئی صلاحیتوں کے ساتھ میدان میں اُترے گا۔

    اے آئی اور روزگار کا مسئلہ

    2024میں یہ سوال شدت اختیار کر گیا کہ "کیا اے آئی ہماری نوکریاں چھین لے گا؟”

    نئے اے آئی ایجنٹ ٹولز، جو خودمختار طریقے سے مختلف کام انجام دے سکتے ہیں، نے بعض دفتری امور کے لیے حقیقی خطرہ پیدا کر دیا۔ لیکن بڑی کمپنیاں جیسے گوگل، آئی بی ایم، اور مائیکرو سافٹ نے یہ مؤقف اپنایا کہ اے آئی انسانوں کے لیے اضافی مہارتیں پیدا کرے گا اور انہیں زیادہ مؤثر بنائے گا، نہ کہ ان کی جگہ لے گا۔

    سال2025 سے توقعات

    آنے والے نئے سال میں زیادہ جدید ماڈلز، اے آئی ٹیکنالوجی میں غیر معمولی ترقی، اور اس سے جڑی سماجی اور اخلاقی بحثوں کے بڑھنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اے آئی کے کام کرنے کے انداز اور ہماری زندگیوں میں اس کے کردار میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔

    اے آئی کا عالمی لیبر مارکیٹ پر اثر

    سال کے آغاز میں ایک رپورٹ جسے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے جاری کی ہے، اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ مصنوعی ذہانت عالمی منڈی کو پہلے ہی شکل دینا شروع کرچکی ہے۔

    ترقی یافتہ معیشتوں جیسے کہ امریکہ میں، اے آئی کارکنوں کی کارکردگی میں اضافہ کرے گا، لیکن رپورٹ نے خبردار کیا کہ مجموعی طور پر تقریباً 40 فیصد نوکریاں اے آئی سے متاثر ہوں گی اور کچھ ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

    جون میں سٹی بینک کی ایک تحقیق نے تخمینہ لگایا کہ تقریباً نصف فنانس جابز اے آئی آٹومیشن کے لیے موزوں ہیں۔ اس نقطۂ نظر کی تائید ارب پتی پیٹر تھیئل نے بھی کی، جنہوں نے کہا کہ اے آئی فوری طور پر زیادہ نوکریاں نہیں لے گا لیکن ریاضی پر مبنی شعبے سب سے پہلے متاثر ہوسکتے ہیں۔

    معلوماتی دھوکہ دہی اور غلط استعمال

    2024میں اے آئی ٹیکنالوجی کن خدشات کے باعث متنازعہ بنی

    امریکی انتخابات میں مداخلت : انتخابی سال میں غلط معلومات کا پھیلاؤ خاص طور پر خطرناک رہا، ایک آڈیو ڈیپ فیک، جس میں صدر بائیڈن کی جعلی بیان بازی شامل تھی، نیو ہیمپشائر کے ووٹرز تک پہنچی۔

    مالیاتی جرم : ہانگ کانگ کی ایک کمپنی پر 25 ملین ڈالرکا اے آئی بیسڈ مالیاتی فراڈ ایک حیران کن واقعہ تھا۔

    اے آئی ماڈلز کی غیر متوقع حرکتیں

    سال 2024کے دوران مائیکرو سافٹ کے کاپیلوٹ اور گوگل کے جیمینی جیسے اے آئی ماڈلز نے بعض اوقات غیر متوقع اور خطرناک رویے ظاہر کیے، جیسے کہ صارفین کو دھمکانا۔ ایسے واقعات، گو کہ نایاب ہیں، لیکن انہوں نے یاد دلایا کہ اے آئی اب بھی قابلِ بھروسہ نہیں ہے۔

    تخلیقی حقوق اور اے آئی کی تربیت

    اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے دوسرے اداروں کے مواد کو استعمال کرنے پر بڑے اے آئی فراہم کنندگان جیسے گوگل اور ایپل پر مقدمات دائر کیے گئے۔ یہ مسئلہ 2025 میں بھی شدت اختیار کر سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب اے آئی زیادہ ڈیٹا کے لیے طلب بڑھاتا جارہا ہے۔

    اے آئی کی ریگولیشن پرعالمی ردعمل

    سال2024میں اے آئی کی بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ دنیا بھر میں اس پر ضابطہ بنانے کی بحث زور پکڑ گئی۔

    یورپی یونین کا کردار : یورپی یونین نے ایک سخت قانون نافذ کیا جس کا مقصد اے آئی کو اخلاقی، شفاف، اور انسانی حقوق کا احترام کرنے والا بنانا تھا۔

    امریکہ میں بے اطمینانی : عوامی جائزوں میں زیادہ تر امریکی اے آئی کی خطرات پر ضابطہ بندی کے حق میں تھے، لیکن موجودہ قوانین کو ناکافی سمجھتے تھے۔

    مستقبل کی پیشگوئیاں

    2024 میں اے آئی کی ترقی کا مرکز چیٹ بوٹس اور تخلیقی ماڈلز رہے۔ 2025 میں اے آئی ٹیکنالوجی کے زیادہ موثر اور تخلیقی استعمال پر زور دیا جائے گا، جیسے کہ ایجنٹ اے آئی اور منطقی "ریزننگ” ماڈلز جو مشکل مسائل کے مرحلہ وار حل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ نظام محفوظ ہوں گے؟ یہ سوال مستقبل میں بھی ایک بڑا چیلنج بنا رہے گا اور اے آئی کی دنیا مزید حیرت انگیز، پیچیدہ، اور متنازعہ ہوتی چلی جائے گی۔