Tag: اوپن بیلٹ

  • اوپن بیلٹ سے سینیٹ انتخابات، سپریم کورٹ کی رائے کب آئے گی؟

    اوپن بیلٹ سے سینیٹ انتخابات، سپریم کورٹ کی رائے کب آئے گی؟

    اسلام آباد: سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ اپنی رائے پیر کو سنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ انتخابات کرائے جانے کے ریفرنس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی بنچ پیر کو اپنی رائے کھلی عدالت میں سنائے گا۔

    الیکشن کمیشن، پاکستان بار کونسل، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کر دیے گئے، سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کر دیے۔

    اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے تمام صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ جمعرات کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرائے جانے کے حوالے سے صدارتی ریفرنس کی 17 سماعتوں کے بعد اپنی رائے محفوظ کر لی تھی۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلیٹنگ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت گزشتہ چند ہفتوں سے جاری ہے، حکومت اس کی حامی ہے اور اپوزیشن سمیت الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس کی مخالفت کی۔

    16 فروری کو عدالت عظمیٰ نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر الیکشن کمیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا تھا۔

  • ایوان بالا میں سینٹ الیکشن پر صدارتی آرڈیننس کے خلاف قرارداد پیش

    ایوان بالا میں سینٹ الیکشن پر صدارتی آرڈیننس کے خلاف قرارداد پیش

    اسلام آباد: اوپن بیلٹ پر صدارتی آرڈیننس کے خلاف راجہ ظفر الحق نے ایوان بالا میں قرارداد پیش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیے جانے والے سینیٹ اجلاس میں وقفے کے بعد اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کے لیے لائے جانے والے صدارتی آرڈیننس کے خلاف قائد حزب اختلاف ظفر الحق نے قرارداد پیش کی۔

    راجہ ظفر الحق نے کہا اس قرارداد کا مقصد انتخابات کا قانون کے مطابق انعقاد ہے، حکومت نے سپریم کورٹ سے رابطہ کیا ہے، ابھی سپریم کورٹ نے رائے بھی نہیں دی اور صدارتی آرڈیننس جاری کر دیا گیا، اب ہم کشمکش میں ہیں، کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور نہ وقت ہے، صدارتی آرڈیننس نے سب کو مشکل میں ڈال دیا ہے، آئین کے مطابق خفیہ بیلٹنگ سے الیکشن ہونا چاہیے۔

    سینیٹر رضا ربانی نے قرارداد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ آرڈیننس قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش نہیں کیاگیا، چیئرمین سینیٹ کی رولنگ ہے آرڈیننس فوری پیش کریں، اکتوبر سے جنوری 2021 تک یہ بل قائمہ کمیٹی میں رہا، بل ابھی بھی قائمہ کمیٹی میں زیر التوا ہے۔

    سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ: رضا ربانی سے آرٹیکل 226 سے متعلق دلائل طلب

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا صدر عارف علوی نے آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی کی ہے، ایسے صدر کے خلاف مواخذے کی قرارداد پر بحث کی جائے، آئین کی خلاف ورزی پر صدر کا احتساب ہونا چاہیے تھا، اداروں سپریم کورٹ اور پارلیمان کی سیاسی جماعت کے ایجنڈے کے لیے استعمال کی کوشش ہوئی۔

    سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ آرڈیننس کے اجرا پر صدر کے مواخذے کی بات درست ہے، اس ایوان پر یومیہ 4 کروڑ کا خرچ آتا ہے، اس طرح آرڈیننس جاری ہونا ہے تو پارلیمنٹ کو تالا لگا دیں، اگر آپ کی نیت ٹھیک ہے تو جائز طریقہ اپنائیں، آردیننس لانے کی بجائے پیسے وصول کرنے والوں کے خلاف جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔

    مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے جواب دیا کہ یہ کہنا غیر واقعاتی بیان ہے کہ صدر نے غیر آئینی کام کیا، صدر کے خلاف سو بار مواخذہ لائیں، ناکامی ہوگی۔

  • سینیٹ الیکشن: بلاول کا صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان

    سینیٹ الیکشن: بلاول کا صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر کرانے کے لیے صدارتی آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے نیوز کانفرنس میں اعلان کیا کہ اوپن بیلٹ کے حوالے سے لائے جانے والے صدارتی آرڈیننس کو متعلقہ فورم پر چیلنج کریں گے۔

    بلاول نے امید ظاہر کی کہ اعلیٰ عدلیہ بھی اوپن بیلٹ پر حکومتی درخواست کو مسترد کر دےگی، اور اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دےگی، ووٹ کے حق کے ساتھ ہر شخص کو خفیہ ووٹ کا حق حاصل ہے، وہ جس کو چاہے اپنا ووٹ کاسٹ کرے۔

    انھوں نے کہا حکومت نے غلط قدم اٹھایا، امید ہے کہ حکومتی سہولت کار بھی اسے سمجھیں گے، یہ ایک غلط روایت رکھی جا رہی ہے جس سے مستقبل میں ملک کو نقصان ہوگا، امید ہے آئین اور قانون کے مطا بق فیصلے کیے جائیں گے۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا ارکان پارلیمنٹ کے خفیہ بیلٹ کے حق پر حملہ کیا جا رہا ہے، ہم الیکٹورل ریفارمز کے حامی ہیں لیکن موجودہ حکومت اس پر یقین نہیں رکھتی، حکومت شفاف الیکشن نہیں چاہتی اس لیے آرڈیننس لائی، ریفارمز کے لیے موجودہ حکومت کے پاس ڈھائی سال کا وقت تھا، لیکن حکومت کی نیت ہی خراب تھی اس لیے آرڈیننس لے کر آئی۔

    بلاول نے کہا حکومت پہلے سمجھ رہی تھی کہ انھیں سینیٹ میں فری ہینڈ ملے گا لیکن جب اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تو حکومت پریشان ہوگئی، حکومت کو اپنے ارکان پارلیمنٹ پر اعتماد ہی نہیں اس لیے اسمبلی میں بل لے آئی، حکومت کو اوپن بیلٹ کے لیے آئین میں ترمیم کرنی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ نیب حکومتی اتحادیوں کے خلاف بھی بلیک میلنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن حکومت کو بتانا چاہتا ہوں آپ کے ممبران آپ کے خلاف اوپن ووٹ دینے کو تیار ہیں، اوپن بیلٹ میں ہم خفیہ بیلٹ سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کریں گے، کیوں خہ حکومتی ایم پی ایز اور ایم این ایز ناراض ہیں، ہمیں نہیں اس سے حکومت کو نقصان ہوگا۔

    بلاول نے مزید کہا میاں رضا ربانی ترمیم پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت درخواست پر پیپلز پارٹی کا مؤقف پیش کریں گے۔

    انھوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ہمارا تو مقصد یہی ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی رول نہیں ہونا چاہیے، ڈی جی کے بیان سے متفق ہوں، ہمارا مطالبہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں حصہ نہ ڈالے، ان کا کوئی سیاسی ونگ ہے تو فوری بند کر دینا چاہیے، خدانخواستہ ادارے سینیٹ الیکشن میں بھی متنازع ہوں گے تو اداروں کے لیے اچھا نہیں۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کوئی شخص ووٹ بیچتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، ووٹ بیچنے والوں کو قانون کے مطابق پارٹی سے نکالنا چاہیے، ہم بھی الیکٹورل ریفارمز چاہتے ہیں لیکن آئینی طریقہ کار اپنانا چاہیے، اور آئین میں ترمیم کے لئیح کومت کے پاس اکثریت ہی نہیں ہے، مانتاہوں کچھ گندے انڈے ہوں گے جنھوں نے ماضی میں ووٹ بیچے ہوں گے لیکن ہر ایم پی ایے یا ایم این ایے کے لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ بکتے ہیں۔

  • سینیٹ انتخابات: اوپن بیلٹ کے لیے آرڈیننس تیار

    سینیٹ انتخابات: اوپن بیلٹ کے لیے آرڈیننس تیار

    اسلام آباد: حکومت نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق آرڈیننس تیار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے حکومت نے آرڈیننس تیار کر لیا، جس کا مسودہ وزیر اعظم عمران خان کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

    اس آرڈیننس کا مسودہ اٹارنی جنرل خالد جاوید کی جانب سے تیار کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ آرڈیننس عدالتی فیصلے سے مشروط رکھا گیا ہے۔

    دو دن قبل وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اوپن بیلٹ کے سلسلے میں ایک بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، انھوں نے کہا کہ یہ بل سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا ہے، بل آرٹیکل 218 تین کے مطابق ہے، بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کو روکا جائے۔

    قومی اسمبلی میں “سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ” سے کرانے کا ترمیمی بل پیش

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ انتخابات سے متعلق حکومت کی مجوزہ ترمیم (شو آف ہینڈ) کو مسترد کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11 فروری کو جاری کرے گا اور ایک امیدوار کے لیےانتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، متوقع امیدواروں کے لیے کاغذات نامزدگی فراہمی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

    سینیٹ انتخابات 48 نشستوں پر ہوں گے، جن میں پنجاب سندھ میں 11 گیارہ، بلوچستان خیبر پختون خواہ میں 12 بارہ نشستوں پر ووٹنگ ہوگی جب کہ اسلام آباد کی 2 سینیٹ نشستوں پر پولنگ ہوگی۔

  • اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن، فافن نے خبردار کر دیا

    اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن، فافن نے خبردار کر دیا

    اسلام آباد: پاکستانی ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سینیٹ الیکشن طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے عجلت میں قانون سازی نہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فافن نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے عجلت میں قانون سازی نہ کی جائے، جلد بازی کی بجائے تفصیلی مشاورت سے متفقہ اور جامع لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔

    فافن کا کہنا ہے کہ تفصیلی بحث کے بغیر اوپن بیلٹ کے لیے آئینی ترمیم غیر مفید ثابت ہو سکتی ہے، اس لیے حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کا اس پہلو سے بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ترمیم سے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا خاتمہ ممکن ہو بھی سکے گا یا نہیں؟

    اوپن بیلٹ: سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کر دیا

    فافن نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی زیر التوا ترمیمی بل کے ذریعے آئین کی شق نمبر 226،59 میں ترامیم تجویز کی گئی ہے، لیکن پارٹی ہدایات کے خلاف ووٹ ڈالنے والے اراکین کے لیے کسی قسم کی سزا کا تعین نہیں کیا گیا، موجودہ حالت میں یہ ترمیم ووٹوں کی خرید و فروخت کی بیخ کنی میں زیادہ مفید نہیں ہوگی۔

    فافن کا کہنا ہے کہ ترمیم میں پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے پر سزا کا تعین کر کے اسے بامقصد بنایا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے، کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 2 فروری کو کرے گا۔

  • اوپن بیلٹ: سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کر دیا

    اوپن بیلٹ: سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس سماعت کے لیے مقرر کر دیا

    اسلام آباد: سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ نے سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 2 فروری کو کر ے گا۔

    اٹارنی جنرل اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے، صدارتی ریفرنس کی سماعت 14 روز کے وقفے کے بعد ہو رہی ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان حکومتیں اوپن بیلٹنگ کی حمایت کر چکی ہیں، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔

    سینیٹ الیکشن : سندھ حکومت نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کر دی

    سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی پاکستان نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

  • چیئرمین سینیٹ نے بھی اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    چیئرمین سینیٹ نے بھی اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی ایوان بالا کے انتخابات کے لیے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق صادق سنجرانی نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے سلسلے میں صدارتی ریفرنس پر اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔

    انھوں نے جواب میں لکھا کہ آئین میں تبدیلی پارلیمان اور اس کی تشریح کرنا عدلیہ کی صواب دید ہے۔

    یاد رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان حکومتیں پہلے ہی اوپن بیلٹنگ کی حمایت کر چکے ہیں، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ آئین سازی یا آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا استحقاق ہے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے اسمبلی اس کی حمایت کرے گی۔

    سینیٹ الیکشن: اسپیکر قومی اسمبلی نے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    دوسری طرف سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی پاکستان نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

  • سینیٹ الیکشن: اسپیکر قومی اسمبلی نے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    سینیٹ الیکشن: اسپیکر قومی اسمبلی نے اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی اوپن بیلٹ کی حمایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن کرانے کے صدارتی ریفرنس کی حمایت کر دی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات شفاف ہونے چاہیئں، سینیٹ انتخابات کی شفافیت اوپن بیلٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

    انھوں نے اپنے جواب میں کہا کہ آئین سازی یا آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا استحقاق ہے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے اسمبلی اس کی حمایت کرے گی۔

    جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے سپریم کورٹ سے آرٹیکل 226 کی تشریح کا ہی کہا ہے، سینیٹ انتخابات کے شفاف انعقاد سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوگی، افسوس کی بات ہے ماضی میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے الزامات سامنے آئے۔

    سندھ حکومت نے سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کر دی

    یاد رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کی حکومت نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کرانے کی حمایت کی ہے، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی ہے۔

    سیاسی جماعتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی پاکستان نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی ہے، ادھر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔

    جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

  • سندھ حکومت نے سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کر دی

    سندھ حکومت نے سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کر دی

    کراچی: سندھ حکومت نے بھی سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ حکومت اوپن بیلٹ طریقہ کار کے حوالے سے اپنا جواب آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی، سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ اوپن بیلٹ آئین کے منافی اور اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے۔

    سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ آئین سینیٹ الیکشن کے حوالے سے واضح ہے، اس حوالے سے سندھ حکومت کے جواب میں 226، آرٹیکل 63 اے کا بھی حوالہ شامل کیا گیا ہے۔

    مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کی تصدیق کر دی ہے، ان کا کہنا ہے کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 226 انتخابی طریقہ کار پر واضح ہے، اوپن بیلٹ کی تجویز آئین کی روح کے منافی ہے، سندھ حکومت اپنا ٹھوس مؤقف آئین کی شقوں کے ساتھ دے گی۔

    واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے الیکشن کمیشن نے بھی صدارتی ریفرنس کی مخالفت کر دی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے۔

    الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

    جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 226 سے واضح ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے سوا الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، جواب میں بھارتی آئین کا بھی حوالہ دیا گیا کہ بھارتی آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر موجود نہیں، بھارتی عدالتوں نے آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر نہ ہونے پر انحصار کیا۔

    الیکشن کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اور بلوچستان کی حکومت نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کرانے کی حمایت کی ہے۔ ادھر آج جماعت اسلامی نے بھی سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کر دی ہے، جماعت اسلامی نے تحریری مؤقف سپریم کورٹ میں جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ اوپن بیلٹ کے لیے صرف قانون نہیں آئین میں بھی ترمیم کرنا ہوگی، سینیٹ انتخابات کیسے کرانے ہیں اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنے دیا جائے۔