Tag: اوپن ٹرائل

  • ’9 مئی کیسز کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے‘

    ’9 مئی کیسز کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے‘

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مطالبہ کیا ہے کہ 9 مئی کیسز کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ 9 مئی کیسز کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے۔

    اسد قیصر نے بتایا کہ حکومت سے مذاکرات میں ہم نے گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان واضح کر چکے ہیں کہ وہ تب جیل سے نکلیں گے جب تمام کارکن رہا ہوں گے۔ گیند اب حکومت کے کورٹ میں ہے، دیکھتے ہیں کہ اب وہ کیا ردعمل دیتی ہے۔

    سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر پوری مغربی دنیا نے آواز اٹھائی ہے۔ چیف جسٹس کو انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لینا چاہیے۔ اس معاملے پر وکلا کو کھڑا ہونا ہوگا، مگر افسوس ہے کہ وکلا بھی تقسیم ہیں۔

    اسد قیصر نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم نےعدالتی نظام کومفلوج کر دیا ہے۔ اس پر سب کو آواز اٹھانی ہو گی اور عمران خان کا ساتھ دینا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خارجہ پالیسی پرنظرثانی کرنی ہو گی۔ افغانستان سے معاملات مذاکرات کے ذریعے حل ہونے چاہئیں۔ اس معاملے پر ایک جرگہ بنایا جائے۔

    https://urdu.arynews.tv/dg-ispr-press-conference-9-may/

  • میں ملک کی بڑی جماعت کا سربراہ ہوں، اسی لیے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کر رہا ہوں، بانی پی ٹی آئی

    میں ملک کی بڑی جماعت کا سربراہ ہوں، اسی لیے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کر رہا ہوں، بانی پی ٹی آئی

    پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا جلسہ ملتوی کرنے اور سیکیورٹی ذرائع کے بیان پر ردعمل سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی نے اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سیکیورٹی ذرائع کے بیان پر ردرعمل میں کہا کہ ’’میں ہوتا کون ہوں، میں ملک کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہوں، بڑی جماعت کا سربراہ ہوں اسی لیے فیض حمید کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کررہا ہوں ‘‘۔

    اسلام آباد میں جلسہ ملتوی کرنے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ معلومات دی گئی دینی جماعتیں احتجاج پر ہیں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے، اعظم سواتی اور بیرسٹر گوہر کو بلا کر ملاقات کی اور جلسہ ملتوی کیا، اگر ایسا نہ کرتا تو خدشہ تھا ایک اور نیا 9 مئی بنا کر پی ٹی آئی کے گلے ڈال دیا جاتا۔

    بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آخری مرتبہ جلسہ ملتوی کیا، انہوں نے 8 ستمبر کا این او سی بھی جاری کیا، 8 ستمبر کو کسی نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو وہ خود ذمہ دار ہونگے۔

    عمران خان نے کہا کہ حکومت کی ایک طرف چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کی گیم ہے، دوسری جانب عدالت میں سنیارٹی کو متاثر کرنے کی پلاننگ کی جارہی ہے، حکومت کا مقصد ہے سپریم کورٹ میں کسی اور کو سامنے لاکر کھڑا کیا جاسکے۔

    بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو جب خدشہ ہوتا ہے ہماری اسٹیبلشمنٹ سے بات ہورہی ہے انہیں 9 مئی یاد آتا ہے، میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ ملک میں انتشار ہو۔

  • حکومت نے نواز شریف کے خلاف کرپشن مقدمات کھلی عدالت میں چلانے کی اجازت دے دی

    حکومت نے نواز شریف کے خلاف کرپشن مقدمات کھلی عدالت میں چلانے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نواز شریف کے خلاف کرپشن مقدمات کھلی عدالت میں چلانےکی اجازت دے دی اور العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی جیل ٹرائل سے متعلق نوٹی فیکشن واپس لینے کی منظوری بھی دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم جسٹس(ر)ناصرالملک کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں تمام وفاقی وزراء شریک ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں العزیزیہ،فلیگ شپ ریفرنس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی منظوری دے دی، اب مقدمہ کھلی عدالت میں چلے گا۔

    اجلاس میں نگراں وزیرداخلہ نے اجلاس میں امن وامان کی صورتحال پربریفنگ دی، جبکہ اجلاس میں انتخابات کوشفاف بنانے کے اقدامات کوحتمی شکل دی گئی۔

    وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اورایف اے ٹی ایف کی شرائط پرغور کیا گیا اور بینکنگ کورٹ ٹو لاہور کے جج کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں چیئرمین پورٹ قاسم کواضافی ذمہ داریاں دینے کی بھی منظوری دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیراطلاعات کابینہ اجلاس کے فیصلوں پر میڈیا کو بریفنگ دیں گے۔


    مزید پڑھیں : العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسز: نوازشریف کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ


    گذشتہ روز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کے معاملے پر نواز شریف کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کرنے اور جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نواز شریف کی وطن واپسی پر گرفتاری کے بعد  وزارت قانون و انصاف نے اعزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا ۔

    خیال رہے کہ  ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ  نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔