Tag: اوکلاہوما

  • یوکرینی فوجی پیٹریاٹ میزائل کی تربیت کے لیے امریکا روانہ

    واشنگٹن: امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یوکرین کے فوجی پیٹریاٹ میزائل کی تربیت کے لیے امریکا روانہ ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے یوکرینی فوجیوں کو اپنے اڈوں پر فوجی تربیت دینے کا اعلان کیا ہے، پینٹاگون نے منگل کو کہا کہ یوکرین کے فوجی اگلے ہفتے سے امریکا میں پیٹریاٹ میزائل سسٹم کی تربیت شروع کرنے والے ہیں۔

    اس سے چند ہفتے قبل امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین کو ایک پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس بیٹری اور اس سے منسلک جنگی سازوسامان بھیجے گا، اب پینٹاگون کے ایک اہل کار نے میڈیا کو بتایا کہ یوکرین کے فوجی پیٹریاٹ سسٹم کی تربیت کے لیے امریکا آئیں گے تاکہ وہ یوکرین میں اسے استعمال کرنے کے لیے تیار ہوں۔

    سی این این کے مطابق یوکرینی فوجیوں کو دفاعی نظام کی تربیت ریاست اوکلاہوما کے فضائی اڈے فورٹ سِل پر دی جائے گی، پینٹاگون کے پریس سیکریٹری ایئر فورس بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر کے مطابق یہ تربیت تقریباً 90 سے 100 یوکرینی فوجیوں کو دفاعی نظام کو چلانے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے تیار کرے گی، اور توقع ہے کہ یہ تربیتی کورس کئی ماہ تک جاری رہے۔

    رائڈر نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں، روسیوں نے یوکرین پر اپنی فضائی بمباری میں اضافہ کیا ہے، اور پیٹریاٹ یوکرینیوں کو ان حملوں کا مقابلہ کرنے میں مدد کرے گا۔

    تاہم سی این این کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ کے دوران امریکا نے یوکرینی فوجیوں کو یورپ میں تربیت دی ہے، لیکن امریکی سرزمین پر تربیت دینے کا فیصلہ ماسکو کے ساتھ کشیدگی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے، کیوں کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو جنگ میں مزید ملوث ہونے کے خلاف مسلسل خبردار کیا ہے۔

  • امریکا میں فائرنگ کا ایک اور واقعہ، اس بار اسپتال نشانہ، 4 ہلاک

    امریکا میں فائرنگ کا ایک اور واقعہ، اس بار اسپتال نشانہ، 4 ہلاک

    اوکلاہوما: امریکا میں فائرنگ کا ایک اور دہشت انگیز واقعہ رونما ہوا ہے، اس بار اسپتال نشانہ بن گیا، فائرنگ کے واقعے میں حملہ آور سمیت 4 ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست اوکلاہوما کے شہر ٹولسا کے ایک اسپتال میں ایک حملہ آور نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

    قانون نافذ کرنے والے حکام نے تصدیق کی ہے کہ مشتبہ شوٹر بھی مارا گیا ہے، امریکی میڈیا کے مطابق حملہ آور نے سینٹ فرانسس اسپتال کے ایک کیمپس میں فائرنگ کی تھی، جسے حکام کے مطابق خالی کرنے کے لیے تاحال کام جاری ہے۔

    ڈپٹی پولیس چیف جوناتھن بروکس نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور جس کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے، کو گولی لگنے سے مہلک زخم آئے، اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ حملہ آور کو گولی خود اس کے ہاتھوں ہی لگی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ مشتبہ شخص کے پاس ایک لانگ گن اور ایک ہینڈ گن تھی، حملے کے ممکنہ محرک کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہو سکی ہیں۔

    ڈپٹی بروکس نے کہا کہ پولیس کو شام پانچ بجے ایک فعال شوٹر کے بارے میں کال موصول ہوئی جس پر پولیس 3 منٹ کے اندر جائے وقوعہ پر پہنچ گئی، جہاں اسپتال کے کیمپس کی دوسری منزل سے فائرنگ ہو رہی تھی اور کچھ افراد زخمی تھے جب کہ کچھ مر چکے تھے۔

    وائٹ ہاؤس کے حکام نے بھی ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کو ٹولسا شوٹنگ کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ فائرنگ کے 2 بڑے واقعات میں 31 افراد جان سے جا چکے ہیں، یوالڈے ٹیکساس میں 21 اور بفیلو نیویارک میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے، امریکا میں فائرنگ کے بڑھتے واقعات، گن کنٹرول کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔

  • قیدیوں کو ‘بے بی شارک’ سننے کی سزا

    قیدیوں کو ‘بے بی شارک’ سننے کی سزا

    امریکا میں جیل کے 3 ملازمین کو قیدیوں کو انوکھی لیکن تکلیف دہ سزا دینے پر عدالتی کارروائی کا سامنا ہے، ملازمین کو جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    امریکی ریاست اوکلاہوما میں جیل کے 2 سابق ملازمین اور ان کا سپروائزر پولیس کے زیر تفتیش ہے، جیل ملازمین نے قیدیوں کو سزا کے طور پر بلند آواز میں بار بار گانا سننے پر مجبور کیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 21 سالہ جیل ملازمین قیدیوں کو دیوار کے ساتھ ہتھکڑیوں سے باندھ دیتے اور بلند آواز میں بچوں کا مقبول گانا بے بی شارک چلا دیتے۔ قیدیوں کو یہ گانا بطور سزا کئی گھنٹوں تک بار بار سنایا جاتا۔

    دونوں ملزمان پر قیدیوں سے ناروا سلوک رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان کے 50 سالہ سپروائزر کو بھی اس کا ذمہ دار بنایا گیا ہے جو قوانین کی اس خلاف ورزی کو جانتے ہوئے بھی خاموش رہا۔

    ڈسٹرکٹ اٹارنی کا کہنا ہے کہ اگر ان کے اختیار میں ہوتا تو وہ تینوں پر اس سے بھی سنگین الزامات عائد کرتے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق مذکورہ دونوں ملازمین نے قیدیوں کو سبق سکھانے کے لیے یہ کام سرانجام دیا، دونوں کا خیال تھا کہ قیدیوں کا رویہ سدھارنے کے لیے انہیں ایسی سزا دینی ضروری ہے جس سے ان کا دماغ درست ہو۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ سزا سے قیدی سخت ذہنی و جذباتی تناؤ کا شکار ہوئے۔

    جیل میں یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد انتظامیہ نے اس کی تفتیش شروع کی تھی جس پر دونوں ملازمین نے استعفیٰ دے دیا تھا، تاہم اب دونوں کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہے اور دونوں کو سزا بھی ہوسکتی ہے۔