Tag: اوگرا

  • آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    کراچی: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مالی سال 2019-20 کے لیے اپنی ’اسٹیٹ آف دی ریگولیٹڈ پٹرولیم انڈسٹری‘ رپورٹ جاری کر دی۔

    اوگرا کی یہ رپورٹ تیل، قدرتی گیس، ایل پی جی، ایل این جی، اور سی این جی کی پیداوار اور کھپت سے متعلق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تیل کے شعبے کو کرونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب غیر معمولی مسائل کا سامنا رہا ہے۔

    آئل

    مالی سال 2019-20 میں خام تیل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات 26.42 فی صد اور 7.60 فی صد کی کمی سے بالترتیب 6.77 ملین ٹن اور 8.10 ملین ٹن رہیں، جب کہ گزشتہ سال میں یہی در آمدات 9.12 ملین ٹن اور 8.77 ملین ٹن تھیں۔ ریفائنریز کی پیداوار 20.43 فی صد کی کمی سے گزشتہ مالی سال 2018-19 میں 12.38 ملین ٹن کے مقابلے میں 9.86 ملین ٹن رہی اور کھپت 11.98 فی صد کمی سے گزشتہ سال 20.03 ملین ٹن کے مقابلے میں 17.63ملین ٹن رہی۔ مالی سال 2019-20 میں مقامی ریفائنریز میں سب سے زیادہ پیداوار پارکو کی رہی جس کی پیداوار مجموعی پیداوار کا 29 فی صد (2.85ملین ٹن) تھی، اس کے بعد بی پی پی ایل کی پیداوار 22 فی صد کے ساتھ (2.13ملین ٹن)، اے آر ایل اور این آر ایل دونوں میں ہر ایک 16 فی صد (1.56ملین ٹن) اور پی آر ایل کی پیداوار 12 فی صد (1.21ملین ٹن) تھی۔

    مالی سال 2019-20 میں ریفائنریز کی پیداوار میں مصنوعات کے اعتبار سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کا تناسب 40 فی صد (3.79 ملین ٹن) کے ساتھ سب سے زیادہ تھا، اس کے بعد ایف او 23 فی صد سے زائد کے ساتھ (2.22 ملین ٹن) اور ایم ایس تقریباََ 21 فی صد کے ساتھ (1.98ملین ٹن) تھے۔ یہ تینوں پٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس کی مصنوعات ریفائنریز کی مجموعی پیداوار کا 85 فی صد (7.99ملین ٹن) رہیں۔

    مالی سال 2019-20 میں توانائی کے شعبے میں پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں واضح کمی واقع ہوئی، پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 43.5 فی صد کمی سے 1.52 ملین ٹن رہی جو گزشتہ سال یعنی 2018-19 میں 2.76 ملین ٹن تھی۔ اس کی ایک بڑی وجہ حکومت کا توانائی کی پیداوار کو فرنس آئل سے آر ایل این جی پر منتقل کرنا ہے اور حکومت کی کھپت میں 10 فی صد کمی ہوئی، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 5.6 فی صد اور صنعت کے شعبے میں 5.5 فی صد کمی واقع ہوئی۔

    مارکیٹنگ کے شعبے میں پٹرولیم کی مصنوعات کے تناسب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تبدیلی واقع ہوئی، مالی سال 2019-20 میں پی ایس او مارکیٹ کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر تھا جس کے شیئرز میں 3 فی صد اضافہ ہوا (41 فی صد سے 44 فی صد) جب کہ ہیسکول کے مارکیٹ شیئر میں 4 فی صد کمی واقع ہوئی (10 فی صد سے 6 فی صد)۔

    ملک میں پٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کے انتظام کی حامل تین بندر گاہیں ہیں جن میں 2 کراچی میں یعنی کیماڑی اور پورٹ قاسم ہیں، جن کی مشترکہ آپریشنل صلاحیت 33 ملین ٹن سالانہ ہے اور تیسری بائیکو کی ملکیتی اور زیر انتظام 12 ملین ٹن صلاحیت کی حامل سنگل پوائنٹ مورنگ ہے۔ کیماڑی 3 پشتوں کے ساتھ 24 ملین ٹن سالانہ کھپت کے ساتھ سب سے بڑی آپریشنل بندر گاہ ہے۔

    قدرتی گیس

    قدرتی گیس ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے، گزشتہ کچھ عرصے میں گھریلو صارفین، کھاد بنانے والی کمپنیوں اور بجلی کے شعبے کی جانب سے قدرتی گیس کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس کی بدولت گیس کی مقامی رسد کو کافی دباؤ کا سامنا ہے۔ گیس کی مقامی پیداوار 10 فی صد کمی سے 2,138 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو گزشتہ سال 2,379 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، جب کہ اسی عرصے میں گیس کی کھپت 6 فی صد کمی سے 3,714 ایم ایم سی ایف ڈی رہی، جو گزشتہ سال 3,969 ایم ایم سی ایف ڈی تھی۔ گیس کی پیداوار اور کھپت میں فرق کو آر ایل این جی کی در آمد سے پورا کیا گیا، جس کا موجود ہ مالی سال میں قدرتی گیس میں شیئر 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    ملک میں گیس کی ترسیل کا 13,452 کلو میٹر اور تقسیم کا 177,029 کلو میٹر پر محیط گیس پائپ لائنز کا وسیع نیٹ ورک ہے، جس کے ذریعے سے گھریلو، صنعتی، تجارتی اور نقل و حمل کے شعبے کو قدرتی گیس فراہم کی جا رہی ہے۔ گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں نے گیس کے نئے صارفین کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے اپنے ترسیل اور تقسیم کے نیٹ ورک کو پھیلایا ہے۔ ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل نے مالی سال 2019-20 کے دوران اپنے ترسیلی نیٹ ورک میں 190 کلو میٹر اور 72 کلو میٹر کا بالترتیب اضافہ کیا ہے، اسی طرح، اسی مدت کے دوران ایس این جی پی ایل نے اپنے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں 5,731 کلو میٹر اور ایس ایس جی سی ایل نے 527 کلو میٹر کا اضافہ کیا ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں ایس این جی پی ایل کے صارفین میں 271,228 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے، جس سے اس کے کل صارفین کی تعداد 70 لاکھ ہو گئی ہے، جب کہ ایس ایس جی سی ایل کے صارفین میں 95,011 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس کے مجموعی صارفین کی تعداد 31 لاکھ ہو گئی ہے۔ ملک بھر میں مالی سال 2019-20 کے اختتام تک قدرتی گیس کے مجموعی صارفین کی تعداد 1 کروڑ 12 لاکھ ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں قدرتی گیس کا مرکزی صارف توانائی کا شعبہ رہا ہے، جس نے مجموعی کھپت کا 33 فی صد (1,198 ایم ایم سی ایف ڈی) استعمال کیا ہے، اس کے بعد گھریلو صارفین 24 فی صد (888 ایم ایم سی ایف ڈی) کھاد کا شعبہ (779 ایم ایم سی ایف ڈی)، مجموعی صنعت 9 فی صد (327 ایم ایم سی ایف ڈی)اور کیپٹو پاور نے 8 فی صد (290 ایم ایم سی ایف ڈی) قدرتی گیس استعمال کی ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی مجموعی کھپت کا 56 فی صد (1,471 ایم ایم سی ایف ڈی) پنجاب، 33 فی صد (874 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ، 9 فی صد (249 ایم ایم سی ایف ڈی) خیبر پختون خوا اور 2 فی صد (48 ایم ایم سی ایف ڈی) بلوچستان نے استعمال کیا ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی ترسیل 4,052 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جس میں زیادہ تر ترسیل ماری، سوئی، اوچ، قادرپور اور مرمزئی گیس فیلڈز وغیرہ سے ہوئی۔ مجموعی ترسیل میں سے 1,057 ایم ایم سی ایف ڈی گیس،گیس فیلڈز / پروڈیوسرز نے براہ ر است اپنے صارفین کو ترسیل کی جب کہ بقیہ گیس یوٹیلیٹی کمپنیز کی جانب سے ترسیل کی گئی۔

    گیس کی ترسیل میں 45 فی صد (1,344 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ کا حصہ ہے جب کہ خیبر پختون خوا، بلوچستان اور پنجاب کا 12 فی صد (268 ایم ایم سی ایف ڈی) 11 فی صد (335 ایم ایم سی ایف ڈی) اور 3 فی صد (91 ایم ایم سی ایف ڈی) بالترتیب حصہ ہے۔ بقیہ 29 فی صد (857 ایم ایم سی ایف ڈی) گیس کی طلب در آمد شدہ ایل این جی کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ سال 2019-20 میں طلب اور رسد کا خلا (1,349 ایم ایم سی ایف ڈی) تھا جب کہ مالی سال 2030-31 میں خلا (4,229 ایم ایم سی ایف ڈی) تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔

    ایل پی جی

    ملکی توانائی میں ایل پی جی کا حصہ 1 فی صد ہے، ایل پی جی مارکیٹ کا اس وقت حجم 1,149,352 میٹرک ٹن سالانہ ہے جو گزشتہ سال 1,061,448 میٹرک ٹن سالانہ کے مقابلے میں.28 8 فی صد زیادہ ہے۔ مالی سال 2019-20 میں مالی سال 2018-19 کے مقابلے میں ایل پی جی کی کھپت میں زیادہ تر اضافہ تقریباََ 19 فی صد (415,368 میٹرک ٹن سے 492,968 میٹرک ٹن) تجارتی شعبے میں دیکھنے میں آیا۔ اس کے بعد گھریلو صارفین میں 6 فی صد (445,497 سے 472,056 میٹرک ٹن) اضافہ ہوا۔ اسی مدت کے دوران صنعتی شعبے میں ایل پی جی کی کھپت میں 8 فی صد (200,583 سے 184,328 میٹرک ٹن) کمی واقع ہوئی۔

    ملک میں ایل پی جی فراہمی کا ریفائنریز، گیس پیداواری فیلڈز اور در آمدات بڑے ذرائع ہیں، مالی سال 2019-20 کے دوران ایل پی جی کھپت کا 68 فی صد ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے پورا کیا گیا جب کہ 32 فی صد در آمد کی گئی۔ مالی سال 2019-20 میں ایل پی جی کی ترسیل میں 4 فی صد اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ ایل پی جی کی درآمد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 39 فی صد (252,467 سے 350,096 میٹرک ٹن) اضافہ ہے۔ جب کہ اسی مدت میں ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے 20 فی صد (201,322 سے 161,434 میٹرک ٹن) اور 2 فی صد (607,108 سے 593,061 میٹرک ٹن) بالترتیب کمی واقع ہوئی۔

    مالی سال 2019-20 کے اختتام تک ملک میں 11 ایل پی جی پروڈیوسرز، 208 ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں مع 7,400 سے زائد ڈسٹری بیوٹرز تھے۔ مزید یہ کہ، ملک میں 22 آپریشنل ایل پی جی آٹو ری فیولنگ اسٹیشنز تھے۔ اوگرا نے 56 ایل پی جی ایکوئپمنٹ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ایل پی جی ایکوئپمنٹ کا مجاز مینوفیکچرر کے طور پر پری کوالیفائیڈ کیا ہے۔

    ایل این جی

    ایل این جی ایسی قدرتی گیس ہے جسے منفی 162 ڈگری سینٹی گریڈ (منفی 260 فارن ہائیٹ) اور فضائی دباؤ پر ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور مائع حالت میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ مائع حالت کی وجہ سے اس کے فیول حجم میں تقریباََ 600 گنا تک کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے سٹور کیا جا سکتا ہے۔ خصوصی ویسلز میں اس کی ترسیل کی جا سکتی ہے۔

    ملک میں قدرتی گیس کی طلب و رسد کے بڑھتے ہوئے خلا کو پُر کرنے کے لیے پہلا ایل این جی ری گیسیفکیشن ٹرمینل مارچ 2016 میں اور دوسرا ایل این جی ٹرمینل اپریل2018 میں قائم کیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان نے سرکاری کمپنیوں یعنی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو اختیار دیا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کی جانب سے ایل این جی کی در آمد کر سکیں۔ پی ایس او نے ایل این جی کی در آمد کے لیے سرکاری سطح پر قطر گیس کے ساتھ 15سال کے لیے معاہد ہ کر رکھا ہے جب کہ پی ایل ایل نے ایل این جی کے لیے مختصر مدت کے لیے شیل اور گنور کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے۔

    مالی سال 2019-20 کے دوران ایل این جی کی در آمد 5 فی صد کمی کے ساتھ 857 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو مالی سال 2018-19 میں 901 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، لیکن قدرتی گیس کی مجموعی ترسیل میں اس کا حصہ گزشتہ سال 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    سی این جی

    اوگرا نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے استعمال کو نہ صرف فروغ دیا ہے بلکہ سی این جی اسٹیشنز کے آپریشنز میں حفاظت کے اعلیٰ معیار کو بھی یقینی بنایا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے متبادل ایندھن کے طور پر استعمال سے فضائی آلودگی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کمی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ گیس کے مقامی وسائل میں کمی ہے۔ مالی سال 2019-20 کے دوران ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں 178 ایم ایم سی ایف ڈی سے 127 ایم ایم سی ایف ڈی کمی واقع ہوئی ہے۔

    اوگرا نے مقامی اور بین الاقوامی سی این جی ایکوئپمنٹ سے متعلق حفاظت اور معیار کو ہمیشہ ترجیح دی ہے، ملک میں سی این جی ایکوئپمنٹ کی مقامی طور پر تیاری کے لیے اوگرا نے گاڑیوں کے سی این جی کمپریسر، ڈسپنسر اور کنورژن کٹس کی بین الاقوامی ٹیکنیکل معیار کو مد نظر رکھتے ہوئے مینوفیکچرنگ / اسمبلنگ کی اجازت دی ہے۔

  • پہلی بار گرمیوں میں ایل پی جی کی قیمت تاریخ کی بلند سطح تک پہنچ گئی

    پہلی بار گرمیوں میں ایل پی جی کی قیمت تاریخ کی بلند سطح تک پہنچ گئی

    کراچی : ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 18 روپے83 پیسے فی کلو کااضافہ کردیا گیا ، جس کے بعد پہلی بار گرمیوں میں ایل پی جی کی قیمت تاریخ کی بلند سطح تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اوگرا نے جولائی کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کردیا اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ، نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ایل پی جی کی قیمت میں 19روپے فی کلواضافہ کیا گیا ہے۔

    اوگرا نے 244ر وپے فی گھریلو سلنڈر اور 863روپے فی کمرشل سلنڈر کی قیمت میں اضافے کے بعد ماہ جولائی 2021کیلئے نئی قیمتیں جاری کر دی، جس کے مطابق سرکاری پیداواری قیمت میں 16101روپے میٹرک ٹن اضافہ ہوا۔ اب ایل پی جی141روپے فی کلو کی جگہ160روپے فی کلو، گھریلو سلنڈر1677روپے کی جگہ1872روپے اور کمرشل سلنڈر6415 روپے کی جگہ7166روپے ملک بھر میں دستیاب ہو گا۔

    پہلی بار گرمیوں میں ایل پی جی کی۔ قیمت تاریخ کی بلند سطح تک پہنچ گئی، جام شورو جوائنٹ وینچر گزشتہ ایک سال سے بند ہے اور پاکستان کی لوکل پیداوار 550میٹرک ٹن ہے۔

    چیئرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرزایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ جام شورو جوائنٹ وینچر بند ہونے سے اربوں روپے کا نقصان ہو چکا، جام شورو جوائنٹ وینچر فوری چلایا جائے، ہمیں 60 فیصد درآمد کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت کو 31جولائی 2021تک مہلت دی ہے ورنہ ہڑتال ہماری مجبوری ہو گی۔ .

    انھوں نے مزید کہا کہ اگر ایل پی جی کو ٹیکس فوری نہ کیا گیا تو قیمتوں میں حیرت انگیز اضافہ ہو گا اور ایل پی جی نایاب ہو جائے گی اور مطالبہ کیا کہ ایل پی جی کو ایل این جی کی طرح ٹیکس فری کیا جائے تاکہ عوام کو ریلف مل سکے۔

    ڈسٹری بیوٹرزایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز سے گزارش ہے کہ اوگرا کی مقررکردہ قیمت پر گیس فروخت کریں۔

  • اوگرا نے جون کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا

    اوگرا نے جون کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا

    اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے جون کے مہینے کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 8 روپے 4 پیسے کا اضافہ کر دیا گیا، جس کے بعد ایل پی جی کا 11.8 کلو کا گھریلو سلنڈر 94 روپے 89 پیسے مہنگا ہوگیا۔

    اوگرا نے ایل پی جی مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق جون 2021 کے لیے ہوگا، گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 1667 روپے 29 پیسے ہوگئی، جب کہ مئی میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 1572 روپے 40 پیسے کا تھا۔

    گزشتہ روز اوگرا نے وزیر اعظم کو پٹرول، مٹی کے تیل اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی بھی سمری ارسال کی ہے۔

    ادھر صدر کراچی ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن عمران فاروقی نے کہا ہے کہ ایل پی جی کی قیمت میں اچانک 30 روپے فی کلو کا اضافہ کیا گیا ہے، جس سے ملک میں ایک بار پھر ایل پی جی کا مصنوعی بحران پیدا کیا جا رہا ہے۔

    عمران فاروقی کا کہنا تھا ایل پی جی صنعت پر کچھ افراد کی اجارہ داری قائم ہے، ملک میں گیس کی کوئی قلت نہیں، موسم گرما میں گیس کی قلت کا کوئی جواز نہیں، اوگرا، وزارت پیٹرولیم سمیت دیگر ادارے صورت حال کا فوری نوٹس لیں۔

    چیئرمین ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہور عرفان کھوکھر نے آج پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اگر ٹیکس لگایا گیا اور ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 30 جون کو ملک بھر میں ہڑتال کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا زمینی راستے سے آنے والی ایل پی جی پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگا دی گئی ہے جب کہ دوسری طرف ایل این جی کی امپورٹ پر اربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، ایل این جی کی طرح ایل پی جی پر لگے تمام ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔

    گزشتہ روز چیئرمین ایل پی جی ڈیلرز عرفان کھوکھر نے بھی کہا تھا کہ ملک بھر میں ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے، اور نئی قیمت فی کلو 110 روپے ہو گئی، گھریلو سلنڈر پر 200 روپے، کمرشل پر 900 روپے کا اضافہ ہوا، اس اضافے کی وجہ زمینی راستے سے ایل پی جی رسد کا کم ہونا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔

  • پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی  تیاری

    پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی تیاری

    اسلام آباد : اوگرا نے پٹرول کی قیمت میں 1 روپے 90 پیسے فی لیٹراضافےکی تجویز دے دی ، وزارت خزانہ اوگرا کی سمری پر وزیراعظم سےمشاورت کے بعد نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع اوگرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کی سمری تیار کرلی گئی ہے ، جس میں پٹرول کی قیمت میں 1 روپے 90 پیسے فی لیٹر اضافے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 25 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی ہے.

    وزارت خزانہ اوگرا کی سمری پر وزیراعظم سےمشاورت کے بعد نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔

    خیال رہے ‏نئی 15 روزہ قیمتوں کا اطلاق 16مئی سے ہونا تھا تاہم عید کی چھٹیوں کی وجہ سے سمری تیار ‏نہیں ہو سکی تھی ، ترجمان اوگرا کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردو بدل کا اعلان 17 مئی کو کیا ‏جائےگا، قیمتوں میں رد و بدل کا اعلان ہر ماہ 15 اور مہینے کےآخری دن کیاجا تا ہے لیکن لاک ‏ڈاؤن، عیدتعطیلات کی وجہ سے قیمتوں کا تعین 17 تاریخ کو کیا جائےگا۔

    یاد رہے 30 اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے اوگرا کی سفارش کو مسترد کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 5 سے 10 روپے اضافے کی سفارش کی گئی تھی۔

  • یکم مئی سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان

    یکم مئی سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان

    اسلام آباد: یکم مئی سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پٹرولیم ڈویژن کو ارسال کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں پونے 6 روپے فی لیٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ ڈیزل کی قیمت 6 روپے فی لیٹر تک بڑھ سکتی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پٹرول اور ڈیزل کی مجوزہ قیمتوں کا تعین موجودہ پٹرولیم لیوی کی شرح پر کیا گیا ہے، پٹرول پر موجودہ لیوی 11 روپے 23 پیسے فی لیٹر ہے، جب کہ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 15 روپے 29 پیسے فی لیٹر ہے۔

    تاہم، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا حتمی فیصلہ وزارت خزانہ وزیر اعظم کی مشاورت سے کرے گی۔

  • پٹرول کی  قیمتوں سے متعلق عوام کیلئے اچھی خبر

    پٹرول کی قیمتوں سے متعلق عوام کیلئے اچھی خبر

    اسلام آباد: اوگرا نے پٹرول 2روپے فی لیٹر سستا کرنے کی سفارش کردی ، وزیر اعظم کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کااعلان آج شام کوہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات 2روپےفی لیٹرتک سستی ہونے کا امکان ہے ، پٹرولیم ڈویژن حکام کا کہنا ہے کہ اوگرا کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی سمری موصول ہوگئی ہے۔

    حکام نے بتایا کہ سمری میں پٹرول 2روپے فی لیٹرسستا کرنے کی سفارش اور ڈیزل کی قیمت میں بھی2روپے کمی کی تجویز دی گئی ہے۔

    پٹرولیم ڈویژن حکام نے کہا ہے کہ اوگراسمری میں پٹرولیم لیوی میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز دی گئی تاہم قیمتوں میں کمی کی تجویز 15دن کیلئے ہیں۔

    وزیر اعظم کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کااعلان آج شام کوہو گا ، کمی کےبعدپٹرول کی نئی قیمت 108.35 روپے اور ڈیزل کی قیمت کم ہو کر 111.08 روپے ہوجائے گی۔

    گذشتہ ماہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں ڈیڑھ روپے اور ڈیزل کی قیمتوں میں 3 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا۔

  • پٹرول بحران، کابینہ کمیٹی کی رپورٹ پر وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ

    پٹرول بحران، کابینہ کمیٹی کی رپورٹ پر وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے پٹرول بحران پر پٹرولیم ڈویژن، اوگرا حکام، اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی منظوری دے دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرول بحران پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ پر وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، حکومت نے اوگرا کو بد عنوانی میں ملوث کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کابینہ کمیٹی کی رپورٹ منظور کر لی گئی، پٹرولیم ڈویژن میں مانیٹرنگ سیل قائم کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی، ایڈوائزری کمیٹی کے ڈیٹا پر انحصار ختم کرتے ہوئے نئی ٹیسٹنگ لیب کے قیام کی ہدایت بھی کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو عبوری لائسنس جاری کرنے پر بھی کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے، اب غیر قانونی جوائنٹ وینچر اور غیر قانونی نجی اسٹوریج قائم کرنے پر کارروائی ہوگی۔

    ہوشیار، ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

    یاد رہے کہ تین دن قبل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق نہ رکھنے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو وارننگ جاری کر دی تھی۔ اوگرا حکام کا کہنا تھا کہ تمام کمپنیاں 20 روز کا پٹرول ذخیرہ رکھنے کی پابند ہیں، ذخیرہ 20 روز کا نہ ہوا تو کارروائی کی جائے گی، اس لیے آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اپنا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق رکھیں۔

    یاد رہے کہ 26 مارچ کو وفاقی کابینہ کی ہدایت پر پٹرولیم ڈویژن نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کیا تھا، آڈٹ سے جون 2020 میں پٹرولیم بحران میں ملوث کمپنیوں کا پتا چلے گا، آڈٹ سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ کون سی کمپنیوں نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی کی، اور کس نے کتنا پیسا بنایا۔

    گزشتہ سال جون میں پٹرول بحران سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، جس پر وزیر اعظم نے ندیم بابر کو معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑنے کی ہدایت کر دی تھی۔

  • اوگرا نے اپریل کے لیے درآمدی ایل این جی کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا

    اوگرا نے اپریل کے لیے درآمدی ایل این جی کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: اوگرا نے اپریل کے لیے درآمدی ایل این جی کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا، نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اپریل کے لیے درآمدی ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

    سوئی ناردرن سسٹم کے لیے ایل این جی کی فی یونٹ قیمت میں 0.17 ڈالر اضافہ کیا گیا ہے، جس سے سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی کی قیمت میں 0.16 ڈالر فی یونٹ اضافہ ہوا ہے۔

    ہوشیار، ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

    سوئی ناردرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 9.763 ڈالر فی یونٹ مقرر کی گئی ہے، جب کہ سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 9.477 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔

    سوئی ناردرن سسٹم پر مارچ میں ایل این جی کی قیمت 9.59 ڈالر فی یونٹ تھی، جب کہ سوئی سدرن سسٹم پر مارچ میں ایل این جی کی قیمت 9.31 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تھی۔

    اوگرا نے درآمدی ایل این جی کی قیمت میں کمی کردی

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے مارچ کے لیے درآمدی ایل این جی کی قیمت میں کمی کر دی تھی، سوئی ناردرن سسٹم کے لیے ایل این جی کی فی یونٹ قیمت میں 0.02 ڈالر کمی کی گئی، جب کہ سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی کی قیمت میں 0.04 ڈالر فی یونٹ کمی کی گئی تھی۔

  • ہوشیار، ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

    ہوشیار، ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا

    اسلام آباد: ملک میں ایک بار پھر پٹرول بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، اوگرا نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ایک وارننگ لیٹر جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق نہ رکھنے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو وارننگ جاری کر دی ہے۔

    اوگرا حکام نے کہا ہے کہ تمام کمپنیاں 20 روز کا پٹرول ذخیرہ رکھنے کی پابند ہیں، ذخیرہ 20 روز کا نہ ہوا تو کارروائی کی جائے گی، اس لیے آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اپنا ذخیرہ لائسنس شرائط کے مطابق رکھیں۔

    وزیر اعظم کی ہدایت پر ندیم بابر نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑ دیا

    اوگرا ذرائع نے کہا ہے کہ پٹرول کا 2 لاکھ 97 ہزار 882 میٹرک ٹن کا ذخیرہ موجود ہے، جو کہ 12 روز کی ملکی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے، جب کہ اس وقت ڈیزل کا 17 روز کا ذخیرہ موجود ہے، جو 3 لاکھ 64 ہزار میٹرک ٹن اسٹاک پر مشتمل ہے۔

    یاد رہے کہ 26 مارچ کو وفاقی کابینہ کی ہدایت پر پٹرولیم ڈویژن نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کیا تھا، آڈٹ سے جون 2020 میں پٹرولیم بحران میں ملوث کمپنیوں کا پتا چلے گا، آڈٹ سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ کون سی کمپنیوں نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی کی، اور کس نے کتنا پیسا بنایا۔

    گزشتہ سال جون میں پٹرول بحران سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، جس پر وزیر اعظم نے ندیم بابر کو معاون خصوصی برائے پٹرولیم کا قلم دان چھوڑنے کی ہدایت کر دی تھی۔

  • اوگرا نے درآمدی ایل این جی کی قیمت میں کمی کردی

    اوگرا نے درآمدی ایل این جی کی قیمت میں کمی کردی

    اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مارچ کے لیے درآمدی ایل این جی کی قیمت میں کمی کردی، سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 9.31 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مارچ کے لیے درآمدی ایل این جی کی قیمت میں کمی کردی، سوئی ناردرن سسٹم کے لیے ایل این جی کی فی یونٹ قیمت میں 0.02 ڈالر کمی کردی گئی۔

    اوگرا نے سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی کی قیمت میں 0.04 ڈالر فی یونٹ کمی کردی۔

    سوئی ناردرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 9.59 ڈالر فی یونٹ مقرر کردی گئی جبکہ سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 9.31 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی۔

    فروری میں سوئی ناردرن کے لیے ایل این جی کی فی یونٹ قیمت 9.61 ڈالر تھی جبکہ سوئی سدرن کے لیے ایل این جی کی قیمت 9.35 ڈالر فی یونٹ تھی۔