Tag: اویس احمد ویسی

  • کوئی جنت تو کوئی قربِ خدا مانگتا ہے(شاعری)

    کوئی جنت تو کوئی قربِ خدا مانگتا ہے(شاعری)

    غزل

    کوئی جنت تو کوئی قربِ خدا مانگتا ہے
    تیرا درویش مگر، تیری رضا مانگتا ہے

    اس کی نظریں ہیں ترے پاس کی کرسی پہ جمی
    صاف ظاہر ہے کہ پہلو میں جگہ مانگتا ہے

    ایسی لذت ترے دھوکے نے عطا کی ہے اِسے
    اب اگر مانگتا کچھ ہے تو دغا مانگتا ہے

    گرچہ واقف ہے اسیری کی اذیت سے مگر
    پَر کٹا پھر تیرے پنجرے کی ہوا مانگتا ہے

    بس کرو بخیہ گرو میری تو عادت ہے کہ میں
    ایسا وحشی ہوں جو زخموں کی قبا مانگتا ہے

    ہڑبڑا کر اسے کہتا ہوں کہ ”اللہ حافظ“
    جب کوئی مجھ سے کبھی میرا پتہ مانگتا ہے

    تُو نے لوگوں کے کہے پر مجھے دھتکار دیا
    تو نے پوچھا ہی نہیں مجھ سے کہ کیا مانگتا ہے

    ایک وحشت جو عطا مجھ کو ہوئی ہے سو میاں
    کوئی تو ہے جو مرے حق میں دعا مانگتا ہے

    دل ملوث تھا اگر تیرگی لانے میں اویسؔ
    خوف اب کیا ہے اِسے، کیوں یہ ضیا مانگتا ہے

     

     

    شاعر: اویس احمد ویسی، زیارت معصوم، ایبٹ آباد 

     

  • دیہاتی لڑکی….ایک نظم

    دیہاتی لڑکی….ایک نظم

    سچی بات پہ جھوٹی قسمیں کھاتی لڑکی
    میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

    ہنستی ہے تو گال بھنور دکھلاتے ہیں
    دائیں ہونٹ پہ تِل ہے، اور شرماتی لڑکی
    میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

    کل تک جس کی یار، گلابی اردو تھی
    انگلش بول کے خود پہ ہے اتراتی لڑکی
    میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

    بھاگے دوڑے، تتلی پکڑے، بوسہ دے
    غصہ کرتی، پھولوں پر چِلاتی لڑکی
    میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

    آ جائے نہ یار کسی کے جھانسے میں
    ایک تو بھولی، اوپر سے جذباتی لڑکی
    میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

    اس کی ہر ہر بات میں بچپن بستا ہے
    گود میں لے کر گڑیا کو سمجھاتی لڑکی
    میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

    اب تک اس میں، گاؤں کی عادت باقی ہے
    بیچ سڑک پر سَر کو ہے کھجلاتی لڑکی
    میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

    لاکھ ہنسے پر، روگ تو ظاہر ہوتے ہیں
    ذرا سی آہٹ پر جو ہے گھبراتی لڑکی

    میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

     

    زیارت معصوم، ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے اویس احمد ویسیؔ کا کلام