Tag: آئندہ مالی سال کے بجٹ

  • آئندہ بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز

    آئندہ بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے، اس حوالےآئی ایم ایف کیجانب سے تجاویز فراہم کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-2026 کیلئے بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کیساتھ آئندہ مذاکرات کےدوران ابتدائی مسودے پر بات ہوگی، کاربن لیوی عائد کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی جانب سے تجاویز فراہم کی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ 24 سے 28 فروری تک تکنیکی ٹیم وفاق اور صوبوں کیساتھ مذاکرات کرے گی، اس دوران گرین بجٹنگ، کلائمیٹ اسپینڈنگ پر ٹیگنگ، ٹریکنگ، رپورٹنگ پر مذاکرات ہوں گے۔

    ذرائع نے کہا کاربن لیوی عائد کرنے، الیکٹریکل وہیکل اور سبسڈی پر بھی بات چیت ہو گی جبکہ آئی ایم ایف وفد آئندہ بجٹ میں گرین بجٹنگ کو وسیع کرنے کیلئے تجاویز بھی دے گا۔

    آئی ایم ایف وفد کل پہنچ جائے گا اور نئے قرض پروگرام کیلئےپیر سے مذاکرات شروع ہوں گے ، جس کے بعد پاکستان ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کا رعایتی قرض پروگرام حاصل کرسکے گا۔

  • قائم مقام صدر مملکت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی

    قائم مقام صدر مملکت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی

    اسلام آباد :‌ قائم مقام صدر مملکت صادق سنجرانی نے فنانس بل 24-2023 پر دستخط کردیئے ، جس کے بعد بجٹ کی منظوری کاعمل مکمل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام صدر مملکت صادق سنجرانی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی اور فنانس بل 2023-24 پر دستخط کردیئے ہیں۔

    قائم مقام صدر صادق سنجرانی کے دستخط سے بجٹ کی منظوری کاعمل مکمل ہوگیا۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی نے فنانس بل 2023 کی کثرت رائے سے منظوری دی تھی ، فنانس بل میں مزید ترامیم کے تحت 215 ارب کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔ جس کے بعد آئندہ مالی سال 2023-24 کے 14 ہزار 480 ارب روپے کے وفاقی بجٹ کو منظور کر لیا گیا تھا۔

    نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 سے بڑھا کر 9415 ارب مقرر کر دیا گیا۔ پنشن ادائیگی 761 ارب سے بڑھا کر 801 ارب کر دی گئی۔ این ایف سی کے تحت صوبوں کو 5276 ارب کے بجائے 5390 ارب ملیں گے۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ 950 ارب روپے کا ہوگا جب کہ بی آئی ایس پی کیلیے فنڈز 459 ارب سے بڑھا کر 466 ارب روپے کر دیے گئے ہیں۔

    سب سے پہلے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی آرڈیننس میں ترمیم پیش کی، جس کو ایوان میں کثرت رائے سے منظور کیا گیا تھا۔

    اس کے بعدپرانے پنکھوں اور بلب پر یکم جنوری 2024 سے اضافی ٹیکسز کے نفاذ کی ترمیم منظور کی گئی تھی۔ اس ترمیم کے مطابق اجلاس میں پرانی ٹیکنالوجی کے پنکھوں پ ریکم جنوری 2024 سے 2 ہزار روپے فی پنکھا ٹیکس عائد ہوگا، پرانے بلب پر یکم جنوری 2024 سے 20 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

    ترمیم کے مطابق 3200 ارب کے زیر التوا 62 ہزار کیسز سمیت تنازعات کے حل کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جب کہ کمیٹی کے فیصلے کے خلاف ایف بی آر اپیل دائر نہیں کرسکے گا تاہم متاثرہ فریق کو عدالت سے رجوع کرنے کا اختیار ہوگا۔

    قومی اسمبلی میں فنانس بل میں مجموعی طور پر 9ترامیم کی گئیں جن میں 8 ترامیم حکومت جب کہ ایک ترمیم اپوزیشن کی جانب سے شامل کی گئی۔

  • آئندہ بجٹ میں بچوں کے ڈبے والے دودھ سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاء پر کتنا ٹیکس لگے گا؟

    آئندہ بجٹ میں بچوں کے ڈبے والے دودھ سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاء پر کتنا ٹیکس لگے گا؟

    اسلام آباد : آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ دودھ ، ڈبوں میں بند گوشت، مچھلی اور مرغی پر سیلز ٹیکس بارہ فیصد سے بڑھا کر اٹھارہ فیصد کرنے کی تجویز دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بچوں کے امپورٹڈ دودھ پر سیلزٹیکس بڑھانے کی تجویز سامنے آگئی، ذرائع نے کہا ہے کہ امپورٹڈ ڈبے میں بند دودھ پر سیلز ٹیکس 12 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈبے میں بند گوشت اور مچھلی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کرنے کی تیاریاں جاری ہے ، ڈبے میں بند مرغی اوراس سے بنائی دیگر اشیا پر بھی سیلز ٹیکس 18 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ فروری کے منی بجٹ میں اضافی سیلز ٹیکس کی شرح وفاقی بجٹ میں بھی برقراررکھنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    سیلز ٹیکس کے نائنتھ شیڈول کی کیٹیگری ای اور ایف پر سیلز ٹیکس 18 فیصد برقرار رکھنےکی تیاری ہے اور روزمرہ استعمال کی اشیا پر سیلز ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

    فروری 2023 میں روزمرہ استعمال کی اشیا پر سیلز ٹیکس شرح 17 سے بڑھا کر18 فیصد کی گئی تھی، ذرائع کے مطابق چائے، چینی، جام اور جیلی ، صابن،سرف اور برتن دھونے کے لیکوڈ پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد پر برقرار رکھنے جانے کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ برش اور ماؤتھ فریشنر ، ڈبے میں بند مصالحہ جات، گوشت گلانے کے پاؤڈر ، چائے کی پتی اور ڈبے میں بند سبز قہوہ پر بھی سیلز ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رہے گا۔

  • آئندہ مالی سال کے بجٹ  میں ٹیکسوں کی بھر مار

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکسوں کی بھر مار

    اسلام آباد : حکومت فروری میں پاس ہونے والے منی بجٹ کو توسیع دینے پر غور کررہی ہے، اگر منی بجٹ وفاقی بجٹ میں ضم ہوا تو 510 ارب روپے کے ٹیکس عائد ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار ہوگی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فروری میں پاس ہونے والے منی بجٹ کو توسیع دینے پر غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ وفاقی بجٹ میں ضم ہوا تو 510 ارب روپے کے ٹیکس عائد ہوجائیں گے، منی بجٹ کے ٹیکسز کو یکم مارچ سے 30 جون 2023 کے لیے عائد کیا گیا تھا۔

    4ماہ میں منی بجٹ سے 170 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف تھا،اب منی بجٹ کو وفاقی بجٹ میں ضم کرنے سے 510 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔

    دستاویز کے مطابق منی بجٹ میں اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کی گئی تھی، اب نئے بجٹ میں اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

    منی بجٹ میں لگژری آٹمز پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے بڑھا کر 25 فیصد کی گئی تھی، نئے بجٹ میں بھی لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

    نئے بجٹ میں نان فائلرز کی مانیٹرنگ سخت کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے، نان فائلرز سے لین دین کرنے والوں کی بھی مانیٹرنگ ہوگی۔

    نان فائلرز کی پوری چین کے خلاف کارروائیوں کی تیاریاں کی جارہی ہے جبکہ ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے نئی حکمت عملی کی تیاری کرلی گئی ہے۔

    ذرائع ایف بی آر نے بتایا ہے کہ ٹیکس چوروں کے خلاف آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ٹیکس چوروں کے خلاف مقدمات میں تیزی لائی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق ٹیکس نظام کو ڈیجیٹلائز کرکے ٹیکس آمدن بڑھانے اور ٹیکس کو دستاویزی بنانے کے لیے جدید نظام اپنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں  کتنا اضافہ متوقع؟

    آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں کتنا اضافہ متوقع؟

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صنعتوں اورکورونا سے متاثرہ شعبوں کیلئے خصوصی اقدامات کئے جانے کا امکان ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں بیس فیصد اضافہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ کی تیاریاں جاری ہے ، رواں ماہ کےدوسرے ہفتے میں بجٹ پیش کیاجائےگا، مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اپنی ترجیحات سے آگاہ کردیا۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ ملکی معاشی شرح نمومیں بہتری کیلئے صنعتی سیکٹرکومراعات دی جائیں ، صنعتی سیکٹرکو دی جانے والی مراعات معاشی سرگرمیوں میں اضافے کا باعث بنے گی۔

    عبدالحفیظ شیخ کاکہنا تھا کہ حکومت مختلف شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری رکھاجائے گا، اس کےعلاوہ اخراجات میں بھی خاطر خواہ کمی کی جائے گی۔

    انھوں نے کہا آئندہ بجٹ میں کورونا سے متاثرہ شعبوں کیلئے الگ رقم مختص کی جائے گی، کوروناسے نمٹنے کیلئے کئے گئے اقدامات پرایک ہزار ارب
    روپے تک مختص کئے جانے کا امکان ہے۔

    مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 7 ہزار 500 ارب روپےتک ہونے اور بجٹ ترقیاتی بجٹ کا حجم 523 ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف ساڑھ چارہزار ارب تک ہوسکتا ہے۔

    عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں بیس فیصدتک اضافے کا امکان ہے۔

  • آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں، وفاقی محکموں اور وزارتوں کو اخرجات ختم کرنے ہدایت

    آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں، وفاقی محکموں اور وزارتوں کو اخرجات ختم کرنے ہدایت

    اسلام آباد : مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے وفاقی محکموں اور وزارتوں کو اخراجات کم کرنے کیلئے ہدایت کردی، سرپلس فنڈز کورونا سے متعلق ضروریات اورسماجی تحفظ کی جانب منتقل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں جاری ہے، بجٹ آؤٹ لک سے متعلق مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، وزارت خزانہ میں ہونے والے اجلاس میں نئے مالی سال کےبجٹ امور اور کورونا وباء کے اثرات پرغورکیا گیا اور آئی ایم ایف کےجائزےکےتناظرمیں بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔

    مشیرخزانہ نے کہا کہ معیشت پراثرات کودیکھتے ہوئےمالیاتی ذمہ داری کامظاہرہ کرناہوگا، تمام وزارتیں اورمحکمے معیشت پراثرات کو مدنظررکھتےہوئےنئےبجٹ ، دستیاب وسائل کے استعمال اوراخراجات میں کمی کی تجاویز دیں۔

    حفیظ شیخ کاکہناتھاکہ شریعہ بانڈز کے اجراکے پہلو پر بھی غور کرناچاہیے، پالیسی ریٹ میں کمی سےقرض ادائیگی کی مدمیں پچاس ارب کی بچت ہوگی، اجلاس میں بتایا گیاکہ کہ جی ڈی پی کےمقابلےمیں قرضوں کاحجم معیشت کےسکڑنےسےمتاثرہوا۔

    مشیرخزانہ نے وفاقی محکموں اور وزارتوں کو اخراجات کم کرنے کیلئے ہدایت کرتے ہوئے کہا سرپلس فنڈز کورونا سے متعلق ضروریات اورسماجی تحفظ کی جانب منتقل کیا جائے گا۔