Tag: آئینی ترمیم

  • آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ : زین قریشی کا  اہم  بیان سامنے آگیا

    آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ : زین قریشی کا اہم بیان سامنے آگیا

    لاہور : آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے حوالے سے پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی زین قریشی کا تردیدی بیان سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے حوالے سے پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی زین قریشی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ آئینی ترمیم کےحوالےسےمیرےخلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا۔

    پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ والد شاہ محمود قریشی کے کہنے پر روپوشی اختیارکی، والد نےلاہور بلا کر کہا کسی صورت آئینی ترمیم منظور نہ ہو۔

    انھوں نے اسمبلی میں موجودگی کی خبرکی تردید کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی جانا تو دور قریب سے بھی نہیں گزرا،پی ٹی آئی فیملی یقین کرےترمیم کا حصہ نہیں بنا۔

    رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ مجھ پر تنقید کرنےوالےاپنےگریبان میں جھانکیں، مجھے زدوکوب کیا ، میری بیوی کو اغوا کیا لیکن پارٹی کے ساتھ کھڑا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اہلکار سے ملاقات ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑدوں گا۔

  • 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے دلچسپ ریمارکس

    26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے دلچسپ ریمارکس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس عائشہ ملک کے دلچسپ ریمارکس سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کےدوران جسٹس منصورعلی شاہ نے آئینی بینچ کا تذکرہ کیا۔

    جسٹس منصور نے مسکراتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہ کیس اب آئینی بینچ میں جائے گا یا ہم بھی سن سکتےہیں؟ اب لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بینچ سنے گا یا آئینی بینچ سنے گا۔

    جس پر وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ سیاسی مقدمات اب آئینی مقدمات بن چکے ہیں تو جسٹس عائشہ ملک نے مسکراتے ہوئے کہا چلیں جی اب آپ جانیں اورآپ کے آئینی بینچ جانیں۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تین ہفتوں تک کیس کی سماعت ملتوی کررہے ہیں، تب تک صورتحال واضح ہو جائے گی، ویسے بھی ہمیں خود سمجھنے میں کچھ وقت لگے گا۔

    جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیےکہ نئی ترمیم پڑھ لیں، آرٹیکل ایک سو ننانوے والا کیس یہاں نہیں سن سکتے۔

    مزید پڑھیں : 26 ویں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط ، گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    اس سے قبل موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے دلچسپ مکالمہ ہوا۔

    جسٹس منصورنے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا اٹارنی جنرل گزشتہ رات مصروف رہے، اس لیے نہیں آئے۔

    جس پر جسٹس منصورعلی شاہ نے مسکراتے ہوئے کہا اب توساری مصروفیت ختم ہوچکی ہوگی، آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل پیش ہوں، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دوہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

  • اب کسی وزیراعظم کو گھر نہیں بھیجا جاسکے گا، شہباز شریف

    اب کسی وزیراعظم کو گھر نہیں بھیجا جاسکے گا، شہباز شریف

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج تاریخی دن ہے، اب کسی وزیر اعظم کو گھر نہیں بھیجا جاسکے گا۔

    26ویں آئینی ترمیم کی دوتہائی اکثریت سے منظوری کے بعد وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سے خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ آج نیا سورج طلوع ہوگا جس کی روشنی پورے ملک میں ہوگی، پہلے منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج دیا جاتا تھا جو اب نہیں ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج لاکھوں لوگ انصاف کیلئے ترس رہے ہیں اس ترمیم سے انصاف کا حصول آسان ہوگا، یہ قومی یکجہتی اور اتفاق رائے کی شاندار مثال ایک بار پھر قائم ہوئی ہے۔

    آج میثاق جمہوریت کا ادھورا خواب پایہ تکمیل کو پہنچ گیا، میثاق جمہوریت پر دستخط 2006میں لندن میں ہوئے تھے، جس پر قائد نوازشریف، شہید بینظیر بھٹو اور مولانافضل الرحمان نے بھی دستخط کئے تھے۔

    ،وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آئینی ترمیم کا حصہ بننے والی تمام جماعتوں کے ممبران کا شکریہ ادا کرتا ہوں، بلاول بھٹو نے خلوص دل سے بےپناہ محنت کی۔ اپنی ناراضی اور زوردار دلائل کے بعد مولانا فضل الرحمان نے بھی اپنا اہم کردار ادا کیا، کاش پی ٹی آئی بھی اس میں شامل ہوتی تو بہت اچھا ہوتا۔

    واضح رہے کہ سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی 26ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی، ترمیم پیش کرنے کے حق میں 225 جبکہ مخالفت میں 12 اراکین نے ووٹ دیا۔

    قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کی تحریک وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ جس کے بعد اسپیکر سردار ایاز صادق نے بتایا کہ 225 اراکین نے آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک کے حق میں ووٹ دیئے جبکہ تحریک کی مخالفت میں12ووٹ آئے۔

  • پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

    پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آئینی ترامیم کیخلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے 18 اکتوبر کو ملک گیر احتجاج کی کال دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا ہے کہ آئینی ترامیم سےدستورمسخ کرنےکی حکومتی کوشش کسی طورقبول نہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے حکومت کے ترمیم کے منصوبے کی بھرپور مزاحمت کا فیصلہ کرتے ہوئے دونوں ایوانوں میں ترمیم کا راستہ روکنے کیلئے بھی ہر ممکن کوشش پر اتفاق کیا۔

    سیاسی کمیٹی بت بانی کی بہنوں سمیت تمام قائدین اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اٹھارہ اکتوبر کو احتجاج کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

    سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی کا کہنا ہےاسلام آباد سمیت پورے ملک میں احتجاج کیا جائے گا اور احتجاج آئینی ترامیم اور بانی کے ساتھ ناروا سلوک کے خلاف ہوگا۔

    وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کا سرہے نہ پیر اس کی ضرورت نہیں، آئینی ترامیم پی ٹی آئی کےلیے ہورہی ہیں، ہمارے لیے گڑھا کھودرہے ہیں کل یہ خود اس گڑھے میں گریں گے، وفاقی حکومت بے وقوفی کررہی ہے۔

  • آئینی ترمیم مسودے کوآج حتمی شکل دیے جانے کا امکان

    آئینی ترمیم مسودے کوآج حتمی شکل دیے جانے کا امکان

    اسلام آباد : آئینی ترمیم مسودے کو آج حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے جبکہ وزیراعظم نے حکومتی اتحادی ارکان کو آج ظہرانے پر بلالیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لئے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، خورشید شاہ کی زیرصدارت اجلاس ساڑھے گیارہ بجےشروع ہوگا۔

    اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دیئے جانے کا امکان ہے، کمیٹی مسودے کی منظوری دے گی۔

    آئینی ترمیم مسودہ کابینہ سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش ہو گا، سینیٹ سے منظوری کے بعد ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش ہو گا۔

    گزشتہ روز پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس، خورشیدشاہ کی زیرصدارت ہوا تھا تاہم پی ٹی آئی ارکان پھراجلاس میں شریک نہ ہوئے اور آئینی ترامیم کا کوئی مسودہ فراہم نہیں کیا۔

    ن لیگی رہنما عرفان صدیقی نے بتایا تھا کہ نوازشریف،مولانافضل الرحمان اور بلاول بھٹو میں اتفاق رائے ہوگیا تو کمیٹی میں ترامیم کا مسودہ آجائے گا۔

    راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ وزیرقانون ذیلی کمیٹی کےسامنے بھی مسودہ رکھیں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم نے بھی حکومتی اتحادی ارکان کو ظہرانے پر مدعوکرلیا، ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم کی جانب سےحکومتی اتحادی سینیٹرز کو دعوت نامے ارسال کردیے گئے،پارلیمنٹ ہاؤس میں دوپہر دو بجے ظہرانہ دیاجائےگا۔

    یاد رہے مجوزہ آئینی ترمیم پر جاتی امرا میں بڑی سیاسی بیٹھک ہوئی تاہم فی الحال مکمل طور پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا اور مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔

    نواز شریف کی دعوت پر مولانا فضل الرحمان،آصف زرداری، بلاول بھٹو کی رائیونڈ آمد ہوئی ، اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف، اسحاق ڈار اوردیگر رہنما بھی شریک تھے، ملاقات میں مجوزہ آئینی ترامیم پر فیصلہ کن مشاورت کی گئی۔

    پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے درمیان آئینی مسودے پر اتفاق ہو چکا ہے، عشائیے اور ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک ہم نے اتفاق رائے ہوگیا ہے۔، ہم بہتر طور پر آگے بڑھے ہیں۔۔ دیگر نکات پر اتفاق رائے باقی ہے، پہلے والا مسودہ کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    بلاول بھٹو کا بھی کہنا تھا کہ کل جو اتفاق رائے دو جماعتوں کے درمیان تھا آج تین جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے، آئین کے دفاع کیلئے کام کرتے رہیں گے۔

  • فضل الرحمان مانیں گے تو آئینی ترمیم ہوگی ورنہ نہیں ہوگی، فواد چوہدری

    فضل الرحمان مانیں گے تو آئینی ترمیم ہوگی ورنہ نہیں ہوگی، فواد چوہدری

    فوادچوہدری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان مانیں گے تو آئینی ترمیم ہوگی ورنہ نہیں ہوگی، 90 فیصد تجویز کردہ ترامیم تو پہلے ہی ختم ہوچکی ہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سیاستدان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 90 فیصد تجویز کردہ ترامیم تو پہلے ہی ختم ہوچکی ہے اب معاملہ آئینی عدالت پر ہے، سیاستدانوں نے آئینی ترمیم پربات کرنی ہے تو یہ ترمیم نہیں ہوگی۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی حمایت کے باوجود آئینی ترمیم منظور نہیں ہوگی، نمبرز پورے نہیں ہیں تو ظاہر ہے پی ٹی آئی کے لوگوں کو ہی توڑا جائےگا، سمجھ نہیں آتی سب کچھ روند کر آئینی ترمیم کیوں کرنا چاہتے ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی منظم نہیں ہے کیونکہ تنظیم نہیں لیکن وکلا منظم ہیں، وکلا بھی میدان میں آرہے ہیں، مولانافضل الرحمان بھی آسکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ لائرز موومنٹ ہر صورت شروع ہوگی اس میں کوئی دورائے نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی پر پہلے بھی قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے اس لیے فیملی کو خدشات ہیں۔

    بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندی لگادی تو لوگوں کے خدشات بڑھیں گے، ڈاکٹر عاصم، ڈاکٹر فیصل جیسے لوگ سیاستدان نہیں، ملاقات کرادینی چاہیے تھی۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی سیاست نہیں ہے پیچھے سے آصف زرداری سیاست کررہے ہیں، فیصلہ سازی نواز شریف اور آصف زرداری نے کرنی ہے، بلاول یا مریم نے نہیں۔

  • آئینی ترمیم کیلئے جے یو آئی ساتھ نہیں دیتی تو حکومت کو کتنے ووٹوں کی ضرورت ہوگی؟

    آئینی ترمیم کیلئے جے یو آئی ساتھ نہیں دیتی تو حکومت کو کتنے ووٹوں کی ضرورت ہوگی؟

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کیلئے جے یو آئی ساتھ نہیں دیتی تو حکومت کو 12 سے زائد ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئینی ترمیم روکنے میں جے یو آئی (ف) نے کردار ادا کیا ہے، آئینی ترمیم کو روکنے میں دوسرا کردار آرٹیکل 63 اے کا ہے،

    علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نظرثانی سے متعلق کوئی فیصلہ ہوتا ہے تو پھر صورتحال تبدیل ہوگی، موجودہ بینچ کو غیرآئینی سمجھتے ہیں حکومت اسی بینچ کے فیصلے کا انتظار کررہی ہے۔

    رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ سینیٹ میں کوئی بھی پی ٹی آئی ممبر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث نہیں ہوگا، سینیٹ میں کوئی بھی ممبران کیساتھ نہیں جاتا تو یہ آئینی ترمیم نہیں لاسکتے۔

    بیرسٹرعلی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے تمام ممبرز سیف ایریاز میں ہیں امید ہے کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں کریگا۔

    انھوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں آئین وقانون کے مطابق بحث کی ہے، آج سپریم کورٹ میں جو واقعہ ہوا اس کی بالکل حمایت نہیں کرتا، سپریم کورٹ میں وکیل کو اس قسم کا رویہ نہیں رکھنا چاہیے۔

  • موجودہ بحران کون سی شخصیت ختم کرسکتی ہے؟ حافظ نعیم نے بتادیا

    موجودہ بحران کون سی شخصیت ختم کرسکتی ہے؟ حافظ نعیم نے بتادیا

    لاہور: اس وقت آئینی ترمیم کے حوالے سے ملک کو جس بحران کا سامنا ہے اسے کون ختم کرسکتا ہے، حافظ نعیم نے اپنا موقف پیش کردیا۔

    امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان موقف دے کر موجودہ بحران کو ختم کرسکتے ہیں، چیف جسٹس کہہ دیں کہ آترمیم کی صورت میں بھی مدت ملازمت میں اضافہ قبول نہیں۔

    حافظ نعیم الرحمان نے حکومتی آئینی ترمیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم اور حکومتی طریقہ کار ناقابل قبول ہے۔

    انھوں نے کہا کہ راولپنڈی معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوا تو 23 ستمبر کو لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، عملدرآمد کرانے کیلئے شٹرڈاؤن اور لانگ مارچ سمیت کئی آپشنز موجود ہیں،

    جماعت اسلامی کے امیر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے پاس سوائے عوام کو ریلیف دینے کے کوئی آپشن نہیں ہے۔

  • ہمارے پاس نمبر پورے نہیں، نمبر پورے ہوں گے تو آئینی ترمیم ہوجائے گی، رانا ثنا اللہ کا اعتراف

    ہمارے پاس نمبر پورے نہیں، نمبر پورے ہوں گے تو آئینی ترمیم ہوجائے گی، رانا ثنا اللہ کا اعتراف

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے اعتراف کیا ہمارے پاس نمبر پورے نہیں، نمبر پورے ہوں گے تو آئینی ترمیم ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کےمشیرراناثنااللہ کااےآروائی نیوزکےپروگرام خبرمیں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارےپاس نمبرز پورےنہیں ہیں جس کیلئےمشاورت جاری ہے، نمبرز پورےہوں گے تو اس کامطلب اتفاق رائے ہوگیا اور آئینی ترمیم ہو جائے گی۔

    وزیراعظم کےمشیر نے بتایا کہ مولانافضل الرحمان پرانے اتحادی ہیں ان کو ملا کر ہمارے ووٹ211 بنتے ہیں، ان سے صدر اور وزیراعظم کی ملاقاتیں ہوئی، اندازہ تھا کہ  وہ ساتھ دیں گے لیکن ان کے کچھ تحفظات تھے مشاورتی عمل وسیع کرنا چاہیے تھا ، اس کے بعد آئینی ترمیم کا بل پیش کرنا چاہیےتھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کچھ آئینی ترامیم پرپی ٹی آئی کےقانون سےواقف دوست بھی متفق ہیں، پی ٹی آئی کا مؤقف تھاکہ ہم توان کیساتھ بات کرنےکیلئےتیارنہیں، پی ٹی آئی نےمولانافضل الرحمان سمیت تمام پارٹیوں سے بات کی۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ آئینی ترامیم پر متعلقہ فورم پر بات ہوتی آرہی ہے، کیا حکومت کی پیپلزپارٹی کے ساتھ کنسلٹیشن نہیں ہوئی ہوگی؟ کچھ فیصلے ایسے آئے جن فیصلوں نے ان چیزوں کی اہمیت کو اجاگرکیا، پارلیمان کی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں تمام پارٹیاں موجودتھیں، کمیٹی میں بات ہوئی تھی کہ اتفاق رائے پیداکرکے آئینی ترمیم لائی جائے، کمیٹی اب باقی جماعتوں کیساتھ بیٹھ کربات کررہی ہے۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا مطالبہ تھا کہ آئینی کورٹ بنائیں، سیشن ججز کی عمر بڑھانے کے بجائے کم کریں، سیشن جج کی عمر کی حدکم کر کے  40 سال کی جائے اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی عمر کی حد موجودہ ہی رہنے دی جائے۔

    انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی اسپیشل کمیٹی بنی ہےجس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے، پی ٹی آئی نے کمیٹی میں کہاہےکہ ہمیں ورکنگ پیپر پر اعتمادمیں لیں، اسپیکرنےبھی ذمہ داری لی تھی کہ ورکنگ پیپر پی ٹی آئی تک پہنچائیں گے۔

    سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ بل یامسودہ تب ہوگاجب کابینہ سےمنظورہوگا،ورکنگ پیپرتودوتین بنےہیں، ورکنگ پیپر مسودےکا روپ دھارےگاجب بات چیت مکمل ہوجائےگی، میراخیال ہےورکنگ پیپرپی ٹی آئی تک پہنچ گیاہوگا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ایک آئینی عدالت ہونی چاہیےجوتمام آئینی معاملات سےمتعلق کیسزدیکھے، سپریم کورٹ نےیہ ہی کچھ کرناہےاورہم نے بھی یہ ہی کرناہےتویہ ہی کام رکھ لیں۔

  • اس آئینی ترمیم کی مخالفت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ بھی کرینگے، منیر اے ملک

    اس آئینی ترمیم کی مخالفت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ بھی کرینگے، منیر اے ملک

    قانون دان منیر اے ملک نے کہا ہے کہ یقین ہے کہ اس آئینی ترمیم کی مخالفت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی کرینگے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرقانون منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ڈوگر کورٹ کے سامنے ڈھائی سال پیش نہیں ہوئے تھے، وکلا کی بڑی تعداد عدلیہ سے متعلق ان آئینی ترامیم کو مسترد کریگی، پارلیمنٹ کی قانون سازی کے حق پر بھی کچھ حدود ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کل پارلیمنٹ کہے کہ ہم نے عدالتیں بند کردیں تویہ قانون ہوگا؟ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے لیکن اس کی بھی کچھ حدود ہیں، تحریکیں بارز کے ذریعے چلتی ہیں بہت اچھی طرح اندازہ ہے۔

    منیر ملک کا کہنا تھا کہ عدالت کے پاس فیصلے پرعمل کرانے کیلئے فوج تو نہیں ہوتی، عدالت کے پاس فیصلے پر عمل کرانے کیلئے مورل اتھارٹی ہوتی ہے۔

    ماہر قانون نے کہا کہ سنا تھا آئین عوام کے درمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے، اب ایک ایسا معاہدہ تھوپا جارہا ہے جس کا عوام کو علم ہی نہیں۔

    حکومت قانون پاس کردے کہ حکومتی کیسز میں ان کے حق میں فیصلہ دیں، کیا موجودہ عدالتیں آئینی نہیں ہیں، کیسز کا التوا ہے تو حکومت جو ترمیم لانا چاہتی ہے اس سے کیا فائدہ ہوگا،

    قانون دان منیر اے ملک کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ڈرافٹ پڑھا ہے اس سے لگتا ہے عدالتوں کو تالہ ہی لگا دیں۔