Tag: آئینی ترمیم

  • یہ ہماری کنپٹی پر رکھ کر ترامیم کروانا چاہتے ہیں، عمر ایوب

    یہ ہماری کنپٹی پر رکھ کر ترامیم کروانا چاہتے ہیں، عمر ایوب

    گوجرانوالہ: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ جو لوگ یہ آئینی ترامیم کرنا چاہ رہے ہیں وہ خطرناک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جو لوگ یہ آئینی ترامیم کرنا چاہ رہے ہیں وہ خطرناک ہیں، ان کے پاس نمبرز پورے نہیں یہ کیسے ترامیم کرسکتے ہیں۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں بلاول بھٹو، خورشید شاہ، اعظم نزیرتارڑ سب تھے، یہ ہماری کنپٹی پر رکھ کر ترامیم کروانا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوگا، ہم حق پر ہیں اور یہ غلط راستے پر ہیں۔

    واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے آج قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس سے قبل آئینی پیکج کی منظوری دینے کا امکان ہے۔

    عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم سے متعلق بل حکمران اتحاد کی بھرپور کوششوں کے باوجود اتوار کو بھی پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جا سکا تھا۔

    آئینی ترمیم کے معاملے پر گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس کئی گھنٹے التوا کا شکار ہونے کے بعد 12 گھنٹے بعد شروع ہوا اور اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس آج دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا۔

  • آئینی ترمیم پر حکومت کی تجاویز آئی ہیں، مشاورت کیلئے کچھ وقت درکار ہے: کامران مرتضیٰ

    آئینی ترمیم پر حکومت کی تجاویز آئی ہیں، مشاورت کیلئے کچھ وقت درکار ہے: کامران مرتضیٰ

    اسلام آباد: جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے آئینی ترمیم پر حکومت کی جانب سے تجاویز آئی ہیں، حکومتی تجاویز پر ہمیں مشاورت کیلئے کچھ وقت درکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کی تجاویز پر مولانا فضل الرحمان سوچیں گے اور پارٹی کے ساتھیوں سے مشاورت کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مجلس عاملہ، شوری اور لیگل ٹیم کے ارکان سے مشاورت ہوگی، حکومتی تجاویز میں ہمیں شاید کوئی چیز اچھی لگے اور کوئی بری، جو چیز اچھی لگے گی اس پر اچھی بات کرینگے جو بری لگے گی اُس پر بری۔

    کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ قوم دعا کرے ہم سے کوئی غلطی نہ ہو، آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینگے، آئینی ترمیم آج اسمبلی میں آرہی ہے یا نہیں معلوم نہیں، بل پر اپنا مائنڈ اپلائی کررہے ہیں۔

  • آئینی ترمیم کے لئے لوگوں کواغوا کرکے نمبر پورے کیے جا رہے ہیں، فواد چوہدری کا دعویٰ

    آئینی ترمیم کے لئے لوگوں کواغوا کرکے نمبر پورے کیے جا رہے ہیں، فواد چوہدری کا دعویٰ

    اسلام آباد : سابق وزیر فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ آئینی ترمیم کے لئے لوگوں کواغواکرکےنمبرپورے کیے جا رہےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم ایک مقصد کےلیےلائی جا رہی ہے، عدلیہ کوفتح کرنے کا پلان بنایا جارہاہے، حکومت کوبچانےکےلیے سب کیاجارہاہے۔

    انھوں نے دعویٰ کیا لوگوں کواغواکر کےنمبرگیم پوری کی جارہی ہے، حکومت اس پر نظر ثانی نہیں کرینگی مجھے امید ہے کہ عدلیہ اس پر ضرور سوچے

    خیبرپختونخوا کے حوالے سے سابق وزیر کا کہنا تھا کہ کےپی میں گورنرراج کا سوچنا بھی نہیں چاہیے ، خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگا تو معاملات ہاتھ سے نکل جائیں گے ، حکومت مہربانی کرے اور درجہ حرارت کو نیچے لائے۔۔

    انھوں نے کہا کہ علی امین حکومت سے ہی کہہ رہے ہیں دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے کو حل بتائیں وہاں روز لوگ شہید ہورہے ہیں لیکن حکومت سنجیدہ نہیں۔

    پی ٹی آئی ایم این ایز کی گرفتاری کے حوالے سے سابق وزیر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جوہوااس حکومت کوعلم نہیں تو آئی جی کو گھر جانا چاہیے ، پاکستان کاوزیردفاع کبھی سنجیدہ بات نہیں کرتا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا ختم نبوت ﷺسے متعلق آئینی ترمیم پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا ختم نبوت ﷺسے متعلق آئینی ترمیم پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو فی الفور راجہ ختم نبوت ﷺسے متعلق آئینی ترمیم پر راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کو رٹ نے الیکشن ایکٹ میں شامل ختم نبو ت سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے تحریر کیا، تفصیلی فیصلہ 172 صفحات پر مشتمل ہے۔

    تفصیلی فیصلہ میں حکومت کو فی الفور راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ دین اسلام اورآئین پاکستان مذہبی آزادی سمیت اقلیتیوں کے تمام بنیادی حقوق کی ضمانت فراہم کرتا ہے ، ریاست پاکستان کے ہر شہری پر لازم ہے کہ و ہ اپنی شناخت درست اور صحیح کوائف کے ساتھ جمع کرائے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی مسلم کو یہ اجا ز ت نہیں کہ و ہ اپنی شنا خت کو غیر مسلم میں چھپا ئے، بد قستمی سے اس وا ضح میعار کے مطابق ضروری قانون سازی نہیں کی جا سکی، جس کے نتیجے میں غیر مسلم اقلیت اپنی اصل شناخت چھپا کر ریاست کو دھوکہ دیتے ہوئے خود کو مسلم اکثر یت ظاہر کرتی ہے، جس سے ناصرف مسائل جنم لیتے ہیں بلکہ انتہائی اہم تقا ضوں سے انحراف کی راہ بھی ہموار ہو جاتی ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن کا یہ بیانیہ کہ سول سر وس کے کسی سو ل آفیسر کی اس حوالے سے مز ید شنا خت موجود نہیں، ایک المیہ ہے،یہ امر آئین
    پاکستان کی روح اور تقاضوں کے منافی ہے، ختم نبوت کا معاملہ ہما رے دین کا اساس ہے، پارلیمنٹ ختم نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے۔

    تفصیلی فیصلہ کے مطابق شناختی کارڈ برتھ سرٹیفیکیٹ، انتخا بی فہرستوں اور پاسپورٹ کے لئے مسلم اور غیر مسلم کے مذ ہبی شنا خت کے حوالے سے بیان حلفی لیا جائے، سرکاری، نیم سرکاری اور حساس اداروں میں ملازمت کیلئے بھی بیان حلفی لیا جائے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہمردم شماری اور نادرا کوائف میں شناخت چھپانے والے کی تعداد خوفناک ہے، نادرا اور محکمہ شماریات کے ڈیٹا میں قادیانیوں کے حوالے سے معلومات میں واضح فرق پر تحقیقات کی جائیں، تعلیمی اداروں میں اسلامیات پڑھانے کیلئے مسلمان ہونے کی شرط لازمی قرار دی جائے۔

    تفصیلی فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ شناخت کا نہ ہونا آئین پاکستان کی روح کے منافی ہے، الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم کی واپسی حکومت کی جانب سے احسن اقدام ہے، راجہ ظفر الحق کمیٹی نے انتہائی اعلی رپورٹ مرتب کی، رپورٹ میں معاملے کے تمام پہلوؤں کو انتہائی جامعیت، دیانت داری اور دانش مندی کے ساتھ احاطہ کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق اب یہ پار لیمان پر منحصر ہے کہ وہ اس معا ملے پر مزید غور کر ے ، مقدمے کے دورا ن تمام فاضل وکلا قانونی ماہرین اور مذہبی اسکالرز نے بھر پور معاونت کی، یہ عدا لت ان کی کا وشوں کا اعتراف کر تی ہے، مقدمے کے دوران تمام سر کاری افسران جو مختلف اداروں سے تھے، ان کا تعاون قابل تعر یف تھا، ڈپٹی آٹار نی جنر ل راجہ ارشد محمو د کیانی نے مثا لی کر دار ادا کیا ، جس سے عدالت کو صحیح فیصلے پر پہنچنے پر مدد ملی۔

    راجہ ظفرالحق رپورٹ کے کچھ نکات بھی تفصیلی فیصلے کا حصہ بنائے گئے ہیں ،رپورٹ کے مطابق 24 مئی کے اجلاس میں الیکشن بل زیر بحث آیا، انوشہ رحمان اورایم این اے شفقت محمود نے بل کو ری ڈرافٹ کیا، انوشہ رحمان کو فارم کا مسودہ نظرثانی کے لیے دیے گئے، کمیٹی کے اگلے اجلاس میں انوشہ رحمان نے نظر ثانی شدہ فارم پیش کیا اور نظر ثانی شدہ فارم کو جانچ پڑتال کی ہدایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے رابطہ کیا، 4 اکتوبر کو اسپیکر نے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے میٹنگ کی، پارلیمانی جماعتیں 7بی اور 7سی بحال کرنے پر متفق ہوئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے عمل میں شرکت نہیں کی،حامد خان

    پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے عمل میں شرکت نہیں کی،حامد خان

    اسلام آباد : تحریک انصاف نےاکیسویں ترمیم کےعمل میں شرکت نہیں کی،حامد خان نےسپریم کورٹ کوآگاہ کردیا،کہتےہیں پٹیشن کی اگلی سماعت تک فوجی عدالتوں کاکام کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی پٹیشن کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پٹیشن کی سماعت کی۔ جسٹس گلزار نےلاہور بار کے حامد خان سے استفسار کیا کہ آپ کی پارٹی بھی اس ترمیم میں شریک تھی

    جواب میں  حامد خان کا کہنا تھاکہ وہ یہاں ہائی کورٹ بار کے وکیل کی حیثیت سے موجود ہیں، تاہم پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے عمل میں شرکت نہیں کی۔

    عدالت کےباہر میڈیا سے گفتگو میں لاہور بار کے حامد خان کاکہنا تھا کہ پٹیشن کی آئندہ سماعت تک فوجی عدالتوں کا کام شروع کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

    لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر شفقت چوہان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں آئین کے تحفظ میں ناکام رہیں شفقت چوہان کامزید کہنا تھا کہ آئین میں غیر آئینی ترمیم کی گئی ہے۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست کی سماعت28جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف لاہورہائی کورٹ بار کی درخواست کی سماعت کے لیے بنچ تشکیل دے دیا ہے۔

    جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ درخواست کی سماعت اٹھائیس جنوری کو کرے گا۔

     آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو کوئی ایسی ترمیم کرنے کا اختیار حاصل نہیں جو انسانی حقوق کے منافی اور آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو۔

     لاہور ہائی کورٹ بار نے ملٹری کورٹس کے قیام اور اکیسویں آئینی ترمیم آئین کے منافی ہونے کے بنا پر کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کا قیام آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

  • اکیسویں آئینی ترمیم پرووٹنگ آج ہوگی

    اکیسویں آئینی ترمیم پرووٹنگ آج ہوگی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اکیسویں آئینی اورآرمی ایکٹ ترامیم پر رائے شماری آج ہونے کا امکان ہے، حکومت کو بل منظوری کیلئےاتحادیوں کی جانب سے بھی شدید مخالفت کا سامنا ہے۔

    دہشتگردوں کو لگام ڈالنے کیلئے اکیسویں آئینی اور آرمی ایکٹ انیس سو باون میں ترامیم، اے پی سی میں قومی اتفاق رائے سے منظور شدہ مسودے پر خدشات، خطرات تحفظات کے بادل امڈ آئے، حکومت کو بل کی منظوری کے لئے مخالفین کے ساتھ اتحادیوں کی جانب سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    آئینی ترامیم ہفتے کو قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں تھیں، جس پر گزشتہ روز ووٹنگ ہونا تھی ، مولانا فضل الرحمان نے مسودے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف قومی اتفاق رائے کیلئے فوجی عدالتوں کی حمایت کی۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جماعت اسلامی نے بھی فوجی عدالتوں اور آئینی ترمیم سے بنیادی حقوق سلب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جبکہ متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی نے ابتدا میں ہی مسودہ پر اعتراضات اور تحفظات کا اظہارکر ڈالا تھا۔

    گزشتہ روز وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتیں محدود وقت اور صرف دہشت گردوں کے لیے بنیں گی، کسی بے گناہ شہری کا ٹرائل نہیں ہوگا۔

    آرمی ایکٹ اور اکیسویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش ہوا تو وزیرِ داخلہ نے بل کے حق میں دلائل دیئے، چوہدری نثار نے فوجی عدالتوں کیلئے سیاستدانوں کے اتحاد کو انہونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ چالیس ہزار شہری دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، غیرمعمولی جنگ سے نمٹنے کیلئےغیر معمولی فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔

    چوہدی نثار کا کہنا تھا کہ پاک فوج آئینی حدود میں رہ کرکام کرتی ہے لیکن دہشت گردوں کیلئے کوئی قانون نہیں، محدود وقت کیلئے ملٹری کورٹس میں بے گناہ شہریوں کا نہیں بلکہ آگ اورخون کی ہولی کھیلنے والوں کا ٹرائل ہوگا۔

    چوہدری نثار نے بتایا کہ شفقت حسین کا کیس فی الحال معطل کرکے تحقیقات کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے، وزیرِداخلہ کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں قانون کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

    انکا کہنا تھا کہ مدارس کو بطور مدارس ٹارگٹ ناانصافی ہوگا، وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قوم فوج کے پیچھےکھڑی ہے، انتہاء پسندوں کیخلاف سب کومتحرک ہونا پڑے گا۔