Tag: آئی ایم ایف قرض پروگرام

  • پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل  کرلیے

    پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرلیے

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرلیے، پرائمری بیلنس، صوبائی سرپلس اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے اہداف کے حصول میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے جولائی تا مارچ معاشی کارکردگی رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا کہ اس دوران حکومت پاکستان کی بہترین معاشی کارکردگی رہی۔ رواں مالی سال آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے پرائمری بیلنس، صوبائی سرپلس اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے اہداف کے حصول میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ جولائی تا مارچ پٹرولیم ڈویلیمپنٹ لیوی کی مد میں حکومت نے833 ارب روپے کا نان ٹیکس ریونیو حاصل کیا، جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ریکارڈ کیاگیا جبکہ جولائی تا مارچ بجٹ کا پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا 2.8 فیصد رہا۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی معیشت کا 10.8 فیصد رہی، جولائی تا مارچ دفاع پر 1423 ارب روپے خرچ کیے گئے، جولائی تا مارچ قرضوں اوسود ادائیگیوں کی مد میں 6438 ارب روپے خرچ کیے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا جولائی تا مارچ وفاق کی آمدن مجموعی 13 ہزار 366 ارب روپے اور صوبوں کی آمدن 684 ارب روپے رہی جبکہ حکومتی اخراجات پورے کرنے کیلئے 2970 ارب روپے کا قرض لیا گیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا مارچ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 5 ہزار 84 ارب روپے منتقل کیے گئے اور ترقیاتی بجٹ 658 ارب روپے کی بجائے محض 317 ارب روپے تک رہا۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ وفاق کی نان ٹیکس آمدن 4229 ارب روپے اور ٹیکس آمدن میں 8 ہزار 453 ارب روپے رہی جبکہ اس دوران ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 4 ہزار 127 ارب روپے جمع ہوئے۔

    جولائی تا مارچ سیلز ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 860 ارب روپے ، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 927 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 537 ارب روپے جمع ہوئے جبکہ اس دوران اسٹیٹ بینک کے منافع سے 2500 ارب روپے کی نان ٹیکس آمدن ملی جبکہ وفاقی سول حکومت اخراجات 558 ارب روپے رہے۔

    وفاقی حکومت نے سبسڈیز کی مد میں 466 ارب روپے خرچ کیے اور این ایف سی کے تحت پنجاب کو 2 ہزار 489 ارب روپے ، سندھ کو 1 ہزار 279 ارب روپے ، خیبرپختونخواہ کو824 ارب روپے اور بلوچستان کو 490 ارب روپے منتقل کئے۔

  • آئی ایم ایف قرض پروگرام کی منظوری:  ‘پاکستان کو مشکل وقت میں ریلیف ملا ہے’

    آئی ایم ایف قرض پروگرام کی منظوری: ‘پاکستان کو مشکل وقت میں ریلیف ملا ہے’

    نیویارک : وزیر دفاع خواجہ آصف نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی منظوری پر کہا ہمیں مشکل وقت میں ریلیف ملا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف نے نیویارک میں میڈیا سے گفتگو مین آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی منظوری پر کہا کہ ہمیں مشکل وقت میں ریلیف ملا، بجلی اور گیس سمیت دیگر چیزوں میں عوام کوریلیف دینا ہوگا۔

    وزیردفاع کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کیلئے جدوجہدجاری رکھنی ہوگی اور ہمیں اپنی معیشت کوخودبہترکرناہوگا۔

    یاد رہے آئی ایم ایف نے پاکستان کو سات ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے، آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد اب پاکستان کو قرضے کی پہلی قسط تیس ستمبر سے پہلے مل جائے گی، قرضے کی پہلی قسط ایک ارب دس کروڑ ڈالر ہو گی۔

    پاکستان کیلیے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی مدت سینتیس ماہ ہوگی اور قرض کی منظوری کے ساتھ بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ ختم ہوگیا۔

    آئی ایم ایف کا قرض پروگرام تین سال کے لیے ہے، پاکستان کو قرضے کی دوسری قسط بھی رواں سال جاری ہوگی۔

  • قرض پروگرام:  آئی ایم ایف نئی منتخب حکومت سے مذاکرات کرے گا

    قرض پروگرام: آئی ایم ایف نئی منتخب حکومت سے مذاکرات کرے گا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف قرض پروگرام پر مزید بات چیت نئی منتخب حکومت سے کرے گی، آئی ایم ایف دوسرا جائزہ مشن الیکشن کے بعد پاکستان بھیجے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نئی منتخب حکومت سےمذاکرات کرے گا، ذرائع نے بتایا کہ موجود قرض پروگرام پر مزید بات چیت نئی منتخب حکومت سےہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اپنا دوسرا جائزہ مشن8 فروری کے الیکشن کے بعد پاکستان بھیجے گا۔

    پاکستان میں نئی حکومت فروری کے آخر تک حکومتی کنٹرول لے لے گی تاہم آئی ایم ایف نے دوسرے جائزے کیلئے شیڈول کی تصدیق نہیں کی۔

    آئی ایم ایف 3 ارب ڈالر پروگرام میں پاکستان کو 1.9 ارب ڈالر قرض دے چکا ہے ، جولائی میں آئی ایم ایف نے کہا تھا آخری جائزہ رپورٹ نئی حکومت کیساتھ ہو گی۔

    موجودہ آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی پروگرام 12 اپریل کو ختم ہو رہا ہے، مارچ تک دوسرا جائزہ مکمل ہو جاتا ہے تو1.1 ارب ڈالر اپریل تک ملنے کی امید ہے۔

  • پاکستان کے لئے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی سب سے کڑی شرط کیا ہے؟

    پاکستان کے لئے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی سب سے کڑی شرط کیا ہے؟

    اسلام آباد: عالمی مالیتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹیٹ بینک کو انٹر بینک کا ایکسچینج ریٹ 4 سے 4.25 روپے تک طے کرنے کا پابند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیتی فنڈ (آئی ایم ایف) قرض پروگرام کی سب سے کڑی شرط سامنے آگئی ، دستاویز میں کہا گیا کہ ایکسچینج ریٹ کومارکیٹ کےحساب سےطےکیا جائے اور اسٹیٹ بینک انٹر بینک ایکسچینج اوپن مارکیٹ سے 1.25 فیصد مثبت یا منفی رکھے۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن نے اسٹیٹ بینک کو پابند کردیا ہے، مارکیٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک انٹر بینک کو 4 سے 4.25 روپے تک اوپر نیچے طےکرنے کا پابند ہے ، نٹر بینک اوراوپن مارکیٹ کےمقابلے ایکسچینج ریٹ 29 روپے کا فرق بھی رہا،

    مئی 2023 کےآخری ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 315 روپے تک پہنچا جبکہ دوسرے ہفتےمیں انٹر بینک میں ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 292 روپے تک پہنچا تھا۔

    گذشتہ روز آئی ایم ایف نےقرض پروگرام کی تفصیل جاری کی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک خودمختار ہوگا، ڈالر کی قیمت مارکیٹ خود طے کرے گی، کسی بھی کاروباری ہفتے کے پانچ دنوں میں انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالرریٹ کا فرق سواچارروپےسے زیادہ نہ ہو۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ بجلی اورگیس مزیدمہنگی ہوگی، زراعت اورریئل اسٹیٹ پرٹیکس لگےگا ساتھ ہی تنخواہ اورپنشن کےاخراجات کم کرناہوں گے جبکہ کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں لائی جائےگی۔

  • پی ڈی ایم حکومت پی ٹی آئی دور کے آئی ایم ایف قرض پروگرام سے جان چھڑانے لگی

    پی ڈی ایم حکومت پی ٹی آئی دور کے آئی ایم ایف قرض پروگرام سے جان چھڑانے لگی

    اسلام آباد : حکومت پاکستان موجودہ قرض پروگرام سے جان چھڑانے میں دلچسپی لینے لگی، آئی ایم ایف کا موجودہ قرض پروگرام تیس جون دو ہزار تیئس کو ختم ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے جون کے بعد نیا قرض پروگرام نئی شرائط کے ساتھ لینے پر غور شروع کردیا ، آئی ایم ایف کا موجودہ قرض پروگرام 30 جون 2023 کو ختم ہوجائے گا۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی تاخیرکا شکار ہے، جس کے باعث حکومت نے فنڈنگ کے متبادل پر غور شروع کردیا ہے، جس کے بعد موجودہ قرض پروگرام ادھورا ختم ہونے کے امکانات بڑھ گئے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان موجودہ قرض پروگرام سے جان چھڑانے میں دلچسپی لینے لگی ہے اور عمران خان کے دور حکومت کے قرض پروگرام سے چھٹکارے کیلئے متبادل ذرائع پر غور کررہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان دوست ملکوں سے مزید فنڈنگ کا انتظام کرنے پر غور کرنے لگی، سابقہ حکومت کے قرض پروگرام پر عمل درآمد کے لیے سخت شرائط مانی گئیں۔

    فروری میں منی بجٹ سے 170 ارب روپے کےمزید ٹیکسز لگائے گئے، ڈالر کے ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے مطابق لانے کی حکمت عملی سے ڈالر کا ریٹ بڑھا۔

    اس کے علاوہ ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی اور گیس کے رعایتی نرخ ختم کیے گئے، بجلی اور گیس کے صارفین کے لیے ریٹ میں 32 سے 40 فیصد تک اضافہ کیا گیا تاہم موجودہ قرض پروگرام کا اسٹاف لیول معاہدہ 9 فروری سے تاخیر کا شکار ہے۔

  • انتہائی سخت اقدامات کے باوجود ناکامی، پاکستان نے ‘آئی ایم ایف قرض پروگرام’ کی بحالی کیلئے امریکا سے مدد مانگ لی

    انتہائی سخت اقدامات کے باوجود ناکامی، پاکستان نے ‘آئی ایم ایف قرض پروگرام’ کی بحالی کیلئے امریکا سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کیلئےامریکا سے مدد مانگ لی اور کہا پٹرولیم قیمتوں اور بجلی ٹیرف میں اضافے کے باوجود آئی ایم ایف مذاکرات پر تیار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انتہائی سخت اقدامات کے باوجود اسٹاف لیول معاہدے پر راضی نہ ہونے پر پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کیلئےامریکا سے مدد مانگ لی۔

    گزشتہ روز وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیرمملکت عائشہ غوث پاشا نے اسلام آباد میں امریکی سفیرڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی ، ملاقات میں ان سے مدد کی درخواست کی۔

    ملاقات میں امریکی سفیرکو بتایا کہ حکومت نےمشکل حالات میں بھی جی ڈی پی کےدواعشاریہ دو فیصد کے برابر اقدامات کیے لیکن مذاکرات کے تین ادوار اور کئی آن لائن رابطوں کے باوجود آئی ایم ایف نے میمورنڈم کا ڈرافٹ تک شیئرنہیں کیا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ میمورنڈم اسٹاف سطح کے مذاکرات کی بنیاد ہوتا ہے اور اس کےبغیرآئی ایم ایف کسی معاہدے پردستخط نہیں کرتا۔

    پاکستانی حکام نے کہا کہ پٹرولیم قیمتوں اور بجلی ٹیرف میں اضافے کے بعد امید تھی کہ آئی ایم ایف اسٹاف لیول مذاکرات پر تیارہوجائے گا مگر آئی ایم ایف اب نہ صرف تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس مراعات واپس لینے پر اصرار کررہا بلکہ تنخواہ دار طبقے سے ایک سو پچیس ارب اضافی محصولات کی وصولی کا مطالبہ بھی کر رہا ہے۔