Tag: آئی ایم ایف پروگرام

  • آئی ایم ایف پروگرام  کے مطابق ہی بجٹ پیش کیا گیا ہے، محمد اورنگزیب

    آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق ہی بجٹ پیش کیا گیا ہے، محمد اورنگزیب

    اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اس کے مطابق ہی بجٹ پیش کیا، تخمینہ ہے آئندہ سال مہنگائی کی شرح 7فیصد رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اس کے مطابق ہی بجٹ پیش کیاگیا ہے، گزشتہ سال شور کیا جاتا رہا کہ منی بجٹ آئے گا لیکن اقدامات سےنہیں آیا، آئی ایم ایف کیساتھ بات چیت کی گئی اس کے مطابق بجٹ تیار کیا گیا۔

    وزیرخزانہ نے بتایا کہ ہماراتخمینہ ہے کہ آئندہ سال مہنگائی کی شرح7 فیصد تک رہے گہ اور یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے، معاشی گروتھ آئندہ سال 4.2 فیصد تک رہے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ریٹیلرزاورہول سیلرز سےمتعلق کئی تجربات کرکےدیکھ چکے مگر فائدہ نہیں ہوا، تاجردوست اسکیم وغیر کئی منصوبےبنائے گئے لیکن فائدہ نہیں ہوا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم شروع کردیا۔ اسے پورے ملک میں نافذ کریں گے، کاٹن اور گندم کی پیداوارمیں کمی آئی ہے تاہم دیگراجناس کی پیداوارٹھیک رہے۔

    یاد رہے پوسٹ بجٹ کانفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے ہم نے دیا ہے، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں ہر سال اضافہ ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ تنخواہوں اور پنشن کا براہ راست تعلق مہنگائی سے ہوتا ہے، ہم مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں، حکومت کی پوری کوشش ہے جتنا ہو سکے ریلیف دیا جائے، پنشن کے حوالے سے بھی اصلاحات کی ہیں۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری میں تاخیر کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟ ماہر معیشت کی رائے

    آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری میں تاخیر کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟ ماہر معیشت کی رائے

    اسلام آباد : آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری میں تاخیر کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟؟ ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب نے تلخ حقائق سامنے رکھ دیے۔

    آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے 18 ستمبر تک اجلاسوں کا کیلنڈر جاری کیا اور اس بار بھی پاکستان اس بار بھی کیلنڈرمیں شامل نہیں کیا، کہا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پوری ہونے کے بعد پاکستان کا ایجنڈاشامل ہونے کا امکان ہے۔

    آخر کار آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لئے 7 ارب ڈالر بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری کی تاخیر کی وجہ کیا ہے۔

    ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی منظوری میں تاخیر کے اصل حقائق بتادیئے۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے سپورٹ کے بغیر نہیں ممکن نہیں، اس وقت ملک میں مائیکرو اکنامک استحکام ہے، اس کا مطلب ہے ہم نے ملکی معیشت کو سست کیا ، جس سے افراط زر میں کمی ہوئی ، کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ سنبھل گیا ہے، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ کی بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں

    ماہر معاشیات نے بتایا کہ پاکستان کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نییچے چلے گئے تھے اور خسارہ بھی بڑھ رہا تھا ، جس کے بعد آئی ایم ایف نے ایک سخت مانیٹری پالیسی دے کر ملکی معیشت کو سنبھالا ، جس کے بعد 12 جولائی کواسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا۔

    انھوں نے بتایا کہ جب بھی معاہدہ ہوتا ہے ، تو اس میں طے ہوتا ہے کہ ہمیں مالیاتی سال میں کتنی بیرونی فائنسنگ چاہئے، جو 26 ارب ڈالر کے قریب تھی، جس میں 4 ارب چین کے ، 5 ارب سعودی عرب کے اور 3 ارب یو اے ای کے ہیں، جو ہم نہیں دے سکتے کیونکہ ہمارے 9 ارب ڈالر کے ذخائر ہے 12 ارب ڈالر نہیں دے سکتے ، اس لیے ان ممالک سے ایک سال کے لئے ادائیگی موخر کرنے کی درخواست کی گئی۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چین‘ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرضوں کی تجدید اور فنانسنگ گیپ کو پُر کرنے کیلئے درکار فنڈز کے بندوبست میں مشکلات کا سامنا ہے اور ان ممالک سے قرض روول اوور 2 ماہ سے تاخیر کا شکار ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حکومت 12 ارب ڈالر کے قرضوں کے روول اوور کی کوشش کر رہی ہے جبکہ دو ارب ڈالر کے مالیاتی گیپ کو پُرکرنے کیلئے سعودی عرب سے مزید ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے اضافی قرض کی درخواست بھی کی گئی ہے۔

    ماہر معاشیات نے بتایا کہ سعودی عرب کے آفیشل نے پاکستان کو کہا تھا کہ ہم لوگوں پر ٹیکس لگارہے ہیں آپ بھی لگائے جبکہ چین بھی چاہتا ہے پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ رہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا یہ 24 واں آئی ایم ایف پروگرام ہے اور 23 پروگراموں میں پاکستان نے صرف ایک بار توسیع فنڈ کی سہولت پوری کی تاہم اگر پاکستان آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاناچاہتا تو فارمولا یہی ہے کہ اپنی پیداواری صلاحیت بڑھائے، کام کرنے والی مارکیٹیں پیدا کی جائیں اور اخراجات کم کئے جائیں۔

    خیال رہے پاکستان کو نئے پروگرام کے تحت 7 ارب ڈالر ملیں گے اور نیا قرض پروگرام 37ماہ کیلئے ہوگا۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے بعد …. امریکی ڈالر کی قیمت کے حوالے سے اہم خبر

    آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے بعد …. امریکی ڈالر کی قیمت کے حوالے سے اہم خبر

    اسلام آباد: آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے بعد روپے کی قدر مزید بڑھنے اور امریکی ڈالر کی قدر کم ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر میں اضافے سے متعلق وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کردی۔

    جس میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے بعد زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر مزید بڑھنے کا امکان ظاہرکیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ ایک سال میں زرمبادلہ ذخائر میں ایک ارب 59 کروڑ 80لاکھ ڈالرز کا اضافہ ہوا جبکہ ایک سال میں امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر 21 روپے 13 پیسے بڑھ گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر ایک سال میں ایک ارب 53کروڑڈالرزبڑھ گئے اور کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 6 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ ہوا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کےمجموعی ذخائر 14 ارب 77 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز ہوچکے جبکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9 ارب 40 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز پر پہنچ گئے اور کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 37 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز کے ذخائر ہوچکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایک سال قبل زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 13 ارب 17 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز تھے اور اسٹیٹ بینک کے پاس ایک سال پہلے 7 ارب 87 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز اور کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 30 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے ذخائر تھے۔

    وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ ایک ڈالر 278 روپے 51 پیسے پر آگیا جبکہ یک سال قبل 299 روپے 51 پیسے کا تھا۔

  • ’آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں، لیکن ہمیں ایک اور پروگرام کی سخت ضرورت ہے‘

    ’آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں، لیکن ہمیں ایک اور پروگرام کی سخت ضرورت ہے‘

    اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط آسان نہیں ہوں گی لیکن ہمیں ایک اور پروگرام کی سخت ضرورت ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیرخزانہ واشنگٹن جارہے ہیں اور آئی ایم ایف سے نئے پروگرام پر بات کریں گے جبکہ جاری پروگرام کی آخری قسط ایک ارب ڈالر جلد ہمیں مل جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ایس آئی ایف سی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری سے متعلق ٹائم لائنز پر ہر صورت عملدرآمد ہوگا اور ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے ماہرین کی تعیناتی اسی ماہ ہوجائیگی۔

    انہوں نے بتایا کہ ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے لئے حکمت عملی ترتیب جا چکی ہے، ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کیلئے ترکش کمپنی چھ تاریخ کو پاکستان آرہی ہے، لاہور کے ہوائی اڈوں کوبین الاقوامی معیار کی سہولتوں سے آراستہ کرینگے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے، معاشی اعشاریوں میں بہتری دیکھنے میں آرہی ہے، مہنگائی میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے جوکہ خوش آئند ہے، غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، ایم ایف پروگرام معیشت کی بحالی کے لئے نا گزیر ہے۔

  • یہ لڈو پیڑے نہیں آئی ایم ایف پروگرام ہے، وزیراعظم

    یہ لڈو پیڑے نہیں آئی ایم ایف پروگرام ہے، وزیراعظم

    لاہور: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام حلوہ یا لڈو پیڑے نہیں چیلنجنگ پروگرام ہے، ہمت اور استقامت کے ساتھ پروگرام پرعمل کر لیا تو معیشت ترقی کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم کے تحت نوجوانوں میں چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا یہ مثبت پہلو ہے کہ ہمارے روپے میں استحکام آرہا ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بڑھنےسے پیٹرول سستا کیا، کل رات وزیرخزانہ نے پٹرولیم قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا۔

    بطورمہمان خصوصی تقریب میں شرکت کرنے والے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام سازشوں کو نیست و نابود کردیا، یہ پروگرام نہ ہوتا تو معاشی صورتحال مسائل کا شکار ہوتی۔

    جو لوگ ملک کے خلاف سازش میں ملوث تھے اللہ نے ان کی سازشیں دفن کردیں، چند دن قبل اسرائیل کا پاکستان کے خلاف بیان آیا تھا، اسرائیل کے بیان کے تانے بانوں کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف کی قیادت میں 2008 سے یہ پروگرام شروع ہوا، اس پروگرام کا محور عوام ہیں، پنجاب کے طول و ارض میں میرٹ پر 50 ہزارگاڑیاں دی گئیں، نوازشریف کے دورمیں بینکوں کو 99 فیصد قرضے واپس کیے گئے، نوازشریف نے نوجوانوں کو کلاشنکوف یا کوکین نہیں بلکہ کاروبار کے لیے قرضے دیےتھے۔

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف نے 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم کی، نواز شریف کو اقتدار سے محروم کیا گیا کیوں کہ اس نے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دیے تھے۔

    نوازشریف کو پابند سلاسل کیا گیا، نوازشریف کی لیڈر شپ میں جو کام ہوئے وہ چیئرمین پی ٹی آئی کو منظور نہ تھے، نواز شریف سے ایک سے زیادہ مرتبہ اقتدار چھینا گیا، جلاوطن کیا گیا، نواز شریف نے پاکستان کے خلاف کسی سازش کا سوچا بھی نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ جس شخص کو فراڈ کے ساتھ وزیراعظم بنایا گیا 4 سال وہ چور ڈاکو کی گردان کرتا رہا، اس شخص نے ایک اینٹ نہیں لگائی، اس کے دورمیں کیا کیا اسکینڈل نہیں ہوئے، جب آئینی طریقے سے اسے ہٹایا گیا تو اداروں کے خلاف غلیظ ترین زبان استعمال کی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی دن رات کہتا تھا شہباز شریف کو اندر کیوں نہیں کیا، اس کا خواب تھا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کو جیل بھجوا دوں، نوجوانوں یہ آپ کا فیصلہ ہے کہ الیکشن میں ووٹ کس کو دینا ہے، اگرحقائق پرفیصلہ کریں گے تو پاکستان بہت آگے جائے گا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی دور میں 3 ارب ڈالر قرضے بڑے خاندانوں کو دیے گئے جو کہ تقریباً پاکستانی 800 ارب روپے بنتے ہیں، بڑوں بڑوں کو قرضے دیے گئے نوجوانوں کو کچھ نہیں ملا، 900 ارب روپے میں سے زیادہ نہیں 300 ارب قرضے نوجوانوں کو دے دیتے، اب وہ وقت قصہ پارینہ ہے اب وہ وقت ماضی میں چلا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ میں 72 اور نواز شریف 74 سال کے ہیں، ہم بھائیوں کی عمرمیں 2 سال کا فرق ہے، نواز شریف میرے لیڈر اور والد کی جگہ ہیں، نوازشریف کی قیادت میں وعدہ ہے کہ اب وطن کو بنانا اور آگے جانا ہے، قوم کے تحائف کو لندن اور دبئی میں بیچ دیا یہ قوم کا پیسہ تھا، احد چیمہ نے 3 سال جیل کاٹی ان کا قصور تھا 30 ارب سے 11 ماہ میں میٹرو بنائی۔

    وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ نوازشریف کو پاناما میں نام نہ ہونے کے باوجود اقامہ میں سزا دی گئی، اپنی ذات سے بڑھ کر قربانی دینے سے قومیں بنتی ہیں، نوازشریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا۔

    جس نے لوڈشیڈنگ ختم کی، سی پیک منصوبے لگائے، ایٹم بنایا اس کے ساتھ کیا کیا، میں کہتا ہوں چیئرمین پی ٹی آئی اور ہٹلر میں کیا فرق ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک اینٹ نہیں لگائی مگر اینٹ سےاینٹ بجادی۔

    انھوں نے کہا کہ یہ نہیں کہتا مجھے یا نواز شریف کو ووٹ دیں، ووٹ دیتے وقت گزشتہ 4 سالہ تباہی بربادی کو سامنے ضرور رکھیں۔

    چینی اسکینڈل، مالم جبہ، 190 ملین پاؤنڈ، گھڑی اسکینڈل ہمارے دورمیں تو نہیں ہوئے، اگلے الیکشن میں نواز شریف کو موقع دیا تو وعدہ کرتا ہوں ہم پاکستان کا نقشہ بدل دیں گے۔

    وزیراعظم کے مطابق کہا جاتا تھا کہ یہ لیپ ٹاپ نہیں رشوت دے رہا ہے، ہم نے اپنے دور میں 10 لاکھ لیپ ٹاپ دیے تھے، یہ وہی لیپ ٹاپ ہیں جو لاکھوں بچوں کی تدریس کا ذریعہ بنے، جو لیپ ٹاپ کو رشوت کہتا ہے اس کے دماغی توازن کا خود اندازہ لگالیں۔

    انھوں نے کہا کہ یہ وہی لیپ ٹاپ ہیں جولاکھوں بچوں کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنا، نواز شریف کی قیادت میں لاکھوں روپے کے لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے۔

  • ‘وزیراعظم  کو پیشگی مبارکباد ، پاکستان کو آج شام آئی ایم ایف پروگرام مل جائے گا’

    ‘وزیراعظم کو پیشگی مبارکباد ، پاکستان کو آج شام آئی ایم ایف پروگرام مل جائے گا’

    اسلام آباد : ماہر معاشیات مزمل اسلم نے وزیراعظم شہبازشریف کو آئی ایم ایف پروگرام کی پیشگی مبارکباد دیتے ہوئے کہا پاکستان کو آج شام آئی ایم ایف پروگرام مل جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کوآئی ایم ایف پروگرام مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں لیکن آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی پروگرام سے معاشی مسائل حل نہیں ہوں گے۔

    جب بورڈ آف ڈائریکٹرز ملتے ہیں تو سمجھیں کام ہوگیا، وزیراعظم شہبازشریف کو پیشگی مبارکباد دیتا ہوں، پاکستان کو آج شام آئی ایم ایف پروگرام مل جائے گا۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے دعا کیلئے کہا ہے، ہم سب کو دعا کرنی چاہیے لیکن دعائیں قبول ہوچکی ہیں آج کی میٹنگ صرف رسمی ہے، پاکستان کو آئی ایم ایف سے 3قسطوں میں پیسے ملیں گے۔

    آئی ایم ایف صرف اس وقت رکاوٹ ڈالے گا جب حکومت معاشی ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوگا یا پھر الیکشن میں تاخیر ہوگی۔

  • پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کرتے ہیں: امریکی وزیر خزانہ

    پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کرتے ہیں: امریکی وزیر خزانہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کا حامی دکھائی دیتا ہے، امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلن نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں اس کا اعتراف بھی کیا۔

    جینٹ یلن نے کہا ہم پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کرتے ہیں، سیلاب کی تباہی اور مالیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے پروگرام موجود ہے۔

    رکن کانگریس ایل گرین نے پاکستان کی فوری امداد کے لیے ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں درخواست کی، انھوں نے کہا پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے امداد کی اشد ضرورت ہے۔

    ٹرمپ رہا ہو گئے

    رکن کانگریس ایل گرین نے سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں آنے والی تباہی سے بھی ایوان کو آگاہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہوا ہے، پاکستانی نژاد ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید نے رکن کانگریس ایل گرین کی پاک امریکا تعلقات کے لیے کردار کو سراہا۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لئے  شرح سود میں  مزید 2 سے 3 فیصد اضافے کا امکان

    آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لئے شرح سود میں مزید 2 سے 3 فیصد اضافے کا امکان

    کراچی : آئی ایم ایف کے مسلسل دباؤ کے باعث اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید 3 سے 3 فیصد اضافے کا امکان ہے، گذشتہ ماہ بھی شرح سود میں تین سو بیسسز پوئنٹس کا اضافہ کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، آئی ایم ایف کے مسلسل دباؤ کی وجہ سے شرح سود میں سو سے دو سو بیسسز پوائنٹس اضافے کا امکان ہے۔

    مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کا فیصلہ پریس ریلیز کے ذریعے جاری کیا جائے گا۔

    یاد رہے 2 مارچ کو گزشتہ اجلاس میں نو رکنی کمیٹی نے شرح سود میں تین سو بیسسز پوئنٹس کا اضافہ کیا تھا، اسٹیٹ بینک کا موجودہ پالیسی ریٹ بیس فیصد ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری پالیسی کے اعلان کے بعد شرح سود میں تین فیصد اضافہ ہوا اور شرح سود 17 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوگئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ فروری 2023 میں افراط زر 31.5 فیصد تک بڑھ گیا ہے کمیٹی کو توقع ہے مہنگائی اگلے چند مہینوں میں مزید بڑھے گی، رواں سال اوسط مہنگائی 27 سے 29 فیصد تک رہنے کی توقع ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 67 فیصد کی کمی کے بعد 8 ماہ میں 3.8 بلین ڈالر ہے۔

    اس سے قبل بھی 23 جنوری کو بھی مرکزی بینک نے شرح سود میں ایک فی صد اضافے کا اعلان کر کے سود کی شرح 16 سے 17 فی صد کر دی تھی۔

    خیال رہے پاکستان کے پیشگی اقدامات سے آئی ایم ایف تاحال مطمئن نہیں ہوسکا ہے ، آئی ایم ایف نے شرح سود 4 فیصد تک بڑھانے کی نشاندہی کی تھی تاہم پاکستان نے ایک ہی مرتبہ 4 فیصد اضافے سے انکار کیا تھا اور 2 قسطوں میں شرح سود مہنگائی کے حساب سے متعین کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا

    آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا

    ڈھاکا: آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ کی جانب سے پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش میں معاشی بحران جاری ہے۔

    فروری میں ہی آئی ایم ایف نے 4.7 ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، لیکن بنگلادیش میں ڈالر بحران کے ساتھ ساتھ درآمدات میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    ڈالر کے مقابلے میں بنگلادیشی کرنسی ٹکا کی قدر میں ریکارڈ 27 فی صد کمی ہوئی ہے، غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر بھی کم ہو کر 32 ارب ڈالر سے نیچے آ گئے ہیں۔

    گرتے زرِ مبادلہ ذخائر کو بچانے کے لیے بنگلادیش نے تمام غیر ضروری درآمدات روک دی ہیں، اور کمرشل بینکوں نے ڈالر کی قلت کی وجہ سے نئی ایل سیز کھولنا بند کر دی ہیں۔

  • شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی، حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے

    شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی، حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور آئی ایم ایف سے پالیسی مذاکرات کا اہم مرحلہ آگیا۔

    وزیراعظم شہباز شریف سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں وزیرخزانہ اسحاق ڈاربھی موجود تھے۔

    ملاقات میں وزیراعظم نے آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرنے اور اہداف پر عمل کی یقین دہانی کرادی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات مکمل کرنےکی سرتوڑ کوششوں میں ہے، وزیراعظم کی آئی ایم ایف کو یقین دہانیاں کیا ہو سکتی ہیں۔

    پہلے 30جون تک زرمبادلہ ذخائر 16 ارب ڈالر 20کروڑ ڈالر پر لانا ہوگا ، درآمدات پر پابندیاں فوری ختم کرنا ہوں گی اور ایل سیز کھولنے کیلئے 4ارب ڈالر فراہم کرنے ہوں گے۔

    اس کے علاوہ اخراجات میں 600ارب کمی کرنی ہوگی اور بجلی گیس کے نرخ 50فیصد بڑھاناہوں گے۔

    حکومت کو 6 نجکاری پروگرام کو فعال بنانا ہو گا ، بیرونی قرضہ ادائیگی کی نئی پالیسی لانا ہوگی ، برآمدی شعبےکی سبسڈی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

    سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد کرنا فلڈ لیوی کی شرح میں اضافہ ہوگا اور 11 توانائی شعبے میں گردشی قرضہ ادائیگی کا نیا پلان دینا ہوگا۔

    خیال رہے آئی ایم ایف نے برآمدی سیکٹر کو حاصل رعایتیں ختم کرنے کے ساتھ صارفین کیلئے گیس سبسڈی ہٹانے کی شرط رکھ دی، گیس کے نرخ عالمی قیمت کے قریب رکھنا ہوگی۔

    آئی ایم ایف کا نادہندگان سے وصولیاں کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے ، اضافی ٹیکس کے لیے منی بجٹ لایا جائے گا۔