Tag: آئی ایم ایف پروگرام

  • آئی ایم ایف پروگرام کے بعد روپے کی قدر مزید  مستحکم ہوگی، شوکت ترین

    آئی ایم ایف پروگرام کے بعد روپے کی قدر مزید مستحکم ہوگی، شوکت ترین

    بیجنگ: وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد روپیہ مزید مستحکم ہوگا،چہ مگوئیوں سے گریز کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد روپے کی قدرمستحکم ہوئی، روپیہ مزید مستحکم ہوگا، روپے کی مضبوطی پر یقین رکھیں۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ چینی صدر،وزیراعظم سے ملاقاتوں میں معاشی،تجارتی تعاون پر بات ہوگی، چہ مگوئیوں سےگریزکیاجائے، روپے کے مستحکم ہونے پر یقین رکھا جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1 ارب 5 کروڑ 30 لاکھ ڈالر موصول ہو گئے تھے۔

    وزارت خزانہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان کو توسیع فنڈ سہولت کے تحت چھٹی قسط ادا کر دی گئی ہے، آئی ایم ایف سے رقم ملنے کے بعد اسٹیٹ بینک کے ذخائر 16 ارب 72 کروڑ ڈالر ہو گئے۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کےتحت پاکستان کا پہلا جائزہ  دسمبرمیں ہوگا، آئی ایم ایف

    آئی ایم ایف پروگرام کےتحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، آئی ایم ایف

    اسلام آباد : پاکستان میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن کا کہنا ہے کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا ، جائزے میں بڑے معاشی اہداف اورمالیاتی معاملات زیرغورآئیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، جائزہ سہماہی بنیادپرکیاجائےگا۔

    ٹریساڈبن کا کہنا تھا کہ جائزے میں پاکستان کی کارکردگی کاجائزہ لیا جائےگا اور بڑے معاشی اہداف اورمالیاتی معاملات زیرغورآئیں گے۔

    انھوں نے مزید کہ کہ فنڈ نے پاکستان کیلئے ایکسٹینڈیڈ فنڈ فیسیلٹی کےتحت چھ ارب ڈالرکاقرض پروگرام منظورکیا ہے۔ پروگرام انتالیس ماہ پرمشتمل ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں روپے کی قدر،شرح سود،اسٹیٹ بینک کی خودمختاری اورنجکاری جیسی شرائط شامل ہیں۔

    یاد رہے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے مشن چیف ارنیستو راما ریز ریگو کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا اصل مقصد پاکستانی معیشت میں توازن بحال کرنا ہے، موجودہ حکومتی پالیسیوں میں پروگرام مددگار ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم  ایف پروگرام کا مقصد پاکستانی معیشت میں توازن بحال کرنا ہے:آئی ایم ایف مشن چیف

     

    مشن چیف کا کہنا تھا کہ معاشی بحالی کا پروگرام دو اہم ستونوں پر مشتمل ہے ان میں پہلے نمبر پر بڑے مسائل کا حل اور دوسرے نمبر پر اداروں کی تنظیم نو شامل ہے، معشیت کو لاحق بڑے مسائل میں اندرونی اور بیرونی ادائیگیوں کا توازن، قرضوں کی ادائیگی اور دیگر مالیاتی معاملات شامل ہیں

    خیال رہے جولائی میں پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط کی مد میں 99 کروڑ 14لاکھ ڈالر موصول ہوگئی، آئی ایم ایف پروگرام کی جانب سے پاکستان کو 39 ماہ میں 6 ارب ڈالر دیے جائیں گے۔

    آئی ایم ایف چیف کا کہناہےکہ پاکستان کو معاشی نظم و ضبط قائم کرنا ہوگا۔ٹیکس آمدن بڑھانامعاشی استحکام کیلئےضروری ہے۔ روپےکی قدرحقیقت کے قریب ترہو۔

  • پاکستان کو3 سال میں 22 ارب ڈالر ملنےکی توقع

    پاکستان کو3 سال میں 22 ارب ڈالر ملنےکی توقع

    اسلام آباد : پاکستان کو3سال میں22ارب ڈالرملنےکی توقع ہے ، آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے بعد عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک بھی پاکستان کوقرضہ فراہم کرےگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈپاکستان کو چھ سے آٹھ ارب ڈالرکا قرضہ پروگرام دے گا، معاہدہ اصولی طور پر طے پاگیا ہے۔

    آئی ایم ایف کےاعلامیہ کے مطابق فنڈ رواں ماہ تکنیکی معاملات طےکرنے کیلئے وفدپاکستان بھیجےگا۔

    عالمی بینک کی جانب سے آئندہ تین سال میں ساڑھے سات ارب ڈالر جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی فنانسنگ چھ ارب ڈالرتک ہوسکتی ہے، آئی ایم ایف پروگرام ملنےکے بعددونوں اداروں سےرقم ملناشروع ہوجائےگی۔

    تینوں اداروں کیجانب سے ملنے والی رقم ملکی زرمبادلہ ذخائر میں بہتری لانے کاباعث بنے گی۔

    مزید پڑھیں : عالمی بینک اوراے ڈی بی بھی پاکستان کو قرضہ دے گا ، اسد عمر

    گذشتہ روز وزیرخزانہ نے کہا آئی ایم ایف سےمعاملات طے پاجانےکے بعد عالمی بینک اوراے ڈی بی بھی پاکستان کو قرضہ دےگا، مجموعی طورپر پاکستان کو بائیس ارب ڈالر ملنےکی امید ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں وہ بھی مستحکم ہو جائیں گے، جیسے ہی آئی ایم ایف کا پروگرام ہوا، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی سے فنڈنگ ملے گی، ایمرجنگ مارکیٹس کی حالت تیزی سے بدل رہی ہے اور معاشی اصلاحات پر کام ہو رہا ہے۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپیٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی، زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ تھا، اب اضافہ ہوگا، معاشی استحکام نظر آئے گا، خبروں میں عدم استحکام نظر آرہا ہے۔

    خیال رہے دسمبرمیں پاکستان کویوروبانڈزکی مدمیں ایک ارب ڈالرکی ادائیگی کرنی ہے، گزشتہ روز بھی پاکستان نےایک ارب ڈالریورو بانڈز کی مدمیں ادا کئے۔

  • آئی ایم ایف پروگرام :  روپے کی قدر میں کمی،  ڈالر 140 روپےسےتجاوزکرگیا

    آئی ایم ایف پروگرام : روپے کی قدر میں کمی، ڈالر 140 روپےسےتجاوزکرگیا

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے کے قرض پروگرام کےحصول میں پیش رفت کے بعد پاکستانی روپے کی قدرمیں نمایاں کمی ریکارڈکی جارہی ہے جبکہ انٹر بینک  اوراوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک سو چالیس روپے سے تجاوزکرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ عن قریب ہونے جارہا ہے، عالمی مالیاتی ادارے سے مذاکرات جاری ہے ، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے نئے مشن چیف کے دورے کے بعد عالمی مالیاتی ادارے کی ایک اور ٹیم پیرکو پاکستان پہنچے گی ۔

    آئی ایم ایف کی یہ ٹیم ادارے شماریات کے حکام سے ملاقات کرے گی اور ادارئے شماریات کے طریقہ کار پر بار چیت کی جائے گی، ٹیم کا یہ دورہ تکنیکی نوعیت کا ہوگا تاہم اس دوران اہم اعداد وشمارکا تبادلہ کیا جائےگا۔

    دوسری جانب آئی ایم ایف پلان نزدیک آنے کے باعث روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ایک سو چالیس روپے اٹھتر پیسے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت ایک سو بیالیس روپے ہوگئی۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم ایف مشن چیف پاکستانی معیشت میں جلد بہتری کے لیے پرامید

    معاش ماہرین کےمطابق رواں مالی سال کے اختتام پر ڈالر ایک سو پنتالیس روپے تک کا ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے 26 مارچ کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف ارنسٹو ریمیریز ریگو کا دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے ، اس دوران آئی ایم ایف مشن چیف نے وزیر توانائی عمر ایوب خان اور گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ سے ملاقاتیں کیں، جبکہ سیکریٹری خزانہ، ایف بی آر چیئرمین سے بھی ملے۔

    آئی ایم ایف مشن چیف نے پاکستان کی معاشی اصلاحات کو اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے ملکی معیشت میں جلد بہتری کی امید ظاہر کی تھی۔

    خیال رہے گذشتہ دنوں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا پاکستان آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب پہنچ چکا، آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج پربات چیت آخری مرحلے میں ہے۔

  • عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز  نے  منی بجٹ کو مثبت قرار دے دیا

    عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے منی بجٹ کو مثبت قرار دے دیا

    اسلام آباد :عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے منی بجٹ کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا منی بجٹ برآمدات میں اضافے اور مینو فیکچررنگ سیکٹر میں بہتری کا باعث بنےگا، بجٹ میں درآمدات کامتبادل فراہم کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کردی ، رپورٹ میں موڈیز نے منی بجٹ کو مثبت قرار دیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا دوسراضمنی بجٹ برآمدات میں اضافے کا باعث بنےگا اور مینوفیکچررنگ سیکٹر کے لئے بھی بہترہوگا جبکہ منی بجٹ میں درآمدات کے متبادل فراہم اقدامات بھی شامل ہیں۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ منی بجٹ جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی کاباعث بنےگا ، جس سے پاکستان کے بجٹ خسارہ میں کمی متوقع نہیں ہے اور جاری کھاتوں کا خسارہ رواں مالی سال کم ہونے کا امکان ہے، 2019 میں جاری کھاتوں کاخسارہ 4 اعشاریہ 7 فیصد رہےگا۔

    رپورٹ کے مطابق ضمنی بجٹ میں ٹیکس وصولی میں اضافے پر زور دیاگیا ہے، مالیاتی خسارے کے ہدف کا حصول ابھی بھی مشکل ہے، رواں سال کیلئے مالیاتی خسارے کا ہدف 5 اعشاریہ 1 فیصد رکھاگیا تھا تاہم رواں سال مالیاتی خسارہ 6فیصدتک رہنے کا امکان ہے جبکہ ٹیکس وصولی میں خاطرخواہ اضافے کا امکان نہیں۔

    آئی ایم ایف کے حوالے سے موڈیز نے کہا پاکستان آئی ایم ایف میں پروگرام پر مذاکرات جاری رہیں گے ،آئی ایم ایف سے قرضہ مالی معالات میں مزیداستحکام کا باعث بنےگا اور پروگرام معاشی اصلاحات فراہم کرےگا۔

    خیال رہے 23 جنوری کو وزیرخزانہ اسد عمر نے منی بجٹ پیش کیا تھا ،  بجٹ میں ٹیکس فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا گیا، زرعی قرضوں پر بینکوں کا انکم ٹیکس 20 فی صد کیا گیا جبکہ انکم ہاؤسنگ کے لیے قرضے کے لیے آمدنی پر ٹیکس 39 سے کم کر 20 فی صد کی گئی۔

    مزید پڑھیں :  آئی ایم ایف سے ایسی مدد لیں‌ گے کہ عوام پر بوجھ نہیں آئے: اسدعمر

    کاروباری اکاؤنٹس پر 6 فی صد ٹیکس رجیم کو ختم کر دیا گیا جبکہ نان فائلر 1300 سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے، مگر ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 سے کم کر کے 5 ہزار کر دیا گیا تھا۔

    منی بجٹ میں سستے موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کم، مہنگے فونز پر ٹیکس کم نہیں کیا گیا۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کی جلدی نہیں، وزیرخزانہ اسد عمر

    پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کی جلدی نہیں، وزیرخزانہ اسد عمر

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی کوئی جلدی نہیں، پاکستان کےپاس 2 ماہ کاوقت ہے، دوسرے ذرائع سےبھی قرض مل سکتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسدعمر نے امریکی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہے تاہم کوئی جلدی نہیں، پاکستان دو ماہ تک پروگرام کا حصول موخر کر سکتا ہے، دوسرےذرائع سےبھی قرض مل سکتاہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لئے پروگرام کی منظوری آئی ایم ایف کا بورڈ دے گا آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس جنوری میں ہوگا، نومبرکے اغاز میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے۔

    دوسری جانب عالمی جریدے کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نےروپےکی قدرمیں کمی اورٹیکس پالیسی میں تبدیلی کی شرائط رکھی ہیں، پاکستان کو 12 ارب ڈالر کی فنانسنگ میں کی کمی کا سامنا ہے، پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر ساڑھےچار سال کی کم ترین سطح پر ہے پاکستان کو گزشتہ ہفتے سعودی امداد کے 1ارب ڈالر مل گئے ہیں سعودی عرب سے پاکستان کو 3ارب ڈالر ملنے ہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج پر اس کی تمام شرائط ماننے سے انکار کردیا تھا اور وزیرخزانہ کو ہدایت جاری کی تھی کہ ٹیکس بڑھانے سمیت دیگر کڑی شرائط نہ مانی جائیں۔

    مزید پڑھیں : بیل آؤٹ پیکج : وزیراعظم کا آئی ایم ایف کی تمام شرائط ماننے سے صاف انکار

    واضح رہے پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے بعض مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کے بعد اسلام آباد میں جاری مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا، دو ہفتے سے جاری مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کے بدلے سی پیک منصوبوں کی تفصیلات اور شرائط مانگی تھیں۔

    خیال رہے سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا اور مجموعی طور پر زرِ مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 72 کروڑ ڈالر ہو گئے تھے۔

  • امریکہ کا پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام  پر کڑی شرائط عائد کرنے کا عندیہ

    امریکہ کا پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام پر کڑی شرائط عائد کرنے کا عندیہ

    واشنگٹن : امریکہ نے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام پر کڑی شرائط عائد کرنے کا عندیہ دے دیا اور کہا آئی ایم ایف پاکستان کو چینی قرض کی ادائیگی کیلئے رقم نہیں دے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو چینی قرض اداروں کو ادائیگی کیلئے رقم فراہم نہیں کرے اور قرضہ کی ادائیگی کیلئے بیل آوٹ پیکج کا کوئی جواز نہیں بنتا، آئی ایم ایف کے تمام معاملات پر نظر ہے۔

    امریکی وزیرکا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی نئی حکومت کے مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    دوسری جانب آئی ایم ایف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابھی تک پاکستان کی جانب سے کوئی بیل آوٹ پروگرم کیلئے درخواست نہیں ملی ہے اور نہ ہی اس بارے میں کوئی بات چیت ہورہی ہے۔

    ایک غیر ملکی امریکی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر قرض لینے پرغور کر رہا ہے

    خیال رہے کہ پاکستان نے چین سے 5ارب ڈالر کا قرض لے رکھا ہے اور پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر زرمبادلہ ذخائرکو سنبھالا دینے کے لیے درکار ہیں جبکہ پاکستان نے اب تک آئی ایم ایف سے 14 پروگرام لیے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے انتخابات کے بعد آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پروگرام کے حصول کیلئے ابتدائی فریم ورک تیار کر لیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نگراں وزیر خزانہ کا انتخابات کے بعد آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کا عندیہ

    نگراں وزیر خزانہ کا انتخابات کے بعد آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کا عندیہ

    اسلام آباد : ملکی معشیت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث آئی ایم ایف سے امداد ناگریز ہوگئی، نگراں وزیر خزانہ نے انتخابات کے بعد آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی معشیت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث عالمی مالیاتی ادارے سے قرضہ لینے کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں، نگراں وزیر خزانہ نے انتخابات کے بعد آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ پروگرام کے حصول کیلئے ابتدائی فریم ورک تیار کر لیا گیا ہے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ رزمبادلہ ذخائر میں ملسل کمی انتہائی تشویش ناک ہے۔ ذخائر دو ماہ کی درآمدات کو بھی پورا نہیں کرسکتے۔ نیٹ بڑھتی ہوئی درآمدات کے باعث ترسیلات زر اور درآمدات میں اضافے کے اثرات بھی زائل ہوگئے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بیرونی خدشات میں اضافے کے باعث روپیہ بھی مسلسل دباؤ کا شکار ہے، دسمبر سے اب تک روپے کی قدر میں بیس روپے کی کمی ہوئی ہے، روپےکی قدر کم ہونے سے ملک پرقرضوں کے بوجھ میں تقریبا 18 سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ یہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہواکہ پاکستان پانچ سال میں میں دوسری بار آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔