Tag: آئی ایم ایف

  • جس آئی ایم ایف نے دیوالیہ سے بچانا ہے ڈار نے اسی پر یلغار کردی، شیخ رشید

    جس آئی ایم ایف نے دیوالیہ سے بچانا ہے ڈار نے اسی پر یلغار کردی، شیخ رشید

    پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ جس آئی ایم ایف نے دیوالیہ سے بچانا ہے ڈار نے اسی پر یلغار کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ عوامی کے سربراہ اور سینیئر سیاستدان شیخ رشید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    شیخ رشید نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے 9 ماہ میں 22 وزرا نے 93 بیرون ملک دورے کیے، جس میں کروڑوں روپے بے مقصد خرچ ہوئے 5 ڈالر خیرات بھی نہیں ملی، بلاول نے دوروں کی نصف سنچری مکمل کی 3، 3 بار امریکا اور یواے ای گئے۔

    سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے دنیا میں سب سے زیادہ بے مقصد بے فائدہ دورے کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔

    انہوں نے کہا کہ خاندانی سیاسی پارٹی نے اہم عہدے خاندان میں ہی تقسیم کر لیے، تجارتی خسارہ 40 فیصد، ترسیلات 13 فیصد اور برامدات 12 فیصد کم، ڈالر نایاب ہوگئے، جس آئی ایم ایف نے دیوالیہ سے بچانا ہے ڈار نے اسی پریلغار کردی۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ ڈار کی نا اہلی کا خمیازہ پاکستان عالمی تنہائی کی صورت میں بھگت رہاہے، ڈار  نے معاشی ناکامی تسلیم کرلی، چین کو 1 ارب  ڈالر  دے کر واپس لیا ہے، حکومت نے سارے حربے استعمال کر لیے لیکن بات نہیں بن رہی۔

  • آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ غیر منصفانہ ہے: اسحاق ڈار

    آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ غیر منصفانہ ہے: اسحاق ڈار

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کے رویے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ستمبر کے بعد آئی ایم ایف کے بغیر ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق ایک حالیہ انٹریو میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جیو پالیٹکس کا شکار ہے اس سے زیادہ کیمرے پر نہیں کہہ سکتا، آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ غیر منصفانہ ہے۔

    انھوں نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ آئی ایم ایف کو بجٹ پر تحفظات ہونے چاہئیں، آج بھی ڈالر کی اصل شرح 245 روپے سے زیادہ نہیں ہے، 4 ارب ڈالرز کی فنانسنگ کا انتظام کر لیا ہے مگر آئی ایم ایف 6 ارب ڈالر چاہتا ہے۔

    اسحاق ڈار نے کہا ہمیں ڈیفالٹ سے بچنا تھا اور تمام ادائیگیاں وقت پر کر دی گئی ہیں، آئی ایم ایف نے بریک ڈاؤن مانگا جو ہم نے فراہم کر دیا ہے، آئی ایم ایف کو مزید تفصیلات دینے کی ضرورت پڑی تو فراہم کر دیں گے۔

    انھوں نے واضح کیا کہ ستمبر کے بعد آئی ایم ایف کے بغیر ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام اگر نہیں بھی ہوتا تو بھی ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد جو حکومت آئے گی وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کرے گی، ہم نے تمام شرائط پوری کیں، آئی ایم ایف کو اس حکومت پر اعتماد ہونا چاہیے۔

    اسحاق ڈار نے کہا ’’آئی ایم ایف نے کہا ہم آپ کو سعودی عرب اور یو اے ای کے پاس لے چلتے ہیں، ہم نے کہا آپ کو ہمارا ہاتھ پکڑ کر کہیں لے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا جو ہو رہا ہے نہیں ہونا چاہیے مگر ہم ملک کی خاطر صبر کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

  • بجٹ سے قبل آئی ایم ایف نے  ایک اور بڑا مطالبہ پاکستان  کے سامنے رکھ دیا

    بجٹ سے قبل آئی ایم ایف نے ایک اور بڑا مطالبہ پاکستان کے سامنے رکھ دیا

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پٹرول پر لیوی 50 روپے فی لیٹر سے بڑھانے کا مطالبہ کردیا، بجٹ میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھانے کیلئے قانون سازی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ سے قبل آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پاکستان کو دباؤ سامنا ہے، آئی ایم ایف نے پٹرول پر لیوی 50 روپے فی لیٹر سے بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔

    جس کے بعد وزارت خزانہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھانے کے لیے کوششیں کرنے لگی ہے، بجٹ میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 50 سے بڑھانے کیلئے فنانس بل میں قانون سازی کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھانے کا قانونی تحفظ وفاق کا خسارہ کم کرنے میں مددکرے گا، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی وفاق کو ملتی ہے یہ این ایف سی کا حصہ نہیں ہوتی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عالمی منڈی میں پیٹرول سستا ہوا تو لیوی 50 روپے سے زائد وصول کی جاسکے گی۔

    حکومت پاکستان آئندہ بجٹ میں 755 ارب روپے پیٹرولیم لیوی سے حاصل کرنا چاہتی ہے تاہم آئی ایم ایف پیٹرولیم لیوی کی مد میں 800 ارب روپے سے زائد وصول کرنے مطالبہ کر رہا ہے۔

  • کسی کو ملک کی فکر نہیں بس ‘کرسی’ کی لڑائی ہے، مفتاح اسماعیل

    کسی کو ملک کی فکر نہیں بس ‘کرسی’ کی لڑائی ہے، مفتاح اسماعیل

    سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ملک میں جو ہورہاہے ن لیگ کے بہت سے لوگ اس سے خوش نہیں،کوئی سمجھتا ہوگا کہ ضرورت تھی کوئی سمجھت ہوگا کہ ضرورت سے زیادہ ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کو کس طرف لے کرجارہےہیں ہمیں بیٹھ کرسوچنا چاہیے،گزشتہ حکومت میں اپوزیشن جس چیز پر تنقید کرتی تھی آج خود وہی کررہی ہے، ماضی سے سبق سیکھناچاہیےایسے اقدامات سےحکومت کا ہی نقصان ہوتا ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا کہ ملک میں جو ہورہا ہے ن لیگ کے بہت سے لوگ اس سےخوش نہیں،کوئی سمجھتا ہوگا کہ ضرورت تھی کوئی سمجھتا ہوگا کہ ضرورت سےزیادہ ہوگیا مگر جو بھی ہورہاہے یہ اچھا عمل نہیں ہے۔

    سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں پیپلزپارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ناکامی ہوئی،ن لیگ کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی گئی کامیابی نہیں ہوئی، ملک کی کسی کو فکرہی نہیں بس کرسی کی لڑائی ہے۔

  • بجٹ سے قبل آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے

    بجٹ سے قبل آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے

    اسلام آباد : بجٹ سے قبل آئی ایم ایف کے نئے مطالبات سامنے آگئے، آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی اخراجات میں کمی سمیت ٹیکس آمدن کا ہدف 10 ہزار ارب روپے سے زائد مقرر کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ سے قبل پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رابطہ ہوا ، جس میں آئی ایم ایف نےوفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کردیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف 10 ہزار ارب روپے سے زائد مقرر کرنے کا بھی مطالبہ کردیا۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا محصولات کا ہدف بڑھانے کا مطالبہ سامنے آگیا، آئی ایم ایف ذرائع نے کہا ہے کہ
    ایف بی آر محصولات کو 10 ہزار ارب روپے تک لے جائے اور انکم ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے مزید اقدامات کیے جائیں۔

    پاکستانی وفد نے ایف بی آر محصولات ہدف 9200 ارب روپے مختص کرنے کی یقین دہانی کرائی، جس پر آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اخراجات میں بڑی کمی کا مطالبہ کردیا۔

    آئی ایم ایف کا بجٹ میں اخراجات اور سبسڈی محدود کرنے کا بھی دباؤ ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کیلئے تمام اقدامات سے آگاہ کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ نئے قرض کے حجم اور ان کے واپسی کے طریقے کار کے بارے میں بھی بتایا جائے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کا مشکل معاشی صورتحال میں محصولات میں بڑے اضافے پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

  • ہم خیال گروپ بنانے کے سوال پر شاہد خاقان نے کیا کہا؟

    ہم خیال گروپ بنانے کے سوال پر شاہد خاقان نے کیا کہا؟

    سابق وزیراعظم اور لیگی رہنما شاہد خاقان نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اپنی جماعت کے ساتھ کھڑا ہوں، ہمارا کوئی ہم خیال گروپ نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی مدت پوری ہونی چاہیے،الیکشن وقت پرہونےچاہئیں، پنجاب کےمسئلےکو جس طرح ہینڈل کیاگیا وہاں سےابہام پیدا ہوا،آئین کے مطابق اسمبلی کی تحلیل درست تھی یا نہیں جواب نہیں ملا۔

    سابق وزیراعظم نے ٹیکنو کریٹس سیٹ اپ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنوکریٹس ملک چلاسکتے ہیں اور نہ مسائل حل کرسکتےہیں،مسائل حل کرنےکیلئےسیاستدانوں کو ہی دیکھاجاتاہے۔

    شاہد خاقان نے بھی پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں اب ایک ساتھ ہی الیکشن ہوں گے، سیاستدان الیکشن سےپہلےریفارم طےکرلیں پھرانتخابات کرادیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جہانگیر ترین سے گذشتہ پانچ چھ سال سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے، انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی ہم خیال گروپ بنارہا ہوں، اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ میں یہ ہی کوشش ہوگی کہ عوام پرمزید بوجھ نہ پڑے مگر مجبوری یہ ہے کہ ریلیف کا کوئی عنصراس بجٹ میں شامل نہیں ہوسکتا، اس وقت پورا ملک قرضے پرچل رہاہے،حالات ایسےہیں جہ آئندہ معاملات قرضےلیکرچلاناہوں گے اور آئی ایم ایف کےبغیرکوئی راستہ نہیں ہے۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں عوام کی کیا رائے ہے؟ سروے رپورٹ جاری

    آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں عوام کی کیا رائے ہے؟ سروے رپورٹ جاری

    کراچی: ملک میں معاشی اشاریوں کے حوالے سے عوامی توقعات کا اندازہ لگانے کے لیے کیے گئے سروے کی رپورٹ جاری کردی گئی، 42 شرکا آئی ایم ایف پروگرام میں توسیع ہونے اور 40 فیصد نہ ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 12 جون 2023 کو ہوگا، مانیٹری پالیسی کے نقطہ نظر کا اندازہ لگانے کے لیے ٹاپ لائن ریسرچ کا سروے جاری کردیا گیا۔

    سروے کے مطابق شرکا کی اکثریت یعنی 69 فیصد پالیسی کی شرح میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتی، 23 فیصد شرکا پالیسی کی شرح میں اضافے کی توقع کرتے ہیں جبکہ 8 فیصد کو کمی کی توقع ہے۔

    16 فیصد شرکا 100 بیسز پوائنٹس اضافے کی توقع کرتے ہیں جبکہ 7 فیصد شرکا 100 بیسز پوائنٹس سے زیادہ اضافے کی توقع رکھتے ہیں۔

    آئی ایم ایف کے نویں جائزے پر 42 شرکا آئی ایم ایف پروگرام میں توسیع کی توقع رکھتے ہیں جبکہ 40 فیصد شرکا کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف کی فنڈنگ عمل میں نہیں آئے گی۔

  • قرض معاہدہ :  آئی ایم ایف کا  پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ

    قرض معاہدہ : آئی ایم ایف کا پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے سامنے مزید شرائط رکھ دیں اور کہا دسمبر تک قرضوں کی واپسی پر مطمئن کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پاکستان سے ڈو مور کا ایک اور مطالبہ سامنے آگیا، ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کودسمبر 2023 تک قرضوں کی واپسی پر آئی ایم ایف کومطمئن کرنا ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نےدسمبر 2023 تک قرضوں کی ادائیگی کے لیےپلان ترتیب دیاہواہے، دسمبر 2023 تک 6 سے 8 ارب ڈالر کی واپسی کےپلان پر آئی ایم ایف کوآگاہ کیا جائے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نےمئی اورجون تک 3.7 ارب ڈالر واپس کرنےکاپلان اور مزید 2.4 ارب ڈالر کی یقین دہانی مانگ لی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان سےمجموعی طور پر8.4 ارب ڈالرکی یقین دہانیاں طلب کی گئی ہیں کیونکہ آئی ایم ایف پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی ہدف سے کم جمع ہونے پرمطمئن نہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان کوچین سےمزید2.4 ارب ڈالر قرضوں کی واپسی کیلئےرول اورریقینی بناناہوگا۔

    اس سے قبل پاکستان نے چین سے 3 ارب ڈالر، سعودی عرب سے2 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے بھی1 ارب ڈالر کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا، آئی ایم ایف کی جانب سے خطرے کی گھنٹی

    امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا، آئی ایم ایف کی جانب سے خطرے کی گھنٹی

    واشنگٹن: امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی۔

    روئٹرز کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے جمعرات کو کہا ہے کہ اگر امریکا کی معیشت گراوٹ کا شکار ہوئی تو پھر عالمی معیشت پر اس کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔

    آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے کہا کہ ملکی قرضوں کے تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

    آئی ایم ایف کی ترجمان نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ متحدہ ہو کر معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کریں اور جلد از جلد بڑے فیصلے کر کے معاملے کو حل کریں۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ امریکا کے قرضوں کی حد کو بڑھانے میں ناکامی پر امریکی قرض کے ڈیفالٹ ہونے سے نہ صرف امریکی معیشت بلکہ عالمی معیشت پر بھی ’’بہت سنگین اثرات‘‘ مرتب ہوں گے۔

    آئی ایم ایف کی ترجمان نے کہا کہ امریکی حکام کو علاقائی بینکوں سمیت امریکی بینکنگ سیکٹر میں نئی کمزوریوں پر چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، بہت زیادہ شرح سود کے ماحول میں یہ کمزوریاں ایڈجسٹمنٹ کے دوران سامنے آ سکتی ہیں۔

    امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے بھی جمعرات کو کانگریس پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے قرض کی حد کو بڑھا دے، اور خبردار کیا کہ امریکی ڈیفالٹ ایک ’’معاشی اور مالیاتی تباہی‘‘ کو جنم دے گا، جس سے عالمی اقتصادی بدحالی پیدا ہوگی، خطرہ ہے کہ اس سے عالمی قیادت فراہم کرنے کی امریکی صلاحیت کمزور ہو جائے گی۔

  • آئی ایم ایف اب ہمارے ساتھ سنجیدہ نہیں، شبر زیدی کا دعویٰ

    آئی ایم ایف اب ہمارے ساتھ سنجیدہ نہیں، شبر زیدی کا دعویٰ

    سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی صورت حال کے باعث آئی ایم ایف اب ہمارے ساتھ سنجیدہ نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ آئی ایم ایف ہمارے سے سنجیدہ نہیں ہے،کیونکہ ہماری چین کیساتھ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہورہی، جب تک چین کیساتھ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوگی آئی ایم ایف آگےنہیں بڑھےگا۔

    یہ بھی پڑھیں: معیشت کو کیسے ریسکیو کیا جائے؟ شبر زیدی نے بتادیا

    انہوں نے کہا کہ اب کھل کر باتیں کی جارہی ہیں کہ ہم جولائی میں ڈیفالٹ کرنےجارہےہیں، داخلی صورتحال بہت خراب ہوگئی اور معیشت صورتحال برداشت نہیں کرسکتی، ہم سارے معاملات میں معیشت کوبھول گئےجواب ہاتھ سےنکل گئی ہے۔

    سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت جون میں بجٹ پیش کرنا چاہتی ہے میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ حکومت کو جولائی میں الیکشن کااعلان کردینا چاہیے کیونکہ آئی ایم ایف سے ڈیڈ لاک کوختم کرنےکاواحد حل صرف الیکشن ہےاورکچھ نہیں۔

    شبرزیدی نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے درست کہا کہ سیاسی تناؤ کے باعث ملک کا نقصان ہورہا ہے، عمر عطا بندیال نے کہا کہ سیاستدان آپس میں بیٹھیں اور مسائل کا حل نکالیں۔

    ادھر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر مزید مشکل فیصلے نہیں کرسکتے، جتنے پیشگی اقدامات کہے کرلیے مزید نہیں کرسکتے۔

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ آئی ایم ایف نے معاہدہ کرنا ہے تو کرے اگر نہیں تو نہ کرے،اسحاق ڈار نے ساتھ ہی اس امید کا اظہار کیا کہ چین پاکستان کا مزید 2.4 ارب ڈالر کا قرقضہ رول اوور کردے گا۔