Tag: آئی ایم ایف

  • وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرکےخوشی ہوئی ، آئی ایم ایف ایم ڈی

    وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرکےخوشی ہوئی ، آئی ایم ایف ایم ڈی

    واشنگٹن : عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ لپٹن نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ ادارہ حکومت کے معاشی اصلاحاتی پروگرام پرعملدرآمدمیں تعاون جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور آئی ایم ایف کے قائم مقام مینجنگ ڈائریکٹرڈیوڈ لپٹن کے درمیان ملاقات ہوئی ، ملاقات پاکستانی سفارت خانے میں ہوئی، جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، مشیر خزانہ حفیظ شیخ ، مشیر تجارت اوروزراء کا وفد بھی شامل تھا۔

    ملاقات میں پاکستان کےمعاشی حالات اورمالیاتی نظام سےمتعلق اہم معاملات پرتبادلہ خیال کیاگیا۔

    ملاقات کے بعد ڈیوڈ لپٹن سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہاکہ وزیراعظم عمران خان سےملاقات کرکےخوشی ہوئی، آئی ایم ایف کاپروگرام معاشی استحکام اوراداروں کومضبوط بنانے پر زور دیتاہے، یہ اقدام دیرپا معاشی استحکام کیلئےضروری ہے۔

    ڈیوڈلپٹن کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ٹیکس دائر کار میں اضافے، سماجی بہتری اورترقیاتی اخراجات میں اضافے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے تاہم قرضوں میں کمی کرنا ہوگی۔

    ایم ڈی آئی ایم ایف نے مزید کہا آئی ایم ایف دیگر مالیاتی اداروں کےساتھ مل کرحکومت کےمعاشی اصلاحات کیلئےکام کررہا ہے اور یہ تعاون جاری رہےگا۔

    ملاقات کا اعلامیہ جاری

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان سےآئی ایم ایف کےایکٹنگ مینجنگ ڈائریکٹرکی ملاقات کااعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں وزیراعظم نےآئی ایم ایف کی حالیہ فنڈزکی فراہمی پر اظہارتشکرکیا۔

    آئی ایم ایف کےتحت پاکستانی معیشت کی بحالی ہوگی اورمعیشت میں استحکام پیداہوگا،وزیراعظم نےآئی ایم ایف کےقائم مقام سربراہ کوطویل المدتی مستحکم اقتصادی اقدامات سےبھی آگاہ کیا۔

    آئی ایم ایف کے قائم مقام سربراہ نے اقتصادی اصلاحات کیلئے طے شدہ معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دیا، قائم مقام ایم ڈی آئی ایم ایف نے پاکستانی اقدامات کو سراہا اور معیشت کی بحالی کیلئے فنڈزجاری رکھنےکی یقین دہانی کرائی۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان سرکاری دورے پر امریکا میں موجود ہیں، جہاں انہوں نے پاکستانی تاجروں اور دیگر عہدیداروں سے ملاقات کی تھی جبکہ واشنگٹن میں کیپیٹل ون ارینا میں پاکستانیوں سے خطاب کیا تھا۔

  • قرض پروگرام میں روپے کی کوئی فکسڈ قدر طے نہیں کی گئی، آئی ایم ایف

    قرض پروگرام میں روپے کی کوئی فکسڈ قدر طے نہیں کی گئی، آئی ایم ایف

    واشنگٹن : آئی ایم ایف کاکہناہےکہ قرض پروگرام میں روپےکی قدرکے حوالے سےکوئی ٹارگٹ نہیں طے کیاگیا ہے، روپے کی قدر کا تعین مارکیٹ فورسسز کریں گی، روپےکی قدرکے بارےمیں افواہیں نہ پھیلائی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہاگیا ہے تفصیلی رپورٹ میں روپے کی قدر کے حوالے شامل اعداد و شمار صرف اندازے ہیں ، آئی ایم ایف نے روپے کی قدر کے حوالے سے کوئی پیشگوئی نہیں کی ہے، روپے کی قدر کا تعین معاشی اعشاریوں کی مدد سے مارکیٹ کرےگی۔

    آئی ایم ایف نے واضح کیا کہ روپے کی کوئی فکسڈ قدر طے نہیں کی گئی ہے اور پروگرام میں روپےکی قدر کے حوالے سے کوئی اہداف مقرر نہیں کئےگئے ہیں۔

    روپے کی قدرکےبارے میں اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ بینک صرف اسپیکیولیشن کی صورت میں کرنسی مارکیٹ میں مداخلت کرےگا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط موصول

    خیال رہے پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط کی مد میں 99 کروڑ 14لاکھ ڈالر موصول ہوگئے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کی جانب سے پاکستان کو 39 ماہ میں 6 ارب ڈالر دیے جائیں گے۔

    آئی ایم ایف چیف کا کہناہےکہ پاکستان کو معاشی نظم و ضبط قائم کرنا ہوگا۔ٹیکس آمدن بڑھانامعاشی استحکام کیلئےضروری ہے۔ روپےکی قدرحقیقت کے قریب ترہو۔

  • آئی ایم ایف کی پاکستان کی معیشت سے متعلق 3سال کے لیے اہم پیشگوئی

    آئی ایم ایف کی پاکستان کی معیشت سے متعلق 3سال کے لیے اہم پیشگوئی

    واشنگٹن : آئی ایم ایف نے مالی سال 22 – 2021 میں پاکستانی برآمدات 31ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیشگوئی کردی جبکہ رواں مالی سال برآمدات 26 ارب 80 کروڑ ڈالر رہنے کاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت سےمتعلق 3سال کےلیےاہم پیشگوئی کرتے ہوئے کہا برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے اور رواں مالی سال برآمدات 26 ارب 80کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

    آئی ایم ایف نے مالی سال 22 -2021 میں برآمدات31ارب ڈالرتک پہنچنے کی پیشگوئی کی اور کہا رواں مالی سال درآمدات51 ارب 72 کروڑ ڈالر تک متوقع ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق رواں مالی سال براہ راست بیرونی سرمایہ کاری2ارب ڈالرتک رہےگی اور آئندہ مالی سال براہ راست بیرونی سرمایہ کاری3 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط موصول

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ترسیلات زر22ارب ڈالرسےبڑھ جائیں گی جبکہ آئندہ مالی سال ترسیلات زر24ارب ڈالرتک متوقع ہے اور رواں مالی سال تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

    رواں مالی سال اسٹیٹ بینک کےذخائر11ارب ڈالر تک متوقع ہے اور آئندہ مالی سال اسٹیٹ بینک کے ذخائر19 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، جبکہ رواں مالی سال جاری کھاتوں کا خسارہ 6 ارب 69 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

  • پاکستان آئندہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دے گا، آئی ایم ایف نے شرائط کی فہرست تھمادی

    پاکستان آئندہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دے گا، آئی ایم ایف نے شرائط کی فہرست تھمادی

    واشنگٹن : آئی ایم ایف نے قرض کی پہلی قسط کے اجرا کے ساتھ ہی شرائط کی طویل فہرست بھی تھما دی اور کہا پاکستان آئندہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دے گا اور ٹیکس محصولات 5503ارب روپے جبکہ بجلی کی قیمتوں میں سہ ماہی بنیادوں پراضافہ کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے قرض کی پہلی قسط کے اجرا کے ساتھ ہی معاہدے کی تفصیلات اورشرائط بھی بتادیں، آئی ایم ایف کے اعلامیے میں حکومت پر اسٹیٹ بنک سے بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلیے نیا قرض لینے پرپابندی عائد کردی گئی ہے اور کہا پاکستان آئندہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم نہیں دےگا۔

    اعلامیے کے مطابق حکومت ستمبر تک سگریٹس پر ایکسائزز کیلِئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کیلیے لائسنسز جاری کرے گی اور پاکستان اکتوبر تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹس سے نکلنے کیلیے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے فریم ورک پر موثر اقدامات اٹھا ئےگا۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ستمبر تک حکومت نیپرا کے تعین کردہ بجلی کے نئے ریٹس کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی اور حکومت ستمبر تک عالمی شراکت داروں کے تعاون سے جامع سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کا پلان تیار کرے گی جبکہ دسمبر تک پاکستان اسٹیل ملز اور پی آئی اے کا کسی نامور عالمی ادارے سے آڈٹ کرایاجائے گا۔

    اعلامیے میں کہا گیا سرکاری اداروں میں گورننس اور شفافیت کو بہتر بنانے کیلیے پارلیمنٹ میں قانون کا مسودہ پیش کرنا ہوگا ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں ایک ہزار اکہتر ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنا ہے۔

    ستمبر تک حکومت کو تعلیم و صحت پر تین سو انچاس ارب روپے خرچ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پہلی سہ ماہی میں پینتالیس ارب روپے خرچ، ستمبر تک پاور سیکٹر کو ستمبر تک تئیس ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی، ستمبر تک حکومت کو پچھہتر ارب روہے کے ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کرنی ہے۔

    آئی ایم ایف کاکہناہےکہ پاکستان کوٹیکس محصولات میں اضافہ کرکےپانچ ہزارپانچ سوتین ارب روپےکرنا ہے، مختلف ٹیکس اقدامات سےحکومت کوسات سوتہترارب روپےملنےکا امکان ہے۔

    آئی ایم ایف مذکورہ اہداف پرپیش رفت کا جائزہ لیکر ستمبر کے بعد نئی قسط جاری کرنے کا فیصلہ کرے گا جبکہ پاکستان حکومت پیشگی شرائط پر عمل کر چکی ہے، بینکوں کی شرح سوداورگیس وبجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیاجاچکاہے۔

    آئی ایم ایف چیف کا کہناہےکہ پاکستان کو معاشی نظم و ضبط قائم کرنا ہوگا۔ٹیکس آمدن بڑھانامعاشی استحکام کیلئےضروری ہے۔ روپےکی قدرحقیقت کےقریب ترہو۔

    خیال رہے عالمی مالیاتی ادارے سے پاکستان کیلئے چھ ارب ڈالرقرض پروگرام کی پہلی قسط آج جاری کی جائےگی، قسط کا حجم ایک ارب ڈالر ہوگا۔پروگرام کےتحت پاکستان کو سالانہ دو ارب ڈالر ملیں گے۔

    آئی ایم ایف کاقرض پروگرام پاکستان میں معاشی اصلاحات اور ادائیگیوں کا توازن بہترکرنےکیلئےمددگارثابت ہوگا ، جبکہ علمی مالیاتی ادارےسےمعاہدے کے بعد پاکستان پر دیگر مالیاتی اداروں سے قرض کےحصول کی راہ ہموارہوگئی ہے، پہلے بھی پاکستان نے دوست ممالک سے ساڑھے سات ارب ڈالرحاصل کئے ہیں۔

  • پاکستانی  معیشت   مشکل وقت سےگزر رہی ہے، آئی ایم ایف

    پاکستانی معیشت مشکل وقت سےگزر رہی ہے، آئی ایم ایف

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے کہا ماضی کی غلط پالیسیوں کےباعث پاکستانی معیشت مشکل وقت سےگزر رہی ہے، پروگرام کے تحت پاکستان کو ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کرناہوگا، قرضوں میں کمی کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قرض پروگرام کی منظوری کے بعد عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے رپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں کہا گیا پاکستانی معیشت مشکل وقت سےگزرہی ہے، معیشت پربوجھ ماضی کی غلط پالیسیوں کےباعث ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا مالیاتی خسارہ غیر مؤثر زرعی پالیسی اور اوور ویلیوڈ کرنسی دفاع سے تھا، پالیسی سے وقتی فائدے حاصل ہوئے مگر دور رس برے نتائج ملے، پالیسیز میں اہم مسائل کےحل کونظراندازکیاگیا۔

    ٹیکس وصولیوں میں اضافےکی کوشش نہیں کی گئی، خسارےمیں چلتےحکومتی تحویل میں ادارےبھی مسئلہ ہیں، فوری طورپراصلاحات ضروری ورنہ معاشی توازن بگڑےگا،رپورٹ

    پروگرام کےتحت پاکستان کوٹیکس وصولیوں میں اضافہ کرناہوگا، قرضوں میں کمی کیلئےاقدامات کرنےہوں گے، سماجی بہبودکےپروگرام کوبڑھاناہوگا اور کرنسی کی قدر مارکیٹ کی طلب ورسد کے مطابق کرنا ہوگی۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر پیکج کی منظوری دے دی

    یاد رہے گذشتہ روز آئی ایم ایف نے پاکستان کوتین برس کےدوران چھ ارب ڈالرکاقرض دینےکی منظوری دی تھی ، قرض پروگرام کےتحت فوری طورپر پاکستان کوایک ارب ڈالرملیں گے۔

    آئی ایم ایف کے اعلامیہ میں کہا گیا پروگرام پاکستان کوجامع معاشی اصلاحات میں کرنے میں مدد دے گا، ان اصلاحات میں روپےکی قدر، قرضوں میں کمی اور ریونیوکے شعبےمیں اصلاحات شامل ہیں۔

    آئی ایم ایف کاکہنا ہےکہ پاکستان معاشی مسائل سے دو چار ہے اور پروگرام پاکستان کومالی اورمالیاتی مسائل سےنمٹنےمیں مدد دے گا۔

    خیال رہے پاکستان پرآئی ایم ایف کے پانچ ارب نوے کروڑ ڈالر واجب الادا ہیں، جس میں سے پچھتر کروڑ ڈالر کی ادائیگی رواں مالی سال ہی کرنی ہے اور آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد دیگر مالیاتی اداروں اور عالمی بانڈز مارکیٹ سے بھی قرضہ ملنے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

  • پاکستان کو قرض کی حتمی منظوری : آئی ایم ایف 3 جولائی کوفیصلہ کرے گا

    پاکستان کو قرض کی حتمی منظوری : آئی ایم ایف 3 جولائی کوفیصلہ کرے گا

    واشنگٹن : آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس تین جولائی کو ہوگا، اجلاس میں پاکستان کیلئے نئےقرضہ پروگرام کی حتمی منظوری دی جائےگی، منظوری کےبعدپاکستان کوآئی ایم ایف سےچھ ارب ڈالرکاقرضہ ملنےکاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کےدرمیان اصولی معاہدہ ہوگیا، تاہم قرض پروگرام کی حتمی منظوری ایگزیکٹو بورڈ دےگا، جس کے لئے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس تین جولائی کو ہوگا۔

    منظوری کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کا قرضہ ملنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف کا بورڈ پاکستان کو ایکسینڈیڈ فنڈ فیسیلیٹی کے تحت قرضہ فراہم کرےگا۔

    معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان نےآئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں، اگلے مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے آئی ایم ایف کے تین سوستاون ارب روپے بجٹ میں شامل کر رکھے ہیں۔

    امریکہ میں پاکستان کے سفیراسد مجیدخان کاکہناہےکہ امریکہ نے آئی ایم ایف پروگرام سےمتعلق کوئی شرط عائد نہیں کی ہے۔آئی ایم ایف معمول کی کارروائی کے بعد پاکستان کوقرضہ فراہم کرئےگا۔

    یاد رہے کہ پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان  کچھ عرصہ قبل معاہدہ طے پاگیا تھا ،تین سال میں چھ ارب ڈالرملیں گے، پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف ٹیم کے درمیان معاہدے پرعملدرآمد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ کی توثیق کے بعد کیا جائےگا۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم ایف سے معاہدہ طے، پاکستان کو 6 ارب ڈالر قرض ملے گا، مشیر خزانہ کی تصدیق

    آئی ایم ایف اعلامیہ میں کہا گیا تھا پاکستان کو 6 ارب ڈالر 39 ماہ میں قسطوں میں جاری کیے جائیں گے ، پاکستان آئندہ بجٹ کے خسارے میں 0.6 فیصد کمی لائےگا، مالیاتی نظام میں بہتری کیلئے صوبوں کے ساتھ مل کر قومی مالیاتی کمیشن اجلاس میں محاصل کی تقسیم نو پر غور کیا جائےگا۔

    آئی ایم ایف کے مطابق روپے کی قیمت کاتعین فری مارکیٹ مکینزم سےہوگا۔ اسٹیٹ بینک فیصلےکرنےمیں مکمل خودمختارہوگا، حکومت کا آئندہ بجٹ معاشی اصلاحات کی جانب پہلاقدم ہوگا جبکہ پاکستان کو ٹیررفنانسنگ اورمنی لانڈرنگ کیخلاف اقدامات جاری رکھےجائیں گے۔

    مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا آئی ایم ایف کے پاس جانے میں فوائدہیں،مشکلات کم کرنےکیلئےورلڈ بینک اوراےڈی بی سےکم شرح سودپر قرض ملیں گے، مہنگی بجلی کا تین سو یونٹ تک کے صارفین پر بوجھ نہیں پڑے گا جبکہ امیروں کی سبسڈی روکنا، امیروں سے زیادہ ٹیکس لیناملکی مفادمیں ہوگا،کم آمدنی والے طبقے کو خصوصی ریلیف دیا جائے گا۔

  • آئندہ 2 برسوں میں پاکستان کے 27 ارب ڈالر کےقرضےواجب الادا ہوجائیں گے، آئی ایم ایف

    آئندہ 2 برسوں میں پاکستان کے 27 ارب ڈالر کےقرضےواجب الادا ہوجائیں گے، آئی ایم ایف

    واشنگٹن : آئی ایم ایف کی رپورٹ میں خبردارکیاگیاہےکہ آئندہ دو برسوں میں پاکستان کے ستائیس ارب ڈالر کی قرضے میچور ہوجائیں ، معاشی سست روی اورمہنگائی میں اضافے جیسے مسائل کا سامنا رہےگا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان، افغانستان اورخلیجی ممالک کی معیشت پر اکنامک آوٹ لک اپ ڈیٹ جاری کردیا ہے ، رپورٹ میں پاکستان اور افغانستان کی معاشی شرح نمو میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ خلیجی ممالک کی معاشی ترقی کی شرح سست روی کا شکار  رہے گی، پورے خطے میں افراط زر کی شرح گیارہ فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو دو اعشاریہ نو فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جو پورے خطے کی معاشی ترقی کی شرح پر دباؤ ڈالے گی، اس کے علاوہ روپے کی قدر میں کمی دیگر عوامل کے ساتھ خطے میں مہنگائی میں اضافے کا باعث بنے گی۔

    آئی ایم ایف نےخبردارکیاہےکہ آئندہ دو برسوں میں پاکستان کے ستائیس ارب ڈالر کے قرضے واجب الادا ہوجائیں گے، جس سے ملک کی معیشت کو بیرونی خدشات اور عدم استحکام کا سامنا رہےگا۔

    رپورٹ میں کہا گیا  پاکستان میں ٹیکس وصولیاں تاحال کم ہیں، نقصان میں چلنے والے اداروں کی وجہ سے وسائل کا درست استعمال نہیں ہورہا، اداروں کی تنظیم نو اور مالیاتی استحکام کی ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات، پاکستان کی ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کی پیش کش

    خیال رہے پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات اور اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے، وفد دس روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہے، ایف بی آرحکام سےملاقات کے بعد آج وزارت توانائی اور دیگر اہم ملاقاتیں ہوں گی۔

    پاکستان نے آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات میں پیش کش کی ہے کہ پاکستان ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کے لیے تیار ہے۔

    مذاکرات کے دوران ٹیکس اصلاحات پر بھی آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی، ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنے پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا جبکہ پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف مشن کو ایمنسٹی اسکیم پر بھی رام کرنے کی کوششیں کی، وفد کی جانب سے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم پر بریفنگ دی گئی۔

  • عمران خان کی کاوشیں رنگ لے آئیں، آئی ایم ایف کی ٹیم 29 اپریل کو پاکستان کا دورہ کرے گی

    عمران خان کی کاوشیں رنگ لے آئیں، آئی ایم ایف کی ٹیم 29 اپریل کو پاکستان کا دورہ کرے گی

    اسلام آباد: بیجنگ میں وزیراعظم عمران خان کی کاوشیں رنگ لے آئیں، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم نے تین روز بعد پاکستان کا دورے کا عندیہ دے دیا۔

    وزارتِ خزانہ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈکی ٹیم رواں ماہ29اپریل کوپاکستان آئےگی، اُن کے دورےکامقصدآئی ایم ایف پروگرام پرپیشرفت کے لیے تکنیکی مذاکرات ہیں۔

    ترجمان کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئےمعاشی فریم ورک پرجامع بات چیت اور تیاری کے حوالے سے متعلقہ حکام نے مشاورت کی۔  مذاکرات کے لیے متعلقہ ادارے،محکمےکی تیاری مکمل کر رہےہیں۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب کے مطابق مذاکرات کیلئےتوانائی،معاشی اصلاحات کی تیاری بھی کرلی گئی، جبکہ آئی ایم ایف کو سماجی شعبے کے احساس پروگرام پر بھی تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: سی ای او ورلڈ بینک کا پاکستان کے ساتھ تعاون مزید مضبوط بنانے کا وعدہ، اعلامیہ جاری

    دریں اثناء چین میں وزیر اعظم عمران کان کی آئی ایم ایف کی سربراہ کسٹین لیگارڈ سے ملاقات ہوئی جس میں عبدالحفیظ شیخ سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔

    مشترکہ اعلامیہ

    وزیراعظم عمران خان کی آئی ایم ایف منیجنگ ڈائریکٹرسےملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بتایاگیا ہے کہ ‘‘کرسٹیان لوگارڈسےبیلٹ اینڈروڈفورم کی سائیڈلائن پرملاقات ہوئی، ملاقات میں پاکستان اور آئی ایم ایف کےتعلقات کا جائزہ بھی لیا گیا‘‘۔

    اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نےمعاشی اصلاحات پراقدامات سےآگاہ کیا، معیشت کےاستحکام،افراط زراورمالیاتی توازن پربریفنگ دی گئی، دونوں رہنماؤں نے آئی ایم ایف پروگرام کی اہمیت پر اتفاق کرتے ہوئے پاکستان میں اقتصادی استحکام کیلئےمشترکہ کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا جبکہ یہ بھی طے پایا کہ آئی ایم ایف کاوفد جلدپاکستان کادورہ کرےگا۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ورلڈ بینک سے 6 سے 8 ارب ڈالر قرض ملنے کا امکان

    وزیراعظم عمران خان نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں روڈ اینڈ بیلٹ فورم سے بھی خطاب کیا۔ جہاں دنیا بھر کے کاروباری اداروں کے چیف ایگزیکٹو افسران بھی شریک تھے۔

    واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے 15 اپریل کو قوم کو خوشخبری سنائی تھی کہ آئی ایم ایف سے معاملات طے ہوگئے، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی معاشی پالیسی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

  • بیل آؤٹ پیکج : آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکسوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا

    بیل آؤٹ پیکج : آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکسوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکسوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا، آئی ایم ایف کا وفد رواں ماہ کے اختتام پر پاکستان آئے گا، تیکنکی معاملات وفد کی آمد پر طے پا جانے کا امکان ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکسوں میں نمایاں اضافہ اور آئندہ مالی سال کیلئے محصولات کے حجم میں نمایاں اضافے کی مانگ کردی ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولی کا حجم 5400 ارب روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے ، رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولی کا ہدف تنتالیس سو اٹھانوے ارب روپے رکھاگیا تھا تاہم ابھی تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس ہدف کا حصول بھی مشکل ہے۔

    آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس وصولی کے ہدف میں بائیس فیصد تک اضافے کی مانگ کردی جبکہ حکومت کے تحت چلنے والے اداروں کے نقصانات کوکم کرنے اورگردشی قرضے کم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم ایف کےساتھ اصولی اتفاق ہوگیا ہے،پروگرام جلدمکمل ہوجائےگا، اسد عمر

    حکومتی تحویل میں اداروں کےقرض میں ہوشربااضافہ دیکھنے میں آیا، معاشی ماہرین کا کہنا ہے آئی ایم ایف پاکستانی معیشت کا ضرورت سے زیادہ برا نقشہ کھینچ رہا ہے، معاشی شرح نمو ساڑھے تین سے چار فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

    آئی ایم ایف کاکہناہےکہ پاکستانی معیشت کی شرح نموڈھائی فیصد رہے گی۔

    دوسری جانب آئی ایم ایف کا وفد رواں ماہ کے اختتام پر پاکستان آئےگا، دورے میں ٹیکنکی معاملات طے پا جانے کا امکان ہیں۔

    خیال رہے پاکستان کا وفد آئی ایم ایف اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں موجود ہے، وفد کی قیادت وزیر خزانہ اسد عمر کر رہے ہیں۔

    وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کےساتھ اصولی موقف طےپاگیاہے، پروگرام جلدمکمل ہوگا، یہ پروگرام پاکستانی معیشت کو بہتری کی طرف لے جائے گا۔

  • آئی ایم ایف پروگرام :  روپے کی قدر میں کمی،  ڈالر 140 روپےسےتجاوزکرگیا

    آئی ایم ایف پروگرام : روپے کی قدر میں کمی، ڈالر 140 روپےسےتجاوزکرگیا

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے کے قرض پروگرام کےحصول میں پیش رفت کے بعد پاکستانی روپے کی قدرمیں نمایاں کمی ریکارڈکی جارہی ہے جبکہ انٹر بینک  اوراوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک سو چالیس روپے سے تجاوزکرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ عن قریب ہونے جارہا ہے، عالمی مالیاتی ادارے سے مذاکرات جاری ہے ، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے نئے مشن چیف کے دورے کے بعد عالمی مالیاتی ادارے کی ایک اور ٹیم پیرکو پاکستان پہنچے گی ۔

    آئی ایم ایف کی یہ ٹیم ادارے شماریات کے حکام سے ملاقات کرے گی اور ادارئے شماریات کے طریقہ کار پر بار چیت کی جائے گی، ٹیم کا یہ دورہ تکنیکی نوعیت کا ہوگا تاہم اس دوران اہم اعداد وشمارکا تبادلہ کیا جائےگا۔

    دوسری جانب آئی ایم ایف پلان نزدیک آنے کے باعث روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ایک سو چالیس روپے اٹھتر پیسے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت ایک سو بیالیس روپے ہوگئی۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم ایف مشن چیف پاکستانی معیشت میں جلد بہتری کے لیے پرامید

    معاش ماہرین کےمطابق رواں مالی سال کے اختتام پر ڈالر ایک سو پنتالیس روپے تک کا ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے 26 مارچ کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف ارنسٹو ریمیریز ریگو کا دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے ، اس دوران آئی ایم ایف مشن چیف نے وزیر توانائی عمر ایوب خان اور گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ سے ملاقاتیں کیں، جبکہ سیکریٹری خزانہ، ایف بی آر چیئرمین سے بھی ملے۔

    آئی ایم ایف مشن چیف نے پاکستان کی معاشی اصلاحات کو اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے ملکی معیشت میں جلد بہتری کی امید ظاہر کی تھی۔

    خیال رہے گذشتہ دنوں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا پاکستان آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب پہنچ چکا، آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج پربات چیت آخری مرحلے میں ہے۔