Tag: آئی ایم ایف

  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا پانچواں اور آخری دور آج ہوگا

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا پانچواں اور آخری دور آج ہوگا

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا پانچواں اور آخری دور آج ہوگا جبکہ قومی مالیاتی معاہدے پر اقدامات کیلئے آج مذاکرات شیڈول ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا پانچواں اور آخری دور آج ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی اختتامی سیشن میں شریک ہوں گے.

    ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں میں کرپشن کےخاتمے اور شفافیت کیلئےاقدامات پر بریفنگ ہوگی، سرکاری افسران کےاثاثےپبلک کرنےکیلئےآئی ایم ایف کے اہداف کا جائزہ لے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ قومی مالیاتی معاہدے پر اقدامات کیلئے آئی ایم ایف مشن سے آج مذاکرات شیڈول ہیں، آئی ایم ایف وفد آج صوبائی حکومتوں کے نمائندوں سے اہم مذاکرات کرے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ قومی مالیاتی معاہدے کے تحت زرعی آمدن پر ٹیکس قانون سازی کا جائزہ لیا جائے گا، صوبوں کی جانب سے اشیا پر سیلز ٹیکس وصولی کیلئے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا، منی لانڈرنگ،ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کیلئےاقدامات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ شرط کے مطابق صوبوں نے جنوری 2025 سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس لگانا ہے، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کارپوریٹ سیکٹر کی طرز پر 45 فیصد تک عائد کیا جائے گا۔

    صوبائی حکام کا کہنا تھا کہ سالانہ 60 لاکھ تک زرعی آمدن پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جائے گا، شرط کے مطابق صوبے زرعی آمدن پر ٹیکس عائد کر کے محصولات میں اضافہ کریں گے، آئی ایم ایف وفد قومی مالیاتی معاہدہ کیلئے اقدامات کا جائزہ لیکر تجاویز بھی دے گا۔

  • آئی ایم ایف کا مطالبہ: سالانہ کتنے لاکھ روپے کمانے والوں پر 45 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنا ہوگا؟

    آئی ایم ایف کا مطالبہ: سالانہ کتنے لاکھ روپے کمانے والوں پر 45 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنا ہوگا؟

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے زراعت سے سالانہ 60 لاکھ روپے کمانے والوں پر 45 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور آج ہوگا، مذاکرات میں زرعی شعبے سے انکم ٹیکس کے معاملات پر خصوصی سیشنز ہوں گے۔

    پاکستان میں زرعی شعبے سے انکم ٹیکس کی آمدن بڑھانے کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا اور زراعت سے انکم ٹیکس آمدن بڑھانے کیلئے صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پیش کی جائے گی۔

    صوبوں کی وزارت خزانہ اورمحکمہ زراعت کے حکام مذاکرات سیشنز میں شریک ہوں گے، خیبرپختونخواحکومت کے مشیرخزانہ مزمل اسلم بھی وفد کے ہمراہ مذاکرات میں شریک ہوں گے تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور آئی ایم ایف سے مذاکرات کا حصہ نہیں ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نےزراعت پر انکم ٹیکس کی شرح کارپوریٹ سیکٹر کی طرح کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے، آئی ایم ایف نے زراعت سے سالانہ 60 لاکھ روپے کمانے والوں پر 45 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اورٹیکس اتھارٹیز آئی ایم ایف کے اہداف پر بریفنگ دیں گی، زرعی آمدن پرٹیکس وصولی آیندہ مالی سال سے شروع ہو جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق زراعت سے انکم ٹیکس کی آمدن بڑھانے کیلئے ضروری قانون سازی 31 اکتوبرتک مکمل کرنا تھی۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے تاہم زرعی آمدن پر ٹیکس کے جائزہ کیلئے 14 اور 15 نومبرکو سیشنز ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے زرعی آمدن پر ٹیکس کے جائزہ کیلئے 14 اور 15 نومبر کو سیشنز ہوں گے، خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کل اسلام آباد آئیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ مشیر خزانہ مزمل اسلم 14اور15نومبر کو آئی ایم ایف سے میٹنگز کریں گے، مشن 14 اور 15 نومبر کو صوبائی حکومتوں سے مذاکرات کرے گا۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کوپروفیشنل ٹریٹ کرے اور سرمایہ کاری کرنیوالے تمام ممالک سے یکساں میرٹ قائم کرے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ مطالبہ کیا ہے کہ خلیجی ، یورپین ممالک سمیت سب کیلئے یکساں سروسز فراہم کی جائیں جبکہ اسپیشل اکنامک زونز پر ورک آؤٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اسپیشل اکنامک زونز پر آئی ایم ایف کو ایک روز بعد اہم رپورٹ جمع کرائی جائے گی۔

    عالمی مالیاتی فنڈ مشن 15 نومبر کو ایس آئی ایف سی حکام سے ملاقات کرے گا ، گزشتہ روز آئی ایم ایف مشن کیساتھ ایف بی آر ریونیو شارٹ فال پر مذاکرات ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل فسکل پیکٹ، توانائی شعبے کا گردشی قرضہ، فنانشل سیکٹرز پر بات کی گئی، آئی ایم ایف وفدکیساتھ سرکاری کارپوریشن میں ریفارمز پر بھی مذاکرات ہوئے۔

    ذرائع نے کہا کہ ریونیو شارٹ فال، نیشنل فسکل پیکٹ، گردشی قرضہ پر آئی ایم ایف نے تحفظات کا اظہار کیا تاہم آئی ایم ایف مشن کوطے شدہ اہداف پر عمل درآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

  • نیا  قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستانی عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

    نیا قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستانی عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستانی عوام کو بڑا خوشخبری سنادی، جنوری سے 13 ہزار 500 روپے ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے قرض پروگرام میں مستحقین کے لیے مزید ریلیف کی تجویز پر آئی ایم ایف نے بینظیر کفالت پروگرام کی رقم میں اضافے کی منظوری دے دی۔

    سہہ ماہی بنیادوں پر بے نظیر کفالت پروگرام کی رقم میں 3 ہزار روپے اضافہ منظور کیا گیا ہے، جنوری سے کفالت پروگرام کی رقم 13 ہزار 500 روپے ہو جائے گی ابھی کفالت پروگرام کے تحت 10 ہزار 500 روپے کیش دی جا رہی ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ ہم بے نظیر انکم پروگرام کی صلاحیت بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں ایڈمنسٹریٹو سسٹم کی بہتری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے بتایا کہ بی آئی ایس پی کیلئے رواں مالی سال 599 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے،بے نظیر انکم پروگرام کے لیے مختص بجٹ جی ڈی پی کا 0.5 فیصد ہے۔

    بے نظیر انکم پروگرام کے سالانہ بجٹ میں 27 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،3 سالوں تک بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اندراج اوپن رکھا جائے گا۔

    بے نظیر انکم کے تحت نئے الیکٹرانک پیمنٹ ماڈل کا پائلٹ شروع ہو گیا ہے، ابتدائی طور پر الیکٹرانک پیمنٹ ماڈل دو شہروں میں شروع کیا گیا ہے۔

    نئے ماڈل میں صارفین کیلئے بینکنگ کے مزید آپشنز اور شفافیت شامل ہے تاہم جنوری سے نئے ماڈل کو آہستہ آہستہ دوسرے شہروں تک پھیلایا جائے گا۔

  • آئی ایم ایف نے گزشتہ پروگرام کے بعد پاکستان میں ہونے والی مثبت تبدیلیاں بتا دیں

    آئی ایم ایف نے گزشتہ پروگرام کے بعد پاکستان میں ہونے والی مثبت تبدیلیاں بتا دیں

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے گزشتہ پروگرام کے بعد پاکستان میں ہونے والی مثبت تبدیلیاں بتا دیں، پاکستان میں پالیسیوں کے نفاذ سے 20 سالوں میں پہلی بار پرائمری سرپلس 0.9 فی صد ہو گیا۔

    آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 9 ماہ کا قرض پروگرام شروع ہوا تو پاکستان سخت مشکل میں تھا، پاکستان کو بھاری بیرونی فائنانسنگ درکار تھی اور ذخائر ختم ہو رہے تھے، پھر 9 ماہ کے اسٹینڈ بائے ایگریمنٹ کے تحت پاکستان نے پالیسیوں کا نفاذ کیا، جس سے 20 سالوں میں پہلی بار پرائمری سرپلس 0.9 فی صد ہوا۔

    آئی ایم ایف کے مطابق 9 ماہ کے ایس بی اے کے بعد مہنگائی میں کمی کا رجحان برقرار رہا، سخت مالیاتی اور مانیٹری پالیسی سے مہنگائی 9.6 فی صد تک گر گئی، گزشتہ 9 ماہ کے پروگرام کے بعد سرکاری اور نجی انفلوز کی بحالی ہوئی، ان تمام مثبت تبدیلیوں نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کی،۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسیوں کے نفاذ سے پاکستان کی شرح نمو 2.4 فی صد تک پہنچ گئی ہے، گزشتہ ایس بی اے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بڑی گراوٹ آئی، مالی سال 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 665 ملین امریکی ڈالر رہ گیا، جب کہ مالی سال 2023 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.3 ارب ڈالر تھا۔

    آئی ایم ایف کے مطابق جون 2024 کے آخر تک مجموعی ذخائر بڑھ کر 9.4 بلین ڈالر ہو گئے ہیں۔

  • آئی ایم ایف  کا اربوں روپے کے  ماہانہ نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ

    آئی ایم ایف کا اربوں روپے کے ماہانہ نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) نے ماہانہ نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا، جس میں ماہانہ اربوں روپے حاصل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے 10.3 ارب روپے کے ماہانہ نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا، جولائی تا ستمبر ٹیکس کی کم کلیکشن کا نوٹس لیتے ہوئے مزیدٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے کہا کہ مشینری کی امپورٹ پر ایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کیا جائے، مشینری امپورٹ پر ایک فیصد ٹیکس سے 2 ارب ماہانہ حاصل ہوں گے۔

    ادارے کا کہنا تھا کہ صنعتی خام مال ایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کیا جائے، جس سے ماہانہ 3.5 ارب کی آمدن ہوگی، اس کے ساتھ کمرشل امپورٹ کےخام مال پرایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کیا جائے، کمرشل امپورٹ کے خام مال پر ایک فیصد ٹیکس سے ماہانہ ایک ارب کی آمدن ہوگی۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے کہا کہ درآمدی سامان کی سپلائی پر 1 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لگانے سے ماہانہ ایک ارب آمدن ہوگی جبکہ خدمات پر ایک فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کئے جانے سے ماہانہ 50 کروڑ کی آمدن ہوگی۔

    عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ مختلف ٹھیکے دینے پر ایک فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے سے ماہانہ 50 کروڑ آمدن ہوگی جبکہ مشروبات میں استعمال ہونے والی چینی پر ایکسائز ڈیوٹی میں 5 فیصداضافہ کئے جانے سے 2.3ارب روپے ماہانہ کی آمدن ہوگی۔

  • آئی ایم ایف کا پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لیے ڈومور کا مطالبہ

    آئی ایم ایف کا پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لیے ڈومور کا مطالبہ

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کا پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لیے ڈومور کا مطالبہ کردیا اور نیب کو ختم کرنے کے بجائے مزید خود مختار بنانے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات کا مطالبہ کردیا اور کہا کرپشن کیخلاف مقدمات میں سیاسی مقاصد کے لیے ہراسگی کو ختم کیا جائے۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے نیب کو ختم کرنے کے بجائے مزید خود مختار بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ فیصلےکی روشنی میں نیب کوزیادہ آزادو خود مختار بنانےکے اقدامات کئے جائیں ، نیب کواحتساب کےلیےمزیدمؤثر بنایاجائے اور پاکستان میں کرپشن ختم کرنے کے لیے تحقیقاتی نظام بہتر بنایا جائے۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے کہا کہ جون 2025 تک کرپشن کے خاتمے کے لیے ایکشن پلان تیار کیا جائے اور انسداد کرپشن کیلئے اقوام متحدہ کے کنونشن کی روشنی میں جائزہ رپورٹ تیار کی جائے ساتھ ہی کرپشن کیخلاف مقدمات میں سیاسی مقاصد کے لیے ہراسگی کو ختم کیا جائے۔

    عالمی مالیاتی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ کرپشن کیخلاف مقدمات میں سرکاری اداروں کی کمزورقانونی صلاحیت کوبہتر بنایا جائے۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ تمام سرکاری افسران کے اثاثوں کی معلومات رسائی آسان بنائی جائے ، سرکاری افسران کے غیر قانونی طریقے سے بڑھتے اثاثوں کو روکا جائے ساتھ ہی سرکاری افسران کے اثاثوں اورآمدن کےگوشوارے کو پبلک کیا جائے۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے فروری 2025 تک سرکاری افسران ،ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے پبلک کرنے کیلئے قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کے لیے ایف بی آرکوڈیجیٹلائزکیاجائے۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے مزید کہا کہ پاکستان میں کرپشن اصلاحات کی کوششیں تباہ کررہی ہے، پاکستان میں سرکاری اداروں کی کارکردگی شفاف بنائی جائے، نیب کوکرپشن کی تحقیقات کے لیے درست ڈیٹافراہم نہیں کیاجاتا۔

  • پاکستان  کی آئی ایم ایف سے  مزید ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر قرض کی درخواست

    پاکستان کی آئی ایم ایف سے مزید ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر قرض کی درخواست

    نیویارک : پاکستان نے آئی ایم ایف سے ماحولیاتی تبدیلی سے بچنے کیلئے مزید ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر قرض کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے امریکہ میں بات چیت کے دوران ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی کا معاملہ اٹھایا۔

    ملاقات میں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کو کنٹرول کرنے کی فوری ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے ماحولیاتی تبدیلی کیلئے مزید ڈیڑھ ارب ڈالر کا مطالبہ کیا۔

    دوران ملاقات میں وزیراعظم نے 7 بلین ڈالر کے پروگرام کیلئے کامیاب اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر عالمی مالیاتی ادارے کے تعاون کوسراہتے ہوئے ادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ،نجی شعبے کی ترقی کوفروغ دینے کےحکومتی عزم کو اجاگر کیا۔

    وزیراعظم نے عالمی مالیاتی ادارے کی تکنیکی معاونت ،صلاحیت سازی کے پروگرامز کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی معاونت سےاداروں کو مضبوط ،معاشی انتظام بہتر بنانے میں مدد ملی۔

    منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے میکرو اکنامک استحکام برقرار رکھنے اور جامع اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب آئندہ ماہ واشنگٹن میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی مینٹگ کےدوران اس معاملہ کواٹھائیں گے، یہ رقم پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والے اثرات سے بچاؤ پرخرچ کی جائے گی۔

    پاکستان نے جون میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے کلائمیٹ فنانسنگ کی درخواست کی تھی، جولائی میں آئی ایم ایف نے کہا تھا پاکستان پہلے لانگ ٹرم پروگرام پر بات کرے۔

    یاد رہے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے پاکستان کیلئےسات ارب ڈالرکا اسٹیڈ بائی اریجنمنٹ منظور کرلیا ہے اور پاکستان شرائط پوری کررہا ہے۔

  • پاکستان کیلئے آج 7 ارب ڈالرز قرض کی منظوری کا امکان

    پاکستان کیلئے آج 7 ارب ڈالرز قرض کی منظوری کا امکان

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ آج ہوگی جس میں پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالرز قرض کی منظوری کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر چکا ہے، آج آئی ایم ایف کے اجلاس میں 7 ارب ڈالر کے پروگرام کی منظوری پر غور کیا جائے گا،  آئی ایم ایف بورڈ کا اعلان پاکستانی وقت کے مطابق شام آٹھ سے دس بجے تک متوقع ہے۔

    گزشتہ روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سی پیک سیمینار سے وڈیو لنک پرخطاب میں کہا آئی ایم ایف بورڈ اجلاس پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری دے گا۔

    شہباز شریف ، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کردی ہیں (arynews.tv)

    انہوں نے کہا تھا کہ نجی شعبہ ملک کی معیشت کو ترقی  دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، پالیسی ریٹ کم ہورہا ہے، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح میں کمی بھی آرہی ہے۔

     وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہونے جارہاہے، سی پیک کا فیزون انفرا اسٹرکچر اور سی پیک فیز ٹو انفرااسٹرکچر کی مونوٹائزیشن پر مبنی ہے، معاشی استحکام کیلئے مضبوط بنیاد قائم ہوگئی ہے۔

  • آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس، ایجنڈے میں پاکستان بھی شامل

    آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس، ایجنڈے میں پاکستان بھی شامل

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ایگزیکٹیو بورڈ کے 25 ستمبر کو ہونے والے اجلاس کا کیلنڈر جاری کردیا گیا، ایجنڈے میں پاکستان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے آئندہ ہفتے ہونے والے ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان کو بھی شامل رکھا گیا ہے، آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت قرض کی درخواست ہے۔

    ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی منظوری پر غور ہوگا، آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ مطمئن ہوا تو پاکستان کو اقساط شروع ہوجائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان 12 جولائی کو اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پایا تھا۔

    اس سے قبل آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے 18 ستمبر تک اجلاسوں کا کیلنڈر جاری کیا تھا جس میں پاکستان کیلنڈر میں شامل نہیں تھا۔

    یہ کہا جارہا تھا کہ آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پوری ہونے کے بعد پاکستان کا ایجنڈاشامل ہونے کا امکان ہے، اس وجہ سے 7 ارب ڈالرز بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری بھی تاخیر کا شکار ہے۔

    ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے بتایا تھا کہ پاکستان کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نییچے چلے گئے تھے اور خسارہ بھی بڑھ رہا تھا۔

    جس کے بعد آئی ایم ایف نے ایک سخت مانیٹری پالیسی دے کر ملکی معیشت کو سنبھالا، جس کے بعد 12 جولائی کواسٹاف لیول معاہدہ ہوا تھا۔