Tag: آئی ایم ایف

  • آئی ایم ایف  سے 7 ارب ڈالر بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری مزید تاخیر کا شکار

    آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری مزید تاخیر کا شکار

    واشنگٹن : انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے 4 ستمبرتک ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے شیڈول میں بھی پاکستان کو شامل نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کی منظوری کا معاملہ تاخیر کا شکار ہے۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ایگزیکٹیو بورڈ کا4 ستمبر تک کا شیڈول جاری کر دیا گیا، بورڈ کے شیڈول میں فی الحال پاکستان کا نام شامل نہیں۔

    وزارت خزانہ ستمبر میں 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی حتمی منظوری کیلئے پرامید ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومت چین، سعودی عرب،یو اے ای سے 12ارب ڈالرقرض رول اوور کرانے کیلئے متحرک ہوگئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نےسعودی عرب سے مزید 1.2 ارب ڈالر قرض کےحصول کی درخواست بھی دے دی ، نئے قرض کامقصد 2 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ پورا کرنا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان پرپہلے ہی 5 ارب ڈالر کےکیش ڈیپازٹس کی صورت میں سعودی قرض واجب الادا ہے۔

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کے پاس چین کے 4 ارب ڈالر اور یو اے ای کے 3 ارب ڈالر کیش ڈیپازٹس ہیں ، چین سمیت 4.5 ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ اس کے علاوہ ہے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 12 جولائی کواسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا ، پاکستان کو نئے پروگرام کے تحت 7 ارب ڈالر ملیں گے اور نیا قرض پروگرام 37ماہ کیلئے ہوگا۔

  • آئی ایم ایف قرض پروگرام کی شرائط:  پاکستان ایکسٹرنل فنانسنگ کیلئے متبادل ذرائع تلاش کرنے لگا

    آئی ایم ایف قرض پروگرام کی شرائط: پاکستان ایکسٹرنل فنانسنگ کیلئے متبادل ذرائع تلاش کرنے لگا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی شرائط پوری کرنے کیلئے حکومت نے کوششیں تیز کردیں اور ایکسٹرنل فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے متبادل ذرائع تلاش کرنے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کو حتمی شکل دینے کے لیے کوششیں تیز کرتے یوئے ایکسٹرنل فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے متبادل ذرائع کی تلاش شروع کردی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دبئی اسلامک بینک کےسی ای او سے آن لائن ملاقات کی، پاکستان خلیجی ملکوں کے بینکوں سے چار ارب ڈالرزکےکمرشل قرضےحاصل کرنا چاہتا ہے۔

    اس سلسلے میں محمد اورنگزیب کی دبئی اسلامک بینک سمیت مشرق وسطی کے بینکوں سے پاکستان میں 4ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری پر بات چیت جاری ہے، پاکستان کو رواں مالی سال 26.4 ارب ڈالرزواپس کرنےہیں۔

    آئی ایم ایف 7 ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کو حتمی شکل دینا چاہتا ہے، آئی ایم ایف پروگرام لینےکیلئےبیرونی ذرائع سے12ارب ڈالرز جمع کرنا ہوں گے۔

    جس کے لئے پاکستان کی جانب سے چین،سعودی عرب سے12ارب ڈالرکاقرض رول اوورکرانےکیلئےبھی کوششیں جاری ہے۔

  • 7 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کی منظوری، پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر آگئی

    7 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کی منظوری، پاکستانی معیشت کے لئے اچھی خبر آگئی

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لئے اگست میں 7 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کی منظوری کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اگست میں ہوگا، اجلاس میں پاکستان کیلئے سات ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کی منظوری کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کے 4 سے 6 ہفتوں بعد حتمی منظوری دے گا، بورڈ اجلاس سے پہلے پاکستان ایکسٹرنل فنانسنگ کی یقین دہانی کرے گا۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ موجودہ قرض پروگرام میں ماحولیاتی تبدیلی کی فنڈنگ شامل نہیں تاہم ماحولیاتی تبدیلی، قدرتی آفات کے خطرات سے نمٹنے کیلئے فنڈنگ پر نومبر میں متوقع ہے۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا کلائمنٹ فنانسنگ کیلئے پاکستان کی مجوزہ درخواست پرغورکرے گا،آئی ایم ایف سے پہلے جائزہ اجلاس کے بعد ماحولیاتی تبدیلی کے پروگرام پر بات ہوسکتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق طویل مدتی ترجیحی منصوبوں کی نشاندہی کرنا ہوگی، آئی ایم ایف کا آر ایس ایف پروگرام سستی اور طویل مدتی فنانسنگ فراہم کرتا ہے، اس مقصد کیلئے دیگر عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ بنگلہ دیش ماحولیاتی تبدیلیوں پر آئی ایم ایف ڈیڑھ ارب ڈالر کا پروگرام لے چکا ہے۔

  • آئی ایم ایف پاکستان سے آئندہ معاہدے کیلئے تیار

    آئی ایم ایف پاکستان سے آئندہ معاہدے کیلئے تیار

    واشنگٹن : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان سے آئندہ معاہدے کیلئے تیار ہوگیا، 7ارب ڈالر کے پروگرام پر آمادگی ظاہر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان سے 7 ارب ڈالر کا معاہدہ کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے، آئی ایم ایف نے37ماہ کے پروگرام پرآمادگی ظاہر کردی۔

    آئی ایم ایف کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔

    اعلامیے کے مطابق نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا، گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ہوئی۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے، اس کے علاوہ پاکستان میں معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا۔

    آئی ایم ایف کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ معاشی استحکام کے لیے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا، پاکستان میں ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد اضافہ رواں مالی سال ہوگا۔

    اعلامیہ کے مطابق قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ3فیصد تک بڑھایا جائے گا، پاکستان میں ڈائریکٹ اوران ڈائریکٹ ٹیکسز میں منصفانہ اضافہ ہوگا۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا۔

    پاکستان میں برآمدی شعبے سے بھی ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی اور پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

    اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیکس آمدنی بڑھنے سے سماجی شعبے کیلئےزیادہ فنڈز میسر ہوں گے، ٹیکس بڑھنے سے تعلیم، صحت عامہ کیلئے زیادہ وسائل دستیاب ہوسکیں گے۔

  • آئی ایم ایف پاکستان کی خودمختاری کیلئے خطرہ  قرار

    آئی ایم ایف پاکستان کی خودمختاری کیلئے خطرہ قرار

    اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے آئی ایم ایف کو پاکستان کی خودمختاری کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا بجٹ میں ٹیکس آئی ایم ایف کے دباؤ پر لگایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس آئی ایم ایف کے دباؤ پر لگایا گیا، آئی ایم ایف پاکستان کی خود مختاری کیلئے خطرہ ہے۔

    بجٹ میں ٹیکسز پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ایسے راستے ڈھونڈنے پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ پاکستان محصولات سےمحروم ہو تاہم برآمدکنندگان پر ٹیکس سے ایف بی آرکی کرپٹ مافیا کو فائدہ ہوگا۔

    آئی ایم ایف کے اسٹیک ہولڈرزجوہری پروگرام پراعتراض کردیں تو؟ کے سوال پرانھوں نے کہا کہ میں آپ کی بات سےاتفاق کرتاہوں، آئی ایم ایف،ورلڈبینک نوآبادیاتی نظام کی جدید شکل ہیں، تیسری دنیاکےملکوں کومعاشی ہتھکڑیاں لگائے رکھنا چاہتے ہیں۔

    ملک میں کرپشن کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ کرپشن کلچر کی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ مستقبل قریب میں انہیں اکھاڑنا ممکن نہیں۔

  • آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کا معاہدہ، محمد اورنگزیب  نے بڑی خبر سنادی

    آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کا معاہدہ، محمد اورنگزیب نے بڑی خبر سنادی

    اسلام آباد : وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے جولائی میں آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کا معاہدہ ہونے کی امید ظاہر کردی۔

    تفصیلات کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے‌ حوالے سے کہا کہ امریکی قراردادکے جواب میں پارلیمنٹ کی قرارداد آئی ایم ایف پروگرام پر اثرانداز نہیں ہوگی۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام آن ٹریک ہے، ان کے ساتھ ورچوئل ڈسکشن چل رہی ہے اور آئی ایم ایف کیساتھ پروگرام کے حجم پر بات چیت چل رہی ہے.

    انھوں نے بتایا کہ ہمارے لئے آئی ایم ایف پروگرام ناگزیرہے، آئی ایم ایف پروگرام پر مثبت پیشرفت ہورہی ہے ،جولائی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کی امید ہے۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مائیکرو اکنامک استحکام کے لیے آئی ایم ایف کا پروگرام ضروری ہے، مائیکرو اکنامک اسٹیبلٹی لڑکھڑاگئی تو معیشت کو بڑا نقصان ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکمت عملی ،خواہش اوریقین ہے کہ یہ آئی ایم ایف کاآخری پروگرام ہوگا۔

  • آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کن  تجاویز پر اختلاف ہے؟

    آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کن تجاویز پر اختلاف ہے؟

    اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اگلے قرض پروگرام کے حوالے سے تاحال کئی تجاویز پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ سر پر آگیا اور پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اگلے قرض پروگرام کے حوالے سے تاحال کئی تجاویز پر اختلاف برقرار ہیں۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ سابق فاٹا کے علاقوں کے لئے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اتفاق نہیں ہو سکا ، آئی ایم ایف سابق فاٹا کے لیے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر بضد ہے تاہم دونوں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

    وزارت خزانہ کا مؤقف ہے کہ سابق فاٹا کی ترقی کیلئے ایک سال کی ٹیکس چھوٹ ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : بجٹ 2024-25 : پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور تجویز مسترد کردی

    ذرائع کے مطابق تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس ریٹ پر بھی اتفاق نہ ہو سکا جبکہ زراعت اور ہیلتھ سیکٹر پر اٹھارہ فیصد سیلز ٹیکس پر بھی فریقین میں عدم اتفاق ہے۔

    ریئل اسٹیٹ کے شعبے پر ٹیکس لگانے پر پیش رفت جاری ہے، آئی ایم ایف نے اگلے قرض پروگرام کی شرائط کو بجٹ کا حصہ بناکر پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی عائد کی ہے۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارہ اپنے مطالبات میں کوئی رعایت دینے کے لئے تیار نہیں۔

    پاکستان کی طرف سے ایک لاکھ روپے ماہانہ پینشن لینے والے پینشنز پر ٹیکس لگانے پر بھی آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ صوبائی اور وفاقی ٹیکسز میں ہم آہنگی کے لیے قومی ٹیکس اتھارٹی قائم کرنے پر بات چیت جاری ہے۔

  • نئے قرض پروگرام کے لئے مذاکرات کا اختتام : آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    نئے قرض پروگرام کے لئے مذاکرات کا اختتام : آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے نئے قرض پروگرام کے لیے مذاکرات کے اختتام پر نیا مطالبہ کردیا۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ختم ہوگئے ہیں، آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے مذاکرات پر بیان میں کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے طویل مذاکرات کیے، پاکستان کی حکومت آمدن بڑھانے چاہتی ہے، پاکستان میں ٹیکس وصولی سب سے منصفانہ چاہتے ہیں۔

    نیتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس وصولی سب سے منصفانہ چاہتے ہیں، توانائی کی اصلاحات ضروری ہیں، پاکستان میں توانائی کی لاگت کم کرنے کی ضرورت ہے۔

    آئی ایم ایف چیف نے زور دیا کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئےمانیٹری پالیسی استعمال کی جائے اور سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔

    انھوں نے بتایا کہ سرکاری کارپوریشنز کی نجکاری پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی، پاکستان سےتیرہ سےتئیس مئی تک بات چیت ہوئی، پاکستان سے پالیسی مذاکرات جاری رہیں گے۔

    خیال رہے پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان نئے قرض پروگرام کےمذاکرات حتمی نتیجے پرنہ پہنچ سکے، آئی ایم وفدآج واپس چلاجائے گا۔

    نئے قرض پروگرام کا حجم کتنا ہو گا،اس حوالے سے بات چیت مکمل نہیں ہوسکی ، جس کے باعث مشن کے دورہ کے اختتام پر قرض پروگرام کا معاہدہ نہیں ہوسکے گا۔

    آئی ایم ایف کامشن ایک بار پھر جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آسکتا ہے، جون سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف قرض پروگرام پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ہوگا۔.

  • پاکستان  کے  آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام پر مذاکرات فائنل نہ ہوسکے

    پاکستان کے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام پر مذاکرات فائنل نہ ہوسکے

    اسلام آباد: پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان نئے قرض پروگرام کےمذاکرات حتمی نتیجے پرنہ پہنچ سکے، جس کے باعث معاہدہ نہیں ہوسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کاآخری دورآج ہوگا، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ماہرین کا تکنیکی وفد آج واپس چلاجائے گا جبکہ آئی ایم ایف کی مشن چیف نیتھن پورٹر کی روانگی کل ہوگی۔

    نئے قرض پروگرام کا حجم کتنا ہو گا،اس حوالے سے بات چیت مکمل نہیں ہوسکی ، جس کے باعث مشن کے دورہ کے اختتام پر قرض پروگرام کا معاہدہ نہیں ہوسکے گا۔

    آئی ایم ایف مشن سے نئے قرض پر بات چیت جاری رہے گی اور مشن پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ جاری کرے گا۔

    آئی ایم ایف کامشن ایک بار پھر جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آسکتا ہے، جون سے قبل پاکستان کو آئی ایم ایف قرض پروگرام پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ہوگا۔

  • آئندہ مالی سال میں پاکستان کے قرضوں میں 10ہزا ر433ارب روپے اضافے کا خدشہ

    آئندہ مالی سال میں پاکستان کے قرضوں میں 10ہزا ر433ارب روپے اضافے کا خدشہ

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال حکومت پاکستان کے قرضوں میں 10 ہزار 433 ارب روپے اضافے کا خدشہ ہے، جس کے بعد قرض بڑھ کر87 ہزار346 ارب روپے ہونےکا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات میں قرضوں کے فریم ورک پر بات چیت جاری ہے، وفاقی بجٹ 25-2024 میں پاکستان کے قرضوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

    آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال حکومت کےقرضوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا، نئے مالی سال حکومتی قرضوں میں 10ہزار433 ارب اضافہ ہوسکتا ہے، جس کے بعد حکومتی قرض آئندہ مالی سال بڑھ کر ریکارڈ87ہزار346ارب پرپہنچنےکا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال حکومت کے مقامی قرض میں7 ہزار636 ارب اور غیرملکی قرض میں 2 ہزار797 ارب اضافےکاامکان ہے، جس کے بعد پاکستان کا مقامی قرضہ بڑھ کر53ہزار878 ارب روپے اور غیر ملکی قرضہ بڑھ کر33 ہزار648 ارب روپے پر پہنچ سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق رواں مالی سال حکومت کے قرضے 76ہزار913 ارب روپے پرپہنچنے اور مالی سال کے اختتام تک حکومت کا مقامی قرضہ46 ہزار 242 ارب اور غیر ملکی قرضہ مالی سال کے اختتام تک30 ہزار671 ارب رہنےکا امکان ہے۔