Tag: آئی ایم ایف

  • آئی ایم ایف  کا  ڈو مور کا مطالبہ  ، پاکستانی عوام کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی

    آئی ایم ایف کا ڈو مور کا مطالبہ ، پاکستانی عوام کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے گیس صارفین کیلئے بل 100سے400روپے تک بڑھانے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات دسویں دن بھی جاری ہیں ، آئی ایم ایف نے گیس سیکٹر کیلئے ڈو مورکا مطالبہ کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے تندورں کیلئے گیس مہنگی کرنے کا مطالبہ کیا تاہم حکومت پاکستان نے تندوروں کیلئے گیس کاریٹ نہ بڑھانے کی درخواست کی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ڈومیسٹک، فرٹیلائزر، سی این جی اورسیمنٹ سیکٹر کیلئے اگست سے گیس نرخوں میں اضافے کی تیاریاں جاری ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پروٹیکٹڈ اور نام پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے بل سو روپے سے چارسو روپے تک بڑھانےکی تجویز ہے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ کے مشن سے معاشی ٹیم کے گیس سیکٹر کیلئے ٹیرف،گردشی قرضہ اورسیکٹرز کی ریفارمز پر مذاکرات ہوئے، مشن کو گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئےتین پلان عالمی مالیاتی فنڈ سے شئیر کیئے ہیں۔

    مشن کو گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے ڈیویڈنڈ اسکیم پر بھی بات چیت کی گئی، ریکوریوں اصلاحات اور ٹیرف سے متعلق ڈیٹا آئی ایم ایف کو بروقت شئیر کرنے پربھی اتفاق ہوا ہے۔

  • پاکستان پر نئے قرض پروگرام کے لیے سخت معاشی فیصلے کرنے کا دباؤ

    پاکستان پر نئے قرض پروگرام کے لیے سخت معاشی فیصلے کرنے کا دباؤ

    اسلام آباد : پاکستان پر نئے قرض پروگرام کے لیے سخت معاشی فیصلے کرنے کا دباؤ ہے، اس حوالے سے آئی ایم ایف کے مطالبات بھی سامنے آگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) نے پاکستان پربیرونی اثاثے مزید بڑھانے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مصنوعی طورپرکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنےسےگریزکرے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کواپنی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن مضبوط کرنی ہوگی، بیرونی اثاثے مضبوط،بیرونی ادئیگیوں پردباؤکم کرنے کی ضرورت ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے بتایا کہ پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں عدم توازن کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور درآمدی پابندیوں کی وجہ سےایکسچینج میں لچک کم ہو رہی ہے، ایکسچینج کی ناکافی لچک سے کرنٹ اکاؤنٹ میں عدم توازن بڑھ رہا ہے۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے مزید کہا کہ پاکستان پر مجموعی قرض کی ادائیگیوں کی بڑی ذمہ داریاں ہیں، درآمدی پابندیوں کیلئےاضافی پالیسی ایجسمنٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے، 2023 میں پاکستان کی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن 131 ارب ڈالرتھی جبکہ مالی سال 2019 سے 22 تک اوسطاً پوزیشن 116 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

    آئی ایم ایف کے مطابق 2023میں پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری 28.8 ارب ڈالر رہی جبکہ پاکستان کی نیٹ پورٹ فولیوسرمایہ کاری 9.3 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

    رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ معمولی سرپلس ہوا، دوسری سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 200 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ ہوا ، اس دوران ایکسپورٹ میں اضافے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا۔

    رواں مالی سال کی بقیہ دو سہ ماہی میں درآمدات میں اضافےکااندازہ لگایاگیا، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کا 0.8 فیصد رہے گا۔

  • آئی ایم ایف نے قرض کے لیے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے

    آئی ایم ایف نے قرض کے لیے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے نئے قرض پروگرام کے لیے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا چوتھا روز ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے نے ٹیکس نظام کو جدید بنانے کیلئے نئے مطالبات پیش کر دیے۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں سیلز ٹیکس وصولی صرف وفاقی ادارہ کرے۔

    آئی ایم ایف نے صوبوں میں ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے اقدامات کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اشیاء پر مرکز اور خدمات پر صوبوں کی ٹیکس وصولی سے سیلز ٹیکس نظام نقائص کا شکار ہے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نےسیلز ٹیکس سے استثناء اور کم شرح والے سیلز ٹیکس طریقہ کار کو مکمل ختم کر دینے کا مطالبہ کیا اور کہا تمام اشیاء اور خدمات پر 18 فیصد کے حساب سے سیلز ٹیکس وصول کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق سپلائی چین کو دستاویزی نہ بنائے جانے کے باعث سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس چوری ہو رہا ہے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کو سیلز ٹیکس ویٹ موڈ میں اطلاق کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انشورنس سیکٹر میں بڑی اصلاحات اور انشورنس سیکٹر کیلئے علیحدہ ریگولیٹری باڈی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔

    عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ مضبوط انشورنس سیکٹر کے بغیر سرمایہ کاری نہیں بڑھائی جا سکتی۔

    اس کے علاوہ عالمی مالیاتی فنڈ نے تینوں حکومتی انشورنس کمپنیوں کی نجکاری کا مطالبہ بھی کیا۔

  • آئی ایم ایف کی شرط،  تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خبر

    آئی ایم ایف کی شرط، تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے تنخواہ دار طبقے پر نئی شرط لگادی اور ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا۔

    ذرائع نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ کے لیے ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے ، آئی ایم ایف نے 3لاکھ سے 5 لاکھ آمدن پرٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

    تنخواہ دار طبقے کی بلند ترین قابلِ ٹیکس آمدنی کی حد نیچے لائی جارہی ہے، اس کے نتیجے میں ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے کمانے والوں کو کم و بیش 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

    کاروباری شخصیات سے 3 لاکھ 33 ہزار روپے ماہانہ کی بنیاد پر 35 فیصد انکم ٹیکس چارج کیا جارہا ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے کے لیے بلند ترین انکم ٹیکس ماہانہ 5 لاکھ روپے کی حد سے شروع ہوتا ہے۔

    آئی ایم ایف نے حکومت کو پابند کیا ہے کہ انکم ٹیکس سے چھوٹ کی حد 50 ہزار روپے ماہانہ رہنے دی جائے، اس میں مزید رعایت نہ دی جائے۔

    اس کے نتیجے میں لوئر مڈل کلاس کے وہ لوگ متاثر ہوں گے جن کی ماہانہ تنخواہ 50 ہزار سے ایک لاکھ درمیان ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

  • نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، آئی ایم ایف

    نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، آئی ایم ایف

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کو نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد کی سفارش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کو سفارش کی ہے کہ نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے۔

    آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ نگراں حکومت نے سیاسی نقصان کی پرواہ کیے بغیر معاشی اقدامات کیے، پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنے کے لیے سخت کوشش کی، قرضے کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے، اور ان معاشی پالیسیوں کے باعث بیرونی آمدن بحال ہوئی۔

    آئی ایم ایف نے کہا نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، اور قرضے کم کرنے کے لیے نگراں دور کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے، نگراں حکومت نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات شروع کیے، اور ایف بی آر کی آٹومیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ اہداف میں بڑے پیمانے پر تبدیلی پر اتفاق

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے مزید کہا ہے کہ ملکی آمدن بڑھانے کے لیے ہنگامی اقدامات اور اخراجات کو کنٹرول کیا جائے، اور معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبوں سے رابطے مضبوط کیے جائیں۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر بجٹ سے انحراف خطرناک ہو سکتا ہے۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان  بجٹ اہداف میں بڑے پیمانے پر تبدیلی پر اتفاق

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ اہداف میں بڑے پیمانے پر تبدیلی پر اتفاق

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ اہداف میں بڑے پیمانے پر تبدیلی پر اتفاق کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے ماہرین کےدرمیان ملاقات ہوئی ، ملاقات میں معاشی اعدادو شمار سمیت اہم ڈیٹا پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی کیلئے معاشی اہداف پر غور کیا گیا، پاکستان اور آئی ایم ایف میں رواں مالی سال بجٹ اہداف میں بڑے پیمانے پر تبدیلی پر اتفاق کرلیا۔

    ایف بی آر کے ڈائریکٹ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4،216 ارب سے بڑھاکر4،597 ارب کرنے اور سیلز ٹیکس وصولیوں کا ہدف 3ہزار425ارب سےکم کرکے 3ہزار166 ارب کرنے پر اتفاق کرلیا۔

    فیڈرل ایکسائزڈیوٹی وصولی کا ہدف 571 ارب سے کم کرکے561 ارب کرنے اور پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی مد میں وصولیوں کا ہدف 918 ارب سے بڑھا کر923 ارب کرنے پراتفاق ہوا۔

    رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومتی اخراجات میں 235ارب روپے کی کمی لانے پر بھی اتفاق کیا گیا، رواں مالی سال کیلئے سود کی ادائیگیاں 231ارب کمی سے 8،371ارب روپے اور دفاعی بجٹ 35ارب اضافے سے 1،839 ارب روپے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

    رواں مالی سال کے بجٹ میں مختص وفاقی ترقیاتی بجٹ اور سبسڈی کی رقم برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

  • آئی ایم ایف  نے پاکستانی عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

    آئی ایم ایف نے پاکستانی عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مہنگائی کی ستائے پاکستانی عوام کو بڑی خوشخبری سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے متعلق کنٹری رپورٹ جاری کردی۔

    جس میں بتایا کہ پاکستان میں مہنگائی میں بتدریج کمی آئی گی، آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی، تاہم استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بلند خطرات کا سامنا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ معاشی استحکام کے ساتھ معتدل شرح نمو واپس آئی ہے، پاکستان کی معیشت کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، مضبوط اور پائیدارمعاشی ترقی کیلئےپالیسی اصلاحات جاری رکھناہوں گی۔

    عالمی مالیاتی فنڈ نے مالی اہداف پرسختی سے عمل درآمد اور غریب طبقے کے تحفظ،ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرزور دیا۔

    رپورٹ کے مطابق مارکیٹ بیسڈایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقراررکھی جائے، دوسرے،آخری اقصادی جائزےکی تکمیل پاکستانی حکام کی مضبوط پالیسی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے معاشی استحکام کےآثارمضبوط ہیں، اس سال معاشی شرح نمو2 فیصد اور اگلے سال3.5 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔

    اسی طرح رواں سال مہنگائی 29.2 فیصد ہدف کے مقابلے میں24.8فیصد رہے گی جبکہ اگلے مالی سال مہنگائی میں12.1فیصدکی نمایاں کمی متوقع ہے جبکہ بے روزگاری8فیصد اور اگلے سال7.5فیصد رہنے کا امکان ہے۔

  • مانیٹری پالیسی کا اعلان، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف اور مقامی بزنس مین کے دباؤ میں

    مانیٹری پالیسی کا اعلان، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف اور مقامی بزنس مین کے دباؤ میں

    کراچی: مانیٹری پالیسی کے اعلان سے قبل، ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان آئی ایم ایف اور مقامی بزنس مین کے دباؤ میں آ کر فیصلے کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان آج پیر کو اگلے ڈیڑھ ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، مرکزی بینک کی مانیٹری کمیٹی اسٹیٹ بینک کراچی میں آج بیٹھے گی۔

    زیادہ تر معاشی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے دباؤ کی سبب اسٹیٹ بینک شرح سود کو 22 فی صد پر برقرار رکھ سکتا ہے۔

    کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرکزی بینک مقامی بزنس مین کے دباؤ کی وجہ سے 50 سے 100 بیسسز پوائنٹس کی کمی بھی کر سکتا ہے۔

    رضاباقر نے بجٹ خسارے اور بڑھتے قرضوں کی وجوہات بتادیں

    واضح رہے کہ مارچ 2024 میں ماہانہ مہنگائی کی شرح 20.7 فی صد پر آ چکی ہے، جب کہ ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ 61 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے سرپلس ہے۔ مارچ کے دوران ترسیلات زر میں بھی 9 فی صد اضافہ ہوا اور یہ 21 ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں۔

  • پاکستان کی معیشت کے لیے اچھی خبر

    پاکستان کی معیشت کے لیے اچھی خبر

    اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 1.1 ارب ڈالر آج منظور ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آج شام ہو گا، اس اجلاس میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ایگریمنٹ معاہدے کی ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط پاکستان کو ملنے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے 12 جولائی 2023 میں 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی پروگرام حاصل کیا تھا، جولائی 2023 میں پی ڈی ایم حکومت کے دور میں 1.2 ارب ڈالر موصول ہوئے تھے۔

    آئی ایم ایف نے پاکستان کیلیے 1.1 ارب ڈالر کے اجرا کی تاحال تاریخ نہیں دی

    ذرائع نے بتایا کہ جنوری 2024 میں نگراں حکومت کے دور میں 70 کروڑ ڈالر موصول ہوئے تھے، پاکستان کو اس قرض پروگرام  میں  1.9 ارب ڈالر موصول ہوچکے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق 3 سالہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے تمام اہداف حکومت پاکستان نے حاصل کر لیے ہیں اس لیے آج 29 اپریل کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ آخری قسط کی منظوری دیگا۔

    ذرائع نے مزید کہنا ہے کہ اس اجلاس میں آئندہ ماہ کے وسط میں آئی ایم ایف کا مشن پاکستان کے ساتھ 7 سے 9 ارب ڈالر کے نئے امدادی پروگرام کیلئے مذاکرات کا آغاز بھی کریگا۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی آخری قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان

    پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی آخری قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان

    اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا جس میں پاکستان کے دوسرے اقتصادی جائزہ اور ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کے آخری قسط کی منظوری دی جائے گی۔

    روئٹرز کا کہنا ہے پاکستان آئی ایم ایف سے ایک نئے طویل مدتی اور بڑے قرض کی بات کر رہا ہے، جولائی کے شروع تک پاکستان کا آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کا معاہدہ ہوسکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان نے میکرو اکنامک میں استحکام اور اصلاحات کیلئے کم ازکم تین سال کیلئے قرض کی درخواست کی ہے، درخواست کی منظوری کی صورت میں یہ پاکستان کیلئے 24واں بیل آؤٹ پروگرام ہوگا۔

    مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کا 24 واں 3 سالہ مجوزہ پیکج اگر منظور ہو جاتا ہے تو اس کا حجم 6 سے 8 ارب ڈالر کے درمیان ہو سکتا ہے جو کہ ملک کا اب تک کا سب سے بڑا قرض ہوگا۔

    روئٹرز کے مطابق پاکستانی معیشت کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے، پاکستان کو اگلے مالی سال قرض اور سود کی مد میں تقریباً چوبیس ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔