Tag: آئی جی پنجاب

  • گولی کا جواب گولی سے دیں گے: آئی جی پنجاب

    گولی کا جواب گولی سے دیں گے: آئی جی پنجاب

    لاہور: آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا ہے کہ جب پولیس پر گولی چلے گی گولی کا جواب گولی سے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب عثمان انور نے ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ کو چیلنج کردیا اور دعویٰ کیا کہ پنجاب پولیس کی خدمات 99 فیصد سے بھی زائد ہیں۔

    آئی جی پنجاب نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کو کہتا ہوں آئیں ہم سے بات کریں، پنجاب پولیس کی انسدادِ منشیات، ٹریفک، دیگر کی خدمات 99 فیصد سے زائد ہیں، قتل کے 80 فیصد مقدمات حل کر چکے ہیں، پنجاب پولیس کے خدمت مراکز دنیا کے خوبصورت مراکز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی ہر دستاویز پر مستند، کوالٹی کنڑول اور مینجمنٹ کیو آر کوڈ درج ہوتا ہے، کل ہم نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو چیلنج کیا ہے کہ آئیں ہم سے بات کریں،  31 دسمبر 2023  تک صوبے کے تمام تھانے کمپیوٹرائزڈ کردیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ 6 کروڑ تاوان کیلئے بچے کو اغوا کرنے والے ملزم کو ڈی آئی خان سے گرفتار کیا، ایک بھی مغوی بچہ تاوان دے کر نہیں چھڑوایا، تمام ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

    آئی جی پنجاب نے بتایا کہ اس سال ایک لاکھ 33 ہزار سے زائد مقدمات درج کر چکے ہیں، آج ایک بھی ڈکیتی، زیادتی، قتل کاکیس ادھورا نہیں، تمام ٹریس ہوچکے ہیں۔

    آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ جب پولیس پرگولی چلے گی تو گولی کا جواب گولی سے دیں گے لیکن ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ بچے محفوظ رہیں۔

    آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا کہ پنجاب میں پٹرول بم چلے گولیاں چلیں ہم نے پی ایس ایل کر کے دکھایا۔

  • ہم لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے: لاہور ہائیکورٹ

    ہم لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے: لاہور ہائیکورٹ

    لاہور: جسٹس انوار الحق پنوں نے لاہور ہائیکورٹ میں ریمارکس دیئے کہ آئی جی صاحب! آپ کو اور ہمیں اسی معاشرے میں ریٹائرمنٹ کے بعد رہنا ہے، ہم لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے۔

    جسٹس انوار الحق پنوں نے خاتون کلثوم ارشد کی درخواست پر سماعت کی، خاتون  نے بیٹے شعیب ارشد کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔

    خاتون کی جانب سے بیٹے کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران آئی جی پنجاب لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہو ئے۔

    جسٹس انوار الحق پنوں نے آئی جی پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تو آپ کو بلانے کا کوئی شوق نہیں، آپ ملک کے سب سے بڑے صوبے کے پولیس سربراہ ہیں، ہم توقع کرتے ہیں پولیس عدالتوں کی درست معاونت کریگی، ایک کیس سے شہری رہا ہوتا ہے تو دوسرے میں گرفتار کرلیتے ہیں، یہ کیا ہو رہا ہے، قانون کو کیوں فالو نہیں کیا جارہا۔

    جس پر آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی کو واقعات میں جناح ہاؤس سمیت اہم تنصیبات کو نقصان  ہوا، جیو فینسنگ کے ذریعے نشاندہی کر کے گرفتاری کی جارہی ہے، شناخت پریڈ کے بعد بے گناہ افراد کو رہا کر دیا جائےگا۔

    آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سوشل میڈیا، سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد گرفتاریاں جاری ہیں، 2 واٹس ایپ گروپس کا بھی پتہ چلا اس کو چیک کرکے بھی کارروائی کی جارہی ہے، خواتین پولیس اہلکار اور افسران پر تشدد کرنے میں ملوث افراد کو پکڑ رہے ہیں، انہی مقدمات میں جے آئی ٹیز بنا کر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ آئی جی صاحب آپ میں اور سرکاری ادارے ہم سب ملازم ہیں تنخواہ لیتے ہیں، عوام نے ہمیں ملازم رکھا ہوا ہے، ہمیں حکمرانی کیلئے نہیں بلکہ خدمت کیلئے رکھا گیا ہے۔

    جسٹس انوالحق پنوں نے کہا کہ کسی ایک کیس میں نہیں تمام کیسز کو قانون کے مطابق ڈیل کریں، کسی ایک کو ترجیح نہ دیں، آپ نے بھی ریٹائر ہونا ہے ہم نے بھی، آئی جی صاحب! آپ کو اور ہمیں اسی معاشرے میں ریٹائرمنٹ کے بعد رہنا ہے، ہم لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے۔

    بعدازاں عدالت نے آئی جی پنجاب سے مقدمات میں کی گئی کارروائی کی رپورٹ اور جیو فینسنگ کے طریقہ کار سےمتعلق تحریری رپورٹ طلب کرلی۔

  • کچے میں ڈکیتوں ہی نہیں، ملک دشمن عناصر کا صفایا بھی کرنے جا رہے ہیں: آئی جی پنجاب

    کچے میں ڈکیتوں ہی نہیں، ملک دشمن عناصر کا صفایا بھی کرنے جا رہے ہیں: آئی جی پنجاب

    رحیم یارخان: آئی پنجاب عثمان انور نے کہا ہے کہ کچے میں ڈکیتوں ہی نہیں، ملک دشمن عناصر کا صفایا بھی کرنے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب عثمان انور نے ڈی پی او آفس میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کچے کے علاقے میں ایک بڑے اور سخت پولیس آپریشن کی اطلاع دی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کچے میں صرف ڈکیت ہی نہیں بلکہ ملک مخالف لوگ بھی موجود ہیں، کچے میں سخت آپریشن ہونے جا رہا ہے، جس کا مقصد کچے ہی کا نہیں ملکی سلامتی کے خلاف کام کرنے والوں کا صفایا کرنا ہے۔

    عثمان انور نے کہا ’’کچے میں ملک دشمن عناصر بھی موجود ہیں، اس وقت بلوچستان، سندھ اور پنجاب پولیس آپریشن کر رہی ہے۔‘‘

    آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ کچے میں جانی نقصان کا خطرہ ہے، کوشش کریں گے کم سے کم ہو، جب گولی چلتی ہے تو نقصان تو ہوتا ہے، اونچ نیچ بھی ہوتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 11 ہزار نفری منگوائی ہے اس میں تمام سیکیورٹی ادارے ساتھ ہیں، اس میں سی ٹی ڈی اسپیشل 5 اور دیگر ایجنسیوں نے کال ڈیٹا نکالا ہے، کل پرسوں اہم خبر کے لیے تیار رہیے گا۔

    آئی جی نے بتایا ’’ہم نے کچے میں چوکیاں بنائی ہیں، 6 ڈاکوؤں کو گرفتار کیا ایک مارا گیا، ایک پولیس اہل کار زخمی ہوا، اگر کوئی ڈاکو ہتھیار ڈالنا چاہے تو ٹھیک ہے ورنہ جو ہوگا وہ تو ہوگا، ڈاکوؤں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔‘‘

    انھوں نے بچوں کو بازیاب کرانے والے پولیس افسر کے لیے 12 لاکھ کا اعلان بھی کیا، اور کہا کہ موٹر وے کو بھی محفوظ بنایا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی لانگ مارچ میں  رہنماؤں اور شرکاء کو کس کے کہنے پر تشدد کا نشانہ بنایا؟ رپورٹ طلب

    پی ٹی آئی لانگ مارچ میں رہنماؤں اور شرکاء کو کس کے کہنے پر تشدد کا نشانہ بنایا؟ رپورٹ طلب

    لاہور : آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکاء تشدد اور زائدالمیعاد آنسو گیس کے شیل کے استعمال سے متعلق رپورٹ مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے لانگ مار چ کے دوران رہنماؤں اور کارکنوں پر تشدد کے معاملے پر آئی جی پنجاب نے پکڑ دھکڑ ، آنسو گیس شیل کے استعمال کی رپورٹ مانگ لی۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ رہنماؤں ،کارکنوں پر دہشت گردی کے درج مقدمات کی رپورٹ بھجوائی جائے اور بتایاجائےپی ٹی آئی رہنماؤں پر کتنے مقدمات درج اورکتنے گرفتار کئے گئے۔

    آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور سمیت تمام اضلاع کے آر پی اوز کو رپورٹ بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔

    آئی جی پنجاب کی جانب سے مراسلے میں کہا ہے کہ آزادی مار چ کے دوران چھاپوں کیلئے پولیس کے پاس وارنٹ تھے ، رہنماؤں کے گھر چھاپے کے دوران پولیس کےپاس لیڈی پولیس تھی ،مراسلہ

    مراسلے کے مطابق لاہور ،شیخوپورہ،حسن ابدال،اٹک میں پولیس کا استعمال کیوں کیا گیا ، ان اضلاع کے سربراہان رپورٹ آئی جی آفس میں بھجوائیں۔

    مراسلے میں کہنا تھا کہ یاسمین راشد ،راشد خانم اور سینیٹراعجاز چوہدری پر تشدد کیوں کیاگیا ، لاہور پولیس اس کی علیحدہ سے رپورٹ بھجوائے۔

    آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں،رہنماؤں پر زائدالمیعاد آنسو گیس شیل کیوں استعمال کئےگئے، زائدالمیعاد شیل کے استعمال پرلاہورپولیس سراہان اورآر پی او ز جواب دیں۔

    مراسلے کے مطابق راوی پل پر پی ٹی آئی کے کارکن کو کس کے کہنے پر تشدد کرکے ہلاک کیا گیا ، رہنماؤں،کارکنوں پر دہشتگردی کے مقدمات کی رپورٹ بھجوائی جائے۔

    آئی جی پنجاب کی جانب سے کہا گیا کہ ولید اقبال کے گھر میں ریڈ ،بدتمیزی کی رپورٹ بھی بھجوائی جائے ، صحافی عمران ریاض کو ہراسا ں کرنے کی رپورٹ بھی بھجوائی جائے۔

    مراسلے میں کہا کہ سی پی اوفیصل آباد ، ڈی پی او جھنگ سے فوری رپورٹ مانگی گئی جبکہ ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ ،ڈی پی او چنیوٹ سے بھی فوری رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

  • پرویز الہٰی کے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کا امکان: آئی جی پنجاب نے مزید کام کرنے سے معذرت کرلی

    پرویز الہٰی کے وزیراعلیٰ منتخب ہونے کا امکان: آئی جی پنجاب نے مزید کام کرنے سے معذرت کرلی

    لاہور : آئی جی پنجاب راؤ سردار علی نے مزید کام کرنےسےمعذرت کرلی ، آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی کے وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب راؤ سردار علی نے مزید کام کرنے سے معذرت کرلی، جس کے بعد آئی جی پنجاب راؤ سردار علی کو کل تبدیل کئے جانے کا امکان ہے۔

    نئے آئی جی کے لئے اے ڈی خواجہ ، فیصل شاہکار اور انعام غنی کے نام سامنے آگئے ہیں۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ آئی جی پنجاب راؤسردار نے وزیراعلیٰ پنجاب کو وفاق تبادلے کی درخواست دی ، جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے راؤ سردار کو تبدیل کرنےسے متعلق وفاق سے مشورہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب نے درخواست میں کہا تھا کہ پرویز الہٰی کے وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر کام کرنا مشکل ہوجائے گا، میرٹ پرسب کام کئے مگرنہیں چاہتا کوئی نیا معاملہ کھڑا ہو۔

    ذرائع نے بتایا کہ حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ آپ نے ہمیشہ میرٹ اور شفافیت پر فیصلے کئے ہم آپکی خدمات کو سراہتے ہیں۔

    خیال رہے پرویزالہٰی نے اسمبلی میں پولیس ایکشن پر آئی جی کیخلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔

  • تشدد،غیرقانونی حراست یا بداخلاقی پرآہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، آئی جی پنجاب

    تشدد،غیرقانونی حراست یا بداخلاقی پرآہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، آئی جی پنجاب

    لاہور: آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز کا کہنا ہے کہ حراست میں تشدد، موت اورغیرقانونی حراست پر ایس ایچ او ذمہ دار ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز نے آر پی او، ڈی پی او، سی پی او اور سی سی پی او، ڈی آئی جیز کو مراسلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یونیفارم والے حد میں رہ کرکام کریں ورنہ گھربھجوا دیا جائے گا۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تشدد،غیرقانونی حراست یا بداخلاقی پر آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، تشدد چاہے تفتیش والے کریں یا آپریشن والے ذمے دار ایس ایچ او ٹھہرے گا۔

    آئی جی پنجاب پولیس نے کہا کہ حراست میں تشدد، موت اورغیرقانونی حراست پر ایس ایچ او ذمے دار ہوگا، علاقے کا ایس ایچ او ذمہ دار ٹھہرانے کے ساتھ بلیک لسٹ کردیا جائے گا، بلیک لسٹ ایس ایچ او کو کسی بھی جگہ پوسٹنگ نہیں دی جائے گی۔

    اس سے قبل گزشتہ روز آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز کی زیرصدارت پولیس تھانوں میں ملزمان کے تشدد اور ہلاکت کے معاملے پر سینٹرل پولیس آفس لاہور میں ویڈیو لنک کانفرنس ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ لاہور کے تھانہ شمالی چھاؤنی میں پولیس کے تشدد سے ہلاک ہونے والے نوجوان عامر مسیح پر تشدد کی سی سی ٹی وی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے اسپتال کے سامنے بھی اس پر تشدد کیا، سادہ کپڑوں میں ملبوس 2 پولیس اہلکار عامر مسیح کو موٹرسائیکل پر طبی امداد کے لیے اسپتال لائے۔

    سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عامر کو موٹرسائیکل سے اتارا گیا تو وہ نیچے گرگیا، عامر کے گرنے کے باوجود بھی اسے لاتوں سے مارا گیا اور پھر دونوں اہلکار اسے گھیسٹ کر اسپتال کے اندر لے گئے۔

    پولیس تشدد سے جاں بحق ہونے والے 25 سالہ عامر مسیح کو چوری کے الزام میں گزشتہ ہفتے تھانہ شمالی چھاؤنی بلایا گیا تھا جہاں 4 روز تشدد کرنے کے بعد 2 ستمبر کو نازک حالت میں صدر کینٹ کے نجی اسپتال میں لایا گیا تھا۔

  • یرغمال پولیس اہلکاروں کو جلد بازیاب کرالیں گے، آئی جی پنجاب

    یرغمال پولیس اہلکاروں کو جلد بازیاب کرالیں گے، آئی جی پنجاب

    راجن پور : آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ چھوٹو گینگ کے خلاف آرمی، رینجرز اور پولیس مشترکہ آپریشن کررہی ہیں، یرغمال پولیس اہلکاروں کو جلد بازیاب کرالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ چھوٹو گینگ کےخلاف آپریشن کی منصوبہ بندی فوج اوررینجرزافسران نے کی جبکہ اس بار پولیس نے بھی مکمل تیاری کی تھی اور اہلکاروں کو آپریشن سے پہلے اسپیشل ٹریننگ دی گئی جبکہ ایک ایک پولیس اہلکار کو 2میگزین کے بجائے 5 میگزین دیئے تھے۔

    آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ اہلکاروں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے راجن پور آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر شیلنگ اور فائر نگ جاری ہے۔

    کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کی کمین گاہوں تک جانے کے لئے اہلکاروں نے مرضی سے نام لکھوائے،آپریشن کی پلاننگ مشترکہ تھی۔

     

  • پولیس ڈاکٹر طاہرالقادری کو قتل کرنا چاہتی تھی، پاکستان عوامی تحریک

    پولیس ڈاکٹر طاہرالقادری کو قتل کرنا چاہتی تھی، پاکستان عوامی تحریک

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک نے آئی جی پنجاب کو جوابی خط بھیج دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے پولیس ڈاکٹر طاہر القادری کو قتل کرنے کی نیت سے ماڈل ٹاؤن آئی۔

    آئی جی پنجاب کو جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ڈاکٹر طاہر القادری کو قتل کرنے کی نیت سے ماڈل ٹاؤن آئی، سانحے میں پولیس خود ملزم ہے، پولیس نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی متعصب ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ آئی پنجاب کی تعیناتی کے بعد بھی جھوٹے مقدمے درج کیے گئے، جے آئی ٹی کی نیت ٹھیک ہوتی تو جیلوں میں بند کارکنوں کا بیان ریکارڈ کرتی۔

    یاد رہے کہ آئی جی پنجاب نے جے آئی ٹی سے تعاون کے لئے عوامی تحریک کے قائدین کو خط لکھا تھا، جس کے جواب میں پاکستان عوامی تحریک نے جے آئی ٹی میں پیش نہ ہونےکی دس وجوہات بتا دیں۔

    پیٹ کا کہنا ہے آئی ایس آئی، ایم آئی کے نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی ہی انصاف دے سکتی ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن :ایف آئی آرآئی جی پنجاب کے گھرپرلکھی گئی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن :ایف آئی آرآئی جی پنجاب کے گھرپرلکھی گئی

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ اس لیے شامل نہیں کی گئی کہ اس صورت میں مقدمے کا چالا ن پندرہ روز میں پیش کرنا پڑتا اور دفعہ نہ ہونے کی صورت میں تفتیش کو طول دیا جاسکتا ہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ تہتر دن بعد ذمہ داران کیخلاف درج تو ہوگیا لیکن مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی گئیں۔ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ سات نہ لگانے کی وجہ سامنے آگئی۔

    ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ لگتی تو چالا ن پندرہ دن کے اندر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنا پڑتا۔ انسداد دہشت گردی کی دفعہ نہ ہونے کی وجہ کیس کو کی تفتیش کو غیرمعینہ مدت کیلئے طول دیا جاسکتاہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کے گھر پر سی آئی اے کے ایک تجربہ کار افسر رانا صدیق نے لکھی۔ جس وقت ایف آئی آر لکھی جا رہی تھی اس وقت ن لیگ کے وکلا بھی آئی جی کے گھر پر موجود تھے۔