Tag: آبی حیات

  • کپڑے دھونا سمندری حیات کی موت کا سبب بن رہا ہے

    کپڑے دھونا سمندری حیات کی موت کا سبب بن رہا ہے

    کیا آپ جانتے ہیں ہمارے کپڑے دھوئے جانے کا عمل آبی حیات کی موت کا سبب بن سکتا ہے؟ اور صرف یہی نہیں بلکہ یہ ہمیں خطرناک طور پر بیمار بھی کرسکتا ہے۔

    ہمارے کپڑے عموماً کچھ مخصوص مٹیریل سے بنتے ہیں جن میں نائلون، پولیسٹر، فلیس اور اسپینڈکس شامل ہیں۔ شاید آپ کو اس کا علم نہ ہو مگر ان تمام مٹیریلز کی تیاری میں پلاسٹک کا بڑا حصہ استعمال ہوتا ہے۔

    جب ہم واشنگ مشین میں کپڑوں کو دھوتے ہیں تو کپڑوں کے نہایت ننھے ننھے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں جس کے بعد یہ سیوریج اور بعد ازاں ندی نالوں اور سمندروں میں جا پہنچتے ہیں۔

    یہ ذرات معمولی ذرات نہیں ہوتے۔ پلاسٹک سے بنے ہونے کی وجہ سے یہ ناقابل تحلیل ہوتے ہیں اور یہی آبی حیات کو خطرناک نقصانات حتیٰ کہ موت تک کا شکار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ذرات آبی حیات کے جسم کا حصہ بن جاتے ہیں جس کے بعد یہ ہماری خوراک کا حصہ بھی بنتے ہیں۔

    سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ ماحول میں موجود زہریلے عناصر ان پلاسٹک کے ننھے ذرات سے کسی مقناطیس کی طرح چمٹ جاتے ہیں جو ہمیں خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ پلاسٹک کے ننھے ننھے ذرات جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں میں شامل ہو کر اور مٹی میں شامل رہ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں جس کے بعد یہ ہر قسم کی زندگی کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔

  • کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ،  آبی حیات کی زندگیاں خطرے میں

    کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ، آبی حیات کی زندگیاں خطرے میں

    کراچی : کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ ہوگیا، خام تیل کے پھیل جانے سے آبی حیات کیلئے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک ساحل پر تیل آبی حیات کیلئے نقصان کا باعث بن رہا ہے، ماحولیات کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ماہرین نے نمونے حاصل کر لئے ہیں ، جس سے تیل کے پھیلنے کی وجوہات کا علم ہو سکے گا۔

    مبارک ویلیج میں آلودگی سے پوری ساحلی پٹی پر تعفن پھیل گیا ہے جبکہ ماہی گیروں کا روزگار بھی متاثر ہورہا ہے۔

    ڈبلیوڈبلیو ایف پاکستانی حکام کے مطابق مبارک ولیج کے ساحل پر تیل کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تکنیکی مشیر معظم خان کا کہنا ہے کہ تیل خاصے بڑے علاقے پر ساحل اور چٹانوں پر پھیلا ہوا ہے، جس سے آبی حیات بری طرح متاثر ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سمندری آلودگی کی وجہ سے کچھوؤں، ڈولفن اور ویل سمیت دیگر آبی جانوروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ 15 روز قبل کراچی میں پراسرار بدبو محسوس کی گئی تھی ، جس پر ڈبلیوڈبلیو ایف نے پھیلنے والی بدبو کا پتا لگالیا اور بتایا ساحل سمندر پر سمندری بلوم پیدا ہونے سے بدبو پھیلی، بلوم کراچی سے بلوچستان تک پورے ساحل پر پھیل گیا ہے۔

    ماہر ماحولیات نے محمد معظم کا کہنا تھا کہ بلوم کے پھیلنے سے مچھلیوں کو نقصان ہوتا ہے، مون سون ختم ہوتے ہی بلوم ساحل پر آتا ہے۔

    مزید پڑھیں : ساحل سمندر پر سمندری بلوم پیدا ہونے سے بدبو پھیلی، ڈبلیو ڈبلیو ایف

    محمد معظم نے مزید کہا کہ چند دنوں تک ساحل سمندر پر بدبو ہوگی جو ہوا کے ساتھ پھیلتی ہے، پاکستان میں آنے والا بلوم زہریلا نہیں دیگر ممالک میں زہریلا ہوتا ہے۔

    دوسری جانب محکمہ ماحولیات کا کہنا تھا کہ شہر میں محسوس کی گئی پراسرار بدبو کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ سمندری ہوا کے کم دباؤ اور سمت تبدیلی بدبو کی وجہ ہے۔

    محکمہ موسمیات کا بتانا تھا کہ مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ تیل جیسا چکنا مواد پہلے چرنا ساحل پر پایا گیا جو بہتا ہوا ہاکس بے اور ریت کے ٹیلوں تک آگیا ، تیل جیسا چکنا مواد دو سے تین کلو میٹر کے فاصلے تک پھیلا ہوا تھا، جس کے ذرات ہوا میں شامل ہو کر بدبو کا باعث بنے۔