چار سال بعد اٹلی کے آتش فشاں ماؤنٹ ایٹنا نے پھر سے لاوا اگلنا شرع کر دیا ہے۔
اٹلی کے جزیرے ماؤنٹ ایٹنا نے چار سال کی خاموشی کے بعد لاوا اگلنا شرع کر دیا ہے، دھماکوں کی زور دار آوازوں کے ساتھ نکلنے والا لاوا کئی میٹر تک بلند ہوتے دیکھا گیا۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آتش فشاں کا دل دہلا دینے والا نظارہ دیکھنے لوگ اکھٹے ہو گئے ہیں، آتش فشانی کے بعد سے علاقے پر راکھ کی سرمئی چادر چھائی ہوئی ہے۔
دریا کی طرح بہتی آگ، اور پہاڑ کے دہانے سے نکلتے لاوے کا خوب صورت لیکن دل دہلانے والا قدرتی منظر لوگوں کی دل چسپی کا مرکز بنا ہوا ہے۔
بڈاپسٹ: سیاح جہاں دنیا کے بھر کے خوب صورت شہروں کا رخ کرتے ہیں وہاں وہ ایسے مقامات کی طرف بھی روانہ ہوتے ہیں جہاں کوئی آتش فشاں پہاڑ پھٹنے والا ہو، کیوں کہ یہ کسی بھی سیاح کی زندگی کا انوکھا واقعہ ہو سکتا ہے۔
یورپی ملک آئس لینڈ ایسے ہی شان دار مقامات کا مرکز ہے جہاں سیاح آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کا نظارہ دیکھنے کی تمنا میں چلے آتے ہیں اور اس ملک میں سال بھر ’آتش فشاں کی سیاحت‘ کی گرماگرمی طاری رہتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آئس لینڈ میں پچھلے ہفتے پھٹنے والے آتش فشاں سے لاوے کا آگ اگلتا دریا جیسے ہی کم ہوا، تو سیاحوں کی خوشی ماند پڑ گئی، روئٹرز کے مطابق لندن کی 49 سالہ خاتون ڈینٹل پریکٹس منیجر ہیزل لین نے جیسے ہی ٹی وی پر آتش فشاں پھٹنے کی فوٹیج دیکھی، انھوں نے فوراً ریکجاوک کے لیے ٹکٹ بک کروایا، تاکہ وہ پگھلے ہوئے سرخ آسمان کے نیچے شان دار لاوے کے دریا کا قریب سے مشاہدہ کر سکے۔
ہیزل لین کا کہنا تھا کہ یہ خیال کتنا پاگل پن پر مبنی تھا کہ ریکجاوک جا کر آتش فشاں پھٹنے کا نظارہ کیا جائے، لیکن وہ اپنے بیٹے اور اس کی دوست کے ساتھ 22 دسمبر کو وہاں پہنچ گئیں لیکن افسوس کہ ریکجاوک سے تقریباً 40 کلومیٹر دور واقع آتش فشاں 18 دسمبر ہی کو پھٹ چکا تھا، اور اس سے لاوے کا بہاؤ بھی خاصا کم ہو چکا تھا۔
واضح رہے کہ 4 لاکھ سے کم آبادی والے اس چھوٹے سے ملک آئس لینڈ میں 30 سے زیادہ فعال آتش فشاں ہیں، اس لیے سال میں کئی مرتبہ شوقین سیاحوں کے لیے مواقع دستیاب ہو سکتے ہیں، اور اسی لیے یہ یورپی جزیرہ آتش فشاں سیاحت کی اہم منزل ہے۔ آئس لینڈ کے علاوہ ہر سال ہزاروں سیاح میکسیکو اور گوئٹے مالا سے سسلی، انڈونیشیا اور نیوزی لینڈ کی آتش فشاں سائٹس کا رخ کرتے ہیں۔
جنوب مغربی آئس لینڈ میں 2021 میں ایک آتش فشاں پھٹنے کے ساتھ ہی مقامی ٹور ایجنسیوں کی سرگرمیاں پھر سے عروج پر پہنچ گئی تھیں، اور ہزاروں سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا۔ مقامی ٹور ایجنسیاں آتش فشاں کے ساتھ ساتھ آئس لینڈ کے برفانی غاروں، گلیشیئرز اور جیو تھرمل پولز کے بھی دورے کرواتی ہیں، ان ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ گرنڈاویک میں آتش فشاں کے ساتھ سیاحوں کی ماند پڑتی دل چسپی پھر سے زندہ ہو گئی ہے۔
آئس لینڈ کے سابق صدر اولفور راگنار گرامسن نے 23 دسمبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ پیش گوئی ہے کہ دو ہفتوں میں آتش فشانی کا عمل دوبارہ شروع ہو سکتا ہے، اس لیے اپنی فلائٹس ابھی سے بک کروالیں۔
اگرچہ آتش فشاں کا نظارہ کرنا ایک خطرناک عمل ہے، اس میں کئی سیاح ہلاک بھی ہو چکے ہیں، تاہم سنسنی خیزی کے متلاشی سیاحوں کے لیے مشکل چوٹی چڑھنے، آتش فشاں کے گڑھے کے پاس چہل قدمی اور ہوا میں گندھک کی بو محسوس کرنے سے بڑھ کر کوئی شے نہیں ہو سکتی۔
ابھی گزشتہ برس جب ہوائی میں دنیا کا سب سے بڑا فعال آتش فشاں پہاڑ ماونا لوا 1984 کے بعد پہلی بار پھٹا، تو ہزاروں تماشائی اس کے آگ اگلتے لاوے کے دھاروں کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ تاہم اس میں جان بھی سکتی ہے، دسمبر کے آغاز میں انڈونیشیا کا ماراپی آتش فشاں پہاڑ پھٹا تو اس سے 22 کوہ پیما گڑھے کے قریب ہلاک ہوئے، انڈونیشیا میں بھی 100 سے زیادہ فعال آتش فشاں پہاڑ واقع ہیں۔ نیوزی لینڈ میں بھی وائٹ آئی لینڈ میں آتش فشاں پہاڑ پھٹنے سے 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
کئی کمپنیاں ایسی ہیں جو تمام تر حفاظت کے ساتھ آتش فشاں کے مقام کا ٹور کرواتی ہیں، جرمنی کی کمپنی والکینو ڈسکوری چلانے والے ماہر ارضیات اور آتش فشاں ماہر ٹام فائفر ہر سال تقریباً 150 افراد کو جاوا، سولاویسی، سسلی اور آئس لینڈ سمیت ایسے دیگر مقامات پر لے کر جاتے ہیں۔
ماسکو: روس میں آتش فشاں نے فضائی ٹریفک کو خطرے میں ڈال دیا ہے، گزشتہ روز کامچٹکا جزیرہ نما پر واقع شیولوچ آتش فشاں پھٹ پڑا ہے، جس کی راکھ 10 کلومیٹر کی بلندی تک پھیل گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کی صبح روسی آتش فشاں شیولوچ پھٹ پڑا ہے، جس کی راکھ کے بادل تقریباً دس کلومیٹر کی بلندی چھا گئے، اور اس سے فضائی ٹریفک کے لیے خطرہ پیدا ہو گیا ہے، قریبی گاؤں کو بھی 8.5 سینٹی میٹر راکھ نے ڈھک لیا۔
حکام کی جانب سے ’کوڈ ریڈ وولکینو آبزرویٹری نوٹس‘ جاری کیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ کسی بھی وقت راکھ کے یہ بادل 15 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچ سکتے ہیں۔
🌋 The mighty #Shiveluch volcano in Russia's Kamchatka has gone full eruption mode – volcanic ash emissions has reached 20km, right into the stratosphere. #HappeningNow
Gorgeous video of the ash cloud to remind us of the beauty and the force of nature 👇 pic.twitter.com/eQ6TNgfLR1
حکام کے مطابق بین الاقوامی اور کم بلندی پر پرواز کرنے والے طیاروں کی آمد و رفت متاثر ہو سکتی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ راکھ کے بادل کا پھیلاؤ رفتہ رفتہ جاری ہے۔
آتش فشاں کے بعد مقامی حکام نے اسکول بند کر دیے ہیں اور قریبی دیہات کے رہائشیوں کو گھر کے اندر رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
An active volcano on Russia's remote Kamchatka Peninsula erupted for a second day, sending a 10-km-high plume of ash into the sky, and a hazard warning remains in place for airlines https://t.co/qLv7QXhr7Dpic.twitter.com/AfG1bh465r
ماہرین کے مطابق شیولوچ گزشتہ دس ہزار برسوں کے دوران 60 بار بری طرح سے پھٹا ہے، اور آخری بار اس طرح کا بڑا دھماکا 2007 میں ہوا تھا۔
واضح رہے کہ جزیرہ نما کامچٹکا میں تقریباً 160 آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں، لیکن ان میں سے صرف دو درجن ہی فعال ہیں، یونیسکو نے کامچٹکا کے آتش فشاں پہاڑوں کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کر رکھا ہے۔
جکارتہ: انڈونیشیا میں آتش فشاں پہاڑ ماؤنٹ میراپی پھٹنے کے دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا میں دو دن قبل مشہور آتش فشانی پہاڑ میراپی پھٹ پڑا ہے اور اس سے لاوا بہنے لگا ہے، آتش فشانی کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کئی گاؤں اس کی راکھ کی لپیٹ میں آ گئے، اور قریبی علاقوں میں دھواں پھیل گیا۔
JAVA — Indonesia’s Merapi volcano erupted spewing a hot ash cloud into the air. pic.twitter.com/XIR3QFU4yG
آتش فشاں آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ راکھ کے بادل تین ہزار میٹر بلندی تک پہنچ گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے کی دل دہلا دینے والی ویڈیوز سامنے آئی ہیں، ایک ویڈیو میں قریبی علاقے کے لوگ پکنک مناتے ہوئے آتش فشاں پہاڑ سے بلند ہوتے دھوئیں کو دیکھ رہے ہیں، اور ویڈیو بنا رہے ہیں۔
ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راکھ اور دھواں نہایت تیز رفتاری کے ساتھ پہاڑ سے نیچے کی طرف چلا جا رہا ہے، جسے دیکھ کر لگتا ہے کہ اگر کوئی اس کی زد پر تھا تو اس کے لیے بچ نکلنا ناممکن ہوتا۔
Woahhhh! Pyroclastic flow zooming down Merapi at an estimated 50kmph
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جو ہے تو پرانی لیکن گزشتہ روز ہوائی کے جزیرے پر دنیا کے سب سے بڑے فعال آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے بعد سے یہ پھر منظر عام پر آ گئی ہے۔
یہ آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کی ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو ہے، جس میں پاپوا نیوگنی کے ایک مشہور پہاڑ پر آتش فشانی ہوتی ہے، اور پھر اس سے ایک خوف ناک شاک ویو اٹھتی ہے، اور بادلوں کو پرے دھکیل دیتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق 29 اگست 2014 کو تاوُروُر پہاڑ کی آتش فشانی کی کی ایک شخص نے ویڈیو بنائی جو وائرل ہو گئی، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہاڑ سے لاوا ابلا، تو اس سے ایک برقی لہر اوپر کی طرف اٹھی، اور بادلوں کو پرے دھکیل دیا۔
ماسکو: آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کا ایڈونچر روسی سیاحوں کے افسوس ناک انجام پر منتج ہو گیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق متعدد روسی سیاح آتش فشاں پر چڑھتے ہوئے مر گئے، یہ افسوس ناک واقعہ روسی جزیرہ نما کامچٹکا میں پیش آیا۔
کامچٹکا ریجن کے پراسیکیوٹر کے ایک سینیئر معاون الیزاویٹا ڈینی سیوک نے میڈیا کو بتایا کہ 12 سیاحوں کا ایک گروپ منگل (30 اگست) کو 15 ہزار 597 فٹ بلند آتش فشاں پہاڑ پر چڑھنے کے لیے نکلا تھا۔
حکام کے مطابق اس گروپ میں 2 گائیڈ بھی شامل تھے، تاہم اس گروپ کو اس وقت خطرناک حالات کا سامنا کرنا پڑا جب ہفتے (3 ستمبر) کو تقریباً 14 ہزار فٹ کی بلندی سے ایک سیاح گر کر مر گیا۔
ابتدائی معلومات کے مطابق 12 افراد کے سیاحوں کے گروپ میں سے 6 سیاح الگ ہو گئے تھے، اور پہاڑ چڑھتے وقت ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیاحوں کو بچانے کی تین کوششیں اس وقت ترک کر دی گئیں جب شدید ہواؤں نے ریسکیو ہیلی کاپٹروں کو لینڈنگ سے روکا، اس لیے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
گوئٹے مالا سٹی : وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا میں فیوگو آتش فشاں کے پھٹنے سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 70 ہوگئی جبکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گوئٹے مالا کے دارالحکومت گوئٹے مالا سٹی سے تقریبا 40 کلومیٹر دور واقع ’فیوگو‘ آتش فشاں زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، آتش فشاں سے ابلتے لاوے نے آبادی کو لپیٹ میں لے کر ہر طرف تباہی مچادی۔
آتش فشاں پہاڑ پھٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 70 تک پہنچ گئی، ہلاک افراد میں بچے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔
لاوے کے پھیلاؤ کی وجہ سے کئی گھر زمیں بوس ہوگئے، کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور کئی رابطہ سڑکیں مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں جبکہ ال روڈیو نامی پورا قصبہ اور اس کی آبادی زندہ دفن ہوگئی ہے۔
لاوے اور دھوئیں کے اخراج کے باعث گوئٹ مالاسٹی کا ائیرپورٹ بند اورپروازیں منسوخ کردی گئیں جب کہ صدر جمی مورالز نے ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق لاوے کے اخراج کی وجہ تین سو سے زائد افراد زخمی ہیں، جو مقامی اسپتالوں میں زیر علاج ہے ،ڈاکٹروں کے مطابق بعض افراد کی حالت تشویشناک ہے، جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
آتش فشاں کے آس پاس کے علاقے سے ہزاروں افراد نقل مکانی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 1974 کے بعد سے یہ سب سے بڑا آتش فشاں پھٹا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔