Tag: آثار قدیمہ

  • آثار قدیمہ اور ورثہ عمارات کے لیے ایک ارب روپے کا فنڈ قائم

    کراچی: آثار قدیمہ اور ورثہ عمارات کے لیے سندھ حکومت نے ایک ارب روپے کا فنڈ قائم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے میں آثار قدیمہ اور ورثہ قرار دی گئی عمارتوں کی حفاظت کے لیے اہم فیصلہ کرتے ہوئے ایک ارب روپے کا فنڈ قائم کر دیا۔

    وزیر تعلیم، ثقافت و نوادرات سندھ سید سردار شاہ کی زیر صدارت اِنڈوومنٹ فنڈ فار آرکیالوجیکل سائٹس اینڈ ہیریٹیج بلڈنگز کے لیے قائم بورڈ کا پہلا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا۔ اس موقع پر سیکریٹری ثقافت نسیم الغنی سہتو، ڈائریکٹر جنرل اینٹیکوٹیز اینڈ آرکیالوجی منظور احمد قناصرو، الطاف اسیم، مدد علی سندھی، ڈاکٹر کلیم لاشاری اور دیگر نے بطور ممبران شرکت کی۔

    واضح رہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے آثار قدیمہ کے مقامات اور ورثہ قرار دی گئی عمارتوں کی حفاظت کے لیے قائم اِنڈوومنٹ فنڈ کے بورڈ کا باقاعدہ نوٹیفکیشن 8 نومبر 2022 کو جاری ہوا تھا۔

    وزیر ثقافت و نوادرات سندھ نے اجلاس میں کہا کہ اِنڈوومنٹ فنڈ کی مدد سے آثار قدیمہ کے مقامات اور ورثہ قرار دی گئی عمارتوں کے تحفظ، مرمت، بحالی اور دیکھ بھال کو یقینی بنانے میں مدد مل سکے گی۔ سید سردار شاہ نے کہا کہ اِنڈوومنٹ فنڈ میں پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت کو بھی خوش آمدید کہا جائے گا۔

    انھوں نے ہدایت کی کہ کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی کے تحت مختلف اداروں اور کمپنیوں کو اس فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے پالیسی بنائی جائے۔ اور کہا بین الاقوامی اداروں کو بھی دعوت دیں گے کہ وہ ہمارے ہیریٹیج کی حفاظت کے لیے قائم اس فنڈ میں حصہ ڈالیں۔

    سردار نے ہدایت کی کہ اِنڈوومنٹ فنڈ فار آرکیالوجیکل سائٹس اینڈ ہیریٹیج بلڈنگز کو فقط سائیٹس یا بلڈنگز تک محدود نہیں رکھا جائے، بلکہ اس فنڈ کو سندھ کی ثقافت کے دیگر شعبوں کی حفاظت اور تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی بھی پالیسی بنائی جائے، انھوں نے کہا فنڈ سے ثقافتی ہنر کی ترویج، تربیت اور تحقیق کرنے والوں کی بھی مدد کرنا ممکن ہو سکے گا۔

    صوبائی وزیر کے مطابق آثار قدیمہ اور ورثہ قرار دی گئی عمارتوں کی حفاظت محض اے ڈی پی اسکیمز کی بنیاد پر ممکن نہیں، کبھی کبھی فنڈ کی کمی کی وجہ سے آرکیالوجیکل سائٹ پر بروقت کام نہ ہونے کی وجہ سے نقصان بڑھ جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا سوسائٹی میں ایسے بہت سے افراد اور ادارے ہیں جو قومی ورثہ کی حفاظت کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں، بورڈ کی یہ بھی ذمہ داری ہوگی کہ وہ نوادرات پر تحقیق کے لیے مصدقہ سائنسی لیباریٹریز کی مدد حاصل کرے۔

    سردار شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت کی طرف سے رواں مالی سال میں اس فنڈ میں 250 ملین روپے بھی جاری ہو چکے ہیں، صوبائی وزیر نے ہدایت دی کہ بورڈ کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے ٹیکنیکل سپروائزری کمیٹی بھی تشکیل دی جائے۔

  • مٹی سے نوادرات بنانے کی ماہر ثمرین سولنگی

    مٹی سے نوادرات بنانے کی ماہر ثمرین سولنگی

    کراچی: سندھ کی رہائشی باصلاحیت ثمرین سولنگی آثار قدیمہ سے ملنے والے نوادرات کی نقل تیار کرتی ہے جسے سیاح نہایت شوق سے خریدتے ہیں، ثمرین انہیں فروخت کر کے اپنے گھر کا خرچ چلاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آثار قدیمہ موہن جودڑو کے نزدیک ایک گاؤں کی رہائشی ثمرین سولنگی، چکنی مٹی سے نوادرات کے نمونے بناتی ہے۔

    ثمرین پانچ بہنوں میں سب سے بڑی ہے اور اپنے اس فن کے ذریعے اپنے گھر کا خرچ چلاتی ہے، ثمرین کے مطابق اس نے یہ فن بچپن میں ہی اپنے والد سے سیکھا تھا، وہ اور اس کے والد دونوں کوزہ گری کا کام کرتے ہیں۔

    ثمرین موہن جودڑو سے ملنے والے کنگ پریسٹ، ڈانسنگ گرل اور مہروں کی نقل، اور بعض اوقات پورے موہن جودڑو کا ماڈل بھی بناتی ہے، جسے سیاح ہاتھوں ہاتھ خریدتے ہیں۔

    وہ اور اس کے والد موہن جودڑو کے قریب ہی اسٹال لگاتے تھے تاہم کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے گزشتہ برس اور اس برس بھی دونوں باپ بیٹی کچھ بھی فروخت نہیں کرسکے۔

    سیاحتی پابندی کے باعث ان کا کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے، رواں برس بارشوں میں ثمرین کے گھر کی چھت بھی گر گئی جسے مرمت کروانے کے لیے اس کے پاس رقم نہیں۔ اب یہ خاندان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

    ثمرین کی حکومت سے درخواست ہے کہ اس کا کاروبار چلنے تک اسے معاشی مدد فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنے گھر کی مرمت کروا سکے۔

  • سعودی عرب میں فرعون کے دور کے آثار قدیمہ دریافت

    سعودی عرب میں فرعون کے دور کے آثار قدیمہ دریافت

    ریاض: سعودی محکمہ آثارِ قدیمہ نے تیما میں فرعونی دور کے آثار دریافت کیے ہیں، جو تقریباً بارہ سو سال قبل مسیح کے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی کمیشن برائے سیاحت اور قومی ورثہ کے زیرِ اہتمام سعودی عرب کے تاریخی اور آثار قدیمہ کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل شمال مغربی شہر تیماء میں کھدائی کے دوران ’حیرو گلیفی‘ کا ایک نسخہ دریافت ہوا ہے جس فرعون کی مہر بھی موجود ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ آثار الزیدانیہ کے مقام سے دریافت ہوئے ہیں۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ انہیں کھدائی کے دوران ایک پھتر برآمد ہوا جس پر حیر گلیفی موجود تھی اور اس پر فرعونی بادشاہ ’رمسیس سوم‘ کی مہر بھی ثبت تھی۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ فرعونی بادشاہ ’رمسیس سوم‘ 12 سو سال قبل مسیح مصر کا حاکم تھا، تیما سے ایسی نوادرات کا دریافت ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ فرعون نے یہاں بھی قیام کیا ہوگا۔

    تیما کے ڈائریکٹر برائے آثار قدیمہ نے بتایا کہ جو نسخہ الزیدانیہ کے مقام سے دریافت ہوا ہے ایسے تصویری نقوش صرف فرعون کے زمانے میں استعمال ہوتے تھے۔

    واضح رہے کہ ’حیرو گلیفی‘ وہ نقوش ہیں جنہیں حروف کی ایجاد سے قبل لکھنے کےلیے استعمال کیا جاتا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کچھ ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے شمالی مغربی علاقوں میں فرعونی بادشاہ ’رمسیس سوم‘ کے قیام پر شک ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل تیماء سے نبطی، آرامی اور ثمودی اقوام کے آثار دریافت ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب سے ایک لاکھ سال قدیم آثاردریافت

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں سعودی محکمہ آثارِ قدیمہ نے دارالحکومت ریاض کے نزدیک پتھر کے دور سے تعلق رکھنے والے آثار دریافت کیے تھے، جو ایک لاکھ سال قدیم کے ہیں۔

    یہ دریافت الخرج نامی پہاڑی سلسلے میں واقعے قصبے الشدیدہ میں ہوئی تھی اور یہ پہلی بار ہے کہ اس علاقے سے پتھر کے دور کی کوئی سائٹ دریافت ہوئی تھی۔

    یہ دریافت سعودی عرب اور فرانس کے درمیان سنہ 2011 میں ہونے والے معاہدے کے تحت کی جانے والی کھدائی کے نتیجے میں کی گئی تھی، سعودے شہزادے سلطان بن سلمان کی جانب سے اس دریافت کو بے پناہ سراہا گیا تھا۔

  • سعودی عرب سے ایک لاکھ سال قدیم آثاردریافت

    سعودی عرب سے ایک لاکھ سال قدیم آثاردریافت

    ریاض: سعودی محکمہ آثارِ قدیمہ نے ریاض کے نزدیک پتھر کے دور سے تعلق رکھنے والے آثار دریافت کیے جارہے ہیں ، کہا جارہا ہے کہ یہ آثار ایک لاکھ سال قدیم ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق سعودی کمیشن برائے سیاحت اور قومی ورثہ کے زیرِ اہتمام سعودی عرب اور فرانس کے مشترکہ تحقیقاتی مشن نے ریاض کے جنوب میں واقع پہاڑی سلسلے میں یہ آثار دریافت کیے ہیں۔

    کہا جارہا ہے کہ یہ دریافت الخرج نامی پہاڑی سلسلے میں واقعے قصبے الشدیدہ میں ہوئی ہیں اور یہ پہلی بار ہے کہ اس علاقے سے پتھر کے دور کی کوئی سائٹ دریافت ہوئی ہے، اس سے قبل یہاں بالائی حجری (پتھر )دور کے آثار دریافت ہوتے رہے ہیں ۔

    یاد رہے کہ حجری دور بیس لاکھ سال قبل شروع ہوکر دس ہزار سال قبل تک جاری رہا تھا جبکہ بالائی حجری دور 40 ہزار سال قبل شروع ہوا تھا۔ تحقیقاتی مشن میں سعودی عرب اور فرانس سے تعلق رکھنے والے 18 افراد شامل تھے جن میں سائنس داں اور آثار قدیمہ کی کھدائی کے ماہرین شامل ہیں۔

    یاد رہےکہ یہ دریافت سعودی عرب اور فرانس کے درمیان سنہ 2011 میں ہونے والے معاہدے کے تحت کی جانے والی کھدائی کے نتیجے میں کی گئی ہے، سعودے شہزادے سلطان بن سلمان جو کہ سیاحتی کمیشن کے سربراہ ہیں ، انہوں نے اس دریافت کو بے پناہ سراہا ہے۔

  • اسکندریہ: کیا دو ہزار سال پرانے تابوت سے سکندرِ اعظم کی باقیات نکل آئیں؟

    اسکندریہ: کیا دو ہزار سال پرانے تابوت سے سکندرِ اعظم کی باقیات نکل آئیں؟

    اسکندریہ: مصر کے شہر اسکندریہ سے دو ہزار سال پرانا تابوت بر آمد ہو گیا، ماہرین آثارِ قدیمہ میں اس حوالے سے سنسنی پھیل گئی کہ کیا اس میں سکندرِ اعظم کی باقیات دفن ہوں گی؟

    تفصیلات کے مطابق رواں ماہ کی پہلی تاریخ کو مصری ماہرین نے اسکندریہ میں ایک سیاہ رنگ کی گرینائٹ کا تابوت دریافت کیا، آثارِ قدیمہ کی وزارت کے مطابق مذکورہ مقبرہ سکندرِ اعظم کے دوست اور جنرل بطلیموس کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔

    تابوت کی دریافت کے بعد مقامی آبادی میں اس بات کے حوالے سے سنسنی پھیل گئی تھی کہ کیا اس میں سے سکندرِ اعظم کی ’ممی‘ نکلے گی؟ ماہرین کے مطابق اسے دو ہزار سال بعد انھوں نے پہلی بار کھولا۔

    تابوت کھولنے سے قبل لوگوں میں یہ خوف بھی پھیل گیا تھا کہ کہیں اس میں سے کوئی ایسی قدیم مصری قوت نہ بر آمد ہو جو دنیا کو پھر سے تاریک دور کی طرف لے جائے۔

    وزارتِ آثار قدیمہ نے تابوت کھولنے کے لیے فوج کی خدمات حاصل کیں اور آس پاس علاقے کو احتیاطاً خالی کروایا، تابوت کھلنے پر اس میں سے تین ڈھانچے بر آمد ہوئے جو تیز سرخ رنگ کے پانی میں ڈوبے ہوئے تھے۔

    مصر: ساحل پرعجیب الخلقت مخلوق اچانک نمودار، شہری خوفزدہ

    سرخ رنگ کے پانی کو دیکھ کر علاقے میں افواہیں پھیل گئیں کہ ’ممی جوس‘ میں طبی یا مافوق الفطرت خصوصیات موجود ہیں، تاہم ماہرین نے خبر دار کیا یہ پارہ ہے جو لمحوں میں موت کے گھاٹ اتار سکتا ہے۔

    محکمۂ آثارِ قدیمہ کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے کہا ‘تابوت کے اندر سے تین لوگوں کی ہڈیاں نکلیں، یہ بہ ظاہر ایک خاندان کی مشترکہ قبر لگتی ہے۔ ممیاں اچھی حالت میں نہیں ہیں اور صرف ان کی ہڈیاں بچی ہیں۔’


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔