Tag: آرمی پبلک اسکول

  • ڈیرن سیمی نے آرمی پبلک اسکول کا دورہ کرکے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا

    ڈیرن سیمی نے آرمی پبلک اسکول کا دورہ کرکے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا

    پشاور : ورلڈ چیمپئین ویسٹ انڈیز کے کپتان ڈیرن سیمی پاکستان پہنچ گئے، انہوں نے آرمی پبلک اسکول کا دورہ کرکے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل کی ٹیم پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی پاکستان پہنچ گئے، اسلام آباد ایئرپورٹ پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے ایئر پورٹ پر موجود تھی۔

    ورلڈ چیمپئین ویسٹ انڈیز کے کپتان ڈیرن سیمی نے پشاور آمد پر خوب سیر سپاٹے کیے اور مداحوں کے ساتھ گھل مل گئے، سیمی کو روایتی پشاوری چپل پیش کی گئی جسے انہوں نے فوراً پہن کر بھی دیکھا۔

    ویسٹ انڈین کرکٹر نے آرمی پبلک اسکول کا دورہ بھی کیا اور اے پی ایس کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔ سپر اسٹار کو اپنے بیچ دیکھ کر بچے خوشی سے جھوم اٹھے۔

    اس موقع پر اسکول کے بچوں نے انہیں اپنے درمیان پاکر خوشی کا اظہار کیا ،سیلفیوں کے خوب دور بھی چلے، ڈیرن سیمی نے کہا کہ پشاور آکرانہیں بہت خوشی محسوس ہورہی ہے۔

  • انتہا پسندی کا راستہ روکنے کے لیے قوم ہر قربانی کے لیے تیار ہے: صدر مملکت

    انتہا پسندی کا راستہ روکنے کے لیے قوم ہر قربانی کے لیے تیار ہے: صدر مملکت

    اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ آرمی پبلک اسکول کے معصوم طلبا اور اساتذہ کی قربانیوں نے قوم کو بیدار اور متحد کیا۔ انتہا پسندی کا راستہ روکنے کے لیے قوم ہر قربانی کے لیے تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی چوتھی برسی پر اپنے پیغام میں کہا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول قومی المیہ ہونے کے ساتھ تجدید عہد کا بھی دن ہے۔ معصوم طلبا اور اساتذہ کی قربانیوں نے قوم کو بیدار اور متحد کیا۔

    صدر عارف علوی نے شہدائے آرمی پبلک اسکول کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم شہدا اور ان کے لواحقین کی قربانیوں کو یاد رکھے گی۔

    انہوں نے کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف کامیاب لڑائی پر سیکیورٹی فورسز کی معترف ہے، انتہا پسندی کا راستہ روکنے کے لیے قوم ہر قربانی کے لیے تیار ہے۔

    خیال رہے کہ آج ملک بھر میں سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی چوتھی برسی منائی جارہی ہے۔ 4 سال قبل آج ہی کے روز سفاک دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر بزدلانہ حملہ کیا اور 147 طلبا و اساتذہ کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    بدترین دہشت گردانہ کارروائی کے بعد پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے مل کر نیشنل ایکشن پلان کا آغاز کیا اور پہلے سے زیادہ قوت سے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں شروع کردی گئیں جس نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی۔

  • سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم احمد نواز کے لیے ایک اور اعزاز

    سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم احمد نواز کے لیے ایک اور اعزاز

    لندن : سانحہ اے پی ایس میں دہشت گردوں اور موت کو شکست دینے والے طالب علم احمد نواز نے ایک بار پھر پاکستان کا سرفخر سے بلند کر دیا، احمد نواز کو کولمبو میں ساؤتھ ایشیا یوتھ سمٹ میں ایشین انسپریشن ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم احمد نواز نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا ، احمد نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ انھیں کولمبو میں ساؤتھ ایشیا یوتھ سمٹ میں ایشین انسپریشن ایوارڈ سے نوازا جائے گا، تقریب 30 نومبر کو کولمبو میں ہوگی ، ایوارڈ امن کے فروغ اور نوجوانوں کوبااختیار بنانے پر دیا جاتا ہے۔

    اس سے قبل طالب علم احمد نواز نے برطانوی امتحانات میں اعلیٰ کارکردگی دکھاتے ہوئے پوزیشن حاصل کی تھی ، احمد نے جی سی ایس ای امتحان میں 6 مضامین میں اے سٹارحاصل کئے اور 2مضامین میں اے گریڈ حاصل کیا۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احمد نواز نے کہا تھا کامیابی کا سہرا والدین اور خیرخواہوں کے سر جاتا ہے، میرا خواب ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کروں، سانحے کے بعد حوصلہ بڑھانے والوں نے بھی ہمت دی، ہمت بڑھانے والوں خاص طور پر ڈی جی ایس پی آر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    مزید پڑھیں: سانحہ اے پی ایس کے زخمی طالب علم کی برطانوی امتحانات میں اعلیٰ‌ کارکردگی

    احمد نواز کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس بھولے جانے والا نہیں لیکن ہمیں آگے بڑھناہے اور یہ ثابت کرنا ہے کہ مشکلات کے باوجود ہم ہمت ہارنے والے نہیں۔

    واضح رہے چار سال قبل 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی اور دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جس میں 132 بچے بھی شامل تھے۔

    سانحہ اے پی ایس پشاور میں زخمی ہونے والے طالب علم احمد نواز کو حکومت نے سرکاری خرچ پر 2015 میں علاج کے لیے برطانیہ بھیجا تھا جہاں اُن کا علاج کوئین الزبتھ اسپتال میں ہوا، برطانوی ڈاکٹرز نے احمد نواز کا علاج کیا جس کے بعد وہ صحت مند زندگی کی طرف لوٹے اور پھر لندن میں ہی تعلیم کا آغاز کیا۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول کے متاثرہ طالب علم کی لیڈز میں پاکستانی لیجنڈز سے ملاقات

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کے متاثرہ طالب علم کی لیڈز میں پاکستانی لیجنڈز سے ملاقات

    رپورٹ :شاہد ہاشمی

    ہیڈنگلے: آرمی پبلک اسکول حملے میں زخمی ہونے والے طالب علم نے لیڈز میں پاکستانی کرکٹ لیجنڈز سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق نوجوان ولید خان نے لیڈز میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان جاری ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز معروف پاکستانی کھلاڑیوں سے ملاقات کی ہے۔

    یاد رہے کہ 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ٹوٹنے پر قیامت میں 150 بچے شہید اور درجنوں زخمی ہوئے تھے، ان زخمیوں میں ولید خان بھی شامل تھے۔

    اس حملے میں ولید خان کو متعدد گولیاں لگیں، وہ ایک طویل عرصے زیر علاج رہے۔ اب ولید انگلینڈ کے علاقے برمنگھم میں زیر تعلیم ہیں اور کرکٹ کھیل کرمحظوظ ہوتے ہیں۔

    ٹیسٹ میچ کی کمنٹری ٹیم کی جانب سے ولید کو مدعو کیا گیا تھا، جہاں وہ وقاریونس، وسیم اکرم اور رمیز راجا جیسے لیجنڈ کھلاڑیوں سے ملے۔

    اس موقع پر ولید خان نے اس ہولناک واقعے، اس کے اثرات اور اس سے نبردآزمانے ہونے کے تجربات بانٹے۔ ولید نے کہا کہ اس سانحے کے بعد میں آپ کے سامنے ہوں اور زندگی سے محظوظ ہونے کی کوشش کر رہا ہوں۔ پاکستان کے عظیم کھلاڑیوں سے ملاقات میرے لیے ایک اعزاز ہے۔

    پاکستان کے متاز کھلاڑیوں نے ولید کی حوصلہ افزائی کی اور انھیں ایک مثال قرار دیا۔


    اسلام آباد کے اسکول اورکالج شہدائے آرمی پبلک اسکول سے منسوب کردئیے گئے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • سانحہ پشاور کی تیسری برسی، قوم سوگوار، مگر پرعزم

    سانحہ پشاور کی تیسری برسی، قوم سوگوار، مگر پرعزم

    کراچی: آج ملک بھر میں سانحہ آرمی پبلک اسکول، پشاور کے شہداء کی تیسری برسی منائی جائے گی۔

    پاکستانی تاریخ کے اس ہولناک ترین واقعے کو تین سال بیت چکے ہیں۔ 16 دسمبر کو آج ہی کے روز پشاور میں قیامت بپا ہوئی تھی، دہشت گردوں نے ظلم کی ایسی وحشت ناک داستان رقم کی تھی، جس کا تذکرہ کرتے ہوئے آج بھی دل بوجھل اور آنکھیں پرنم ہوجاتی ہیں۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کی صبح مسلح دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول میں داخل ہو کر نہتے معصوم بچوں اور اساتذہ سمیت 142 افراد کو شہید کر دیا تھا۔ اس بزدلانہ حملے میں متعدد طلبا زخمی ہوئے۔ واقعے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے ردالفساد کا آغاز ہوا، جس میں قوم پاک فوج کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہوئی۔

    اس واقعے کے بعد فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا اور دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے آہنی عزم کے ساتھ فوجی آپریشن کیا گیا۔

    اس دل خراش واقعے پر عالمی سطح سے بھی شدید ردعمل آیا اور پوری دنیا اس نے حملے کی شدید مذمت کی۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ پشاورکو ایک سال مکمل

    آرمی پبلک اسکول کے شہداء کی  برسی کی مناسبت سے ملک بھر میں قرآن خوانی، فاتحہ خوانی اور تعزیتی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا اور دہشت گردی کو صف ہستی سے مٹانے کے عزم کا اعادہ کیا جائے گا۔

  • سانحہ اے پی ایس: ایک ماں کے آنسوؤں سے لکھی تحریر

    سانحہ اے پی ایس: ایک ماں کے آنسوؤں سے لکھی تحریر

    تحریر: شازیہ عابد


    صبح ساڑھے دس بجے کا وقت تھا جن فون کی گھنٹی بجی۔ وہ منگل کا دن تھا۔ میں اس دن بہت بے چین تھی‘ جب بچے اسکول کے لیے روانہ ہوئے تو میں چائے بنائی لیکن میرے ہاتھ سے کپ گر گیا اور فرش پر ٹوٹ کر بکھر گیا۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیا ہونے والا ہے‘ میں کاؤچ پر جاکر آرام کرنے لگی۔ شاید مجھے اس ہولناک کال کا انتظار تھا۔ اچانک میرا فون بجا اور مجھے خبر دی گئی کہ دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کردیا ہے۔ ہائے! میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہاں ایسا کچھ ہوسکتا ہے۔ میں نے سوچا کہ نہیں وہ آرمی پبلک اسکول ہے وہاں ایسا کچھ نہیں ہوسکتا ۔ میں ابھی تذبذب کا شکار ہی تھی کہ فون کی گھنٹی دوبارہ بجی جس نے میری دنیا ہی اندھیر کردی اور میں سراسیمگی کی حالت میں اپنی والدہ کے ہمراہ اسکول کی جانب چل پڑی۔

    پورا راستہ میں اللہ سے دعا کرتی رہی کہ اے میرے پالنے والے! میرے بچے کی حفاظت کرنا ۔ لیکن اس سے پہلے کہ میں اسکول پہنچتی بڑا نقصان ہوچکا تھا۔ میری والدہ میرے ساتھ تھیں ہم ٹیکسی سے بڑا گیٹ کےپاس اترے کیونکہ راستے بند کیے جاچکے تھے‘ یم پیدل ہی سی ایم ایچ کی طرف بھاگے کہ مجھے وہاں پہنچنے کو کہا گیا تھا۔ میتیں وہاں لے جائی گئیں تھیں اور اسکول جانے کے تمام راستے بند کیے جاچکے تھے۔ مجھے نہیں پتا کہ میں کیسے وہاں تک پہنچی کہ یہ میری زندگی کہ مشکل ترین لمحات تھے۔ میری والدہ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور وہ میرے ساتھ ہی تھیں مجھے ان کی بھی فکر ہورہی تھی۔ میں عجیب کشمکش میں تھی کہ اپنے بچے کو ڈھونڈوں یا ماں کو دیکھوں لیکن ان کی ہمت اور رفیق کے لیے ان کی محبت قابلِ ذکر ہے۔ آخر کو وہ ان کا پہلا نواسا تھا۔

    [bs-quote quote=” شازیہ عابد سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے رفیق بنگش کی والدہ ہیں اور ایک اسکول میں استاد کی حیثیت سے تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں ‘ سولہ دسمبر کا دن ان کے لیے ایک قیامت خیز دن تھا اوران کی یہ تحریر اسی دن کے محسوسات کی ترجمانی ہے” style=”style-5″ align=”center”][/bs-quote]

    وہ پورا راستہ رفیق کی باتیں کرتی رہیں کہ وہ مجھ سے یہ کہتا ہے ‘ وہ مجھ سے وہ کہتا ہے‘ وہ کہتا ہے کہ امی آپ سے کام نہیں ہوتا اب آپ آرام کریں اور زندگی کو انجوائے کریں، ایسا لگتا تھا کہ انہیں ادراک ہوگیا تھا رفیق نہیں رہا۔ ہم اسپتال پہنچے تو ہر طرف سائرن کا شور تھا کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی کچھ لمحوں کے لیے میں اپنے حال سے غافل ہوگئی تھی سب کچھ دیکھ رہی تھی لیکن سمجھ نہیں پارہی تھی کہ کیا ہورہا ہے۔ چند لمحوں بعد جب میرے اوسان بحال ہوئے تو میں نے پوچھنا شروع کیا کہ رفیق کہا ں ہے؟ امی نے بتایا کہ انہوں نے سارے زخمی بچے دیکھ لیے لیکن رفیق ان میں نہیں ہے‘ دریں اثنا ایک ایمبولنس اندر داخل ہوئی جس میں ایک طالب علم کی میت تھی‘ میں نے اپنے ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ لیے‘ وہ بچہ بہت خوبرو بالکل رفیق جیسا تھا لیکن میرا رفیق نہیں تھا۔ میر ی ہمت بندھی کہ شاید میرا رفیق زندہ ہے‘ شاید وہ اسکول میں ہو۔ لوگ یہاں وہاں اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے تھے ایسے میں میری نظر ایک باریش بزرگ پر پڑی جو اپنی بیٹی کو تلاش کررہے تھے۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ بیٹا ! تم نے میری بینش کو دیکھا ہے ‘ وہ آرمی پبلک اسکول میں ٹیچر ہے۔ اوہ خدا ! 16 دسمبر کو سی ایم ایچ بالکل کربلا کا سا منظر پیش کررہا تھا۔

    میں نے اپنے ڈرائیور سے کہا کہ یاسین اور مبین کے ڈرائیوروں کو فون کرکے معلوم کرے ۔ اس پورے عرصے میں ‘ میں یہی سوچ رہی تھی کہ میرا رفیق سمجھدار ہے وہ کہیں چھپ گیا ہوگا‘اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ جان بچا کر نکلنے کا کوئی راستہ ڈھونڈ لیا ہوگا‘ لیکن میں غلط تھی‘ میں نہیں جانتی تھی کہ میں ہمیشہ کے لیے رفیق کو کھوچکی ہوں۔

    میں اسپتال میں ہی تھی کہ میرے فون پر میرے شوہر کا میسج آیا کہ ’مجھے رفیق مل گیا ہے لیکن اب وہ ہم میں نہیں رہا‘‘۔ میں کیا بتاؤں میرے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی قدموں میں گویا جان ہی نہ رہی کہ میں اسپتال کی دوسری منزل تک جاپاتی جہاں میرے پیارے رفیق کی میت رکھی تھی۔ میں نہیں جانتی میں نے کیسے اپنے بچے کو اس نازک حال میں دیکھا‘ اس کے ماتھے اور گالوں کے بوسے لیے اور اسے کہا کہ میرے بچے اٹھ جاؤ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ سو رہا ہے لیکن اس نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ ہم اس کی میت ایمبولینس میں گھر لے آئے۔ وہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے اندوہناک دن تھاکہ جب معصوم فرشتوں کو بے رحمی سے قتل کردیا گیا۔ اساتذہ کو زندہ جلایا ‘ بچوں کے گلے بے رحم خنجروں سے کاٹے گئے‘ بوکھلاہٹ کا عالم یہ تھا کہ ڈاکٹروں نے کچھ بچوں کے گلے پر ٹانکے لگاتے ہوئے ٹائی بھی ساتھ سی دی‘ ہائے!۔

    بحیثیت مسلمان ہمارا یمان ہے کہ ایک دن سب کو جانا ہے لیکن جس طرح سےان معصوم فرشتوں کو قتل کیا گیا‘ وہ برداشت نہیں ہوتا۔ایسا لگتا ہے کہ ہر دن ہی سولہ دسمبر کا دن ہے۔ مجھے آج بھی اپنی اور اپنی جیسی کتنی ہی ماؤں کی چیخیں سنائی دیتی ہیں جو اپنےجگر کے ٹکڑوں کو بین کررہی تھیں‘ کچھ بچوں کو سبزہلالی پرچم سے ڈھانپا گیا تھا اور ان کے یونی فارم پر خون جو داغ تھے وہ کبھی فراموش نہیں کیے جاسکتے‘ وہ مائیں جو اپنے بچوں کے لیے سینہ کوبی کررہی تھیں۔

    کسی بھی ماں کے لیے شاید یہ اس کی زندگی کا سخت ترین مرحلہ ہوگا کہ وہ بیچارگی کے عالم میں اپنے بچے کی تلاش میں اسپتال میں رکھی میتوں کے چہروں سے کفن ہٹا کردیکھے۔ پاکستان کی تاریخ کا یہ اندوہناک سانحہ آج سے دو سال قبل ہم پر گزرا اور پوری قوم نے ہمارے اس غم کو محسوس کیا اور اس غم میں شریک ہوئے۔

    ہم جانتے ہیں کہ موت کا کوئی وقت معین نہیں ہے اور یہ زندگی کی تلخ ترین حقیقت کا نام ہے۔ کچھ اس سے بہت کم خوفزدہ ہوتے ہیں تو کچھ کے لیےیہ دہشت کی علامت ہے] کچھ کے لئے یہ مشکل تو کچھ کے لیے آسان بھی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انسان کے جذبات وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ موت ایک تلخ حقیقت ہے ۔ دنیا جہاں ہم رہتے ہیں یہاں حالات روز تبدیل ہوتے ہیں او ر بالاخر سب کا خاتمہ موت پر ہی ہوتا ہے۔ جو اس دنیا میں آیا ہے اسے موت کا سامنا کرنا ہے جیسا کہ اللہ نے کہا کہ ’ ہرنفس نے موت کا ذائقہ چھکنا ہے‘‘ ( 3:186) تو پھر جب موت آنی ہی ہے تو پھر شہادت کی موت کیوں نہ آئے کہ یہ سب سے بہتر موت ہے ۔ اللہ نے قرآن میں کہا ہے کہ شہید زندہ رہتا ہے۔

    [bs-quote quote=”جو اللہ کی راہ میں مارے گئے انہیں مردہ نہ کہو‘ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں اس بات کا شعور نہیں۔

    ” style=”style-2″ align=”center” author_name=”القرآن”][/bs-quote]

  • جہلم: آرمی پبلک اسکول کا مغوی طالبعلم12روز بعد بازیاب

    جہلم: آرمی پبلک اسکول کا مغوی طالبعلم12روز بعد بازیاب

    جہلم : پولیس نے تاوان کے لئے اغواء کئے گئے طالبعلم کو بازیاب کراکر دو ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، ڈی پی او کی پریس کانفرنس کے کچھ دیر بعد ہی مرکزی ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔

    جہلم آرمی پبلک اسکول دسویں جماعت کے طالبعلم علی ظفر کو ملزمان نے بارہ روز پہلےاسکول سے گھر آتے ہوئے اغواء کرلیا تھا، جس کی رہائی کے بدلے اہلخانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا۔

    پولیس نے اغواء کا مقدمہ تھانہ سول لائن میں درج کرکے تفتیش کا آغاز کیا اور خفیہ اطلاع پر جادہ کےعلاقے میں کارروائی کرتے ہوئے دو اغوا کاروں کو گرفتار کرکے مغوی کو بازیاب کرالیا ہے۔

    ڈی پی او سرفراز خان نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان و مال کےتحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل کو بروئے کارلایا جائے گا۔

    پریس کانفرنس کےکچھ گھنٹوں بعداغوا کے مرکزی ملزم قیصر محمود کی نشاندہی پر دیگرملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مارا گیا، جہاں، پولیس کے مطابق ملزم قیصر محمود اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔

  • دہشتگرد قوم کوتقسیم کرنا چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    دہشتگرد قوم کوتقسیم کرنا چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر میجرعاصم باجوہ کا کہنا ہے کہ دہشتگرد فرقہ واریت کو فروغ دے کر قوم کوتقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

    راولپنڈی دھماکے پر سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔

     ان کا کہنا ہے کہ دہشتگرد فرقہ واریت کوفروغ دے کراور بے گناہ افراد کو نشانہ بناکر قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔

     

    ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج دکھ کی اس گھڑی میں دہشتگردی سے متاثر اپنے تمام بہن بھائیوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہیں۔

    انہوں نے ملک سے دہشتگردی کو جڑھ سے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا اور قوم کو اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے کا کہا ہے۔

     پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد بزدلانہ کارروائیاں کرکے ملک کونقصان پہنچانے کے درپے ہیں لیکن پاک فوج ان کے ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیگی۔

  • فوجی عدالتوں کودہشتگردی کے12کیسزموصول، آئی ایس پی آر

    فوجی عدالتوں کودہشتگردی کے12کیسزموصول، آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: دہشتگردی کےبارہ مقدمات فوجی عدالتوں کوموصل ہوگئے، صوبائی حکومتوں نےفوجی عدالتوں کےلئےکیسزوزارت داخلہ کوبھجوائےتھے۔

    آئی ایس پی آرکےمطابق آئینی ترمیم کےبعدفوجی عدالتوں کووزارت داخلہ کی جانب سےبارہ مقدمات موصول ہوگئے، صوبائی ایپکس کمیٹیوں نےمقدمات وزارت داخلہ کوبھجوائےتھے،جن کی چھان بین کےبعدانہیں فوج کوبھجوایاگیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے ایک ٹوئٹ کے مطابق یہ تمام کیس ایپکس کمیٹی نے چھان بین کے بعد وزارت داخلہ کو بھجوائے ہیں جس نے ان مقدمات کو فوجی عدالتوں کو بھجوا دیا ہے۔ ابتدائی طور پر بارہ مقدمات فوجی عدالتوں کو ارسال کردیے گئے ہیں۔

     

    ذرائع کےمطابق پہلےمرحلےمیں39مقدمات فوجی عدالتوں کےلئےمنتخب ہوئےہیں، جن کیلئےقانونی عمل شروع کردیاگیاہے، فوجی عدالتوں کےقیام کافیصلہ اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں اورعسکری قیادت نےمتفقہ طور پر2جنوری کوآرمی ایکٹ میں ترمیم کرکےفوجی عدالتوں کےقیام کافیصلہ کیاتھا۔

     جس کےبعدپارلیمنٹ میں21ویں ترمیم کی منظوری متفقہ طور پردی گئی تھی، ملک میں 9فوجی عدالتیں قائم کی گئی ہیں جن میں پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخوامیں تین تین، سندھ میں دوجبکہ بلوچستان میں ایک فوجی عدالت قائم کی گئی ہے۔

  • شہدائے پشاورکا چہلم، خیبرپختونخوا اورفاٹا میں عام تعطیل کا اعلان

    شہدائے پشاورکا چہلم، خیبرپختونخوا اورفاٹا میں عام تعطیل کا اعلان

    پشاور: شہدائے آرمی پبلک اسکول کا چہلم آج منایا جا رہاہے خیبرپختونخوا اورفاٹا میں عام تعطیل کااعلان کیاگیاہے، چہلم کی مرکزی تقریب وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوگی۔

    گرفتہ دلوں، نمناک آنکھوں، آہوں اورسسکیوں میں سانحہ پشاورکے شہدا کاچہلم آج منایاجائےگا، معصوم شہداکے والدین سےاظہاریکجہتی کیلئے خیبرپختونخوا اورفاٹامیں عام تعطیل ہوگی۔

     تعلیمی ادارے اورسرکاری دفاتربند رہیں گے وزیراطلاعات خیبرپختونخوا کہتے ہیں شہدا کی مغفرت کیلئےہرضلع میں قرآن خوانی کااہتمام کیاجائےگا۔

    چہلم کی مرکزی تقریب وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوگی جس میں شرکت کیلئےوالدین کودعوت نامے جاری کردیئے گئے ہیں ،وزیراطلاعات خیبرپختونخوا نےعمران خان کی پشاورآمد پراحتجاج کرنے والے والدین سے معذرت بھی کی ہے،جس کے بعد شہید طلبہ کے ورثہ نے تقریب میں شرکت کی حامی بھرلی ہے۔

    عمران خان بھی چہلم کی تقریب میں شریک ہوں گے اورشہدا کے والدین سے ملاقات کریں گے۔ خیبرپختونخوا کے سینتیس اسکولوں کو شہدا کے نام سے منسوب کردیاگیاجن کاباقاعدہ اعلان تقریب میں کیاجائےگا۔