Tag: آرٹس کونسل آف پاکستان

  • آرٹس کونسل کراچی میں بچوں کا شاندار لٹریچر فیسٹیول

    آرٹس کونسل کراچی میں بچوں کا شاندار لٹریچر فیسٹیول

    کراچی:  ساٹھویں چلڈرن لٹریچر فیسٹول کے دو روزہ پروگرام میں سے پہلے دن کا انعقاد نہایت کامیابی کے ساتھ عمل میں آیا جس میں بچوں اور بڑوں نے نہایت جوش و خروش سے حصّہ لیا۔

    فیسٹول کے لئے سجائے گئے تمام پنڈالوں کے نام مشہور ہیروز یا شخصیات کے نام پر رکھے گئے ہیں مثال کے طور پر بھٹ شاہ آڈیٹوریم‘ فہمیدہ ریاض کی بیٹھک‘حمیدہ کھوڑو کی بیٹھک‘باب ہنگول‘جمشید نصیروانجی میٹھا کورٹ یارڈ‘صادقین کی گلی‘سہیل رعنا آڈیٹوریم‘ انیتا غلام علی آڈیٹوریم‘حکیم سعید کا گہوارہ‘ پروفیسر عبدالسلام لیب اور برنس روڈ کا ڈھابا۔

    بیک وقت کئی سیشنوں سے فیسٹول کاآغاز ہوا جس کی وجہ سے شرکاء کے لئے اس بات کا تعین کرنا مشکل ہوگیا تھا کہ وہ کس سیشن میں شریک ہوں اور کس سیشن کو چھوڑیں اسی وجہ سے بہت سے لوگ سیشن کے دوران ایک سیشن سے دوسرے سیشن کی طرف جاتے ہوئے نظر آئے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیشنوں میں حصّہ لے سکیں۔

    فیسٹول کے پہلے دن بھٹائی آڈیٹوریم میں ایسے بچوں کی بھیڑ نظر آئے جو تھیٹر میں دلچسپی رکھتے تھے۔ یہاں ورکشاپ کا اہتمام دی اسپینسرز تھیڑ کے عاطف بدر کی جانب سے کیا گیا تھا۔تحریک نسواں نے کٹھ پتلی کا تماشہ پیش کرکے خوب داد وصول کی‘یہاں موسیقی‘ شاعری اور ڈرامے کے سیشن بھی منعقد ہوئے۔

    سہیل رانا آڈیٹوریم میں اوپن مائیک سیشن کے تحت ماہرین‘طلباء کے سوالوں کے جوابات دے رہے تھے۔اس کے بعد خالد انعم کی ہمراہی میں گانے بھی گائے گئے‘بعد ازاں نوجوان قوالوں نے قوالی پیش کرکے حاضرین سے خوب داد پائی۔

    جو بھی افتتاحی پروگرام اس آڈیٹوریم میں منعقد ہورہے تھے اس میں وزیر تعلیم و خواندگی تعلیم‘ ثقافت‘ سیاحت اور نوادرات سید سردار علی شاہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔تلاوت کی پرفارمنس کے مظاہر ے کے دوران ہی 2011ء سے اب تک فیسٹول کے لئے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو اسپیشل سی ایل ایف آؤٹ اسٹینڈنگ سروس ایوارڈز پیش کئے گئے۔اسی آڈیٹوریم میں فلم اسکریننگ بھی کی گئی جس پر شرمین عبید چنائے اور شہر بانو سید نے اظہار خیال کیا۔

    حکیم سعید کے کمرے میں سارا دن جو سیشن ہوئے اس میں رومانہ حسین کی ٹام مور کے ساتھ ”سندھ کے بچوں کی تاریخ“کے حوالے سے اسٹوری ٹیلنگ‘ تھیڑ‘ ورکشاپس اور مباحثوں کا سلسلہ جاری رہا جس میں کتاب اور سیکھنے کے جدید طریقوں پر بھی بات کی گئی۔

    انیتا غلام علی آڈیٹوریم میں کتابوں کی اجرائی تقریبات‘ ایک ڈرامے اور آرکیٹیکٹ مختار حسین کی سربراہی میں کراچی کی تاریخی عمارتوں پر مباحثوں کا سلسلہ جاری تھا۔

    فہمیدہ ریاض کی بیٹھک میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی جانب سے فہمیدہ ریاض کے فن کے حوالے سے بات چیت کی گئی جنہوں نے بچوں کے ادب کے حوالے سے بہت زیادہ کام کیا ہے‘ علاوہ ازیں یہاں بک میکنگ کے حوالے سے پورے دن کی ورکشاپ بھی منعقد ہوئی۔

    ڈاکٹر حمیدہ کھوڑوکی بیٹھک میں ارسلان لاڑک کی جانب سے ایموشنل اور مینٹل ہیلتھ پر سیشن کا سلسلہ جاری تھا۔اسٹوری ٹیلنگ‘بچو ں کے لئے انٹریکٹو تفریحی کھیل‘ نوجوان مصنفوں کا فورم‘ریڈنگ امپرومنٹ پروگرام کا سیشن اور گدھوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں شعور اُجاگر کرنے سے متعلق پروگرام بھی دیکھنے میں آئے۔

    صادقین کی گلی میں آرٹ اینڈ کرافٹ کی ورکشاپ‘تھیم گیمز‘فوٹو بوتھ اور بچوں کی بک الیسٹریشن کی کی ایگزبیشن کی گئی۔

    باب ہنگول میں دن بھر ایک تھری ڈی آرٹ پرفارمیٹو انٹریکٹو ڈسپلے کیا جاتا رہا جبکہ عبدالسلام لیب میں ڈیجیٹل سرگرمیاں جاری تھیں۔نوجوان نسل کی تخلیقی سرگرمیوں کو اُجاگر کرنے کے لئے جمشیدنصیراونجی مہتہ کورٹ یادڑ میں کلے ماڈلنگ‘ ڈیجیٹل تھری ڈی سرگرمیاں‘پاپ اپ لرننگ‘مکلی پر ڈاکومنٹری اور ہونے والی دیگر سرگرمیاں‘ مینٹل ہیلتھ کیمپ‘ لرننگ اینڈ ریڈنگ کارنر ہوتے نظر آئے۔

    یاد رہے کہ سی ایل ایف یا چلڈرن لٹریچر فیسٹول ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو نہ صرف پاکستانی بچوں بلکہ اساتذہ کو بھی اپنی ذہانت بروئے کار لانے اور سیکھنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔سی ایل ایف کا انتظام ادارہ تعلیم و آگاہی)آئی ٹی اے(کی جانب سے کیا گیا ہے۔یہ ملک بھر میں منعقد ہونے و الا ایک انتہائی بااثر فیسٹول ہے جس کی 2011ء میں اپنے قیام کے بعد سے اب تک چاروں صوبوں کے دارلخلافہ اسلام آباد اور 25سے زائد اضلاع میں 59تقریبات منعقد ہوچکی ہیں جس سے تقریباً14لاکھ سے زائد بچے اور اساتذہ مستفید ہوچکے ہیں۔

  • عالمی اردوکانفرنس میں بچوں کے ادب کا خصوصی سیشن

    عالمی اردوکانفرنس میں بچوں کے ادب کا خصوصی سیشن

    کراچی: آرٹس کونسل میں جاری عالمی اردو کانفرنس میں بچوں کے ادب سے متعلق خصوصی سیشن منعقد ہوا جبکہ اس موقع پر کلینڈر کا اجرا بھی کیا گیا۔

    معروف شاعر ، ادیب اور جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم صدیقی نے کہا ہے کہ کرپشن ذہنی بیماری ہے اور ذہنی بیمار لوگ کرپشن کے مرتکب ہوتے ہیں ، کرپشن کے خاتمہ ادبی سرگرمیوں کے فروغ اورتربیت سے ممکن ہے،بچوں کا ادب ناپید ہوتا جا رہا ہے، بچوں کے ادب کے ذریعے پہلے شخصیت کی تعمیر ہوتی تھی اور اب بچوں کے ادیب کم ہوتے جا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہوتی جا رہی ہے ، ٹیکنالوجی کے نام پر ہم نے بچوں روبوٹس میں تبدیل کردیا ہے ۔بچوں کو موبائل ، لیپ ٹاپ اور ٹیب لیٹس کے بہ جائے کتاب اور کتاب دوست سرگرمیوں کے فروغ کی ضرورت ہے ۔ہم بچوں کے ادب کو نظر انداز کرتے جا رہے ہیں جو نئی نسل کی تربیت کا ذریعہ ہوتا ہے ۔

    وہ جہان مسیحا ادبی فورم اور ادویہ ساز ادارے کے زیراہتمام نئے سال کے موضوعاتی کیلنڈر کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے، سال 2019کے کیلنڈر کا موضوع’’ بچوں کا ادب،قومی تعمیر کا سبب ‘‘ رکھا گیا ہے ،35ہزار سے زائد کیلنڈر ڈاکٹروں،ادیبوں اور عام افراد میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ جہان مسیحا ادبی فورم اب تک 20موضوعاتی کیلنڈر کا اجراء کرچکا ہے۔

    تقریب سے ہمدرد فاؤنڈیشن کی صدر سعدیہ راشد، جہان مسیحا ادبی فورم کے سرپرست سید جمشید احمد، قائد اعظم اکیڈمی کے ڈائریکٹر خواجہ رضی حیدر،معروف صنعت کار ہارون قاسم، پروفیسر سلیم مغل،ڈاکٹر نثار احمد راؤ، ڈاکٹر مشہور عالم اور دیگر نے خطاب کیا۔

    ڈاکٹر پیرزادہ قاسم صدیقی کا کہنا تھا کہ بچوں کاا دب تخلیق کرنا آسان کام نہیں ہے ،اس کے باوجود بہت سے شاعر اور ادیب کوشش کرتے ہیں کہ وہ بچوں کے لیے لکھ سکیں لیکن ان کے لیے یہ ممکن نہیں ہوتا،کیوں کہ یہ ایک بہت مشکل کام ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں بچوں کے لیے کچھ نہ کچھ لکھا جا رہا ہے جو انتہائی مختصر ہے اور پڑھنے والوں کو وہ پسند بھی نہیں ۔پیرزادہ قاسم کا کہنا تھا کہ ہر ادیب بچوں کے لیے لکھ نہیں سکتا یہ ایک خاص صلاحیت ہے جو خاص عطا کردہ ہے کہ بچوں کا ادب تخلیق کیا جائے۔

    ٹیکنالوجی کے اس دور میں بچوں کے لیے اچھا لٹریچر موجود نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ بچوں کی کتابوں سے دلچسپی ختم ہوتی جا رہی ہے ، بچوں کی کتاب دوستی میں فرق پڑا ہے اور ان کی دلچسپی دوسری سرگرمیوں میں بڑھ گئی ہے، انہیں موبائل، لیپ ٹاپس اور ٹیبلیٹس کے نام پر دوسری سرگرمیاں میسر آچکی ہیں جو ان کی ذہنی صلاحیتوں کو ماند کر رہی ہیں ،، ان کا کہنا تھا کہ سچائی اور حقیقت یہ ہے کہ بچوں کا ادب فروغ پانے سے بچوں میں تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کا شوق بھی پیدا کرتا ہے ۔بچوں کی شخصیت کو نکھارتا اور ان کی صلاحیتوں کو ابھارتا ہے ۔

    ہمدرد فاؤنڈیشن کی صدر سعدیہ راشد کا کہنا تھا کہ میرے والد حکیم محمد سعید بچوں کے ادب کے سرخیل ہیں ، انہوں نے بچوں کے لیے نونہال رسالہ نکالا جو 50برس سے آج بھی شائع کیا جا رہا ہے اور اس رسالے نے ہزاروں بچوں کی زندگیوں کو سدھارا ہے اور ان کی شخصیت کو نکھارا ہے ۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ جو بچوں کے ادب پر مبنی کیلنڈر جاری کیا گیا اس میں ان کے والد اور نونہال کا ذکر کہیں نہیں ہے جو بدقسمتی کی بات ہے ۔

    انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح فوڈ اسٹریٹس بنائی گئی ہیں ایسے ہی بک اسٹریٹس بنائی جائیں تاکہ بچے وہاں جا سکیں کتابیں خرید سکیں اور اپنا وقت موبائل اور دیگر سرگرمیوں میں ضائع کرنے کے بہ جائے اپنا وقت کردار سازی اور اچھے سرگرمیوں میں صرف کر سکیں ۔جہان مسیحا ادبی فورم کے سرپرست سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ یہ ان کے ادارے کی جانب سے بیسواں کیلنڈر ہے جو بچوں کے ادب سے متعلق جاری کیا گیا ہے ، جس کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کہ پاکستان میں اردو زبان زوال کا شکار ہوتی جا رہی ہے ، اسکولوں میں بچوں پر زور دیاجاتا ہے کہ وہ انگریزی میں بات کریں، وہ والد جو کہ اسکول انتظامہ سے بات کرتے ہیں ان سے بڑا عامیانہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے جبکہ انگریزی بولنے والے والدین کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں کتابیں پڑھنے کے رجحان کو عام کرنے کی ضرورت ہے ،وہ بھی ان کی اپنی مادری زبان میں ہو تاکہ وہ اپنی تہذیب سے آشنا ہو سکیں ۔قائد اعظم اکیڈمی کے سربراہ خوجہ رضی حیدر نے کہا کہ اس کیلنڈر کے لیے انہوں نے بچوں کی سینکڑوں کتابیں اور رسائل وجرائد کا مطالعہ کیا ۔کیلنڈر کے بارہ صفحات کے لیے 12شخصیات اور بچوں کے لکھاریوں کا انتخاب کوئی آسان کام نہیں تھا ۔