Tag: آرٹیفیشل انٹیلی جنس

  • چیٹ جی پی ٹی سے کن ملازمتوں کے لیے خطرہ ہے؟

    چیٹ جی پی ٹی سے کن ملازمتوں کے لیے خطرہ ہے؟

    ٹیکنالوجی انڈسٹری میں اس سے قبل نوکریاں ختم ہونے کا ایسا خوف موجود نہیں تھا جیسا کہ چیٹ جی پی ٹی کے متعارف کروائے جانے کے بعد اس انڈسٹری کے اکثر ملازمین کو ہے۔

    اس انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی پریشانی میں یوں بھی اضافہ ہو گیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی حامل اس نئی چیٹ بوٹ ٹیکنالوجی نے ورک پلیس میں ملازمین کی جگہ لینا شروع کردی ہے۔

    شکاگو میں قائم کیریئرکی تبدیلی کے حوالے سے مددگار معروف فرم چیلنجر، گرے اینڈ کرسمس کے مطابق خطرے کی بات یہ ہے کہ ٹیکنالوجی انڈسٹری کی جانب سے اس سال 2022 کے مقابلے میں 5 فیصد سے زیادہ نوکریوں میں کٹوتی کی گئی ہے۔

    برطرفیوں کی شرح اس تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے کہ خدشہ ہے کہ 2001 کے دوران ملازمتوں میں جو کمی واقع ہوئی تھی یہ اس سے بھی آگے نکل جائے گی، ٹیکنالوجی کے انقلاب کے سبب 2001 ملازمین کی برطرفی کے حوالے سے بدترین سال ثابت ہوا تھا۔

    اداروں میں برطرفیاں اور ملازمتوں کے ختم کیے جانے کے ساتھ ملازمین اس بات سے بھی خوف زدہ ہیں کہ منظرنامہ بالکل ہی تبدیل نہ ہوجائے اور انڈسٹری میں ان کوئی جگہ ہی باقی نہ رہے، بین الاقوامی امریکی مالیاتی ادارے گولڈمین سیشس کی حالیہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور آٹومیشن کے باعث دنیا بھر میں 300 ملین ملازمتیں متاثر ہوں گی۔

    تاہم چیٹ جی پی ٹی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے کمپنیز اس قابل ہوئی ہیں کہ کام کو مزید بہتر طریقے سے انجام دے سکیں۔

    عالمی سوفٹ ویئر سروس کمپنی بیمیری کے شریک بانی اور صدر سلطان سیدوف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کیا لوگ نوکریاں بدلیں گے یا اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے؟ میرے خیال میں لوگوں کی ملازمتیں جانے کے بجائے ان کے لیے کام کا طریقہ تبدیل ہونے والا ہے۔

    سیدوف نے مزید کہا کہ تخلیق کاروں اور ڈیزائنرز کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو اپنانے کی ضرورت ہے، جیسا کہ ڈیزائنرز، ویڈیو گیم بنانے والے اور فوٹوگرافرز وغیرہ کے لیے ملازمتیں پوری طرح سے ختم نہیں ہونگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سوفٹ ویئر ڈیولپرز اور انجینئرز اس سے متاثر ہونگے، چیٹ جی پی ٹی کے سبب بہت سے سافٹ ویئر ڈیولپرز اور انجینئرز اپنی ملازمت کے حوالے سے خوفزدہ ہیں، کچھ افراد نے تو نئی چیزیں سیکھنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے، وہ دیکھ رہے ہیں کہ کہ کس طرح جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھیں اور اس مہارت کو اپنی سی وی میں شامل کریں۔

  • مائیکروسافٹ جون میں کیا کرنے جارہا ہے؟

    مائیکروسافٹ جون میں کیا کرنے جارہا ہے؟

    واشنگٹن: مائیکروسافٹ نے اپنے صارفین کے لئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیجیٹل اسسٹنٹ متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے صارفین کو یہ سہولت کب میسر ہوگی؟

    واشنگٹن پوسٹ کے مطابق مائیکروسافٹ نے ونڈوز 11 کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیجیٹل اسسٹنٹ متعارف کرایا ہے، جسے ’کو پائلٹ اے آئی اسسٹنٹ‘ کا نام دیا گیا ہے جو کہ ٹاسک بار کی تمام ایپلی کیشن اور پروگرامز میں استعمال ہوسکے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: کیا ایمازون اور گوگل سرچ کا خاتمہ ہونے والا ہے؟ بل گیٹس نے خبردار کردیا

    کمپنی کے مطابق اے آئی چیٹ بوٹ کی طرح ‘کو پائلٹ’ پیچیدہ سوالات کے آسان الفاظ میں جواب دے گا، چونکہ یہ ونڈوز کے ساتھ منسلک ہے، اسلیے اے آئی اسسٹنٹ مختلف تکینیکی سیٹنگ کو تبدیل کرنے میں مدد کرسکتا ہے اور ڈیجیٹل اسسٹنٹ ایپس میں نظر آنے والے مواد کی سمری تیار کرسکے گا۔

    کمپنی نے اعلان کیا کہ جب کوئی صارف ونڈوز کو پائلٹ سائیڈ بار کو اوپن کرے گا تو وہ بار ایپس، پروگرامز اور ونڈوز میں نظر آئے گی اور یہ پرسنل اسسٹنٹ کا کام کرے گی۔اس تبدیلی سے ہر صارف کے لیے ونڈوز سیٹنگز کو بہتر کرنا یا بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے پسندیدہ ایپس سے کنکٹ ہونا آسان ہو جائے گا۔

    رپورٹ کے مطاب مائیکروسافٹ ونڈوز ‘کوپائلٹ ‘ صرف ٹیکسٹ ٹول ہے، تاہم کمپنی اسے وائس اسسٹنٹ بنانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ اس ڈیجیٹل اسسٹنٹ کی آزمائش جون سے شروع ہوگی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل سان فرانسسکو میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بل گیٹس نے خیال ظاہر کیا تھا کہ اگر آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کا ارتقا موجودہ رفتار سے جاری رہا تو مستقبل قریب میں گوگل سرچ اور ایمازون جیسی سروسز ماضی کا قصہ بن جائیں گی۔

  • مصنوعی ذہانت ہمیں بیماریوں اور وباؤں سے کیسے بچا سکتی ہے؟

    مصنوعی ذہانت ہمیں بیماریوں اور وباؤں سے کیسے بچا سکتی ہے؟

    کووڈ 19 کی وبا نے دنیا بھر میں جہاں ایک طرف تو طبی ایمرجنسی نافذ کردی، وہیں اس وبا کے دوران دنیا کے طبی نظام میں موجود خامیوں کی بھی نشاندہی ہوئی۔ یہ وبا مختلف ممالک کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنے طبی نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں اور اصلاحات کرسکیں۔

    اس مقصد کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور خاص طور پر مصنوعی ذہانت کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت میڈیکل ریسرچ اور طبی اصلاحات میں کس طرح مددگار ثابت ہورہی ہے، اس حوالے سے محمد عثمان طارق کچھ اہم سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔

    محمد عثمان طارق فلوریڈا انٹرنیشنل یونیورسٹی کے اسکول آف کمپیوٹنگ اینڈ انفارمیشن سائنسز سے وابستہ ہیں، ان کی تحقیق آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے مختلف امراض کی تشخیص اور اس کے علاج کے گرد گھومتی ہے۔

    محمد عثمان طارق بتا رہے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک میں کس طرح پرسنلائزڈ میڈیسن کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ ہر شخص کی قوت مدافعت اور دواؤں پر اس کے جسم کے ردعمل کے حساب سے دوا تیار کی جائے تاکہ مریض کے صحت یاب ہونے کا امکان بڑھ جائے۔

    اس سوال پر، کہ کیا ہر شخص کی قوت مدافعت کے حساب سے ویکسینز بھی تیار کی جاسکیں گی؟ ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کیونکہ ویکسین بھی ہر شخص کی قوت مدافعت کے حساب سے مختلف اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    اس کی حالیہ مثال کرونا ویکسین کی ہے جس نے کچھ افراد پر ویسے اثرات مرتب نہیں کیے جس کی توقع کی جارہی تھی، گو کہ یہ شرح خاصی کم ہے، تاہم اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    محمد عثمان طارق نے اس اہم سوال پر بھی روشنی ڈالی کہ جب مختلف شعبے مصنوعی ذہانت پر انحصار کرنے جارہے ہیں، تو ایسے میں مصنوعی ذہانت سے ہونے والی کوئی غلطی یا غلط فیصلے کا ذمہ دار کون ہوگا اور اسے کیسے درست کیا جاسکے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو بڑے پیمانے پر استعمال کیے جانے کے باجود اب بھی حتمی فیصلہ انسانی ذہانت ہی کرتی ہے۔

    عثمان طارق کے مطابق جیسے جیسے اس کا استعمال بڑھتا جائے گا، ویسے ویسے اس بات کی ضرورت بھی پڑے گی کہ اس کے استعمال کے حوالے سے ضوابط اور قوانین طے کیے جائیں تاکہ اس کے نقصان کی شرح کم سے کم کی جاسکے۔

  • ملک کے نوجوانوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے جوڑنے کا منصوبہ

    ملک کے نوجوانوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے جوڑنے کا منصوبہ

    اسلام آباد: ملک کے نوجوانوں کو ڈیجیٹل پاکستان اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے جوڑنے کا منصوبہ طے پا گیا، صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ پاکستان نوجوانوں کو ہر قسم کی تکنیکی اور ڈیجیٹل سپورٹ فراہم کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوان عثمان ڈار نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔ ملاقات میں سربراہ ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس بھی شریک تھیں۔

    ملاقات میں صدر پاکستان نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس منصوبے میں نوجوانوں کے متحرک کردار پر گفتگو کی۔ نوجوانوں کو جدید ٹیکنیکل اور ڈیجیٹل مہارت کے مواقع بھی فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اسکالر شپ اور اسکل ڈیولپمنٹ کے ساتھ مصنوعی ذہانت پر توجہ ضروری ہے، ملکی ترقی کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر کام تیز کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں بہت آگے نکل چکے، پاکستان نوجوانوں کو ہر قسم کی تکنیکی اور ڈیجیٹل سپورٹ فراہم کرے گا۔

    معاون خصوصی عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو روایتی طریقوں سے ہٹ کر جدید اسکل سیٹ اپ فراہم کرنا ہوگا، ڈیجیٹل پاکستان منصوبے میں نوجوان اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام سے ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے کے مواقع دیں گے، اہم فیصلے کرلیے ہیں، نوجوانوں کو معیشت میں متحرک شراکت دار بنائیں گے۔