Tag: آرٹیکل 370

  • کشمیر سے متعلق متنازع بھارتی فلم پر عرب ممالک میں پابندی عائد

    کشمیر سے متعلق متنازع بھارتی فلم پر عرب ممالک میں پابندی عائد

    بھارتی اداکارہ یامی گوتم کی کشمیر سے متعلق متنازع فلم ’آرٹیکل 370‘ پر عرب ممالک نے پابندی عائد کردی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم ’آرٹیکل 370’ کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، عمان اور بحرین نے ریلیز کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

    فلم میں مرکزی کردار اداکارہ یامی گوتم نبھا رہی ہیں اور اس کے ہدایت کار ادیتیہ سوہاس ہیں۔

    آرٹیکل 370

    آرٹیکل 370 سیاسی فلم ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کے حوالے سے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ریتھک روشن اور دپیکا پڈوکون کی فلم ’فائٹر‘ کے بعد یہ دوسری فلم ہے جسے رواں برس عرب ممالک میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

  • آرٹیکل 370 منسوخی: مودی حکومت چارہفتے میں جواب جمع کرائے، بھارتی سپریم کورٹ

    آرٹیکل 370 منسوخی: مودی حکومت چارہفتے میں جواب جمع کرائے، بھارتی سپریم کورٹ

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل370کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے نریندر مودی کی حکومت کوجواب داخل کرنےکے لیے 4ہفتوں کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے آرٹیکل 370  منسوخ کرنے اور کشمیر کے موجودہ حالات سے متعلق دائرکردہ درخواستوں کی سماعت کی۔

    سماعت میں بھارتی حکومت کے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے حکومت کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے چار ہفتوں کا وقت طلب کیا، اتنا ہی وقت بھارت مقبوضہ ریاست کشمیر کے وکیل نے بھی جواب دہی کے لیے طلب کیا۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے جواب دہی کے لیے حکومت کو 28 دن کی مہلت دیتے ہوئے ہر صورت جواب داخل کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ کشمیر کے معاملے پر مزید نئی درخواستیں نہیں لی جائیں گی۔

    عدالت نے درخواست گزاروں کو بھی حکم دیا کہ حکومت کی جانب سے جواب جمع کرانے کے ایک ہفتے کے اندر حکومتی جواب پر اپنا ردعمل جمع کرائیں گے۔ بھارتی سپریم کورٹ 14 نومبر کو حکومتی جواب پر درخواست گزاروں کے دلائل سنے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹا کر حالات نارمل کرنے کا حکم دیا تھا تاہم وہاں تاحال حالات معمول پر نہیں آسکے ہیں اور نہ ہی کرفیو ہٹایا گیا ہے۔

    عدالت نے کانگریس رہنما غلام نبی آزاد کو بھی وادی کا دورہ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے اصل حقائق عدالت میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا ضرورت پڑی تو وہ خود بھی مقبوضہ وادی جائیں گے۔

    واضح رہے کہ رواں سال 5 اگست کو بھارتی حکومت نے آئینی دفعہ 370 کو ختم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔

    بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمان کے ایوان بالا میں اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کر کے وفاق کے زیر انتظام علاقہ (یونین ٹیریٹری) بنایا جارہا ہے لیکن وہاں اسمبلی نہیں ہوگی، جب کہ جموں و کشمیر کو بھی علیحدہ یونین ٹیریٹری بنایا جا رہا ہے تاہم وہاں اسمبلی ہوگی۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے اور بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کر رکھا ہے۔ ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

  • بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیرمیں حالات ہرصورت معمول پرلانے کا حکم

    بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیرمیں حالات ہرصورت معمول پرلانے کا حکم

    نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی پر بھارتی سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا، مودی حکومت کو مقبوضہ وادی میں حالات ہر صورت معمول پر لانے کا حکم صادر کردیا ۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی میں مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کرنے سے متعلق مقدمے کی سماعت کی، بنچ میں جسٹس ایس اے بوبدے اور ایس اے نذیر بھی شامل ہیں۔

    اس موقع پربھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کشمیریوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور تمام فیصلے ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت پڑی تو مقبوضہ کشمیر کا دورہ خود کروں گا۔

    بھارتی عدالت نےکانگریس رہنما غلام نبی آزادکو بھی مقبوضہ کشمیرجانے کی اجازت دے دی اور اجازت دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنما سرینگر اوربارہ مولا سمیت دیگرعلاقوں میں جاسکتےہیں۔

    تین رکنی بنچ نے سماعت کے دوران بھارت کی مودی حکومت کو حکم دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن کے معاملے کو جموں اور کشمیر کی ہائی کورٹ کے ذریعے ڈیل کیا جاسکتا تھا۔

    آرٹیکل 370 کا خاتمہ: پاکستانی وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    اس موقع پر حکومت نے عالمی میڈیا رپورٹس کے برعکس عدالت میں دروغ گوئی کا مظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کرفیو کے دوران کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور ہم صرف وفاق کے فیصلے پر آنے والے ممکنہ ردعمل کی روک تھام کی کوشش کررہے ہیں۔

    حکومتی وکیل تشار مہتا نے عدالت کے سامنے قرار دیا کہ اب تک کشمیر میں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی ہے۔ ان کا یہ بیان عالمی میڈیا کی رپورٹس کے برخلاف ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجانی تھیں۔بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

    اس بل کے منظور ہوتے ہی مودی حکومت نے جموں کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا تھا جس کے بعد سے اب تک چالیس روز سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود وادی میں کرفیو نافذ ہے اور کشمیر نوجوانوں کی گرفتاریاں، انہیں زخمی اور قتل کرنے کے واقعات مسلسل جاری ہیں۔

  • مودی کی مخالفت میں اضافہ، کانگریس نے آرٹیکل 370 بحال کرنےکا مطالبہ کردیا

    مودی کی مخالفت میں اضافہ، کانگریس نے آرٹیکل 370 بحال کرنےکا مطالبہ کردیا

    دہلی: بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے حکومت سے آرٹیکل 370 بحال کرنےکا مطالبہ کردیا.

    مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے خلاف بھارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، کانگریس کی جانب سے اس فیصلہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کی بحالی کا مطالبہ سامنے آیا ہے.

    کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ غلط ثابت ہوچکا ہے، مودی سرکار کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کورہا کرے۔

    وزیراعلیٰ مغربی بنگال ممتا بینرجی نے بھی کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی مکمل خلاف ورزی ہورہی ہے، جس کا فوری سدباب ہونا چاہیے.

    مزید پڑھیں: آرٹیکل 370: اقوام متحدہ میں ہونے والی بحث مودی حکومت کی ناکامی ہے، کانگریس رہنما

    دوسری جانب کشمیریوں پرتشدد بے نقاب کرنے والی شہلارشید کے خلاف بھارت میں ایک اور درخواست دائر ہوگئی ہے اور ان کی گرفتاری کامطالبہ زور پکڑ رہا ہے.

    خیال رہے کہ سلامتی کونسل میں کشمیر پر اجلاس کے بعد کانگریس نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے سفارتی ناکامی قرار دیا تھا.

    یاد رہے کہ کشمیر میں کرفیو کو پندرہ دن گزر گئے ہیں، کرفیو کے دوران بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں‌ پر ظلم و سمت کے پہاڑ توڑے گئے.

  • آرٹیکل 370 کا خاتمہ: گورنر پنجاب نے برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا

    آرٹیکل 370 کا خاتمہ: گورنر پنجاب نے برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے آرٹیکل 370 سے متعلق برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ کر زور دیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی یونین بین الاقوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    گورنر پنجاب کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنا خطے میں امن کو نقصان پہنچانے کا راستہ ہے، نریندر مودی نے کشمیر میں گھسنے کے لیے ایک اور چال چلی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے 70 سالہ جھوٹ سے پردہ اٹھ گیا، بھارت کا سیاہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔ کاغذی کارروائیوں سے کشمیریوں کے فیصلہ کو نہیں بدلا جاسکتا۔ کلسٹر بم کا استعمال اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پلوامہ اٹیک کو بھی پاکستان سے منسوب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، وزیر اعظم نے بھارتی پائلٹ کو واپس کر کے امن کاپیغام بھیجا۔ پاکستان کی امن کے فروغ کی کوشش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

    خط میں استدعا کی گئی کہ برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی یونین بین الاقوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کشمیریوں کے حقوق اور خطے میں امن کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • آرٹیکل 370 کا خاتمہ: پاکستانی وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    آرٹیکل 370 کا خاتمہ: پاکستانی وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملے پر پاکستانی وکیل اظہر صدیق نے بھارتی سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینے کے لیے خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی وکیل اظہر صدیق نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت میں تبدیلی ریاستی اسمبلی کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتی۔

    خط کے متن کے مطابق بھارت کا صدارتی آرڈیننس بھارتی آئین کی خلاف ورزی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے آرٹیکل 370 ختم نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی سپریم کورٹ آرٹیکل 370 میں اس طرح سے کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ آرٹیکل 370 کو ختم کر کے اقوام متحدہ کی قرارداد اور شملہ معاہدے کی نفی کی گئی۔

    خط میں استدعا کی گئی ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کشمیریوں کے آئینی حقوق پر مارے گئے شب خون کا از خود نوٹس لے اور پاکستانی وکلا کو کشمیر کا مقدمہ لڑنے کے لیے بھارتی سپریم کورٹ تک رسائی کی اجازت دی جائے۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • آرٹیکل 370 ختم کرنا عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے: گورنر پنجاب

    آرٹیکل 370 ختم کرنا عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے: گورنر پنجاب

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ بھارت کا آرٹیکل 370 ختم کرنا عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے، ہم اقوام متحدہ کو خط لکھ رہے ہیں اور دوست ممالک سے رابطے کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طاقت سے لوگوں کے جذبات ختم کر کے امن نہیں لایا جا سکتا، امن انصاف کے بغیر نہیں آسکتا۔

    چوہدری سرور نے کہا کہ دنیا نے احساس کیا کہ جنگیں مسئلے کا حل نہیں، دہشت گردی کے خلاف ہم نے ہزاروں جانیں قربان کی ہیں۔ دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ مودی نے ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سمجھا، مودی نے کہا پاکستان کو دنیا میں تنہا کردوں گا۔ بھارتی اپوزیشن جماعتیں بھی مودی کے اقدام کی مذمت کر رہے ہیں۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو پیغام دیتا ہوں ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 ختم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اقدام بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ جموں و کشمیر میں شہریوں کے لیے زندگی عذاب بنا دی گئی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم اقوام متحدہ کو خط لکھ رہے ہیں، ہم دوست ممالک کے سربراہان سے رابطے کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • بھارت کی حرکت نے پورے خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا: بلاول بھٹو زرداری

    بھارت کی حرکت نے پورے خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا: بلاول بھٹو زرداری

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز  پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو  زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نےکشمیر میں عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا کر کلسٹر بم استعمال کیا.

    ان خیالات انھوں‌ نےکشمیر کے ایشو  پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا. انھوں نے مشترکہ اجلاس بلانے پر صدرمملکت کا شکریہ ادا کیا۔

    انھوں نے کہا کہ مودی سرکار نے کشمیر میں تعلیمی ادارے، موبائل فون سروسز  بند کر دیں، کشمیر میں بی جے پی کے اتحادی سابق وزرائے اعلیٰ کو بھی گرفتار کیا، مودی کا یہ عمل بھارت کے بنیادی خیال کے خلاف ہے، مودی کا عمل کشمیریوں کو اپنی ہی زمین پر اقلیتوں میں تبدیل کرنے کی سازش ہے.

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت کی حرکت نے پورے خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، نریندر مودی آگ سے کھیل رہا ہے، کشمیریوں کے ساتھ خون اور روح کا رشتہ ہے، بھارت نے یک طرفہ طور  پر غیر آئینی غیرقانونی طورپر مقبوضہ کشمیر کی حیثیت ختم کی۔

    کشمیری مدد کے لئے پکار رہے ہیں، ہم خاموش نہیں رہ سکتے، کشمیر کی صورت حال پر  پاکستان کے وزیراعظم کو کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، مودی شدت پسند اور انتہا پسند ہے، اس کے ہاتھ خون میں رنگے ہوئے ہیں.

    مزید پڑھیں: کشمیر کی صورت میں ایک اور فلسطین دینے کی اجازت نہیں دیں گے، شہباز شریف

    ان کا کہنا تھا کہ گجرات کا قصائی آج بھارت کا وزیراعظم بنا بیٹھا ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ مودی کے دوبارہ منتخب ہونے پر مسئلہ کشمیر کے حل کی امید رکھی جائے، پاکستان یو این میں آواز اٹھاتا رہے، او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے، اقوام متحدہ کی قرارداد کےتحت کشمیر متنازع علاقہ ہے، پاکستان وزرائے خارجہ کی سطح پر او آئی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرے، حکومت انکوائری کمیشن کے لئے سلامتی کونسل میں معاملہ اٹھائے.

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ شیریں مزاری کو وزیرخارجہ بنائیں، تو شاید وہ معاملہ بہترطریقےسے چلا سکے، ہماری حکومت ہوتی تو صرف ٹوئٹ کرتے تو خان صاحب ہمارے ساتھ کیا کرتے، عمران خان سے گزارش ہے بھرپورجذبے سے کشمیر کاز پر کام کریں.

  • پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا: وزیر اعظم

    پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے منعقدہ پارلیمنٹ کے اہم مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہونے والے مشترکہ اجلاس کی خصوصی اہمیت ہے، آج کا اجلاس نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ بھارتی اور کشمیری عوام بھی دیکھ رہی ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ آج اس فورم سے ایک مضبوط پیغام جانا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو کوشش کی پاکستان میں غربت ختم کی جائے، ہماری کوشش تھی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات اچھے کریں۔ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات اچھے نہ ہوں تو نقصان سب کا ہوتا ہے۔ بھارت کو پیغام دیا کہ ایک قدم بڑھائیں گے تو ہم دو قدم آگے آئیں گے۔ افغان حکومت کو بھی کہا ماضی کو چھوڑیں مستقبل کو دیکھیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں، مختلف ممالک اور آخر میں امریکا کے ساتھ بھی تعلقات اچھے کیے۔ مودی کے ساتھ ملاقات میں ان کے تحفظات سنے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات شروع کیے لیکن دوسری جانب سے جواب نہیں ملا، ایسے وقت میں پلوامہ واقعہ ہوگیا اور الیکشن میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی۔ بھارت نے عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ بھارت نے ڈوزیئر بعد میں اور اپنے جہاز پہلے بھیج دیے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ پلوامہ واقعے کو بھارتی قیادت نے الیکشن کے لیے استعمال کیا، اللہ کا شکر ہے بھارت کے جہازوں کا پاکستان نے درست جواب دیا۔ بشکک میں بھارت کا رویہ دیکھ کر فیصلہ کیا کہ یہ ہماری امن کی کوشش کو غلط سمجھ رہے ہیں۔ بشکک میں مودی سے ملاقات میں اندازہ ہوا یہ لوگ مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا بھارتی قیادت سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بشکک میں ہی اندازہ ہوگیا تھا بھارت مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں، اب بھی کہتا ہوں بھارت ہم سے مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہی نہیں۔ کل جو مودی سرکار نے حرکت کی اس کا ہمیں اندازہ تھا۔ کل جو انہوں نے کیا یہ مودی سرکار کا الیکشن ایجنڈا تھا۔ بھارت کی سرد مہری کے باعث امریکی صدر کو ثالثی کا کہا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اصل میں آر ایس ایس کے بیانیے پر کام کر رہی ہے، آر ایس ایس چاہتا ہے بھارت صرف ہندوؤں کا ملک بنایا جائے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں بھارت سے مسلمانوں کو نکال دیا جائے۔ مسلمانوں کو بھارت پر پانچ چھ سو سال حکمرانی کی سزا دی جارہی ہے۔ انگریزوں کے جانے کے بعد ان کی کوشش تھی مسلمانوں کو نچلی سطح تک محدود رکھیں۔ آج ہمیں قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے جو ماضی میں کہا وہ آج درست ثابت ہو رہا ہے، قائد اعظم نے کہا تھا انگریزوں کے جانے کے بعد ہندو مسلمان کو غلام بنائیں گے۔ جو لوگ ماضی میں قائد اعظم پر تنقید کرتے تھے وہ آج ان کی تعریف کرتے ہیں، پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا۔ قائد اعظم نے مدینہ کی ریاست سے نظریہ اٹھایا تھا۔ قائد اعظم چاہتے تھے ایسا معاشرہ ہو جہاں سب آزاد ہوں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نظریہ پاکستان میں کسی قسم کا تعصب نہیں تھا، 11 اگست کو قائد اعظم نے خطاب میں کہا تھا پاکستان میں سب کو مذہبی آزادی ہے۔ قائد اعظم مسلم ہندو کمیونٹی کے سفیر سمجھے جاتے ہیں، پاکستان میں اقلیت کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے دین کے منافی ہے۔ بھارت میں ہندوؤں کی آئیڈیالوجی یہ ہےجو آج وہاں اقلیت کے ساتھ ہو رہا ہے، ہمارا مقابلہ نسل پرستانہ ذہنیت کے ساتھ ہے۔ آج بھارت میں جو ہو رہا ہے کچھ نسل پرستانہ ذہنیت یہ ہی چاہتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال سے جو کشمیریوں کے ساتھ ہو رہا ہے کیا وہ بھول جائیں گے، بھارت کے قانون سے کیا کشمیری اپنی جدوجہد روک دیں گے، بھارت اب جدوجہد آزادی کو مزید دبانے کی کوشش کرے گا۔ بھارت کی انتہا پسند ذہنیت کشمیریوں کو اپنے برابر کے انسان نہیں سمجھتی۔ بھارت اب کشمیریوں کو کچلنے کی کوشش کرے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ آج پیشگوئی کرتا ہوں یہ پھر پلوامہ جیسا واقعہ کریں گے، پیشن گوئی کر رہا ہوں، کشمیر میں رد عمل پر پاکستان پر الزام لگایا جائے گا۔ پیشگوئی کرتا ہوں یہ پھر پاکستان پر الزام لگائیں گے اور کشمیریوں کی نسل کشی کریں گے۔ یہ لوگ کوشش کریں گے کشمیریوں کو نکال کر دیگر مذاہب کے لوگوں کو بسائیں، کشمیریوں کے رد عمل پر بھارت کشمیریوں کے لیے زمین تنگ کردے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد کئی بار کہہ چکا ہوں ایٹمی طاقتیں ایسے رسک نہیں لے سکتیں۔ ایٹمی قوتیں کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتیں، مسائل بیٹھ کر حل کیے جاتے ہیں۔ کئی بار کہہ چکا ہوں ہمیں اپنے مسائل مذاکرات سے حل کرنے چاہئیں۔ بھارت نے کوئی ایکشن لیا تو جواب دیں گے۔ بھارت میں تکبر بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ ہو نہیں سکتا کہ بھارت حرکت کرے اور ہم خاموش رہیں۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت یاد رکھے کچھ بھی کیا تو مکمل جنگ چھڑ سکتی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی جنگ ہوسکتی ہے۔ موجودہ حالات روایتی جنگ کی طرح جا سکتے ہیں، آج پھر کہتا ہوں ہمارے پاس صرف 2 ہی راستے ہوں گے، نیو ہتھیاروں کی دھمکی نہیں دے رہا، کامن سینس کی بات کر رہا ہوں۔ دنیا دیکھے بھارت عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ جنگ چھڑ گئی تو اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے اب بھی انہیں کوئی نہیں روک سکتا، آج ہمارا واسطہ نسل پرست مخالفین سے ہے۔ یہ وہ انتہا پسند ذہنیت ہے جس نے مہاتما گاندھی کو قتل کیا، دنیا نے آج کردار ادا نہ کیا تو پھر ہم ذمہ دار نہیں ہیں۔ اس انتہا پسندی کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ اس سطح پر جارہی ہے جو دنیا کو نقصان پہنچائے گی۔ اس معاملے کو ہر فورم پر لے کر جائیں گے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو ہر فورم پر بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے، جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میں معاملہ اٹھائیں گے۔ مودی سرکار نازیوں جیسی حرکتیں کر رہی ہے۔ بدقسمتی سے نقصان مسلمانوں کا ہو رہا ہے اس لیے دنیا رسپانس نہیں دے رہی۔ یہ کھیل اور آگے جائے گا تو مستقبل میں نقصان کے ذمہ دار ہم نہیں ہوں گے۔ مغربی دنیا کہتی تھی نازیوں نے نسل کشی کی، مغربی دنیا کو مسلمانوں کی نسل کشی نظر نہیں آرہی۔ ’ہم بالکل خاموش نہیں بیٹھیں گے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر اٹھائیں گے‘۔

  • وزیر اعظم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے

    وزیر اعظم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر کی بھارتی آئین میں حیثیت تبدیل کرنے ، اور وادی کی مخدوش صورتحال پرپاکستان کی پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوگیا ، اجلاس اپوزیشن اور حکومت کے ڈیڈ لاک کے سبب ملتوی کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے زیر صدارت ہورہا ہے ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو موجود ہیں، ساتھ ہی اس اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ حید ر بھی اپنی کابینہ کے ساتھ شریک ہیں جبکہ  وزیر اعظم عمران خان بھی اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ پہنچ چکے ہیں۔

    اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری سمیت دیگر اسیر ممبران پارلیمنٹ کے پراڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا۔

    تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے تحریک پیش کی جس میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کا ذکر نہ ہونے پر پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے احتجاج کیا اور اس میں ترمیم کرنے کا کہا، شیخ رشید نے بھی ربانی کے موقف کی تائید کی۔

    آرٹیکل 370 کیا تھا؟ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو کیا نقصان ہوگا؟

    اپوزیشن کی جانب سے نکتہ اعتراض کے بعد حکومت کی جانب سے تحریک میں ترمیم کردی گئی تاہم اپوزیشن کی جانب سے احتجاج جاری رہا جس کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے 20 منٹ کے لیے اجلاس ملتوی کردیا۔

    اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو وزیراعظم عمران خان کی شرکت سے مشروط کردیا ہے جس کے سبب اجلاس تاحال تعطل کا شکار ہے، وزیر اعظم اپنے چیمبر میں کشمیر پر حکمت عملی تیار کرنے کے لیے اہم ملاقاتیں کررہے ہیں۔

    دوسری جانب حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے سابق صدر آصف زرداری کے پراڈکشن آرڈر جاری کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد سابق صدر کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچایا گیا۔

    خیال رہے بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگرقومی رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    گزشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا تھا، تجویز کے تحت کشمیریوں کو حاصل خصوصی حقوق ختم کردیے گئے ہیں اور غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں اور جائیدادحاصل کرسکیں گے۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی تھی۔